Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

نصیریوں کی خون ریزیاں

  الشیخ ممدوح الحربی

نصیریوں کی خون ریزیاں

اِنَّ الَّذِيۡنَ فَتَـنُوا الۡمُؤۡمِنِيۡنَ وَ الۡمُؤۡمِنٰتِ ثُمَّ لَمۡ يَتُوۡبُوۡا فَلَهُمۡ عَذَابُ جَهَنَّمَ وَلَهُمۡ عَذَابُ الۡحَرِيۡقِؕ  (سورۃ البروج: آیت 10)

ترجمہ: یقین رکھو کہ جن لوگوں نے مؤمن مردوں عورتوں کو ظلم کا نشانہ بنایا ہے، پھر توبہ نہیں کی ہے، ان کے لیے جہنم کا عذاب ہے اور ان کو آگ میں جلنے کی سزا دی جائے گی۔

نصیریہ شیعوں نے اس کی زد میں آنے کی ذرہ کسر نہیں اٹھا رکھی ایسا ہی ظلم یہ کرتے رہے ہیں، پرانے وقت میں اور نئے دور میں انہوں نے سنی مسلمانوں پر ستم کرنے کو کار ثواب سمجھا ہے حالانکہ ان کے ظلموں کے سامنے انسانیت کی پیشانی شرمندگی سے پسینہ پسینہ ہو جاتی ہے، طرابلس، لبنان تل الزعتر کے واقعات اور عیسائیوں کے پہلو بہ پہلو کھڑے ہو کر ان کی مدد کرنا کوئی دیر کی بات نہیں، بلکہ یہ تو ابھی کل کی بات ہے، پرانے زمانہ سے ہی یہ مسلمانوں کو مشق ستم بناتے رہے ہیں۔ شیخ الاسلام امام ابنِ تیمیہؒ فرماتے ہیں:

یہ نصیریہ فرقہ والے اسی طرح قرامطہ باطینہ کا فرقہ باطل ہیں یہ یہود و نصاریٰ سے اور تمام مشرکوں سے بڑھ کر کافر ہیں اور جو نقصان انہوں نے امت محمدیﷺ کو پہنچایا ہے، وہ جنگجو کافروں نے بھی نہیں پہنچایا، نہ ہی تاتاریوں اور فرنگیوں نے پہنچایا ہے۔

