Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

اسرائیلی یہودیوں اور دروزیوں کے روابط اور ان کے مقامات

  الشیخ ممدوح الحربی

اسرائیلی یہودیوں اور دروزیوں کے روابط:

دروزیوں اور صیہونی اسرائیلیوں کے درمیان روابط موجود ہیں، خصوصاً ان دروزیوں کے جو اسرائیل میں رہتے ہیں۔ یہ تو صیہونی اسرائیل کا ایک حصہ ہیں۔ ان کی تعداد تقریبا 50 ہزار ہے۔ ان میں سے بعض اسرائیل کی فوج میں ملازم ہیں۔ 1967ء کی جنگ میں دروزی شیعوں کے نوجوانوں نے بلا معاوضہ کام کیا ہے۔ اسی طرح انہوں نے 1973ء میں بھی یہودیوں سے تعاون کیا تھا۔ لبنان میں 1982ء دروزی شیعوں کے فوجیوں نے جنگ میں اسرائیلی فوجوں سے باقاعدہ تعاون کیا تھا۔ یہ اسرائیلی سیاسی زندگی میں کافی اثر و رسوخ رکھتے ہیں۔ لیکوڈ تنظیم جو کہ اسرائیل کی ہے اس میں نائب کے عہدے پر ایک دروزی شیعہ ہے۔ اسرائیل میں دروزیوں کا شیخ ہے۔ اس کا نام امین ظریف ہے۔ دروزی شیعوں اور اسرائیلیوں کا آپس میں گہرا تعلق اور رشتہ ہے۔ دروزیوں کے بڑے نے کہا تھا کہ ہمارا انجام اسرائیل کے انجام کے ساتھ وابستہ ہو گیا ہے۔ یہودی گروہ اس تعلق اور رابطے میں اور مضبوطی پیدا کرے گا۔ اور ہمارے اخلاص اور دوستی اسرائیلی حکومت کے لیے جاری رہے گی۔ لبنان میں رہنے والے دروزی شیعوں کے شیخ اگرچہ دور ہیں اور اسرائیل سے باہر ہیں مگر ان کے آپس میں روابط اور میل ملاپ مضبوط طور پر ہیں۔ اسرائیل کے دروزی شیعہ اپنے لبنانی شیعہ بھائیوں کی مدد کرتے ہیں اور معاونی اور مادی سہارا دیتے ہیں۔ لبنان میں پیدا ہونے والے بعض واقعات ان گہرے اور قوی تعلقات کی نقاب کشائی کرتے ہیں جو دروزیوں اور یہودیوں کے درمیان ہیں۔ تمام دروزیوں کی کوشش ہے کہ جولان میں، حوران میں، شوف میں، تدمر میں، اردن اور عراق کے درمیان پھیلے ہوئے صحرا میں ان کی حکومت قائم ہو جائے۔ 

دروزی شیعوں اور حکومتِ اسرائیل کی آپس میں گفتگو:

اسرائیلی حکومت نے گفتگو کے درمیان بتایا ہم اسرائیلی اور دروزی شیعوں کے سربرآوردہ ارکان کے درمیان جو ایک روحانی فرقہ ہے، نشست ہوئی ہے۔ قاضی شریعت سلیمان طریف، کنیسہ کا اہم رکن جبری معدی اور دروزی فرقے کے سربراہ اور اس گروہ کے معزز حضرات اور ہر علاقے کے دروزی نوجوان بھی اسرائیل میں موجود تھے یہ سب 1967-5-27ء میں مقدس مقام پر حضرت خضر علیہ السلام کی قبر کے قریب جمع ہوئے ہیں۔ اسرائیلی کہتا ہے ہم نے اپنے علاقے کے مختلف معاملات پر بحث کی ہے اور ہماری مشترکہ، یعنی اسرائیلی اور دروزی فرقے کی حکومت کے خلاف جو دھمکیاں مل رہی ہیں انہیں زیرِ بحث لاتے ہیں، بحث کے بعد ہم یہ بیان جاری کر رہے ہیں۔

