Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

دروزی عقائد

  الشیخ ممدوح الحربی

دروزی عقائد

دروزی شیعوں کا فرقہ حاکم بامر اللہ فاطمی کے الٰہ ہونے کا عقیدہ رکھتا ہے۔ جب وہ مرا تو انہوں نے کہا وہ مرا نہیں غائب ہوا ہے وہ آخر زمانہ میں لوٹے گا یہ تمام انبیاء علیہم السلام کے منکر ہیں (نعوذ باللہ) انہیں شیطان اور ابلیس کا لقب دیتے ہیں۔ ان کا اعتقاد ہے کہ مسیح، ان کا امام حمزہ بن علی زوزنی ہے یہ دوسرے تمام دین والوں سے نفرت رکھتے ہیں۔ اور قدرت ہو تو ان کا خون اور مال جائز قرار دیتے ہیں۔ ان کا عقیدہ ہے کہ ان کے مذہب نے تمام دین منسوخ کر دیئے ہیں۔ اور یہ تمام عبادات اور احکامِ اسلامی کے منکر ہیں۔ روحوں کے تناسخ کے قائل ہیں۔ ان کا نظریہ ہے جنت، دوزخ، ثواب و عذاب کوئی چیز نہیں یہ قرآن پاک کے بھی منکر ہیں اور کہتے ہیں یہ قرآن سیدنا سلیمان فارسیؓ نے تیار کیا تھا۔ اپنے قرآن کا نام منفرد لذاتہ بتاتے ہیں. یہ پرانے فرعونیوں کے ساتھ نسبت رکھنے میں بڑا فخر محسوس کرتے ہیں۔ اور ہندوستانی پرانے حکماء سے میل ملاقات سے بہت خوش ہوتے ہیں۔ ان کے پیشواء بعض اوقات اسی نسبت اسی محبت اور اسی قربت کی وجہ سے ہندوستانی حکماء کی زیارت کو آتے ہیں، ان کی تاریخ کا آغاز 408ھ سے ہوتا ہے۔ یہ وہ سال ہے جس میں ان کے امام حمزہ بن علی زوزنی نے حاکم بامر اللہ فاطمی کے الٰہ ہونے کا اعلان کیا تھا۔ ان کا عقیدہ ہے ان کے الٰہ فاطمی کا لوٹنا ہی قیامت ہے۔ وہ آئے گا ان کی قیادت کرے گا کعبہ کو گرائے گا مسلمانوں اور روئے زمین کے اہلِ کتاب کو ہانک دے گا سب بھاگ جائیں گے اس کے بعد ان کی حکومت ہو گی۔ اور یہ جزیہ مقرر کریں گے اور مسلمانوں کو ذلیل کریں گے ان کا عقیدہ ہے حاکم بامر اللہ فاطمی نے پانچ انبیاء بھیجے ہیں:

  1. حمزہ بن علی زوزنی 
  2.  اسماعیل 
  3.  محمد کلمہ 
  4. ابو الخیر 
  5. بہاؤالدین سموقی

یہ دوسروں سے شادی کرنا حرام قرار دیتے ہیں۔ اور ایک سے زیادہ چار تک بیویوں کے بھی قائل نہیں نہ طلاق یافتہ کی عدت کے اندر رجوع کے قائل ہیں اور عورت کو وراثت سے محروم رکھتے ہیں رضاعی بہن، بھائی کی حرمت کو تسلیم نہیں کرتے۔ اور یہ نہ تو کسی کو اپنے سوا اپنے دین میں داخل کرتے ہیں اور نہ پھر اس سے نکلنے کی اجازت دیتے ہیں۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے خلاف بڑی بدتمیز زبان استعمال کرتے ہیں۔ ان کے نزدیک سیدنا ابوبکرؓ اور سیدنا عمرؓ کو بے حیائی اور برائی قرار دیتے ہیں۔ دروزی شیعوں کے علاقوں میں مساجد نہیں ہوتی، ان کے خلوت خانے ہیں جن میں یہ جمع ہوتے ہیں۔ وہاں یہ کسی اور کو داخلے کی اجازت نہیں دیتے نہ یہ روزے رکھتے ہیں نہ یہ بیت اللہ کا حج کرتے ہیں۔ یہ ملک لبنان میں حاصبیہ شہر میں خلوت بیاضہ میں ہی جانے کو حج قرار دیتے ہیں۔ یہ مسجدِ نبویﷺ کی زیارت نہیں کرتے دمشق کے زیرنگیں معلومہ بستی میں ایک مریمیہ گرجا ہے۔ اس کی زیارت کو جاتے ہیں۔ یہ اپنے عقیدہ کو ظاہر نہیں کرتے۔ یہ اس کی تعلیم اپنوں کو بھی چالیس برس کی عمر میں دیتے ہیں۔ دروزی شیعوں کے نزدیک تکلیف اور ذمہ داری کی عمر چالیس برس ہے۔ دروزی شیعوں کے عقائد کا مرکز یہی ہے کہ حاکم بامر اللہ الٰہ ہے، یہ الٰہ کی انسانی صورت ہے یہ اسے فرد، احد، صمد، بے مثل اور جنس سے بلند و بالا قرار دیتے ہیں، یہ دروزی اپنے مذہب میں داخلہ کا عہد و میثاق درج ذیل الفاظ میں لیتے ہیں، اسے یہ میثاق ولی الزمان کہتے ہیں:

