اثناء عشری شیعہ فرقہ اور اسماعیلی فرقہ کے ساتھ نکاح کرنا
اثناء عشری شیعہ فرقہ اور اسماعیلی فرقہ کے ساتھ نکاح کرنے، ان کا ذبیحہ اور نذر و نیاز کی چیزیں کھانے، ان کی نمازِ جنازہ پڑھنے، ان کو شریک نمازِ جنازہ کرنے مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کرنے اور قومی و صوبائی اسمبلی کی رکنیت کیلئے یا بلدیاتی رکنیت کیلئے بطور کونسلر منتخب کرنے کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ
- ہمارے دور میں اثناء عشری (شیعہ فرقہ) اور پرنس کریم آغا خان کو اپنا دیوتا تسلیم کرنے والا اسماعیلی فرقہ، قرآن و سنت کی روشنی میں مؤمن ہے یا نہیں؟
- ان کے ساتھ سلسلہ نکاح جائز ہے یا نہیں؟
- ان کا ذبیحہ اور نذر و نیاز کی چیزیں کھانا حلال ہے حرام؟
- ان کی نمازِ جنازہ پڑھنا، ان کو شریک نمازِ جنازہ کرنا مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کرنا اور قومی و صوبائی اسمبلی کی رکنیت کے لئے یا بلدیاتی رکنیت کے لئے بطور کونسلر منتخب کرنا حلال ہے یا حرام؟
جواب: آج کل کے شیعہ سیدنا صدیق اکبرؓ اور سیدنا فاروق اعظمؓ پر تبراء کرتے ہیں، ان کی خلافت کا انکار کرتے ہیں، ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہؓ جن کی براءت میں قرآن نازل ہوا، اب تک ان پر تہمت لگاتے ہیں۔
ہمارے تمام فقہاء اور آئمہ اربعہؒ کے نزدیک صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی خلافت کا انکار اور ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہؓ پر تہمت لگانا کفر ہے۔ اور یہ تو اپنا کلمہ بھی علیحدہ کر کے خود ہی مسلمانوں سے جدا ہوچکے ہیں۔
آغا خانی تو خود ہی اپنے آپ کو مسلمان نہیں کہتے اور حقیقتاً نہ ہی ان کا اسلام سے کوئی تعلق ہے۔ ان دونوں گرہوں سے مسلمانوں جیسا کوئی تعلق اور برتاؤ جائز نہیں۔ سوال میں مذکور تمام امور حرام ہیں۔
(وقار الفتاویٰ: جلد، 1 صفحہ، 295)