Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

باغ فدک (مال فئے) نبی کی ذاتی ملکیت تھا یا نہیں؟

  جعفر صادق

سنی وشیعہ مناظرہ

 

تحریر و ترمیم ممتاز قریشی

 

سنی لائبریری ڈاٹ کام

 

سنی وشیعہ مناظرہ



 

اہل سنت مناظر:علی حیدر (عبدالسلام)

 

اہل تشیع مناظر: سید الحسینی (سید معیز)





 

 

 

 









 

فہرست

































 

سُنی و شیعہ مناظرہ

 

باغ فدک (مال فئے) نبی کی ذاتی ملکیت تھا یا نہیں؟

 

اہلسنت مناظر: علی حیدر

 

اہل تشیع مناظر: سید الحسینی (سید معیز)

 

تاریخ: 1، 2  مئی 2021 (واٹس آپ گروپ شیعہ سُنی بحث مباحثہ)



 

ابتدائی گفتگو:

 

سُنی مناظر:  سب سے پہلے فدک  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خاص ملکیت ثابت کریں اس کے بعد ہبہ پر بات ہوگی۔

 

جب باغ فدک نبی کی ذاتی ملکیت ثابت ہوگا تو پھر نبی کی طرف سے سیدہ فاطمہ کو ہبہ کرنا بھی ثابت ہوسکتا ہے ورنہ دعویٰ ہی باطل ہے۔ باغ فدک کو سیدہ فاطمہ کا حق ثابت کرنے کے لئے پہلے ذاتی ملکیت ثابت کرنا ہوگا اس کے بعد ہبہ اور میراث کی باری آتی ہے۔ سیدہ فاطمہ کی ناراضگی پر بھی گفتگو ہوگی کہ آپ ناراض کس بات پر ہوئیں حدیث رسول ص پر  یا ذات صدیق پر؟

 

شیعہ مناظر:  ملکیت سے مراد کیا لیتے ہیں؟ بقول آپ کے فدک رسول ﷺ  کا تھا ہی نہیں؟ اس کی وضاحت کردیں۔

 

سُنی مناظر:  ایک ملکیت پر قبضہ دو طرح سے ہوتا ہے ۔ 

 

1۔ بطور سنبھالنا ، متولی ہونا۔

 

2۔ ملکیت خاص یعنی ذاتی ملکیت۔  

 

آپ کیا ثابت کروگے؟

 

شیعہ مناظر: فدک سیدہ  فاطمہ کا حق تھا ، اسے گفتگو میں ثابت کروں گا ۔ سیدہ فاطمہ  ذات صدیق پر ناراض ہوئیں کیونکہ ان کا حدیث کہنا خود شہزدی س کی توہین ہے کہ معاذ اللہ وہ اپنے بابا ع  کی حدیث سن کر ناراض ہوئیں۔ بیشک باغ فدک رسول ﷺ  کا خاصہ تھا، نبی کی مرضی تھی جو چاہیں کریں، مکمل اختیار رکھتے تھے۔

 

سُنی مناظر: میں ابھی فدک کے حق ہونے پر گفتگو نہیں کر رہا  اور  نہ آپ سے اس کے متعلق سوال پوچھا ہے، میں صرف یہ جاننا چاہ رہا ہوں کہ  

 

1۔ فدک نبی کی ذاتی ملکیت تھا یا نبی سنبھالنے کی حیثیت سے تھا۔

 

2۔ کیا سیدنا  صدیق اکبر نے کوئی ذاتی بات کی تھی یا  حدیث رسول ﷺ سنائی تھی؟

 

3۔ دوسری بات وہ حدیث جو سیدنا صدیق اکبر رض نے بیان کی وہ سچی تھی یا جھوٹی؟

 

شیعہ مناظر: فدک رسول ﷺ  کا  خاصہ تھا ! لگتا ہے الفاظ کے معنی بھی آپ کو پڑھانے پڑیں گے۔

 

سُنی مناظر: دوبارہ پوچھ رہا ہوں پورا جواب دیں؟ فدک ذاتی ملکیت یا  بطور سنبھالنے کہ نبی کے پاس تھا۔

 

شیعہ مناظر: نبی جو مرضی کریں، مکمل اختیار ہے۔ یہ پشتو ہے فارسی ہے یا کیا ہے؟

 

سُنی مناظر: مطلب ذاتی ملکیت تھا؟

 

شیعہ مناظر: سنبھالنا  خاصہ کے معنی میں کیسے آتا ہے یہ تو بتائیں؟

 

سُنی مناظر: وہ میں ثابت کروں گا بے فکر ہوجائیں۔

 

شیعہ مناظر: باغ فدک رسول ﷺ  کا خاصہ تھا  جو مرضی کریں اس پر مکمل اختیار رکھتے تھے ۔

 

سُنی مناظر: میں بار بار ذاتی ملکیت کہ بارے میں پوچھ رہا ہوں۔ کیا آپ کو بات سمجھ نہیں آرہی؟

 

شیعہ مناظر: بھائی جب ایک بندہ  مالک نہیں اُسکا تو اُسپر اختیار کیسے رکھ سکتا ہے؟ آپ کی عقل کام کرتی ہے یا نہیں؟

 

سُنی مناظر: گھما پھرا کر بات کرنے کہ عادی ہو؟ دوٹوک کہہ دیں کہ فدک نبی کی ذاتی ملکیت تھی۔ آپ صاف صاف کہہ دیں کہ نبی کی ذاتی ملکیت تھی اور میں ثابت کروں گا۔ 

 

شیعہ مناظر: گھمانا پھرانا تمہارا کام ہے۔ فدک رسول ﷺ  کو اللہ نے عطا کیا تھا اُن کا خاصہ تھا۔ اب نبی جو مرضی کریں۔

 

