Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

نصیریہ فرقہ کے شیعوں کا عقیدہ

  الشیخ ممدوح الحربی

نصیریہ فرقہ کے شیعوں کا عقیدہ

نصیریہ فرقے کے شیعوں کا یہ عقیدہ ہے کہ حضرت علیؓ بھی اللہ تعالیٰ ہیں۔ ان کا روحانی ظہور انسانی جسم میں ہوا ہے، جس طرح حضرت جبرائیل علیہ السلام بعض آدمیوں کی صورت ڈھال لیتے تھے، یہ ناسوت میں، یعنی انسانی صورت میں مخلوق سے ناموس ہونے کے لیے آئے ہیں، اصل میں یہی الٰہ ہیں۔ یہ نصیریہ فرقہ کے شیعہ عبدالرحمٰن بن ملجم جو حضرت علی رضی اللہ عنہ کا قاتل ہے اس کی بہت زیادہ تعظیم کرتے ہیں اور اسے بہت پسند کرتے ہیں کہ اس نے ناسوت سے، یعنی انسانی صورت سے لاہوت کو، یعنی الٰہی صورت کو علیحدہ کر دیا ہے۔ نصیریہ شیعہ کا عقیدہ یہ بھی ہے کہ سیدنا علیؓ بادلوں میں سکونت پذیر ہیں۔ جب سے ان کی اس انسانی جسم سے رہائی ہوئی ہے وہ بادلوں میں رہنے لگے ہیں۔ جب بادل ان کے قریب سے گزرتے ہیں تو یہ پکارتے ہیں اے ابو حسن! تم پر سلام ہو اور ان کا کہنا ہے کہ بادل کی گرج حضرت علی رضی اللہ عنہ کی آواز ہے۔ شیعہ کے اس نصیریہ فرقہ کا یہ عقیدہ بھی ہے کہ سیدنا علیؓ نے حضرت محمدﷺ کو پیدا کیا ہے اور محمدﷺ نے حضرت سلیمان فارسیؓ کو پیدا کیا ہے اور حضرت سلیمان فارسی رضی اللہ عنہ نے پانچ یتیم پیدا کیے ہیں۔

  1.  یتیم مقداد بن اسودؓ ہیں۔ ان کے متعلق ان کا عقیدہ ہے کہ یہ لوگوں کے رب اور ان کے خالق ہیں اور بادلوں کی گرج وغیرہ ان کے سپرد ہیں۔
  2. یتیم ابوذر ہیں۔ یہ ستاروں کو گردش میں رکھے ہوئے ہیں۔
  3. یتیم عبداللہ بن رواحہ ہیں۔ جو انسانی روحوں کو قبض کرتے ہیں اور ہوائیں ان کے سپرد ہیں۔
  4.  یتیم عثمان بن مظعون ہیں۔ یہ انسان کے امراض اور جسمانی حرارت اور معدہ پر قدرت رکھتے ہیں۔
  5. یتیم قنبر بن کادان ہیں۔ ان کے سپر دانسانی جسموں میں روح پھونکنا ہے۔

نصیریہ شیعوں کا یہ بھی عقیدہ ہے کہ ایک انہوں نے رات رکھی ہوئی ہے کہ جسے یہ باطنی فرقے والے یہ کہہ کر مناتے ہیں کہ اس میں حابل اور نابل آپس میں ملیں گے، یہ فرقہ شراب کی بہت تعظیم کرتا ہے اور اسے کارِ ثواب تصور کرتا ہے۔ اور یہ انگور کے درخت کو بھی بہت محترم گردانتے ہیں اور اسے اکھاڑنا یا کاٹنا بہت ہی برا قرار دیتے ہیں اور شراب کا نام نور رکھتے ہیں۔ مگر قرآن پاک اسے حرام قرار دے رہا ہے یہ اسے نور قرار دیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

يٰۤاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِنَّمَا الۡخَمۡرُ وَالۡمَيۡسِرُ وَالۡاَنۡصَابُ وَالۡاَزۡلَامُ رِجۡسٌ مِّنۡ عَمَلِ الشَّيۡطٰنِ فَاجۡتَنِبُوۡهُ لَعَلَّكُمۡ تُفۡلِحُوۡنَ ۞

