Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

سنی لڑکے کا شیعہ لڑکی سے نکاح کا حکم


سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ سنی لڑکا کسی شیعہ لڑکی سے نکاح کر سکتا ہے یا نہیں؟ اگر کسی آدمی نے شیعہ لڑکی کے ساتھ شادی کر لی، شادی سے پہلے اُس آدمی کو معلوم نہیں تھا کہ یہ لڑکی شیعہ ہے۔ شادی کے کچھ عرصہ کے بعد اُس کو پتہ چلا کہ لڑکی شیعہ ہے، تو اب وہ کیا کرے؟ اس آدمی کا وہی نکاح رہے گا یا اس کو دوبارہ نکاح کرنا پڑے گا یا صرف اس لڑکی کو اپنے عقیدے پر لانا کافی ہوگا؟ 

جواب: اس زمانے کے شیعہ خلفائے ثلاثہؓ کی خلافت کا انکار کرتے ہیں، ان پر اور دوسرے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین پر تبراء کرتے ہیں۔ لہٰذا کسی سنی لڑکے کا شیعہ لڑکی سے نکاح نہیں ہو سکتا۔ جو نکاح ہوا ہے وہ باطل ہے، ان کو فوراً جدا ہونا چاہئے۔ شیعہ لڑکی اگر اب سنی ہونے کا اقرار بھی کرتی ہے تو جو نکاح پہلے ہوا، وہ باطل ہو چکا، وہ اس اقرار سے صحیح نہیں ہو گا۔

اگر یہ اطمینان ہو جائے کہ واقعی اس نے اپنا مذہب بدل لیا ہے، تو دوبارہ نکاح کرنا ہوگا۔ مگر شیعہ مذہب میں تقیہ کرنا فرض ہے، یعنی جھوٹ بول کر اپنا کام نکالنا۔ لہٰذا اس لڑکی کے اب سنی ہونے کے اقرار کو بھی نہیں مانا جائے گا۔

(وقار الفتاویٰ: جلد، 3 صفحہ، 30)