سُنی مناظر: میں سیدھا اور سادہ سوال کررہا ہوں۔ باغ فدک کا سب سے پہلے ذاتی ملکیت ہونا ضروری ہے پھر ہی ہبہ دیا جاسکتا ہے، اگر ایک چیز ملکیت ہی نہیں تو ہبہ کا دعوی ہی باطل ہوجاتا ہے، آپ کہو کہ فدک نبی کی ذاتی ملکیت تھی اور وہ میں ثابت کروں گا۔ کیا میرا یہ مطالبہ غلط ہے؟

 

شیعہ مناظر: اچھا  بھائی ملکیت تھا، آگے چلو، لیکن یہ یاد  رہے فدک  مال فئے تھا۔



 

سُنی مناظر:  لفظ خاصہ کی بھی وضاحت کریں۔ اس سے کیا مراد ہے۔ بطور سنبھالنے کہ یا بطور ذاتی ملکیت؟ کیونکہ میں دلائل سے ثابت کروں گا کہ خاصہ بطور سنبھالنے کہ بھی استعمال  ہوتا ہے۔

 

چلیں گفتگو شروع کریں۔ فدک کے ذاتی ملکیت ہونے پر دعوی پیش کریں۔ 

 

شیعہ مناظر: میں فدک کا ہبہ ہونا ثابت کروں گا، کیونکہ فدک رسول ﷺ  کی ملکیت تھا تو سیدہ فاطمہ کو ہبہ کیا۔ کسی اور کی چیز نبی کیسے ہبہ کر سکتے ہیں ؟

 

سُنی مناظر: صرف آپ کے کہنے سے فدک ذاتی ملکیت ثابت ہوگئی؟

 

شیعہ مناظر: فدک رسول ﷺ  کی ملکیت تھا تو ہبہ کیا۔ نبی کسی اور کی چیز ہبہ کیسے کر سکتے ہیں ؟ اس لئے فدک کا ہبہ ہونا ثابت ہوگیا تو اس سے فدک کا ذاتی ملکیت ہونا بھی ثابت ہوجائے گا۔

 

مثال: میرے پاس کزن کا iphone 8 ہو ، کیا میں آپ کو دے سکتا ہوں؟ جب تک چیز میری نہیں ہوگی ، میں کسی اور کو کیسے دوں گا؟ اس لئے فدک کا ہبہ کرنا ہی نبی کی ذاتی ملکیت کی واضح دلیل ہے۔

 

سُنی مناظر:  کوئی آپ سے پوچھے کہ آپ نے یہ فون کہاں سے لیا ہے تو آپ کہوگے مجھے کزن نے دیا ہے اور یہ دلیل ہے میرے پاس اب یہ میری ملکیت ہے۔ اگر وہ فون ہی آپ کے کزن کا نہ ہو تو؟ 

 

آپ کو پہلے دلیل دینی ہوگی کہ فون واقعی کزن کا ہی ہے، اس کے بعد کزن آپ کو دے تو یہ اس کا اختیار ہے۔ اگر بالفرض وہ فون کزن کا تھا ہی نہیں تو لوگ آپ پر ہنسیں گے کہ فون تو کزن کا تھا ہی نہیں پھر آپ کو کیسے دے سکتا ہے۔ 

 

شیعہ مناظر:  میرے عزیز، جب ایک چیز میری ملکیت ہی نہیں تو میں آگے کیسے دوں گا؟؟؟؟میں پاگل ہوں کسی کی چیز کسی کو دے دوں؟ اسی طرح رسول ص کے بارے میں گمان کرنا کہ کسی اور کی چیز جو ملکیت نہیں تھی کسی اور کو دے دی یہ محض جہالت ہے۔

 

سُنی مناظر: یہی تو سمجھا رہا ہوں ایک چیز رسول اللہ ص کی ملکیت ہی نہیں تو وہ سیدہ فاطمہ رض کو کیسے دے سکتے ہیں۔ 

 

اگر فدک ذاتی ملکیت تھی تب ہوسکتا ہے۔

 

شیعہ مناظر: میرا پوائنٹ بھی یہی ہے اگر فدک ملکیت نہیں تھا تو ہبہ کیسے کردیا عزیز؟ جب ہبہ ثابت ہوگیا تو ملکیت تو خود بخود ثابت ہوجائے گی ۔

 

سُنی مناظر: مطلب کسی چیز کا ہبہ پہلے ہوتا ہے ملکیت سے؟

 

شیعہ مناظر: ایک چیز کا ہبہ ہونا  اسی پر دلالت کرتا ہے کہ وہ چیز ملکیت میں تھی۔

 

سُنی مناظر: ہماری گفتگو کہ تین جز ہیں۔

 

1۔ فدک خالص رسول اللہ ﷺ  کی ملکیت تھی۔

 

2۔  رسول اللہ ﷺ  نے سیدہ فاطمہ رض کو ہبہ کیا۔

 

3۔  رسول اللہ ﷺ  کہ بعد حضرت ابوبکر صدیق  نے فدک کو ضبط کرلیا جس پر سیدہ فاطمہ  ان سے ناراض ہوئیں۔

 

آپ سب سے پہلے فدک کو نبی کی ذاتی ملکیت ثابت کریں۔ آپ کی یہ پریشانی بھی دور ہوجائے گی، پھر ہم دیکھیں گے کہ رسول اللہ ﷺ نے فدک سیدہ  کو دیا یا نہیں دیا۔ آخر میں سیدہ  کی ناراضگی پر الگ سے گفتگو ہوگی۔ انشاء اللہ

 

شیعہ مناظر: کیا ہبہ کرنا ملکیت کی دلیل  نہیں ہے؟ ذرا اس پر روشنی ڈالیں نبی کی طرف سے فدک کا ہبہ کرنا اگر ثابت ہو جائے تو ملکیت خود بخود ثابت کیوں نہیں ہوتی؟

 

سُنی مناظر: ٹھیک ہے آپ کسی بھی طرح فدک کو ذاتی ملکیت ثابت کریں۔  

 