 میں اپنے مولا، حاکم ، فرد و صمد اور احد پر بھروسہ کرتا ہوں جو شادی اور تعدد ازدواج سے منزہ ہے۔

کہتے ہیں کہو: فلاں ابنِ فلاں کا یہ قرار ہے۔ 

یعنی چالیس سال کی عمر میں جو بھی ان کے دین میں داخل ہوتا ہے وہ یہ اقرار کرتا ہے کہ یہ چیز میں اپنے اوپر واجب کرتا ہوں اور میں اپنی روح کی بیداری سے اپنی عقل و بدن کی صحت سے گواہی دیتا ہوں کہ میں دروزی مذہب کے علاوہ تمام مذاہب اور مقالات سے اور دیگر ادیان و اعتقادات سے بری ہوں، میں اپنے مولا حاکم جل ذکرہ کے علاوہ کسی کو نہیں جانتا، صرف اس کی اطاعت کا پابند ہوں اور میں اس کی عبادت میں کسی کو شریک قرار نہیں دیتا، خواہ وہ گزر چکا ہو یا حاضر ہو یا منتظر ہو، میں نے اپنا چہرہ، جسم، بال، اولاد اور اپنی تمام ملکیتی جائیداد اپنے مولا حاکم کے لیے مطیع کر دی ہے، یعنی حاکم بامر اللہ جو ان کا بادشاہ گزرا ہے، ان کے نزدیک روزِ قیامت یہ ہے کہ حاکم بامر اللہ انسانی صورت میں رکنِ یمانی سے نمودار ہوگا، چین کے ملک سے آئے گا اور اس کے اردگرد یاجوج ماجوج جیسی معزز قوم ہوگی، دوسرے دن صبح یہ لوگوں کو بذریعہ سنہری تلوار دھمکی لگائے گا اور اس وقت یہ کعبہ کو گرا دیں گے، مسلمانوں اور عیسائیوں کو ہر طرف سے منتشر کر کے ان پر ہمیشہ غالب آئیں گے، اور اسی طرح دروزی شیعہ کا ایک رسالہ ہے جس کا نام رسالۃ فی معرفتہ سر دیانتہ الدروز ہے۔ اس میں ان کے گمراہ کن عقائد کی مکمل تفصیل موجود ہے جس میں وہ اپنے آپ کو برحق سمجھتے ہیں اور اپنے سوا تمام گروہوں پر کفر کا فتویٰ لگاتے ہیں اور دینِ اسلام کی تمام بنیادی ایمانیات کے مقابلہ میں اپنے خود ساختہ عقائد رکھتے ہیں، اور انبیاء و رسل کا انکار کرتے ہوئے اپنے مخالفین کو شیاطین لکھتے ہیں جیسا کہ ان کے سوال و جواب سے یہ بات واضح ہے اسی طرح ان کا عقیدہ ہے کہ یہ حاکم امر اللہ جب رکنِ یمانی سے نمودار ہوگا تو یہ ایک تلوار حمزہ زوزنی کو دے گا یہ دو آدمیوں کو قتل کرے گا، ایک محمدﷺ کو جو کہ صاحبِ دینِ اسلام ہے، دوسرا آدمی سیدنا علیؓ کو قتل کرے گا، پھر کعبہ پر بجلی گرائے گا اسے ریزہ ریزہ کر دے گا، اور یہ بھی ان کا عقیدہ ہے ساتویں پارہ سورۃ الانعام میں دوسرے رکوع میں جو شراب جوا، استہان اور تیروں سے تقسیم چار چیزوں کو شیطانی پلیدی قرار دیا گیا ہے، اس سے خلفائے راشدین رضوان اللہ علیہم اجمعین مراد ہیں، ان کے نزدیک رجعی، بدعی وغیرہ طلاق کا کوئی تصور نہیں، ان کا عقیدہ ہے جب طلاق دے دیں دوبارہ اس عورت سے اس کا نکاح جائز نہیں۔