فقہاء کے فتاویٰ
الشیخ ممدوح الحربیفقہاء کے فتاویٰ:
1) سیدنا علقمہ بن قیس نخعیؒ کا قول ہے:
شیعہ نے سیدنا علیؓ کے بارے میں اسی طرح غلو کیا ہے جس طرح عیسائیوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں کیا ہے۔
2) قاضی ابو یوسفؒ کا قول ہے:
میں نہ تو رافضی شیعہ کے پیچھے نماز پڑھتا ہوں نہ تقدیر کے منکر نہ ہی جہمیہ کے پیچھے۔
3) ابوعبید قاسم بن سلامؒ کا قول ہے:
رافضی شیعہ کا حصہ مالِ غنیمت میں سے کچھ بھی نہیں۔ اور مزید فرماتے ہیں میں نے لوگوں سے میل جول رکھا ہے اور علمِ کلام والوں سے بھی بات چیت کی ہے۔ میں نے رافضی اور شیعوں سے بڑھ کر زیادہ گندی بکواس کرنے والا اور نفرت انگیز بات کرنے والا اور دلیل میں کمزور ترین اور احمق ترین کسی کو نہیں پایا۔
4) امام اعمشؒ فرماتے ہیں اور معاویہ بن خازن نے ان سے بیان کیا ہے کہ میں نے لوگوں کو یہی پایا ہے کہ وہ رافضی اور شیعوں کو جھوٹا ہی قرار دیتے ہیں۔
5) امام مالکؒ فرماتے ہیں جو رسول اکرمﷺ کے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو گالی دیتا ہے اس کا اسلام میں کوئی نام و نصیب نہیں۔
ان سے شیعوں کے بارے میں پوچھا گیا تو کہا:
ان سے بات نہ کرو اور نہ ہی ان کی بات کا جواب دو یہ جھوٹے ہیں۔
6) حرملہ کہتے ہیں: میں نے امام شافعیؒ سے سنا ہے وہ فرماتے ہیں:
شیعوں سے بڑھ کر میں نے جھوٹی گواہی دینے والا اور کوئی نہیں دیکھا۔
7 )خلال، ابوبکر سے بیان کرتے ہیں کہ میں نے امام احمد بن حنبلؒ سے پوچھاجو شخص سیدنا ابوبکرؓ، سیدنا عمرؓ، سیدہ عائشہ صدیقہؓ کو گالیاں دیتا ہے اس کے متعلق حکم کیا ہے؟ انہوں نے کہا:
میری رائے کے مطابق وہ اسلام پر نہیں رہا۔ مزید کہا جو رسول اکرمﷺ کے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو گالی دیتا ہے وہ دین سے خارج ہو جاتا ہے۔
امام صاحبؒ کا ایک اور قول ہے:
جو حضرت محمدﷺ کے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی تنقیص کرتا ہے اور گالیاں دیتا ہے اور صرف چار صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو عمار، علی، مقداد اور سلمان فارسی رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین کو مسلمان قرار دیتا ہے اس کا اسلام کے ساتھ کچھ بھی تعلق نہیں۔
ابنِ عبد القوی کہتے ہیں امام احمدؒ:
جو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے بیزاری ظاہر کرتا ہے اور جس نے بھی ام المؤمنین سیدہ عائشہؓ کو گالی دی، اور اسے کافر قرار دیتے تھے۔ اور قران کی تلاوت کرتے:
یَعِظُکُمُ اللّٰہُ اَنۡ تَعُوۡدُوۡا لِمِثۡلِہٖۤ اَبَدًا اِنۡ کُنۡتُمۡ مُّؤۡمِنِیۡنَ(سورۃ النور:آیت 17)
ترجمہ: کہ اللہ تعالیٰ تم کو نصیحت کرتا ہے اس طرح کی حرکتیں کبھی نہ کرو اگر صاحبِ ایمان ہو۔
اور امام احمدؒ سے یہ سوال ہوا کہ جو شخص سیدنا امیر معاویہؓ کو گالی دے کیا اس کے پیچھے نماز ہو جاتی ہے؟ فرمایا نہ تو اس کے پیچھے نماز پڑھی جائے نہ اس کی عزت کی جائے۔
8) امام محمد بن حسین آجریؒ یہ اہلِ حدیث کے ایک اہم امام ہوئے ہیں۔ انہوں نے شیعہ کے مذہب کی بدترین الفاظ میں مذمت کی ہے۔ اور ان سے بیزاری کا اظہار کیا ہے۔ رسول اکرمﷺ کے اہلِ بیتؓ جو کے پاکیزہ ہیں، اللہ تعالیٰ ان کے گندے نظریات سے بالاتر کیا ہے۔ امام آجریؒ فرماتے ہیں:
شیعہ رافضی بدترین لوگ ہیں یہ فاجر اور جھوٹے ہیں جو کچھ یہ حضرت علی رضی اللہ عنہ اور ان کی اولاد کی طرف منسوب کر کے بیان کرتے ہیں، اللہ کے نزدیک یہ اہلِ بیتؓ اس سب کچھ سے بری ہے اور جو یہ گند اچھالتے ہیں، اہلِ بیت رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین اس سب سے پاک اور صاف ہیں۔
9) امام احمد بن یونسؒ فرماتے ہیں:
اگر ایک بکری یہودی ذبح کرتا ہے اور دوسری بکری رافضی شیعہ ذبح کرتا ہے تو میں یہودی کی ذبح کی ہوئی بکری کا گوشت کھاؤں گا، شیعہ کی ذبح کی ہوئی بکری کا گوشت نہیں کھاؤں گا، کیونکہ یہ دین اسلام سے مرتد ہو چکے ہیں۔
10) امام بر بہاریؒ فرماتے ہیں:
تمام بدعات مردود ہیں اور ان سے اختلاف کی تلوار چلتی ہے ان بدعت میں سے سب سے زیادہ بدترین شیعوں کی بدعت ہے۔ جو بد ترین کفر کرتے ہیں ان میں سے سب سے زیادہ بڑھ کر رافضی یعنی شیعہ، معتزلہ اور جہمیہ ہے یہ لوگوں کو بے دینی کی اور اللہ کی صفات سے خالی ہونے کی دعوت دیتے ہیں۔
11) عبدالقاہر بغدادیؒ کہتے ہیں:
بدعت پرور فرقوں میں سے ایک جارودی ہے ہاشمیہ ہے جہمیہ ہے اور امامیہ فرقے ہیں۔ امامیہ شیعوں نے بہترین صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو کافر قرار دیا ہے ہم ان شیعوں کو کافر قرار دیتے ہیں اور ان کے پیچھے نماز جائز نہیں، اور نہ ہی ان کے لیے دعا کرنا جائز ہے، مزید فرماتے ہیں جو قسم بھی کفر کی ہم نے سنی ہے اسے ہم نے رافضی شیعوں کے مذہب میں موجود پایا ہے۔
12) امام ابنِ حزم ظاہریؒ کہتے ہیں:
کہ عیسائیوں نے جو رافضیوں( شیعوں) کا یہ دعویٰ پیش کیا ہے کہ قرآن پاک تبدیل ہو چکا ہے میں کہتا ہوں ان کی بات کی کیا حیثیت ہے، رافضی شیعہ کا تو خود اسلام کے ساتھ کوئی تعلق نہیں، یہ ایک ایسا فرقہ ہے اس کی ابتداء نبی اکرمﷺ کے (25) برس بعد ہوئی، جھوٹ اور کفر میں یہ یہود و نصاریٰ ہی کے قائم مقام ہیں۔
13) امام قاضی عیاضؒ کہتے ہیں:
کہ رافضیوں کا جو یہ عقیدہ ہے کہ امام نبیوں سے افضل ہیں اس کی بناء پر ہم ان کے قطعی کفر کا فیصلہ دیتے ہیں کہ یہ کافر ہیں۔
14) سنت کے کوہِ گراں شیخ الاسلام ابنِ تیمیہؒ فرماتے ہیں:
جس کا یہ عقیدہ ہے کہ قرآن پاک سے کچھ حصہ چھپا لیا گیا ہے، بلکہ یہ کہے ایک آیت بھی چھپائی گئی ہے اور یہ بھی عقیدہ رکھے کہ اس کے شرعی اعمال کا باطنی حصہ بھی ہے۔ جس سے یہ ظاہری احکام قرآن ساقط ہو چکے ہیں تو یہ بلا اختلاف کافر ہے۔
اور جس کا یہ عقیدہ ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین رسول اکرمﷺ کے بعد مرتد ہو گئے تھے بس چند افراد باقی رہ گئے تھے یا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو فاسق قرار دے تو اس کے کفر میں کوئی شک نہیں، بلکہ جو اس کے کفر میں شک کرے وہ بھی کافر ہے، بلکہ امام ابنِ تیمیہؒ کی رائے ہے کہ جس طرح خارجیوں کے خلاف لڑائی کرنے کا حکم ہے اس سے بڑھ کر شیعوں کے خلاف لڑنا ضروری ہے۔ ان کے پیشواء زندیق ہیں یہ بدعتیوں میں سے بدترین ہیں، یہ اسلام کے گھرانے کا طریقہ اپناتے ہیں جس طرح ملحد بے دین پیشواء کرتے ہیں۔
مزید امام صاحب فرماتے ہیں:
جو شیعوں کی تقریروں اور تحریروں کا تجربہ رکھتا ہے وہ جان جائے گا کہ یہ کائنات میں سے ساری مخلوق میں سے سب سے زیادہ جھوٹے ہیں۔
