Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

علمائے نجد کے فتاویٰ

  الشیخ ممدوح الحربی

علمائے نجد کے فتاویٰ:

1) مجدد دعوت سلفیہ، جزیرہ عرب کے مجدد امام محمد بن عبدالوہابؒ فرماتے ہیں:

بے شمار آیاتِ قرآنی حضراتِ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے فضائل میں اور بہت سی احادیث بھی ان کی خوبیوں کے بارے میں علی الاعلان ان کے کمال کا اظہار کر رہی ہیں۔ ان کے باوجود اگر کوئی ان صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے متعلق فسق اور ارتداد کا اعتقاد رکھتا ہے تو اس نے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولﷺ کے ساتھ کفر کیا ہے۔

مزید فرماتے ہیں: 

ثابت ہوتا ہے کہ یہ رافضی شیعہ اللہ تعالیٰ کا حکم ماننے اور اس کے حرام کردہ باتوں سے دور رہنے میں سخت نافرمان ہے اور ان میں سے زیادہ تر کی پیدائش نکاحِ متعہ ہے جو کہ نطفۂ حرام سے پیدائش ہے یہی وجہ ہے یہ نطفۂ بھی حرام اور حرام ہی رحم ٹھہرا۔ یہ شیعہ عملاً اور عقیدتاً خبیث ہی ہوتے ہیں. صحیح مقولہ ہے کل شیء یرجع الی اصلہ: ہر چیز اپنی اصل کی جانب لوٹتی ہے۔

امام صاحب مزید فرماتے ہیں:

یہ شیعہ رافضی سنت سے خارج ہیں اور ملتِ دین سے باہر ہے اور نکاحِ متعہ کے نام پر انہوں نے زنا کاری کے اڈے کھول رکھے ہیں اور قبل و دبر میں زنا کرتے ہیں یہ پیداوار ہی زنا کی ہیں۔

2) امام عبداللطیف بن حسن آل الشیخؒ فرماتے ہیں:

شیعوں کے نزدیک سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت گاہ (کربلا) ہے جسے انہوں نے ایک بت بنا رکھا ہے بلکہ ایک مدبر و خالق رب ہی بنا رکھا ہے انہوں نے ایران میں پھر مجوسی مذہب کی تجدید کر دی ہے لات و منات کی عبادت کو دوبارہ زندہ کر دیا ہے اور انہوں نے جاہلیت کے بت کدے دوبارہ لوٹا دیے ہیں سیدنا عباس رضی اللہ عنہ اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی قبروں کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے ہیں رکوع اور سجدہ کرتے ہیں اور ان پر نذر و نیاز کی صورت میں اتنا زیادہ مال خرچ کرتے ہیں اور ان قبروں اور آستانوں پر اتنے زیادہ اخراجات اٹھاتے ہیں ربِ کائنات کے لیے اس کا دسواں حصہ بھی خرچ نہیں کرتے قطیف بحرین وغیرہ علاقوں میں حد درجہ جہالت ہے۔ ان شیعوں نے بہت زیادہ بدعت جاری کر رکھی ہے اور ان آستانوں میں ایسی مجوسیت اور بت پرستی پھیلا رکھی ہے، جو دینِ حنیف کے اصولوں کے بالکل خلاف ہے۔ (مجموعۃ الرساںٔل والمساںٔل النجدیہ)

3) محمد بن عبداللطیف فرماتے ہیں: 

شیعوں کو سلام کہنا ان کے ساتھ بیٹھنا اور میل جول رکھنا اس کے باوجود یہ عقیدہ بھی ہو کہ یہ کافر اور گمراہ ہے تو یہ خود کو دھوکہ میں ڈالنا ہے جو یہ کرتا ہے اس کے ساتھ بول چال نہ رکھا جائے اور اس بارے میں اس سے بحث نہ کی جائے کیونکہ یہ دعوتِ اسلامیہ کی تربیت سے نا آشنا ہے اور طریقِ محمدیﷺ سے نا واقف ہے۔

مزید فرماتے ہیں: 

