حکومت سعودیہ کے بانی ملک عبد العزیز آل سعود پر قاتلانہ حملہ
الشیخ ممدوح الحربیحکومتِ سعودیہ کے بانی ملک عبد العزیز آل سعود پر قاتلانہ حملہ
یمن کے شیعوں نے بادشاہ عبد العزیز آل سعود پر قاتلانہ حملہ کیا حالانکہ یہ وہ عدل پرور بادشاہ ہیں جنہوں نے جزیرہ عرب کو وحدت کی لڑی میں پرویا اور کلمہ توحید کا پرچار کیا، اللہ تعالٰی نے ان بدعت پروروں اور گمراہوں کی آرزو پوری نہ ہونے دی ماہ ذوالحجۃ کی دس تاریخ 1353ھ میں یوم النحر میں ملک عبد العزیز نے اور ولی عہد امیر سعود بھی ساتھ تھے طوافِ افاضہ(جو کنکریاں مارنے کے بعد منٰی سے کیا جاتا ہے) کر رہے تھے۔ حاشیہ بردار اور باڈی گارڈ بھی ان کے ساتھ تھے اور پولیس کا دستہ بھی موجود تھا جب چوتھا چکر ختم ہوا اور حجرا اسود کا استلام کرنے(چومنے کے بعد) شاہ عبد العزیز جب پانچویں چکر میں چلنا شروع ہوئے اور ولی عہد اور دیگر اہلکار ان کے پیچھے چل رہے ہیں اچانک ایک آدمی خنجر لہراتے ہوئے ایسی آواز نکالتا ہے جس کا مفہوم سمجھ میں نہ آتا تھا، آگے بڑھتا ہے اور شاہ عبد العزیز کو خنجر مارنا چاہتا ہے، ایک پولیس والا اس قاتل کے سامنے آجاتا ہے۔ اس کا نام احمد بن موسیٰ عسیری تھا وہ شیعہ اسے زخمی کرتا ہے، وہ شہید ہو جاتا ہے، پھر اسے دوسرا پکڑتا ہے جس کا نام مشجوع بن شباب تھا۔ اسے بھی وہ قاتل خنجر مارتا ہے، اس کے بعد بادشاہ عبد العزیز کا خاص باڈی گارڈ کود کر مجرم دبوچ لیتا ہے جس کا نام عبداللہ البرجاوی تھا، اس نے بندوق چلائی اور اس مجرم کو ہلاک کر دیا بادشاہ تک اسے نہ پہنچنے دیا۔
اسی دوران لحظہ بھر میں اس مجرم کا ایک اور ساتھی اس کی مانند شاہ عبدالعزیز کی طرف پیچھے سے ہو لیا اور اس نے ولی عہد پر حملہ آور ہونا چاہا، یہ بھی حطیم سے ہو کر رکن یمانی کی طرف سے بیت اللہ میں آیا اور خنجر لہراتا ہوا مارنے کے لیے لپکا تو ولی عہد کے خصوصی باڈی گارڈ نے گولی سے اس کا خاتمہ کر دیا، جب تیسرے مجرم نے ان دونوں کا انجام دیکھا تو ایک اور مجرم کے ساتھ مل کر اس نے بھاگنے کی کوشش کی مگر پولیس والوں نے انہیں گولیوں سے ڈھیر کر دیا، کچھ دیر وہ زندہ رہا اس سے مرنے سے پہلے پوچھا گیا تیرا کیا نام ہے اس نے کہا میں علی ہوں، اللہ عزوجل نے اس نیک عبد العزیز آل سعود کو بچا لیا اور ان بدعتوں کے خبث باطن اور جرائم پیشہ ذہن کو شکست فاش دی۔