اِنَّمَا يُرِيۡدُ الشَّيۡطٰنُ اَنۡ يُّوۡقِعَ بَيۡنَكُمُ الۡعَدَاوَةَ وَالۡبَغۡضَآءَ فِى الۡخَمۡرِ وَالۡمَيۡسِرِ وَيَصُدَّكُمۡ عَنۡ ذِكۡرِ اللّٰهِ وَعَنِ الصَّلٰوةِ‌ ۚ فَهَلۡ اَنۡـتُمۡ مُّنۡتَهُوۡنَ ۞

(سورۃ المائدہ: آیت 90،91)

ترجمہ: اے ایمان والو ! شراب، جوا، بتوں کے تھان اور جوے کے تیرے یہ سب ناپاک شیطانی کام ہیں، لہذا ان سے بچو، تاکہ تمہیں فلاح حاصل ہو۔شیطان تو یہی چاہتا ہے کہ شراب اور جوے کے ذریعے تمہارے درمیان دشمنی اور بغض کے بیج ڈال دے، اور تمہیں اللہ کی یاد اور نماز سے روک دے۔ اب بتاؤ کہ کیا تم (ان چیزوں سے) باز آجاؤ گے؟

مگر یہ خبیث شراب نوشی کرتے ہیں تو کہتے ہیں 

تو نے اس نور (شراب) کو حلال قرار دیا ہے اور اپنے عارف دوستوں کے لیے مطلق طور پر حلال قرار دے کر اسے بہت فضیلت دی۔ اور اسے تو اپنے منکروں اور دشمنوں (مسلمانوں) کے لیے حرام قرار دیا ہے۔ اے ہمارے مولا! ( مراد سیدنا علیؓ) جس طرح تو نے اس شراب کو ہمارے لیے حلال قرار دیا ہے اسی طرح ہمیں امن وامان بھی دے اور بیماریوں سے صحت دے اور ہم سے غم اور پریشانیاں دور کر دے۔

نصیریوں کی نماز:

نصیر یہ فرقہ کے شیعے ایک دن میں پانچ نمازیں ہی پڑھتے ہیں مگر ان کا طریقہ مختلف ہے ان کی نماز میں سجدہ نہیں کبھی معمولی قسم کا رکوع کر لیتے ہیں۔ ان کی پہلی نماز ظہر ہے اس کی آٹھ رکعات ہیں، اس کے بعد نمازِ عصر ہے اس کی چار رکعات ہیں، پھر نمازِ مغرب ہے اس کی پانچ رکعات ہیں، اس کے بعد نمازِ عشاء ہے اس کی چار رکعات ہیں، پھر نمازِ فجر ہے اس کی دو رکعات ہیں۔ ان کی کتاب الباكورة السلیمانیہ میں لکھا ہے:

نماز ظہر محمدﷺ کے لیے نماز عصر حضرت فاطمہؓ کے لیے نماز مغرب حضرت حسنؓ کے لیے اور نماز عشاء حضرت حسینؓ کے لیے اور نماز صبح محسن خفی کے لیے۔ یہ نمازِ جمعہ نہیں پڑھتے، نہ ہی وضو کرتے ہیں نہ ہی نماز سے پہلے لکھا جنابت کو دور کرتے ہیں، نہ ہی ان کی مسجدیں ہیں یہ اپنے گھروں میں نماز پڑھتے ہیں، ان کی نماز خرافات کی تلاوت ہے۔

نصیریہ شیعوں کے خاص اذکار:

عیسائیوں کی مانند ان کے بھی خاص اذکار ہیں:

  1. پاکیزہ بھائی اچھا رہے 
  2. خوشی اور مسرت پر کہتے ہیں البخور فی روح ما یدور۔
  3. ان کی اذان کا ذکر یہ ہے واللہ المستعان۔

یہ نصیر یہ فرقہ حج کو نہیں مانتا، یہ کہتے ہیں کہ بیت اللہ کا حج کفر اور بتوں کی عبادت کرنا ہے، نہ ہی یہ شرعی اذکار کے قائل ہیں۔ یہ اپنے مشائخ کو ٹیکس اور نذرانہ دیتے ہیں اور یہ کہتے ہیں ہم نے اپنے مال کا خمس(پانچواں حصہ) نکال دیا ہے۔

نصیریوں کا روزہ:

ان کا روزہ بس یہی ہے کہ رمضان المبارک کا پورا مہینہ بیویوں سے جماع سے رک جانا ہے۔

