ایک شیعہ کی توبہ کا واقعہ
الشیخ ممدوح الحربیایک شیعہ کی توبہ کا واقعہ
ہمارے محترم بھائیو! ایک شیعہ کا ایمان افروز واقعہ سماعت فرمائیں۔ اس کا نام حمزہ ہے۔ ایک سنی واعظ سے انٹرنیٹ کے ذریعہ اس کی ملاقات ہوئی۔ اس نے راہِ ہدایت قبول کر لی اور باقاعدہ کلمہ پڑھا اور جب اللہ تعالیٰ نے اسلام کے لیے اس کا سینہ کھولا تو وہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگا۔ اب وہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور امہات المؤمنینؓ کے دفاع میں کمربستہ ہے۔
آیںٔے! یہ فکر انگیز گفتگو ہم بھی پڑھتے ہیں۔
حمزہ: اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کرتا ہوں کہ اس اللہ نے مجھے ہدایت دی اور اس کی بارگاہ میں التجاء کرتا ہوں کہ وہ مجھے اب ثابت قدم رکھے کیونکہ میں گمراہ کن مجالس میں رہا ہوں میرے پاس اس گمراہ کن چیز کا علم بھی ہے میں اللہ تعالیٰ کی حمد کرتا ہوں ابھی میں زندہ ہوں اور اس نے مجھے ہدایت دی۔ میں اپنی زندگی میں یہ اعلان کرتا ہوں کہ میں مسلمان ہوں اللہ وحدہ لا شریک ہے۔ اور حضرت محمدﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں۔
شیخ نے کہا: حمزہ خوش ہو جاؤ، اللہ اکبر! اللہ تعالیٰ نورِ اسلام غالب کرنا چاہتا ہے اور اسلام کو عزت دینا چاہتا ہے حمزہ! اب تم ہمارے پیارے بھائی ہو، ہمیں اپنے بیٹوں سے زیادہ عزیز ہو اور یہ جو آپ کی آنکھوں سے آنسوں بہہ رہے ہیں ان شاءاللہ یہ اللہ کے ڈر سے رونے والی آنکھ ہے ان پر دوزخ کی آگ حرام ہو چکی ہے، ہم تمہارے بارے میں اچھے جذبات رکھتے ہیں اور ہم تمہارے لیے اچھی امید رکھتے ہیں۔
حمزہ: اے میرے بھائی! جزاک اللہ، میرے پاس ایک چھوٹا سا جملہ ہے میں بار بار اسے دہراتا ہوں۔
اللھم العن کل من سب الصحابة او احدی امھات المؤمنین۔
اے میرے اللہ! اس پر لعنت کر جو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں سے یا امہات المؤمنینؓ میں سے کسی کو گالی دیتا ہے۔
یہ بات حمزہ نے تین بار دہرائی۔ حمزہ بات کو آگے چلاتے ہوئے کہتا ہے امہات المؤمنینؓ: ہماری مائیں ہیں ہم ان پر فدا ہوتے ہیں یہ ہم سے اور ہماری بیویوں سے افضل ہیں ہماری ماؤں بیٹیوں اور بہنوں سے بہتر ہے، یہ بات میرے سینہ و دل میں کافی دیر سے موجود تھی لیکن ہمیں یہ بات کہنے کی ہمت نہ ہوئی واللہ! اگر میرے پاس موت کا فرشتہ آئے گا تو مجھے جنت سے دور نہ کیا جائے گا۔ مجھے سر زمین شیعہ پر افسوس ہے میں تو وہاں دوزخ کے گھڑے کے کنارے پر تھا اللہ نے مجھے نجات دی۔
شیخ صاحب: حمزہ! میں آپ کے لیے اللہ سے ثابت قدمی کی التجاء کرتا ہوں، تمام تعریفات اس اللہ کے لیے جس نے آپ کو دوزخ سے نجات دی اے ہمارے پیارے بھائی یہ ہم پر اللہ کا فضل ہے اور اس کے بعد ہمارے شیخ کی مہربانی ہے کہ حقیقت آشکارا ہوئی جو لوگوں کا شکریہ ادا نہیں کرتا اسے اللہ کے شکریہ کا بھی ڈھنگ نہیں آتا۔ بھائی ہماری درخواست ہے اپنے عقیدہ کی وضاحت فرما دے اور یہ کہ اس خبر تک رسائی کس چیز سے متأثر ہو کر ہوئی۔ اللہ آپ کی حفاظت فرمائے۔ وضاحت کریں
حمزہ: میرے ایک بھائی کا نام سعد ہے، دوسرے بھائی کا نام ابو علی ہے اور شیخ ابو منتصر سے میں متاثر تھا میں ہر موقع پر ان کے ہاں حاضر ہوتا وہ شیعیت کے موضوع پر طویل گفتگو کرتے تھے، اللہ عزوجل نے مجھے حقیقت دکھا دی، اسی دوران میں نے اہلِ سنت کی کتاب، کتاب اللہ جس کا نام ہے یعنی قرآن پاک کو میں نے دو تین مرتبہ پڑھا، تو مجھے عجیب سا لگا کہ میں کہاں رہا ہوں۔ تاہم میں نے سید حسین کی تحریر پڑی تو اس میں لکھا تھا (یہ شیعہ مذہب) دین نہیں، بلکہ امت پر ایک مصیبت ہے اور امتِ اسلامیہ کے لیے خوفناک اور دردناک المیہ ہے۔ الحمدللہ میں حق سمجھ گیا ایک اور بات بتا دوں کہ شیعوں کے بارے میں اکیلا ہی نہیں جسے شک تھا بلکہ میرے جیسے ہزاروں اور لوگ بھی ہیں، جو ان کے بارے میں شک میں مبتلا ہیں، صرف انہیں تحقیق کی ضرورت ہے جب آپ ان پر دلیل پیش کرو گے تو وہ اسے قبول کریں گے۔ کیونکہ وہاں نہ تو ہم بات کر سکتے ہیں اور نہ ہی کسی مسئلہ کے بارے میں بحث و تکرار کر سکتے ہیں ہم کمزور تھے وہاں اماموں کا چرچہ تھا تم دلیل دیتے ہوئے یہ کہتے ہو اللہ کا فرمان ہے اور یہ رسول اللہﷺ کا فرمان ہے، لیکن شیعہ یہ کہتے ہیں: حجۃ الاسلام نے کہا سیدنا حسین رضی اللہ عنہ نے کہا، فلاں امام نے کہا، وہاں کسی کو یہ کہتے نہیں سنا کہ رسول اللہﷺ کا فرمان ہے۔
شیخ صاحب: بھائی اللہ اکبر میں اپنے اللہ سے آپ کے لیے ثابت قدم رہنے کی دعا کرتا ہوں۔