شیعہ مناظر: میں پھر فدک کو ہبہ کے ذریعے نبی کی ملکیت ثابت کرنا پسند کروں گا کیونکہ شہزادی س کو دینا ہی دلیل ہے کہ فدک نبی کی ملکیت تھا۔ آپ ہبہ ہونا رد کردیں سب رد ہو جائے گا۔

 

 سُنی مناظر: مطلب یہ ضروری نہیں کہ فدک نبی کی ملکیت تھا یا نہیں بس ہبہ ثابت ہونا ضروری ہے؟

 

شیعہ مناظر: مجھے ایک بات کا جواب دیں۔ ذات رسول ﷺ  کی ہے۔فدک اگر رسول ﷺ  کی ملکیت نہیں تھا بلکہ کسی اور کی چیز تھی تو کسی اور کی چیز رسول ﷺ  کیسے ہبہ کرسکتے ہیں؟ اس لئے اگر ہبہ ثابت ہوگیا تو ملکیت بھی ثابت ہو جائے گی۔ آپکا اعتراض باطل ہے بالکل۔  ورنہ معاذ اللہ کسی غیر کی چیز کسی  اور کو دے کر رسول ﷺ  خیانت نہیں کر سکتے۔ معاذ اللہ

 

سُنی مناظر: فدک کا نبی کی ذاتی ملکیت کیسے ثابت ہوگا۔ اگر آپ کسی کو چیز دیتے ہو تو سب سے پہلے وہ آپ کی ملکیت میں ہونا شرط ہے یا جس کو دے رہے ہو اس کی ملکیت ہونا ضروری ہے؟

 

شیعہ مناظر: رسول ﷺ نے فرمایا

 

”لَا اِیمانَ لِمَنْ لا أ مانةَ لَہ، وَلَا دِینَ لِمَنْ لَا عَہْدَ لَہ

 

آپ کی بات درست نہیں، یہاں معاملہ خالص رسول ﷺ  کا ہے۔اس پر آپ کو دلیل دیتا  ہوں۔

 

سُنی مناظر: ملکیت رسول ﷺ پر دلیل دے رہے ہیں؟

 

 شیعہ مناظر: کچھ چیزیں اللہ و رسول ﷺ کے ساتھ مخصوص ہوتی ہیں عام بندے پر اطلاق ہونا لازم نہیں۔

 

سُنی مناظر: مطلب دوسروں کا مال کسی اور کو دینا رسول اللہ ﷺ  کہ لیے خاص تھا نعوذباللہ؟

 

شیعہ مناظر:  یہ تو آپکی سوچ ہے جس کو میں کب سے غلط کہہ رہا ہوں۔ آپ  توہین رسول کر رہے ہیں ،جبکہ رسول ﷺ نے فرمایا لَا اِیمانَ لِمَنْ لا أ مانةَ لَہ، وَلَا دِینَ لِمَنْ لَا عَہْدَ لَہ

 

سُنی مناظر:  سب سے پہلے فدک کو ذاتی ملکیت ثابت کریں تو بات کو آگے لے چلے؟

 

شیعہ مناظر: فدک ہبہ ثابت ہونا ہی دلیل ہے رسول ﷺ  نے جب شہزادی س کو عطا  کیا تو اسی وجہ سے عطا کیا کہ اُن کی ملکیت تھا ورنہ  غیر کی چیزدینا تو معاذ اللہ امانت میں خیانت ہے۔

 

سُنی مناظر: فدک نبی کی ملکیت ہی نہیں تو کیسے دے سکتے ہیں؟

 

شیعہ مناظر: یہی سمجھا رہا ہوں اگر ثابت ہوگیا تو واضح ہو جائے گا کہ نبی کی ہی ملکیت تھا۔

 

سُنی مناظر: ثابت کریں فد کو ذاتی ملکیت ۔ بسم اللہ کریں پہلے خاص خاص کا رٹہ لگارہے تھے وہ ختم ہوگیا؟

 

شیعہ مناظر: بس پھر وہ کسی غیر کا حق شہزادی س کو ھبہ کیسے کر سکتے ہیں؟؟؟؟؟

 

سُنی مناظر: ہبہ بعد کا مرحلہ ہے پہلے ملکیت ثابت کریں۔



 

شیعہ مناظر: آپ نے کہا ملکیت کسی بھی طریقے سے ثابت کروں۔اگر فدک کا ہبہ ثابت ہوگیا تو لازم ہے وہ نبی کی ملکیت تھی اسی وجہ سے ہبہ کیا کیونکہ رسول ﷺ  کسی غیر کی چیز کسی اور کو نہیں دے سکتے۔ اگر ہبہ ثابت نہ ہوا  تو واضح ہے ملکیت نہیں تھا۔

 

سُنی مناظر: مجھے معلوم ہے آپ کو کیا تکلیف ہے۔اس لیے میں نے آپ کو کہا تھا صرف دو تین اسکینز جمع کرنے سے کوئی مناظر نہیں بن جاتا۔

 

شیعہ مناظر: فدک کو نبی کی ملکیت ہبہ کے ذریعہ ثابت کروں گا ۔خود آپ نے کہا جیسے مرضی ثابت کرو اب فرار ہو رہے ہیں۔

 

سُنی مناظر: جیسے مرضی لفظ ملکیت ثابت کرو ، اب بھی میں قائم ہوں آپ تھوڑی تکلیف کرو۔

 

شیعہ مناظر:  ہبہ کے ذریعہ ملکیت ثابت کروں گا۔

 

سُنی مناظر:  مطلب فدک کو نبی کی ذاتی ملکیت ثابت نہیں کرسکتے ؟

 

شیعہ مناظر:  اگر نبی کی طرف سے سیدہ کو باغ فدک ہبہ کرنا ثابت ہوگیا  تو  ملکیت خود بخود ثابت ہو جائے گا۔

 