یہ نا واقف لوگوں کے سامنے اہلِ بیتؓ سے دوستی کا اظہار کرتے ہیں، حقیقت میں ان کا اللہ پر اور نہ اس کے رسول پر، نہ ہی اس کی کتاب پر، نہ امر و نہی پر اور نہ ہی ثواب و عذاب پر اور نہ ہی جنت و دوزخ پر ان کا ایمان ہے، ان کے راز بتانے کیلئے اور ان کی پردہ دری کیلئے مسلمانوں نے کتابیں تصنیف کی ہیں جن میں ان کی زندیقت، الحاد اور بے دینی بیان کی ہے اور انہیں یہود و نصاریٰ اور ہندو برہمنوں سے بھی جو کہ بتوں کے پجاری ہیں سے زیادہ کافر قرار دیا ہے، شام کے مسلمان ساحلی علاقے پر عیسائیوں کا غلبہ ان کی نصیریہ شیعوں سے ہی ممکن ہوا تھا اور ہمیشہ انہوں نے مسلمانوں کے دشمنوں کا ہی ساتھ دیا ہے اور ان نصیریہ شیعوں کیلئے یہ سب سے بڑی تکلیف دہ بات تھی کہ وہ ساحلی علاقوں کو فتح کر رہے ہیں اور عیسائی شکست کھا رہے ہیں، ان نصیریہ شیعوں کے لیے سب سے بڑی مصیبت یہ ہوئی تھی کہ انہوں نے مسلمانوں کے خلاف تاتاریوں سے تعاون کیا تھا، جب عیسائیوں نے مسلمانوں کی سرحدوں پر قبضہ کیا تھا تو نصیریہ شیعوں نے بہت زیادہ اظہار مسرت کیا تھا، حالانکہ عیسائیوں جیسے لوگوں کی خدمت کرنا اور ان کی سرحدوں، قلعوں اور فوجوں کی مدد کرنا کبیرہ گناہ ہے۔ یہ اسی طرح ہے جس طرح بھیڑ کو بکریوں کی حفاظت پر مقرر کر دیا جائے۔نصیریہ سب لوگوں سے بڑھ کر مسلمانوں سے اور ان کے امراء سے دھوکہ کرتے ہیں، یہ بہت زیادہ حریص ہیں کہ سنی حکومت میں فساد ہو، ان لوگوں کے خلاف جہاد کرنا اور ان پر حدود قائم کرنا سب سے بڑی نیکی ہے اور بہت ہی ضروری کام ہے۔ نصیریوں کے خلاف جہاد کرنا مشرکوں اور اہلِ کتاب سے جہاد کرنے سے بھی افضل ہے۔ نصیریہ سے جہاد کرنا مرتدوں سے جہاد کرنے کی مانند ہے۔ سیدنا صدیقِ اکبرؓ اور دیگر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے اہلِ کتاب یا دیگر کافروں سے پہلے مرتدوں سے جہاد کیا تھا۔ ان مرتدوں سے جہاد کرنا دراصل مسلمانوں کے ملک کو تحفظ بخشنا ہے، لہٰذا ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے کہ اس جہاد کو حسبِ طاقت ادا کرنے کے لیے کمر بستہ ہو۔ کسی بھی شخص کے لیے جائز نہیں کہ ان حالات کو چھپائے، بلکہ ان کو کھولے اور ظاہر کرے تاکہ مسلمانوں کو ان کی حقیقت حال کا علم ہو سکے۔ (حوالہ مجموعہ فتویٰ:جلد 35)

نصیریہ شیعوں کے جرائم:

خبیث تیمور لنگ جو کہ نصیریہ فرقہ سے تھا اس نے بہت سارے جرائم کا ارتکاب کیا تھا کہ بغداد، حلب اور شام پر 822ھ میں غالب آیا اور اس نے قتل و غارت لوٹ مار اور طویل سزاؤں کا سلسلہ جاری کیا اور سنی لوگوں سے ایک جماعت اپنے ساتھ ملائی۔ اس نے سنی شہروں کا دفاع کرنے والی قوتوں کو ختم کیا، یہ خبیث نصیری تیمور لنگ شام کا رخ کرتا ہے وہاں شدید ترین مسائل پیدا کرتا ہے جن کی مثال نہیں ملتی۔ شام میں اس کینہ پرور نصیری بادشاہ کے ظلم سے صرف عیسائی خاندان بچتا تھا، مسلمانوں کو نہ چھوڑتا تھا۔ اس تیمور لنگ نے بے قصور لوگوں کو تہہ تیغ کیا صرف نصیریوں کو بچاتا تھا، یہ ظالم اس کے بعد بغداد گیا اور وہاں 90 ہزار سنی لوگ قتل کیے۔ یہ تاتاریوں سے جنگ کے دور کی بات ہے مگر جب صلیبی عیسائیوں کے کینہ پرور حملے ہوئے تو مسلمان ملکوں میں عیسائیوں کا داخلہ، ان کی خون ریزی اور عزت دری نصیریہ شیعوں کے ذریعے ہی ہوئی تھی، طرطوس، انطاکیہ وغیرہ جہاں نصیریہ فرقہ کے شیعہ تھے اس علاقے سے ہی عیسائی سنی شہر میں داخل ہوئے تھے۔ بلکہ انطاکیہ شہر کی عیسائی صلیبیوں کے ہاتھ میں جانے کی وجہ ہی یہ تھی کہ نصیری شیعہ لیڈر فیروز اور صلیبیوں کا سپہ سالار بہمند کے درمیان گٹھ جوڑ ہوا تھا۔