  1.  دروزی فرقہ ہمارا جز ولا ینفک ہے اس نے حکومتِ اسرائیل کی بے لوث خدمت کی ہے۔ اس کا تحفظ کیا ہے۔ اور اس کی فوج کا بھی اور ہر شعبے میں اس میں تعاون کیا ہے۔
  2. اس دروزی فرقے کے افراد نے اپنی استعداد کے مطابق ہماری حکومت کی سلامتی اور فوجی اور شہری میدانوں میں بھی ہماری سلامتی کا دفاع کیا ہے۔
  3.  اس کنیسہ کے اہم رکن کے بیان کی تائید جبر معدی دروزی نے اس سے بھی بڑھ کر کی ہے۔ یہ کہتا ہے ہم نے جہاں تک ممکن ہو سکا ہے اسرائیلی فوج کی خدمت کی ہے۔
  4.  ہم حکومتِ اسرائیل کے سربراہ، وزیرِ دفاع ارکانِ پارلیمنٹ کے سربراہ اور اسرائیل کی بہادر فوج کے چیف آف سٹاف کے کارناموں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور مبارک باد پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے ہمارے ملک اور علاقے کی حدود کا پوری مستعدی سے دفاع کیا ہے اور ہم ان دروزی شیعوں کے فرزندوں کو خصوصی مبارک باد دیتے ہیں جو اسرائیلی فوجوں کے لیے کام کر رہے ہیں اور سرحدوں کی حفاظت کر رہے ہیں اور جنگ میں اسرائیلی فوج کے شانہ بشانہ شریک رہے ہیں۔ آخر میں ہم دروزی فرقہ والے اللہ سے دعا کرتے ہیں وہ ہمارے علاقے میں سلامتی کو برتری دے اور ہم امید رکھتے ہیں کہ عالمِ اسلام کے لیڈر بھی اپنی استطاعت کے مطابق عالمی سلامتی کے لیے کوشاں رہیں گے۔

 اسرائیلی فوج اور دروزی شیوخ کے خوفناک خبیث خفیہ رابطے:

  1. دروزی شیعوں کا خفیہ رابطہ یہودیوں کے ساتھ تھا۔ ان میں سے ایک ان کا شیخ لبیب ابو رکن ہے۔ یہ یہودی ہم وطنوں کے ساتھ گہرے روابط اور ملاپ رکھتا تھا۔ فلسطینیوں کا مخالف تھا۔ 1948ء میں جنگ سے پہلے یا دورانِ جنگ اس نے یہودیوں کی ہمایت کی تھی، اس نے یہودیوں کی بہبود و صلاح کے لیے اراضی خریدنے میں نمایاں کردار ادا کیا تھا، اس نے دروزی فوجیوں کی رجمنٹ ملا کر یہودیوں کی ہافانا فوجی قوت میں اضافہ کیا تھا۔ یہ عوسفیا بستی کا رہنے والا تھا اس کی عمر 74 سال تھی۔ یہ خبیث اسرائیلی فوجوں تک ہتھیار سپلائی کرنے میں اور اناج ذخیرہ کر کے ان کی طاقت میں مضبوطی پیدا کرتا رہا۔ یہی وہ خبیث تھا جس نے بیت المقدس تک جانے کے لیے راستہ بنانے میں تعاون کیا۔ علاوہ ازیں اس نے خفیہ راز بھی اس تک پہنچائے اور اسرائیلیوں کے خلاف عرب تحریکوں کے اہم راز بھی اس خبیث نے ان تک پہنچائے۔
  2.  شیخ صالح خنیفس ہے یہ شفارعان بستی کا رہنے والا تھا۔ یہ بستی یہودیوں کی خدمات میں بدنام ترین تھی یہ دوسرے دروزی لیڈروں کی مانند ہی سرگرم عمل ہوا۔ اس نے دروزی شیعوں اور یہودیوں کے درمیان تعلقات مضبوط طور پر استوار کرائے۔ پھر یہ اپنی سرگرمیوں میں اور تیز ہو گیا اس نے جلیل کے مغرب میں واقع دو فلسطینی بستیوں عربہ اور سخنین کے گرانے پر اسرائیل کو پورا تعاون پیش کیا۔ یہ شیخ ایک مصیبت تھا اس نے یہودی منصوبہ بندی کو کامیاب کرانے کی خاطر آزاد فلسطینیوں کو غلام بنا دیا ان کی زمینیں فروخت کر دی انہیں پتہ بھی نہ چلنے دیا۔
  3. شیخ جبر معدی ہے۔ اس نے 1937ء سے لے کر 1948ء تک دروزیوں کا اکٹھا کیا اور اس نے اپنی پوری کوشش سے دروزیوں کو اسرائیلی فوج میں شامل کروایا، دروزیوں کے نزدیک اس کا اہم ترین کارنامہ یہ ہے کہ خبیث یہودیوں کے محاصرہ میں آنے کی صورت میں جب وہ یحیٰ عام کے علاقے میں محصور ہو گئے تھے یہ خوراک پہنچاتا تھا یہ خبیث اسرائیلی کابینہ کا اہم رکن تھا اور اٹھائیس برس تک رہا ہے۔ اس کے رامی اور ترشیحا کے علاقے میں فوجی تنظیموں کے ساتھ قوی رابطے تھے جو عربوں کو نجات دلانے کے لیے بنائی گئی تھی۔ ان عرب لوگوں کو علم نہ تھا کہ اس دروزی شیعہ شیخ کا اسرائیلی تنظیم الہافانا سے رابطہ ہے۔ اس وجہ سے اسے مکمل آزادی سے کام کرنے کا اور سازش کرنے کا موقع ملا اور اسے وہ اہم ترین معلومات تک رسائی حاصل رہی جن کی مدد سے جلیل مغرب کو گرانے کا آسان طریقہ یہودیوں کے ہاتھ آ گیا اور عرب قوتوں اور تنظیموں کو بہت سخت نقصان اٹھانا پڑا۔
  4. للشیخ مزید عباس ہیں، یہ جلیل علاقہ کے شہر حات کا رہنا والا ہے۔ یہ دس سال کی عمر میں ہی اسرائیلیوں کے ساتھ تعاون کرنے کی مہارت رکھتا ہے۔ اس کا باپ اسے اکثر یہودیوں کی منصوبہ بندی پوری کرنے کے لیے اسے بھیجتا رہا ہے۔ یہ ان یہودیوں کے لیے جو یحیٰی عام کے علاقہ میں محصور ہو گئے تھے ان کو کھانا دے کر بھیجا کرتا تھا۔ مزید عباس نے یہودی فوج میں 29 برس کام کیا ہے یہاں تک کہ یہ کلیدی عہدوں تک رسائی پا گیا۔ اسرائیل کے بہت اہم عہدوں پر فائز رہا ہے۔ اس نے کچھ عرصہ فلسطین میں دروزیوں کے معمولات کی وزارتِ عظمٰی کے نائب کی حیثیت سے بھی کام کیا ہے۔ یہ شخص فلسطینی سنی مسلمانوں کے خلاف سخت کینہ رکھتا ہے۔ اللہ اس سے اس کے ظلم کے مطابق فیصلہ کرے۔