مزید فرماتے ہیں: جس نے رفض شیعیت پیدا کی وہ یہودی تھا اس نے پس بظاہر اسلام کا لبادہ اوڑھا تھا اندر سے منافق تھا (یعنی عبداللہ بن سباء لعنۃ اللہ) اور اس نے جاہلوں کے سامنے ایسی ایسی دسیسہ کاری کی کے دین کی جڑیں کھوکھلی کر دیں، اور پتہ تک نہیں چلنے دیا یہی وجہ ہے کہ شیعوں میں منافقت اور بے دینی بہت زیادہ ہے اور پھر ان شیعوں کے پیشواء اسماعیلی، نصیری، قرامطہ، باطنیہ وغیرہ زندیقیوں اور نفاق کے سرغنوں کے ساتھ مل گئے ہیں، اور ان کے ساتھ ساز باز کر لی۔ (مجومہ الفتاویٰ)
منہاج السنۃ میں امام صاحب فرماتے ہیں کہ:
ہر صاحبِ دانش کو اپنے دور میں پیدا ہونے والے فتنوں اور شر انگیزیوں اور اسلام میں فساد ڈالنے والوں پر گہری نظر رکھنی چاہیے اور جب یہ اس پر غور کرے گا تو وہ اس نتیجے پر پہنچے گا کہ یہ فتنے زیادہ تر رافضیوں (شیعوں) کی طرف سے وجود میں آئے ہیں اور انہیں فتنہ پروری اور شر انگیزی میں بدترین عنصر پائے گا۔
15) ابنِ قیمؒ فرماتے ہیں:
اگر آپ نے خنزیر پن کا نسخہ پڑھنا ہے اور ان کی شکل و شباہت دیکھنی ہے، تو انبیاء علیہم السلام کے بعد اس روئے زمین کے بہترین لوگ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے دشمنوں کے چہروں سے پڑھ لو۔ یہ بالکل نمایاں تحریر ہوگی یہ رافضی شیعہ دلی طور پر جتنی خنزیرت اور خباثت رکھتا ہوگا رسول اکرمﷺ کے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے خلاف یہ شیعہ جو عداوت رکھتے ہیں اسے ہر مؤمن پڑھ سکتا ہے خواہ وہ پڑھا لکھا ہو یا نا پڑھا لکھا ہو۔ بہرحال اس خنزیر کی خباثت اس کے چہرے پر نمایاں ہوگی، خنزیر حیوانات میں سے بہت زیادہ خبیث اور خسیس ہے، اس کی خصوصیت ہے، یہ پاکیزہ چیزیں نہیں کھاتا اور انسان کا پاخانہ جلدی سے کھا جاتا ہے۔ یہی حال ان صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مخالف خنزیروں کا ہے۔
مزید فرماتے ہیں کہ ان رافضی شیعوں نے اہلِ بیتؓ کی محبت کے رنگ میں اور ان کی دوستی کے ڈھنگ اور تعصب کی امنگ میں رسول اکرمﷺ کے بہترین صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور آپ کے پیارے گروہ کے خلاف الحاد، کفر اور تنقید کی آگ نکالی ہے۔
16) امام علی بن سلطان قاریؒ فرماتے ہیں:
جو کسی بھی صحابیؓ کو گالی دیتا ہے وہ فاسق اور بدعتی ہے، اس پر اجماع ہے اور ساتھ یہ عقیدہ رکھے کہ صحابیؓ کو گالی دینا جائز ہے، جیسا کہ شیعوں کا خیال ہے یا سمجھے یہ کارِ ثواب ہے یا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور اہلِ سنت کے کفر کا اعتقاد رکھتا ہے تو یہ بالاجماع کافر ہے۔
17) امام شوکانیؒ فرماتے ہیں:
ہر رافضی شیعہ خبیث اور کافر ہے اور ایک صحابیؓ کو کافر کہے تو کہنے والا کافر ہو جاتا ہے۔ جب سوائے چند کے سب کو کافر قرار دے تو اس کے کفر میں کیا شک ہے؟ (نشر الجواہر علی حدیث ابی ذر)
اپنی کتاب طلب العلم میں امام شوکانیؒ فرماتے ہیں:
رافضی شیعہ صرف اپنے مذہب میں امانت والا ہے وگرنہ ان میں امانت داری کا نام و نشان نہیں، بلکہ جو رافضی (شیعہ) نہ ہو یہ اس کے مال و خون کو جاںٔز قرار دیتے ہیں۔ یہ داؤ لگانے کے لیے تقیہ کا سہارا لیتے ہیں۔فرصت ملنے پر غیر شیعی کو نقصان پہنچانے میں ذرہ برابر کسر نہیں چھوڑتے۔
18) امام محمود شکری آلوسیؒ فرماتے ہیں:
رافضیوں شیعوں کا عقیدہ ہے کہ سوائے چند صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے سب ظالم تھے.(نعوذ باللہ) مجھے قسم ہے ان رافضیوں شیعوں کا کفر ابلیس سے بھی بڑا کفر ہے۔(صب العذاب علی من سب الاصحاب)