یہ جو ہم نے کہا ہے یہ پہلے شیعوں کے بارے میں ہے اب تو ان کی حالت اس سے بھی بدترین ہے، انہوں نے مزید اضافہ یہ کر دیا ہے کہ اہلِ بیتؓ میں سے اولیاء اور نیک بندوں کے بارے میں غلو سے کام لیتے ہیں۔ اب جو شخص ان کے کفر میں شک کرتا ہے دراصل وہ ان کی حقیقت سے نا آشنا ہے اور اس سے بے خبر ہے جو پیغمبر لے کر آئے ہیں اور کتابوں میں نازل ہوا ہے۔ ایسے آدمی کو چاہیے کہ لحد میں اترنے سے پہلے اپنے دین سے وابستہ ہو جائے۔ (الدر السنیہ فی الاجوبۃ النجدیہ)

4) امام عبدالرحمٰن بن حسنؒ کہتے ہیں:

رافضی شیعہ امیر المومنین سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی خلافت میں نمودار ہوئے۔ انہوں نے شرک ایجاد کیا اور امت کے شروع ہی کے دور میں قبروں پر عمارتیں بنائی اور مصیبت پیدا کر دی ان کے بہت ہی بُرے عقائد ہیں۔ (مجموعۃ الرساںٔل والمساںٔل النجدیہ)

5)ابو بطین عبداللہ بن عبدالرحمٰنؒ فرماتے ہیں:

متأخر شیعہ رافضیوں کا حکم یہ ہے کہ انہوں نے اللہ کے ساتھ شرک کیا جس کا مظاہرہ یہ آستانوں میں کرتے ہیں یہ ایسا شرک کرتے ہیں وہ مشرک جن کی طرف رسول اکرمﷺ مبعوث ہوئے تھے انہوں نے بھی ایسا شرک نہ کیا تھا۔ (مجموعۃ الرساںٔل والمساںٔل النجدیہ)

6) امام سلیمان بن سحمانؒ فرماتے ہیں:

یہ جو شیعہ ہے ان کے بُرے اقوال اور خطاکار عادات اور خود ساختہ نظریات ہم نے بیان کیے ہیں بلکہ ان کی جھوٹی عادات جنہیں کان سننا برداشت نہیں کرتے اس بناء پر ہم کہتے ہیں یہ مسلمان نہیں۔ 

مزید فرماتے ہیں:  

ہمارے اس فتویٰ کے خلاف کسی نے رائے نہیں دیا جنہوں نے اختلاف کیا ہے ان کا کچھ اعتبار نہیں کیونکہ ان فضولیات کو ایک عناد پرور کافر ہی بیان کر سکتا ہے مسلمان نہیں اپنا سکتا۔(الحجج الواضحہ الاسلامیہ فی رد شبہات الرافضہ والامامیہ)

7) امام محدث شاہ عبدالعزیز دہلویؒ جو کہ برِصغیر ہندوستان کے عظیم محدث ہیں فرماتے ہیں: 

ان رافضیوں کے عقائد کی روشنی میں ہم یہ کہتے ہیں ان کا اسلام میں کچھ حصہ نہیں اور یہ پکے کافر ہیں۔ (تحفہ اثناء عشریہ)

8) امام محمد بن ابراہیم بن عبداللطیف آلِ الشیخ مفتی اعظم سعودی عربیہؒ فرماتے ہیں:

ان رافضی شیعوں نے متعدد بدترین جرائم کا ارتکاب کیا ہے یہ افضل صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین پر سبِّ وشتم کرتے ہیں اور لعن طعن کرتے ہیں اس سے مسلمانوں اور اسلام کے خلاف ان کی عداوت اور خباثت کا پتہ چلتا ہے غیرت مند مسلمانوں کو چاہیے ان افضل صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ان دشمنوں کے خلاف مضبوطی اور باریک بینی سے فیصلہ کرے اور قاطع تلوار بن کر ان پر واقع ہو۔ (فتاویٰ رساںٔل شیخ محمد بن ابراہیم جلد 1 صفحہ 249)

شیخ نے رافضیوں اور شیعوں کے ایک داعی کے قتل کا فتویٰ دیا تھا اس خبیث کو قتل کرنا جائز ہے وجہ یہ ہے کہ اس نے فتنہ کا اظہار کیا ہے اس کا سر ابھی کچل دیا جائے تو یہ بجھ جائے گا اگر اس میں نرمی برتی گئی تو یہ خطرناک رخ اختیار کر سکتا ہے۔ امامِ وقت کو اختیار ہے ایسے فسادیوں کو روکیں اور بدعت کے اس مواد کو ابھی ختم کر دیں اور بدعت و فتنہ کا دروازہ بند کر دے۔