Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

نصیریہ فرقہ زیادہ تر کہاں پایا جاتا ہے

  الشیخ ممدوح الحربی

نصیریہ فرقہ زیادہ تر کہاں پایا جاتا ہے

یہ دین سے خارج فرقہ پہاڑی اور میدانی علاقوں میں رہائش پذیر ہے۔ خصوصاً سوریہ کے ساحل سمندر پر اور بحر ابیض کی مشرقی جانب اور لاذقیہ جو کہ سوریا کا ضلع ہے اس کے پہاڑی علاقوں میں یہ بستیوں اور سرحدوں میں پھیلے ہوئے ہیں۔ ان شہروں میں یہ بہت زیادہ آبادی کی شکل اختیار کر رہے ہیں۔ تاہم پرانے زمانہ سے جو ان کا مقام آ رہا ہے، نصیریہ پہاڑ ہیں بعد میں یہ سوریا کے پڑوس میں جو شہر ہیں ان میں پھیل گئے جیسا کہ حمص کا علاقہ ہے۔ یہاں تو انہوں نے اپنے فوجی اور اقتصادی محکمے بھی قائم کر رکھے ہیں۔ انہوں نے آزادی کے گمان میں اسے اپنی چھوٹی سی حکومت کا دار الخلافہ قرار دے رکھا ہے۔ حلب میں بھی ان کی تھوڑی سی تعداد ہے۔ بعض جولان کی بستیوں میں رہتے ہیں مگر ان کی زیادہ تر تعداد حمص اور صلح میں ہے۔ یہ علاقہ بھی حمص کے ہی زیرِ اثر ہے۔ یہ آپس میں اکٹھے رہنے کا میلان رکھتے ہیں اور دوسروں سے الگ رہتے ہیں اگرچہ یہ اس دور میں لوگوں سے مل کر رہ رہے ہیں اور خصوصاً صلیبی عیسائیوں کے ساتھ زیادہ تعلق رکھتے ہیں۔ اس 

نصیریہ فرقہ نے جب سوریا میں تسلط جمالیا تو پھر انہوں نے اپنا رہائشی منصوبہ تبدیل کر دیا۔ ان کی زیادہ تر سیاسی اور فوجی قیادت اپنے خاندان لے کر دمشق اور بڑے بڑے شہروں میں منتقل ہو چکی ہے اور یہ دمر ، برزہ ، قدم، خیمہ یرموک اور ست زینب جو دمشق کے قریب علاقہ ہے یہاں آباد کاری کر رہے ہیں اور اب تو بعض نصیریہ فرقہ کے شیعوں نے سنی بچوں اور بچیوں سے انہیں بے خبر رکھ کر نکاحوں کا مبادلہ بھی کر رکھا ہے، ان کی اس سے یہی کوشش ہے کہ اس طرح قوت حاکمہ کا قرب حاصل کیا جائے۔

ان کی ہجرت سوریا کے محفوظ علاقوں میں بھی ہوئی ہے لیکن یہ بہت کم ہے، صنعت اور اقتصادیات سے مالا مال علاقوں میں بھی پہنچ چکے ہیں، اس کے باوجود انہوں نے اصلی وطن اور اپنی دولت، اقتصادی اور تعمیری معاملات نصیری پہاڑ میں ہی رکھے ہوئے ہیں، نصیریہ فرقہ کی تعداد سوریا میں تقریباً دس فیصد ہے جو سترہ لاکھ قریب کے ہے۔ شمالی لبنان میں عکار کے میدانی علاقوں میں نصیر یہ فرقہ کے شیعہ موجود ہیں طرابلس کے گرد بھی موجود ہیں، ان کی زیادہ تعداد سوریا کے شہر نازح میں ہے۔ ان کامقصد صرف لبنان کی حد تک ہی نہیں بلکہ یہ شیعیت پورے طور پر پھیلانا چاہتے ہیں، لبنان کی سلطنت میں تقریبا ان کی تعداد 40000 ہے، لبنانی جنگ میں ان نصیریوں نے اپنے جاسوس بھیجے تھے جو مسلمان اور سنی شہر طرابلس کو توڑنے کیلئے سوریا کے لشکر کی حمایت کرتے رہے ہیں اور بڑے بڑے جرائم کا انہوں نے وہاں ارتکاب کیا ہے، لوٹ مار اور ڈاکہ زنی کرتے رہے ہیں اور انہیں ہراساں کر کے بھگاتے رہے ہیں اور منشیات کو فروغ دیتے رہے ہیں غرب اناضول جو اسکندریہ کے زیرِ اثر ہے، وہاں بھی ان کی تعداد کافی پائی جاتی ہے تختجیہ یا حطابی کے نام سے معروف ہیں، اناضول کے مشرق میں انہیں قزل پاشا کہا جاتا ہے، ترکی میں اندازاً بیس لاکھ کے قریب ان کی تعداد پائی جاتی ہے ، سوریا میں ان کے ہمنواؤں کی قوت بڑھنے کی وجہ سے ان کے رعب میں اضافہ ہوا ہے اور سوریا میں یہ نصیری نظام کیلئے کام کر رہے ہیں، یہ سوریا میں باقاعدہ اسلحہ، قوت اور ٹریننگ وغیرہ لے رہے ہیں وغیرہ لے رہے ہیں تاکہ ترکی میں ہڑتالیں اور عدم استحکام پیدا کریں، کچھ نصیری شیعہ، فارس میں ترکستان میں روس میں کردستان میں بھی میں وہاں یہ فرقہ علی الٰہیہ کے نام سے معروف ہے، فلسطین میں تقریباً دو ہزار نصیری جلیل کے علاقہ میں رہتے ہیں، عراق کے علاقہ میں یہ کم تعداد میں ہیں، عانہ، میں یہ معمولی تعداد میں پائے جاتے ہیں یہ بھی اس وجہ سے کہ یہ سوریا کی سرحد کے قریب ہے، ایک وقت تھا، یہ علاقہ نصیریہ مارقہ کے شیوخ کی اہم پناہ گاہ تھا مگر اب یہ وہاں بہت ہی کم تعداد میں ہیں۔