Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

عقیدہ نصیریہ میں داخل ہونے کی رسومات

  الشیخ ممدوح الحربی

عقیدہ نصیریہ میں داخل ہونے کی رسومات

عقیدہ نصیریہ میں داخل ہونے کا بہت ہی عجیب وغریب طریقہ ہے کہ شانِ آدمیت پانی پانی ہو جاتی ہے اور شانِ انسانیت شرمندہ ہو جاتی ہے اور کرامت وعزت سر پیٹ کر رہ جاتی ہے۔ اس میں داخل ہونے والے شاگر د کو لایا جاتا ہے، وہاں ان کے بہت زیادہ شیوخ موجود ہوتے ہیں جنہیں یہ روحانی والد کہتے ہیں۔ اس کے بعد شاگرد کے دل میں شیخ کا تقدس بٹھایا جاتا ہے اوراسے بتایا جاتا ہے مطلق طور پر تم نے اس کے سامنے سرنگوں رہتا ہے اور صوفیوں کے طریقے کی مانند اسے کہتا جاتا ہے:

كُن بين يدى شَيخك كالميِّت بين يدى الغَاسِل

اپنے شیخ کے سامنے تمہاری یہ کیفیت ہو جیسے میت کی غسل دینے والے کے سامنے ہے۔ 

جب وہ آتا ہے تو اسے دروازے کی ایک جانب کھڑا کیا جاتا ہے۔ وہ بالکل خاموش کھڑا ہوتا ہے اور شیخ کے جوتے اس نے سر پر اٹھائے ہوتے ہیں پھر اس کا شیخ دوسرے شیوخ سے کہتا ہے کہ اس سامنے کھڑے انسان کا بوسہ لیں تا کہ وہ ان کے گروہ میں شامل ہو جائے۔ اس کے بعد اس کے سر سے جوتے اٹھا لیے جاتے ہیں اور وہ سب موجود شیوخ کے ہاتھ اور پاؤں چومتا ہے۔ پھر اپنی اس جگہ پر کھڑا ہو جاتا ہے اور اس کے بعد سر پر ایک سفید گودڑی سی رکھی جاتی ہے، اس کے بعد اس کا شیخ وہ عہد و پیمان پڑھتا ہے جو شیخ اور شاگرد کے درمیان طے ہوتا ہے یہ بھی بالکل نکاح کے پڑھنے کی مانند ہے۔ اسی سے یہ خطبہ نکاح کے قائم مقام قرار دیتے ہیں اور جو کلام یہ سنتا ہے اسے نکاح کا درجہ دیتا ہے اور جو یہ علم اٹھاتا ہے اسے حمل کا درجہ دیا جاتا ہے اور جب اسے علم حاصل ہوتا ہے یہ وضع حمل کے قائم مقام ہے۔ اس مرحلے سے گزرنے کے بعد شاگرد سے کہا جاتا ہے کہ پانچ سو مرتبہ کلمہ توحید کو دہرائے ، ان کا کلمہ توحید یہ ہے 

 بحق ع، م، س، ع سے مراد علی اور میم سے مراد محمد اور س سے مراد سلمان ان کا بڑا مرشد ہے۔ اب اس شاگرد کی تعلیم مکمل ہوئی ،شیعہ کے نصیریہ فرقہ میں شامل ہو جاتا ہے ان سخت آزمائش کے مرحلوں سے گزر کر ان کا شاگر د بن چکا ہے اب یہ ان کی ہر چیز کو پسند کرے گا اگرچہ اسے کتنا ہی زیادہ ذلیل کریں اور اس کی عزت پامال کردیں۔

مذہبِ نصیریہ میں شامل ہونے کی چند اہم شرائط:

  1.  ان کے نزدیک اس مذہب کی تعلیم لینے والا انیس برس سے اوپر ہونا چاہیے، اس سے کم عمر نہ ہو
  2.  ان درج ذیل مراحل سے گزرا ہو۔

1) مرحلہ جہل ہے اس میں اس نصیریہ مذہب والوں کو راز میں رکھنے کا کہا جاتا ہے اور اس نشست میں شراب نوشی اور خواتین پرستی ہوتی ہے اور سحری تک خواب شیریں کے مزے ہوتے ہیں۔

2) تعلیق کا مرحلہ ہے، اس میں یہ کرتے ہیں کہ اسے مذہب نصیریہ کی تعلیمات دی جاتی ہیں۔ سال یا دو سال تک اس علاقے کے شیخ کی نگرانی میں دیا جاتا ہے، وہ اسے آہستہ آہستہ مذہب کے رازوں سے آگاہ کرتا ہے، جب یہ جان لیتے ہیں کہ اس میں قبولیت کا جذبہ پیدا ہو چکا ہے تو اسے تیسرے مرحلے تک منتقل کرتے ہیں وگرنہ سے اپنے حلقے سے باہر نکال دیتے ہیں۔

3) مرحلہ سماع کا ہے یہ سب سے اعلیٰ درجہ ہے ۔ شیعہ مذہب نصیریہ کے اصول سے اسے مطلع کرتے ہیں اس کے بعد اس کے روحانی پیشواء مذہب نصیریہ کے دیگر خاص اسرار و رموز سے آگاہ کرتے ہیں، جب اسے شیخ کے درجے پر منتقل کرتے ہیں اور گواہوں اور اس کے کفیلوں کی موجودگی میں اس آدمی کی رازداری اور مذہب کی حفاظت کی مکمل استعداد کی گواہی ہوتی ہے۔ پھر ان کے نزدیک جو پختہ قسمیں ہیں کہ یہ مذہب کا راز رکھے گا اس سے وہ حلف لیا جاتا ہے کہ اس کا خون بہا دیا جائے بھی تو وہ مذہب کے سربستہ راز نہیں بتائے گا۔ یہ حلف لینے کے بعد اسے نصیریہ شیعہ مذہب کے شیخ کا درجہ حاصل ہوتا ہے۔