نصیریہ فرقوں کے شیعوں کی عید کا نام عید غدیر ہے۔ اسے اٹھارہ ذوالجہ کو مناتے ہیں اس عید کی رات نماز پڑھتے ہیں اور اس کی صبح کو زوال سے پہلے دو رکعات پڑھتے ہیں۔ اس میں ان کی اہم علامت ہے کہ یہ نیا لباس پہنتے ہیں، غلاموں کو آزاد کرتے ہیں، بکریاں ذبح کرتے ہیں اور شعراء ان کے بڑوں کو اس عید کی مبارک دیتے ہیں۔
عید الفطر ہے، عام مسلمانوں کی طرح شوال کے شروع میں یہ محفل منعقد کرتے ہیں لیکن نصیریہ فرقہ کے شیعہ اسے رمضان المبارک کے روزوں کے بعد نہیں مناتے، یہ اپنے عقیدہ کے مطابق جو روزے ہیں ان کے بعد مناتے ہیں۔
ان کی عید عاشوراء ہے، عام شیعوں کی مانند یہ اسے دس محرم کو مناتے ہیں، اس میں حضرت حسین کی شہادت کی یاد مناتے ہیں، مگر نصیریہ شیعوں کا عقیدہ ہے کہ حضرت حسین ہی فوت نہیں ہوئے بلکہ وہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی مانند پردہ فرما گئے ہیں۔
ان کی عید نیروز ہے، یعنی نیا دن یہ ربیع کے موسم کے آغاز میں مناتے ہیں، یہ اصل میں فارسی عید ہے، سب سے پہلے یہ جس نے ایجاد کی وہ فارس والوں کا بادشاہ جمشید تھا۔
عید مہر جان ہے یہ موسم خریف کے شروع میں مناتے ہیں یہ بھی فارسی لوگوں کی عید ہے اسے نو روز کے ایک سو سرسٹھ دن کے بعد مناتے ہیں۔
عید صلیب ہے اسے نصیریہ والے مناتے ہیں، اسے زراعت کے آغاز کرنے اور پھلوں کے اتارنے کی تاریخ قرار دیتے ہیں اور اپنے معاملات کی تاریخ بھی اسی سے شروع کرتے ہیں۔ مثلاً مزدور کی مزدوری دینے، گھروں کا کرایہ دینے اور گوداموں وغیرہ کی اجرت دینے کا آغاز اسی سے کرتے ہیں۔ اس عید میں یہ منڈیوں میں جاتے ہیں اپنے لوازمات اور ضروریات خریدتے ہیں۔
ان کے علاوہ بھی نصیریوں کی عیدیں ہیں جو عیسائیوں کی مانند ہیں۔ عید غطاس ہے، عید سعف ہے، عید عصرہ ہے، عید قدسیہ بار بارا ہے۔ یہ عید جو ہے کیتھولک اور آرتھو ڈکسٹ بھی مناتے ہیں۔ ایک اور عید یہ نصیری مناتے ہیں جو ماہ شعبان کی پندرہ تاریخ پر ہوتی ہے یہ اسے حضرت سلیمان فارسیؓ کی وفات کی یاد میں مناتے ہیں جو ان کے نزدیک پانچ یتیموں کے خالق ہیں۔