 رسول ﷺ  صادق و امین ہیں،کسی غیر کا حق کسی اور کو دے ہی نہیں سکتے۔ شہزادی س کو  ہبہ کرنا  ہی دلیل ہے کہ وہ ملکیت رسول ﷺ  تھا۔

 

سُنی مناظر:  ٹھیک ہے جس طرح چاہیں ، فدک کا نبی کی ملکیت ہونا ثابت کریں۔  

 

شیعہ مناظر: فدک کا ہبہ کرنا  اسکی پختہ دلیل ہے کہ فدک خالص رسول ﷺ  کا تھا۔ہمارا عقیدہ ہے رسول ﷺ  صادق و امین ہیں کسی غیر کی چیز شہزادی س کو نہیں دے سکتے۔ کیا آپ کے عقیدہ میں رسول امانت دار نہیں؟ اگر امانت دار ہیں آپکے نزدیک پھر کسی غیر کی چیز اُسکا حق مار کر شہزادی س کو کیسے دے سکتے ہیں؟





 

شرائط مناظرہ

 

  مناظرہ بعنوان فدک 

 

 شرائط مناظرہ منجانب اہل تشیع مناظر

 

1۔دعویٰ اور جواب دعویٰ میں مطابقت اور موافقت ہونا ضروری ہے۔

 

2۔تمام تر گفتگو موضوع کی مناسبت سے ہوگی اور موضوع گفتگو اہل تشیع مناظر کا دعویٰ ہوگا۔موضوع سے ہٹ کر بات نہیں کی جائے گی اور اہل سنت مناظر دعویٰ سے ہٹ کر اپنی مرضی کی گفتگو کی فرمائش نہیں کرے گا۔

 

3۔ مناظرہ میں اہل تشیع مناظر مدعی جبکہ اہل سنت مناظر مدافع ہوگا۔ اہل سنت مناظر اہل تشیع مناظر کی پیش کردہ دلیل پر بحث کرنے کا پابند ہوگا اور کسی صورت اس دلیل سے فرار اختیار نہیں کرے گا۔

 

4۔  اہل تشیع مناظر دعویٰ پیش کرکے مناظرے کا آغاز کرے گا جس کے جواب میں اہل سنت مناظر جواب دعویٰ پیش کرے گا اس کے بعد دلائل کا سلسلہ شروع ہوگا۔

 

5۔ فریقین دعویٰ/جواب دعویٰ پر وضاحت صرف اسی صورت طلب کریں گے جب وضاحت ناگزیر ہوگی۔

 

6۔ گفتگو مسلمات خصم سے ہو گی اور جو اصول و ضوابط اور کتب اہل سنت کے لیے معتبر ہیں ان سے ثابت شدہ بات اہل سنت مناظر قبول کرنے کا پابند ہوگا انکار کی صورت میں ان کتب سے بیزاری اختیار کرے گا اور صاحب کتاب پر لعنت بھیجے گا۔

 

7۔ اہل سنت مناظر کسی بھی راوی یا متن پر جو اشکال پیش کرے گا اس کو صراحتاً ثابت کرنے کا پابند ہوگا نیز حدیث اور راوی پر حکم واضح کرے گا*

 

8۔کسی بھی شے کی تاویل اس وقت تک قبول نہیں ہوگی جب تک اس کی حمایت میں صریح دلیل نہ پیش کی جائے۔

 

9۔ ایک وقت میں ایک ہی نکتے پر بات ہوگی اور جب تک بات مکمل نہ ہو بات آگے نہیں بڑھے گی۔

 

10۔اہل سنت مناظر جب تک رد نہیں کرتا الزامی جواب پیش کرنے کا مجاز نہ ہوگا۔

 

11۔اہل سنت مناظر ایسا کوئی حوالہ پیش کرنے کا مجاز نہ ہوگا جس کا تعلق فی الوقت زیر بحث نکتے کے ساتھ نہ ہو۔

 

12۔اہل سنت مناظر جواب دعویٰ کے طور پر جس دلیل کو اپنائے گا تمام تر ثبوت و شواہد محض اسی کی موافقت میں پیش کرنے کا پابند ہوگا نیز ایسا کوئی حوالہ قابل قبول نہیں ہوگا جس کا تعلق اہل سنت کے جواب دعویٰ میں پیش کی گئی دلیل سے نہ ہو۔ 

 

13۔ ہر مناظر اپنی ٹرن مکمل کر کے ختم یا  END لکھے گا جس کے بعد دوسرا مناظر اپنی ٹرن شروع کرے گا۔

 

14۔مناظرہ تحریری شکل میں کیا جائے گا.

 

15۔دونوں مناظر ایک دوسرے کے اصول درائیہ و جرح تعدیل کے پابند ہونگے۔

 

16۔  مقدسات کی توہین پر شکست ہوگی۔



 

 نوٹ:

 

 تمام تر شرائط پر سختی سے عملدرآمد کیا جائے گا اور شرائط کی خلاف ورزی کرنے والی کی شکست تسلیم کی جائے گی۔





 

دعوی اہل تشیع

 

بسم اللہ

 

اللھم صلی علی محمد و آل محمد

 

1:  فدک رسول ص نے اپنی حیات طیبہ میں ہی شہزادی (س) کو ہبہ کردیا تھا جوکہ دلیل ہے کہ فدک رسول ص کی ذاتی ملکیت تھا اسی بنا پر ہبہ کیا۔

 

2:  جب شہزادی س نے مطالبہ کیا تو اُنکو نہ دیا گیا ۔

 

3: شہزادی س ناراض ہوگئیں اور ناراضگی زھرا س ناراضگی محمد مصطفی ص ہے اور جس سے محمد مصطفی ص ناراض ہوں خدا بھی اُس سے راضی نہیں ہوتا۔



 

سُنی مناظر: پھر وہی روش؟

 

شیعہ مناظر: جواب دعوی لکھو ۔ میری بات سچی ہے تم رد کرو! خود اقرار کیا تمہارے عقیدہ میں رسول ص ایماندار ہیں 