ان کے مقامات:

آج کل یہ دروزی شیعہ سوریا، لبنان اور فلسطین میں پائے جاتے ہیں۔ ان کی زیادہ اکثریت لبنان اور سوریا میں ہے۔ اور مقبوضہ فلسطین میں بھی یہ کافی تعداد میں ہیں۔ انہوں نے اسرائیلی شہریت اختیار کر رکھی ہے۔ اسرائیلی فوج میں رضاکارانہ کام کر رہے ہیں۔ برازیل، آسٹریلیا سے بھی ان کا رابطہ ہے۔ ولید جنبلاط کی وجہ سے لبنان میں ان کا اثر و رسوخ بہت زیادہ ہے لبنانی جنگ میں ان کا بہت زیادہ کردار رہا ہے۔ مسلمان سنّیوں سے بے حد عداوت رکھتے ہیں۔ ان کی تعداد تقریباً 250 ملین ہے۔ سوریا میں تقریباً 120 ہزار نفوس ہیں۔ قریہ میں تقریباً 73 ہزار نفوس ہیں۔ اور لبنان میں تقریباً 90 ہزار نفوس ہیں۔ باقی مقبوضہ فلسطین اور مہجر کے علاقوں میں ہیں۔ سوریا کے بالائی جنوبی علاقوں میں جولان وغیرہ میں بھی رہتے ہیں۔ لبنان میں ایک پہاڑ کا نام ہی دروزی ہے۔ ان کے مشہور ترین شہر درج ذیل ہیں: 

عیبہ شویفات بعقلین شحار جرد عرقوب باروک مقبوضہ فلسطین میں جبل کرمل عکا کبریا صفد میں بھی یہ پائے جاتے ہیں۔ اسرائیل میں تقریباً 30 ہزار دروزی شیعہ ہیں، جو کہ اس کا معاشرتی جزو بن چکے ہیں۔ جیسا کہ اوپر بیان ہوا ہے دروزی شیعہ اسرائیل کی فوج، سیاست، وزارت ہر شعبے میں با اثر ہو چکے ہیں۔ مغرب کے شہروں میں تلمسان کے قریب ایک قبیلہ ہے، یہ بنو عبس کے نام سے مشہور ہے یہ بھی دروزی عقیدہ رکھتا ہے۔

(مزید معلومات کے لیے عقیدہ دروز عرج و نقد محمد احمد الخطیب کی اور اضواء علی العقیدہ الدرزیہ احمد فوزان کی اصل الموحدین الدروز امین طلع کی اور کتاب الدروز والشوره السوريہ امین راشد کی اور طائفہ الدروز محمد کامل حسن کی اور الحرکات فی لبنان الی عہد المتصرفہ یوسف ابو شقر کی کتاب الدروز مؤمرات و تاریخ و حقائق فؤاد اطرش کی ملاحظہ فرمائیں)۔