نصیریوں کا صحابہ کرام ان سے بغض:

یہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے شدید بغض رکھتے ہیں اور سیدنا ابوبکرؓ و سیدنا عمرؓ اور سیدنا عثمانؓ ہی پر لعنت کرتے ہیں۔ یہ کام سارے شیعہ بھی کرتے ہیں۔ نصیریہ شیعہ کا یہ بھی اعتقاد ہے کہ شریعت کا ایک ظاہر ہے اور ایک باطن ہے، ان کا دعویٰ ہے کہ تمام پوشیدہ راز صرف ہم جانتے ہیں اور ان کا یہ بھی نظریہ ہے کہ جو باطنی علم کے مخالف ہے، ان سے دوستی رکھنا جنابت ہے اور طہارت یہ ہے کہ علم باطنی کے دشمنوں سے دشمنی رکھی جائے۔ ان کا روزہ یہ ہے کہ تیس آدمیوں کے راز محفوظ رکھنا اور اتنی تعداد کی عورتوں کے راز محفوظ رکھنا۔ ان کی زکوٰۃ یہ ہے کہ سلیمان فارسیؓ کو پانچ یتیموں کا خالق ماننا۔ ان کا جہاد یہ ہے کہ ان کے راز کھولنے والوں اور دشمنوں پر لعنت کرنا، ان کی ولایت یہ ہے کہ نصیریہ شیعوں کے خاندان کے ساتھ اخلاص پیدا کیا جائے اور ان کے دشمنوں کو نا پسند کیا جائے۔

نصیریوں کا قرآن:

نصیریہ فرقے کے شیعوں کا قرآن یہ ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ اخلاص برتا جائے۔ اور سلیمان فارسیؓ نے حضرت محمدﷺ کو جبرائیل علیہ السلام کے روپ میں قرآن سکھایا ہے۔ ان کی نماز پانچ ناموں کا ورد کرنا ہے۔ حضرت علیؓ حضرت حسنؓ، حضرت حسینؓ، سیدہ فاطمہؓ اور محسن، محسن کو یہ نصیریہ شیعہ سر خفی ( پوشیدہ راز) کہتے ہیں، ان کے عقیدے کے مطابق یہ ولادت کی عمر سے پہلے پیدا ہوئے تھے۔ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے انہیں پھینک دیا تھا۔ یہی پانچ بزرگوں کے نام لیں تو وضو ہو جاتا ہے اور جنابت کا غسل بھی ان کا نام لینا ہی ہے۔ عورتوں کے بارے میں شیعوں کا نظریہ ہے کہ یہ دین اور اس کے واجبات حاصل کرنے کی اہل نہیں ہیں۔ ان کا عقیدہ ہے کہ عورت روح پر اختیار نہیں رکھتی۔ جس طرح دوسرے حیوانات ہیں یہ عورت بھی ایک حیوان ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کا عقیدہ ہے کہ عورتوں کے مرنے کے ساتھ ہی ان کی روح مر جاتی ہے اور اسی وجہ سے یہ ایک دوسرے کی بیویوں سے زنا کرنا جائز سمجھتے ہیں۔ بلکہ یہ کہتے ہیں کہ ان کا ایمان کامل ہی تب ہے جب ان کی عصمتوں کو ایک دوسرے مؤمن کے لیے حلال کریں۔ یہی وہ عصمتوں کی ضیافت طبع ہے جس نے انہیں اپنا نصیری مذہب چھپانے پر مجبور کیا ہے۔

نصیری شیعوں کے نزدیک قیامت کا مفہوم:

ان شیعوں کے نزدیک قیامت کا تصور یہ ہے کہ یہ چھپے ہوئے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا ظہور ہے، یہ اپنے پیرو کاروں کے درمیان فیصلہ کریں گے اور ان کی سیادت کو ثابت کریں گے۔ اور یہ کہتے ہیں سیدنا علیؓ کا آفتاب سے ظہور ہوگا، ہر جان ان کے قبضے میں ہوگی، شیر پر سوار ہوں گے اور ذوالفقار تلوار ان کے ہاتھ میں ہوگی، فرشتے ان کے پیچھے ہوں گے اور سید سلیمان فارسیؓ ان کے آگے ہوں گے اور ان کے قدموں سے پانی پھوٹے گا اور حضرت محمدﷺ آواز دیں گے یہ تمہارے مولیٰ علی ہیں انہیں پہچانو! ان کی تسبیح بیان کرو، ان کی تعظیم کرو، ان کی کبریائی بیان کرو، یہی تمہارے رازق ہیں، یہی تمہارے خالق ہیں، ان کا انکار نہ کرو۔