 

پھر وہ کسی غیر کا حق ہبہ کیسے کر سکتے ہیں جناب؟؟؟؟ یا کہہ دو سنی عقیدہ میں رسول ص صادق و امین نہیں میں بدل دیتا ہوں

 

ورنہ بات شروع کرو۔ آپ نے خود کہا ہبہ ثابت ہی نہیں۔  جس کا مطلب یہی ہے ملکیت بھی ثابت نہیں۔ میں ہبہ ثابت کروں گا۔ اگر ثابت ہوگیا تو فدک نبی کی ملکیت خود بخود ثابت ہو جائے گا کیونکہ رسول صادق و امین تھے۔

 

  اللہ ج پاک قرآن مجید سورہ اسراء آیت نمبر ۲۶ میں فرماتا ہے۔



 

"وَاٰتِ ذَا الْقُرْبٰى حَقَّهٝ" (سورت الاسراء 26)

 

 جب یہ آیت نازل ہوئی تو رسول ﷺشہزادی سلام علیہا  کو باغ فدک ہبہ کردیا۔

 

مسند ابو یعلی

 

 سند حسن لذاتہ



 

 

 

 

 

استدلال:

 

1۔ فدک رسول ﷺ  کی ملکیت تھا اسی وجہ سے رسول ﷺ نے جناب زھرا س کو ہبہ کردیا۔

 

2۔رسول صادق و امین ہیں اگر فدک کسی غیر کا ہوتا تو کبھی بھی کسی غیر کا حق شہزادی س کو ہبہ نہ کرتے۔

 

 مخالف سے مطالبہ:

 

1۔ اس روایت کو ضعیف کہہ کر جان چھڑوائے۔

 

2۔اقرار کرے کے معاذ اللہ رسول ﷺ  صادق و امین نہ تھے اُنکی ملکیت نہ تھی ایسے ہی کسی کا حق کھا لیا اور اپنی اولاد کو دے دیا (معاذ اللہ)۔



 

سُنی مناظر: میں پہلے ہی واضح بیان کرچکا ہوں کہ ہماری گفتگو کہ تین جز ہیں۔

 

1۔ فدک خالص رسول اللہ ص کی ملکیت تھی۔

 

2۔  رسول اللہ ص نے سیدہ فاطمہ رض کو ہبہ کیا۔

 

3۔ رسول اللہ ص کہ بعد حضرت ابوبکر صدیق   نے ضبط کرلیا جس پر سیدہ فاطمہ  ان سے ناراض ہوئیں۔

 

قارئین شیعہ مناظر کی چالاکی اور چال بازی ملاحظہ فرمائیں۔ ہمارا نکتہ اوّل فدک کے ملکیت رسول ﷺ ہونے پر تھا۔ اور شیعہ مناظر کو ثابت کرنا تھا کہ فدک خالص رسول اللہ ﷺ  کی ملکیت تھا، اپنے دعوی میں ہبہ ہونے پر دلیل دینے سے یہ ظاہر ہو رہا ہے کہ اہل تشیع کے پاس فدک کے ذاتی ملکیت ہونے پر کوئی دلیل نہیں ہے، پہلے نکتے پر شیعہ مناظر  ناکام ہوگیا ہے۔ الحمد لللہ۔

 

اگر شیعہ مناظر نکتہ اول سے واقعی ہاتھ اٹھاتا ہے تو پھر ہم نکتہ دوم یعنی فدک کے ہبہ ہونے پر بات شروع کریں گے۔

 

شیعہ مناظر: جی قارئین انھوں نے اول تو میرے  استدلال   اور  مطالبے   کو ہاتھ ہی نہیں لگایا۔ یہ اصل میں چاہتے تھے مجھ پھنسا سکیں اور بات کو سورہ حشر پر موڑ دیں۔لیکن آپکے بھائی نے اُلٹا  انکو پھنسا دیا ہے۔  ناظرین  ملکیت رسول ﷺ ہونے پر ہمارا استدلال واضح ہے۔

 

استدلال:

 

1۔فدک رسول ص کی ملکیت تھا اسی وجہ سے رسول ص نے جناب زھرا س کو ہبہ کردیا۔

 

2۔  رسول صادق و امین ہیں اگر فدک کسی غیر کا ہوتا تو کبھی بھی کسی غیر کا حق شہزادی س کو ہبہ نہ کرتے۔

 

مطالبہ:

 

1۔ اہلنست مناظر کہہ دے معاذ اللہ رسول ﷺ  صادق و امین نہ تھے کسی غیر کا حق بیٹی کو دے دیا۔

 

2۔اس حدیث کا ہی انکار کر دے۔

 

اسکے علاوہ تیسرا کوئی آپشن نہیں۔ مزید اہلسنت مناظر نے شرائط کی خلاف ورزی کی ہے میرے حوالہ جات سے فرار ہوگیا جواب تک نہ دیا۔



 

جبکہ انہوں نے کلام تک نہ کیا جس سے فدک کا ہبہ ثابت ہے الحمد لللہ

 

سُنی مناظر: آپ کا استدلال پہلے سے طئے شدہ نکتہ اوّل  کے بلکل ہی خلاف ہے۔ اس لیے اس کو ہاتھ لگانے کی کوئی ضرورت محسوس نہیں ہوئی اور میں  سورت الحشر کے طرف جاکر آپ کو نہیں پھنسا رہا، آپ کو غلط فہمی ہوئی ہے۔ آپ کو  فدک کا نبی کی ملکیت میں ہونا ثابت کرنا ہے کہ یہ کونسی ملکیت تھی اور کہاں سے ملی تھی؟ اگر آپ ملکیت ثابت کرتے ہیں مسئلہ ہی ختم ہوجائے گا کیونکہ باغ فدک کا ملکیت رسول ﷺ  میں ہونا ثابت ہونے سے سیدہ فاطمہ  کا حق بھی ثابت ہوجائے گا۔

 

