Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

جب فلسطینی خیمہ بستیاں قتل گاہ میں بدل گئیں

  الشیخ ممدوح الحربی

جب فلسطینی خیمہ بستیاں قتل گاہ میں بدل گئیں

حزب امل شعیوں کی ایک تحریک ہے جو لبنانی شیعوں پر مشتمل ہے اور یہ مصلح افراد پر مشتمل ہے اثناء عشریہ، امامیہ کا جو عقیدہ ہے وہی ان کا ہے۔ اس تنظیم اور تحریک کی بنیاد 1975ء میں موسیٰ صدر نے رکھی تھی۔ اس کا مقصد صرف یہ تھا شیعہ کے مفادات کا دفاع کرے بعد میں اس کا نام لبنانی فوج کے نام سے موسوم کیا گیا۔شیعہ تنظیم نے جو قتل و غارت گری کی ہے 1985۔5۔19ء اتوار کے دن رات نو بجے اس خونی شیعی تنظیم نے خیمہ بستیوں کو بُچرخانہ بنا دیا تھا۔ یہ ایک نوجوان کو پکڑنا چاہتے تھے مگر یہ ناکام ہوئے وہ نوجوان ان کے ہاتھوں سے نکل کر بھاگ جاتا ہے۔ بس یہ واقع ایک خونریز لڑائی بن جاتا ہے جو ایک ماہ تک جاری رہتی ہے۔ اب دوسرے دن حزب امل شیعہ تنظیم کے افراد فلسطینی خیموں میں آتے ہیں اور غزہ کے ہسپتال کے سارے عملہ کو باندھ لیتے ہیں اور ہاتھ کھڑے کرواتے ہیں ان کو حزب امل کے دفتر میں لے آتے ہیں اور جتنی بھی شیعہ تنظیمیں ہیں انہوں نے ہلالِ احمر جو دفاعی تنظیم ہے اور جتنی طبعی ساز و سامان کی گاڑیاں ہیں انہوں نے انہیں فلسطینی خیموں میں آنے سے روک رکھا ہے اور فلسطینی ہسپتالوں کو بجلی اور پانی کی امداد بھی روک رکھی ہے، بعض عینی شاہدوں کے مطابق فلسطینی ہسپتالوں میں آگ بھی لگا دیتے ہیں اور یہ حزب امل والے شیعہ میزائل گرا کر لبنان میں مسلمانوں کو مارنے سے بھی گریز نہیں کرتے اور سال تک یہ قتل و غارت جاری رکھتے ہیں اور یہ بات قابلِ ذکر ہے شیعہ کے تمام گروہ اہلِ سنت کے خلاف کینہ رکھتے ہیں اور مغربی بیروت میں اسلام کے خلاف انہوں نے کینہ پروری کی حد کر دی ہے کہ اہلِ سنت سے علیحدگی کا برملا اظہار کرتے ہیں اور اس کے لیے بطورِ علامت انہوں نے جھنڈا بھی بنا رکھا ہے۔ 

منگل کے روز 1985۔5۔21ء میں سات بجے صبح اس شعیہ حزب امل نے لاؤڈ سپیکر کے ذریعے اناؤنس کیا کہ ان خیموں میں جو سنی رہائش پذیر ہیں وہ ان خیمہ بستیوں کو خالی کر دیں۔اب خاندانوں نے فوراً دوڑ بھاگ کی، مدارس میں٫ مساجد میں پناہ لی، حزب امل شیعی تنظیم نے ہنگامہ آرائی ایک بجے شروع کر دی، توڑ پھوڑ کا آغاز کر دیا، ان زخمیوں کے بچوں میں سے ہر بچہ پانچ منٹ بعد مرتا تھا مگر انہیں کوئی پرواہ نہیں، دو دنوں میں سو افراد مقتول ہوئے پانچ سو کے قریب سنی زخمی ہوئے٫اس شیعی حزب امل نے بچوں اور سنی عورتوں اور مردوں کو جو فلسطینی خیموں میں تھے گاجر، مولی کی طرح کاٹا۔ اس پر بس نہیں ان خیموں کے علاوہ ان کے ظلم کے ہاتھ ہسپتالوں اور بے نواؤں کے اداروں تک دراز ہوئے۔

اور المناک ترین بات یہ ہے کہ خیموں میں پُرامن فلسطینی اگر حزب امل شیعہ تنظیم کے سامنے ہاتھ جوڑ کر التجاء بھی کرتا ہے تو اس کا جواب یہ ہوتا تھا کہ اس معصوم کا جسم گولیوں سے چھلنی کر دیا جاتا تھا(اخبار ریپو لیکا جو کہ اٹلی سے شائع ہوتا ہے) یہ اس نے لکھا ہے ایک اخبار سنڈے ٹیلیگراف نے مراسلہ میں بتایا تھا کہ بیروت ہسپتالوں میں جو فلسطینی قتل ہوئے ان میں زیادہ تر افراد کو اس طرح ذبح کیا گیا تھا جس طرح بکرے ذبح کیے جاتے ہیں۔ ایک فلسطینی ترجمان نے اس راز سے پردہ اٹھایا ہے 1985۔5۔26ء میں حزب امل نے اتنے تشدد کا مظاہرہ کیا کہ اس کی کمینی بربریت کا شکار بوڑھے بچے اور عورتیں کثرت سے ہوئے تھے۔ ایک عینی گواہ خاتون نے بتایا میں نے خود یہ دیکھا ہے ایک فلسطینی نرس نے ایک فلسطینی زخمی پر احتجاج کرنے پر حزب امل شیعہ کی اس تنظیم کے ایک فرد نے اسے بندوق کی سنگین سے غزہ کی ہسپتال میں ذبح کر دیا تھا۔اس طرح اخباری نمائندوں نے بتایا کہ حزب امل کے شیعہ افراد نے خیموں سے ان کے گھروں کے سامنے 25 فلسطینی نوجوان لڑکیوں کو چھین لیا تھا۔ لا حول ولا قوۃ الا باللہ۔