نصیریہ شیعوں کا عقیدہ تناسخ:

نصیریہ فرقہ کے شیعہ تناسخ کے قائل ہیں، تناسخ کی تعریف یہ ہے کہ ایک روح ایک حالت سے دوسری حالت میں منتقل ہو جائے یا ایک جسم سے دوسرے جسم میں چلی جائے۔ 

تناسخ کی چار اقسام بیان کرتے ہیں: 

پہلی قسم: نسخ ہے، وہ یہ ہے کہ روح ایک آدمی کے جسم سے دوسرے آدمی کے جسم میں منتقل ہو جائے۔

دوسری قسم: مسخ ہے، آدمی کی روح حیوان کے جسم میں منتقل ہو جاتی ہے۔

تیسری قسم: فسخ ہے، روح آدمی کے جسم سے نکل کر زمین کے کیڑوں مکوڑوں میں منتقل ہو جاتی ہے۔

چوتھی قسم: رسخ ہے، اس سے مراد یہ تناسخ ہے کہ روح آدمی کے جسم سے نکل کر درخت ، پودے یا جمادات میں منتقل ہو جائے۔

نصیریہ فرقہ کے شیعوں کے عقائد اور ان کی تعلیمات ایک چھوٹے سے کتابچے میں موجود ہیں اس کا نام ہے ، کتاب تعلیم الدیانتہ النصیریہ اس کا مخطوطہ پیرس کے مکتبہ میں موجود ہے۔ یہ سوال وجواب کے انداز میں ہے۔ ایک سو ایک سوال جواب ہیں، چند ایک سوالوں کے جواب ہم درج کئے دیتے ہیں:

سوال: ہمارا خالق کون ہے؟

جواب: امیر المؤمنین علی ہمارا خالق ہے۔

سوال: ہمیں یہ کیسے پتہ چلا کہ علی ہمارے الہٰ ہیں؟

جواب: انہوں نے خود کہا ہے جب کہ منبر پر خطبہ فرما رہے تھے میں ایک گہرا بھید ہوں، میں انوار کا درخت ہوں، میں ہی اول ہوں، میں ہی آخر ہوں، میں ہی باطن ہوں ، میں ہی ظاہر ہوں۔ وغیرہ جھوٹ بیان کرتے ہیں۔

سوال: مختلف لغات میں امیر المؤمنین ہمارے مولیٰ کے کیا کیا نام ہیں؟

جواب: عرب نے ان کا نام علی رکھا، خود انہوں نے اپنا نام ارسطو رکھا ہے، انجیل میں ان کا نام الیاس ہے

معنیٰ اس کا بھی علی ہی ہے۔ ہندو ان کا نام ابنِ کنکرا رکھتے ہیں۔

سوال: جو شہد کی مکھیوں کا امیر ہے ہم اسے مولانا کیوں کہتے ہیں؟

جواب: وجہ یہ ہے کہ سچے مؤمن شہد کی مکھیوں کی مانند ہیں جو کہ اچھے پھولوں پر بیٹھتی ہیں، اس لیے ان کے امیر کو امیر النحل کہا جاتا 

سوال: قرآن کیا ہے ؟

جواب: یہ ہمارے مولیٰ علی کا بصورت بشر ظہور ہے۔

سوال: ہمارے بچے بھائی مؤمنوں کی علامت کیا ہے؟

جواب: ع، م، س علی محمد سلمان کی گواہی دیتے ہیں۔

سوال: نیروز کی دعا کیا ہے؟

جواب: پیالوں میں شراب بھرنا۔

سوال: جو شراب مقدس مؤمن پیتے ہیں اس کا نام کیا ہے ؟

جواب: عبد النور ہے۔

سوال: یہ کیونکر شراب مقدس ہے؟

جواب: کیونکہ اس میں اللہ تعالیٰ کا ظہور ہے۔

سوال: مؤمن نماز میں آفتاب سے پہلے اپنا چہرہ کیوں پھیر لیتا ہے؟

جواب: یہ جان رکھو سورج نور الانوار ہے۔