شرائط کی خلاف ورزی کا الزام: درحقیقت شرائط کی خلاف ورزی آپ نے کی ہے۔ یہ شرط تھی کہ دعویٰ اور دلیل میں مناسبت اور موافقت ہونا ضروری ہے مگر کوئی موافقت نہیں سب دیکھ رہے ہیں، چلیں اب میں نکتہ اوّل کو ثابت کرتا ہوں کہ فدک ذاتی ملکیت رسول ﷺ  نہیں تھا بلکہ فدک مال فئے تھا، جو بطور سنبھالنے کہ رسول اللہ ﷺ  کو عطا کیا گیا تھا۔





 

وھی انھا فھمت من قوله ماترکنا صدقة *الوقف*ورأت ان حق النظرعلی الوقف۔

 

ترجمہ: سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھا نے ان کے قول  ماترکنا صدقة  سے وقف سمجھا۔

 

 





 

قد خص رسول ص الخ ای بولایة دون تملک۔

 

ترجمہ۔یعنی رسول اللہ ص نے اس کو خاص کیا تھا بطور سنبھالنے کہ نہ کہ بحیثیت ملکیت کے















 

الزامی حوالہ





 

فدک مال فئے میں سے تھا ۔ مال فئے یعنی جو بغیر جنگ کئے مال حاصل ہوا ہو۔امام صادق رحمتہ اللہ علیہ کی طرف منسوب ہے یہ روایت۔ "وھی لله ورسوله ولمن قام مقامه بعدہ"  یعنی مال فئے اللہ اور اس کہ رسول ﷺ  اور اس کہ لیے ہے جو ان کا قائم مقام ہو۔

 

استدلال:

 

ان حوالہ جات سے معلوم ہوا کہ باغ فدک ذاتی ملکیت رسول ﷺ  نہیں تھا۔



 

شیعہ مناظر:  میرا استدلال بالکل واضح ہے عزیز دعوی اور دلائل  کا آپس میں ربط ہے۔

 

استدلال:

 

1۔ فدک رسول ﷺ  کی ملکیت تھا ، اسی وجہ سے رسول ص نے جناب زھرا  س کو ہبہ کردیا۔

 

2۔رسول صادق و امین ہیں اگر فدک کسی غیر کا ہوتا تو کبھی بھی کسی غیر کا حق شہزادی س کو ہبہ نہ کرتے۔

 

عجیب  بات تو یہ ہے کہ آپ ایک عام بندے کی مثال کو رسول ﷺ  سے ملا رہے ہیں۔ عام بندہ غیر معصوم بھی ہے اور گنہگار بھی جبکہ رسول معصوم ہے ۔ یہ بات آپکی سمجھ میں ایسے نہیں آئے گی دلیل دیتا ہوں۔



 

وأجاب المانعون عن ذلك كله بأن ذلك صدر من الله ورسوله وما أن يخصا من شاءا بما شاءا وليس ذلك خير غيرهما

 

فتح الباری ج ۱۱ ص۱۷۰

 

"اور صلوت پڑھنے سے منع کرنے والے علماء ان دلائل کا جواب یہ دیتے ہیں کہ اللہ اور اسکے رسول ﷺ  کا کسی چیز کو کرنا ان کی مرضی ہے کہ وہ کسے مختص کریں اور جس طرح کریں اور کسی غیر خدا اور غیر نبی کو یہ حق نہیں کہ وہ کرے"

 

استدلال:

 

1۔ یہ عقلی بات ہے کہ رسول ﷺ  کا ہبہ کرنا اس بات کی قوی دلیل ہے کہ فدک نبی کی ملکیت تھا ورنہ نبی   کسی غیر کا حق مار کر (معاذ اللہ) اپنی بیٹی کو نہیں دے سکتے۔

 

2۔ آپکی عام انسان پر دینے والی مثال کا رد بھی خوب ہوگیا کہ کچھ چیزیں  خدا اور نبی کے لیے مخصوص ہوتی ہیں غیر نبی کو حق نہیں ہوتا۔

 

دعوی اور دلیل بالکل ایک ہے اور جو استدلال قائم کیا ہے وہ بھی واضح ہے چونکہ معاملہ رسول امین کا ہے تو ہبہ کے ثابت ہونے سے فدک کا نبی کی ملکیت ہونا  اپنے آپ ثابت  ہوجاتا ہے ، بصورت دیگر  رسول ﷺ  پر خائن کا الزام عائد ہوگا (نقل کفر کفر نباشد) اسے منطق کی زبان میں بیان کروں تو یہ  قضیہ  شرطیہ متصلہ لزومیہ ہے ۔



 

شیعہ مناظر کی طرف سے غیر سنجیدگی کا مظاہرہ



 

اہلسنت مناظر کی دلیل



 

شیعہ مناظر کا رد:  آپ کا یہ استدلال مبہم ہے ۔ یہ ایک عالم کا اجتہاد ہے اور اجتہاد اُس صورت میں ہے جب حدیث اور قرآن نہ ہو جبکہ یہاں قرآنی آیت بھی ہے اور حدیث بھی ہے۔ جناب زھرا س کا عمل اسکے بالکل بر خلاف ہے ۔ جناب زھرا س نے خود دعوی کیا تھا کہ فدک مجھے نبی ﷺ  نے ہبہ کردیا تھا۔اسی کتاب سے جواب لیں۔





 

اہلسنت مناظر کی دلیل





 

شیعہ مناظرکا  رد:  یہ بات بھی بالکل غلط ہے۔اگر خاصہ سے مراد سنبھالنے کے معنی میں ہے تو مال غنیمت کا سنبھالنا بھی رسول ﷺ کے ذمے ہی تھا کہ کس کو کتنا دینا ہے۔اگر ایسا ہے تو ثابت کریں کسی عالم نے غنیمت کو بھی رسول ﷺ  کا خاصہ لکھا ہو ۔آپکی تمام باتوں میں احتمال ہے۔

