Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

ملک عبد العزیز رحمۃ اللہ بن محمد بن سعود پر قاتلانہ حملہ

  الشیخ ممدوح الحربی

ملک عبد العزیزؒ بن محمد بن سعود پر قاتلانہ حملہ

 شیعوں کے ظالمانہ ہاتھوں 1218ھ میں رجب کے آخر میں زہد و تقویٰ کے پیکر امام عبد العزیز رحمۃ اللہ بن محمد بن سعود درعیہ کی مشہور مسجد الطریف میں شہید ہوئے نماز عصر تھی اسی کے دوران حالتِ سجدہ میں شیخ کو شہید کیا گیا قاتل نے تیسری صف سے کود کر حملہ کر دیا لوگ سجدہ میں تھے اس ظالم نے پیٹ کے نیچے کوکھ میں خنجر کا وار کیا اس نے خنجر چھپا کر رکھا تھا اور اسی مقصد کے لیے اس نے اسے تیار کیا تھا مسجد والے سخت بے قرار تھے لیکن وہ حیران تھے کیا معاملہ ہوا؟ 

کوئی کھڑا تھا کوئی بیٹھا تھا اس مجرم نے امام عبد العزیزؒ کو زخمی کرنے کے بعد انکے بھائی عبد اللہ پر حملہ کی کوشش کی جو کہ امام کی ایک جانب تھے یہ گھٹنوں کے بل ہو کر ان پر حملہ آور ہوا تو انہوں نے اس پر حملہ کر دیا اور آپس میں گتھم گتھا ہو گئے تاہم عبد العزیزؒ شدید زخمی تھے اور عبد اللہ نے اس قاتلانہ حملہ کرنے والے کو بچھاڑا اور تلوار سے مارا اور دیگر لوگوں نے بھی اس پر حملہ کیا اور اسے مار ڈالا۔

اسکے بعد امام عبد العزیز کو اُنکے گھر لے جایا گیا بے ہوش تھے نزع کا عالم طاری تھا، کیونکہ زخم پیٹ تک گہرا تھا محل تک پہنچتے ہی شیخ وفات پا گئے مؤرخ علامہ ابنِ بشر اپنی کتاب( المجد فی تاریخ نجد) میں لکھتے ہیں کہ جس نے عبد العزیزؒ کو شہید کیا وہ رافضی شیعہ تھاـ

سعود بن ہزلولی نے اپنی کتاب(تاریخ ملوک آل سعود)میں لکھا ہے:

 امام عبد العزیزؒ کو ایک رافضی شیعہ نے شہید کیا تھا جسکا نام عثمان تھا یہ عراق کے شہر نجف کا رہنے والا تھا ،یہ بھیس بدل کر درعیہ میں آیا تھا اور امام عبد العزیزؒ سے عذر کرتے ہوئے دھوکہ سے انہیں شہید کر دیا،

 اللہ ان پر رحمت بے پایاں کریں آمین ثم آمین۔