 

1۔پہلی دلیل میں ایک عالم کا اجتہاد ہے وہ بھی جناب زھرا  س کے عمل کے خلاف۔

 

2۔ دوسرے حوالے میں خاصہ بالکل غلط تاویل کی ہے ، اگر اسے مان لیا جائے   تو غنیمت بھی خاصہ ہوجائے گا۔

 

لہذا “اذا جاء الاحتمال بطل الاستدلال”

 

 مطالبہ:

 

میں نے حدیث رسول ص سے استدلال کیا کہ فدک نبی کی ملکیت ہے۔ آپ کو چائیے کہ حدیث رسول ص پیش کریں کہ مال و دولت ملکیت رسول ص نہیں ہوتی۔

 

دوسری دلیل: فدک رسول ص کی ملکیت تھا۔میں تم پر حوالہ جات ضائع نہیں کرنا چاہتا قسم سے۔

 

ایک حوالہ دے کر آگے جا رہا ہوں اور تمہارے رونے دھونے کو ختم کر رہا ہوں۔اب ہبہ والی روایت پر کلام کرنا۔





 

جناب تقی عثمانی صاحب  انعام الباری میں لکھتے ہیں۔

 

فدک مال فئے میں داخل ہو گیا ، جس کے بارے میں نبی ص کو مکمل اختیار حاصل تھا۔ وہ آپ ص کی ملکیت تھا۔

 

آگے جناب نے عجیب و غریب حرکت کی ہے۔شرائط میں لکھا ہے جب تک رد نہیں کردیتے الزامی جواب نہیں دے سکتے۔ہر باری میں سنی مناظر شرائط کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے ۔

 

اہلسنت مناظر کی دلیل  



 

شیعہ مناظر کا اقرار کہ فدک بعد از نبی قائم مقام کا ہے۔

 

 شیعہ مناظر: 

 

1۔اول اس روایت میں کچھ ہے ہی نہیں الُٹا میرے حق میں ہی ہے کہ مال فئے اللہ اور رسول ص کا ہے اور اس کے بعد قائم مقام کا ہوگا جو ہمارے نزدیک ائمہ اہلبیت ع ہیں۔

 

2۔ دوم شرائط میں لکھا ہے ایک دوسرے کے اصولوں حدیث پر بات ہوگی۔

 

3۔ پیش کردہ روایت ضعیف ہے سند ہی نہیں۔

 

 خلاصہ

 

1۔فدک رسول ص کی ملکیت تھا ۔

 

2۔ملکیت ہونے کی وجہ سے ہی رسول ص نے فدک شہزادی س کو ہبہ کردیا تھا۔

 

3۔اہلسنت کی حسن درجے کی روایت سے فدک کا ہبہ کرنا بھی ثابت کردیا۔ الحمد لللہ



 

سُنی مناظر: دعوی اور آپ کے دلائل میں کوئی ربط نہیں ہے۔ آپ کی منطق کے مطابق پہلے ہبہ ہوتا ہے اور بعد میں اس سے ملکیت ثابت ہوتی ہے تو استدلال بھی آپ کا ویسا ہی ہوگا۔  

 

آپ نے یہ شرط کب لگائی تھی کہ کسی عالم کا قول قابل قبول نہیں ہوگا صرف قرآن کی آیت اور حدیث رسول  ص پیش کی جائیں گی؟ چلیں پیش کریں وہ روایت بھی جس میں مذکور ہے کہ مجھے رسول اللہ ص نے فدک دیا تھا۔ ان شاء اللہ اس کا رد میں صحیح سند سے کروں گا۔

 

آپ خود اہلسنت عالم تقی عثمانی کے قول بطور دلیل پیش کر رہے ہیں لیکن مجھے عالم کے قول  کو پیش کرنے سے منع کر رہے ہیں یہ کیسی پابندیاں ہیں جو صرف میرے لئے ہیں۔













 

ایک افسانہ: سیدہ فاطمہ کی طرف سے فدک کے ہبہ کا دعوی

 

سیدہ فاطمہ کا یہ کہنا کہ رسول اللہ ص نے مجھے فدک دیا تھا اور اس پر گواہ پیش کئے شیعہ رافضیوں کی جھوٹی کہانی ہے۔

 

 

 

اہلسنت کے نزدیک سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھا کا دعوائے ہبہ کرنا اور بطور گواہ حضرت علی، ام ایمن اور حسنین کریمین رضی اللہ عنہم اجمعین کو پیش کرنا یہ افتراء جھوٹ ہے۔















 

اہل سنت مناظر کی طرف سے الزامی دلیل





 

گواہ پیش کرنے کہ بعد حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ ص اس میں سے آپ کا حصہ نکالتے تھے اور باقی کو تقسیم کرتے تھے وغیرہ ، تب سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے جواب دیا کہ آپ ویسے ہی کرو جیسے میرے والد کرتے تھے۔

 

 

 

شیعہ مناظر: مکمل ترجمہ کر دیں تمام حوالہ جات کا عام عوام کے لیے۔شکریہ

 

سُنی مناظر: عوام کہ لیے یا آپ کہ لیے؟ بحرحال میں مختصر ترجمہ کررہا ہوں ۔اس میں بھی مذکور ہے کہ  سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھا کا دعوائے فدک  کا  ہبہ کرنا  اور گواہی میں ان حضرات کو پیش کرنا اس کی کوئی اصل نہیں ہے اور لکھا ہے کہ کوئی ایسی روایت نہیں ہے جس سے یہ ثابت ہو کہ دعویٰ کیا تھا۔



 

شیعہ مناظر کے اعتراض کا رد:

 

اگر خاصہ سے مراد سنبھالنے کے معنی میں ہے تو مال غنیمت کا سنبھالنا بھی رسول ص کے ذمے ہی تھا کہ کس کو کتنا دینا ہے۔اگر ایسا ہے تو ثابت کریں کسی عالم نے غنیمت کو بھی رسول ص کا خاصہ لکھا ہو ۔

 

سُنی مناظر:   یہ آپ کی ذاتی رائے ہے یا آپ کے پاس کوئی معقول دلیل بھی ہے ؟ آپ کو غنیمت اور فئے کی تمیز بھی نہیں مناظر صاحب؟ ایک طرف ظاہر کرتے ہیں کہ صرف حدیث رسول ص حجت ہے اور کسی عالم کا کوئی قول قابل حجت نہیں اور دوسری طرف مجھ سے مطالبہ بھی کر رہے ہیں کہ کسی عالم کے قول سے غنیمت کو بھی خاصہ رسول دکھاؤں، جبکہ  غنیمت زیر بحث موضوع ہی نہیں اور مناظر صاحب۔۔مجھ پر حوالے ضایع  نہ کریں ایسے حوالے آپ کو کام آئیں گے، اگر میرے سامنے ضایع کریں گے تو خود ضایع ہوجائیں گے۔



 

لاتقربو الصلوٰة پڑھ رہے ہو وانتم السکاریٰ کون پڑھے گا؟ آگے بھی پڑہیں۔ نبی کریم ص اپنے عیال کا نفقہ ادا فرماتے تھے اپنے اہل بیت کو بھی کچھ حصہ دیا کرتے تھے اور باقی جہاد میں اور فی سبیل اللہ خرچ فرماتے تھے۔ مزید آگے لکھا ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق رض نے حضور ص کے ارشاد کہ مطابق فدک کی  تولیت  اپنے پاس رکھی۔ یہاں بھی تولیت یعنی بطور سنبھالنے کہ بات چل رہی ہے ، جسے آپ نے ذاتی ملکیت ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔

 

دوسری بات مفتی تقی عثمانی صاحب تو عالم ہیں آپ نے تو اوپر کہا کہ عالم غیر معصوم ہے پھر بھی عالم کو ہی پیش کردیا؟ کیا یہ شرط صرف مجھ پر لاگو ہے آپ اس سے مستثنیٰ ہو؟ سب سے پہلے شرائط کی خلاف ورزی تو آپ نے کی ہے ۔ دعویٰ  دال اور دلیل چنہ۔

 

شیعہ مناظر کا اقرار کہ فدک بعد از نبی قائم مقام کا ہے۔



 

زبردست آپ نے تسلیم کرلیا کہ رسول اللہ ص کہ بعد باغ فدک اس کے قائم مقام کا  ہوگا مطلب رسول لللہ ص نے فدک سیدہ رض کو نہیں دیا کیونکہ وہ قائم مقام کا ہوگا۔ اس اقرار سے آپ کا دعوی بھی باطل ہوا  اور استدلال بھی۔

 

میں نے کونسے اصول کو توڑا ہے نشاندہی کریں۔

 

 تفسیر صافی میں موجود یہ قول امام ضعیف ہے تو آپ صحیح سند کہ ساتھ اس کی نفی ثابت کریں۔ ابھی تو فدک کے ہبہ پر بات شروع ہی نہیں ہوئی ہے۔کوئی ایک روایت صحیح السند ملکیت رسول ص پر پیش کریں تاکہ پتہ چلے کہ سامنے والا مناظر ہے ورنہ روتے رہیں گے۔

 

شیعہ مناظر کی طرف سے غیر علمی گفتگو اور بازاری الفاظ کی شروعات

 

 شیعہ مناظر:  ناظرین اس جاھل انسان کی حالت دیکھی ہے آپ نے؟ ابھی دیکھئے گا اسکو جوتے کیسے پڑتے ہیں۔ بالکل ہی جاہل اور علم سے پیدل انسان ہے یہ۔ جب تم سب جانتے ہوئے جان بوجھ کر ایک ہی بات بار بار کہو گے تو پھر میں جواب تو دوں گا۔ تم نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا مخالف ایسا استدلال کرسکتا ہے ہوش اُڑ گئے ہیں تمہارے۔ تمہاری حالت دیکھ کر ترس آتا ہے تم پر۔



 

جھوٹے پر خدا کی لعنت

 

پہلے خود عام انسان کی مثالوں کو رسول ص پر فٹ کر رہے تھے ۔

 

میں نے دلیل دی ابن حجر سے کہ کچھ چیزیں رسول ص اور خدا کے ساتھ مخصوس ہوتی ہیں لہذا دلیل باطل ہے۔اب جھوٹ بک رہے ہو تم۔بالکل جہالت۔ دیکھو اپنے دار العلوم دیوبند کی ویب سائیٹ اجتہاد فقط تب جائز ہے جب کوئی حکم قرآن و حدیث میں نہ ہو۔

 

 

 

جبکہ سورہ حشر آیت ۶ اور جناب عمر کے قول سے فدک رسول ص کا خاصہ ہے جہاں چاہیں خرچ کریں جیسے چاہیں خرچ کریں بھلے سارا مال فئے اپنے پاس رکھ لیں نبی کو اختیار ہے لہذا اس معاملے میں اجتہاد کسی کام کا نہیں ۔اوئے جاھل مطلق انسان ۔اس جاھل انسان کی حالت دیکھو میں نے قول عالم پیش نہیں کیا تھا  بلکہ  روایت  پیش کی تھی دیوبندی ہو یا بریلوی سب ہی پیدل ہوتے ہیں۔



 

یہ اوپر روایت کی پوری سند ہے بیوقوف انسان (شیعہ مناظر کا اخلاق ملاحظہ فرمائیں)







 

شیعہ مناظر کی طرف سے اہلسنت مقدسات کی واضح توہین اور ذاتیات پر حملے

 

شیعہ مناظر: شکریہ بہت بہت یہ اسکین    لگا دیا آپ نے۔ اس سے واضح ہو جائے گا سنیوں کا سب بڑا مناظر شاہ عبد العزیز بھی جاھل اور جھوٹا تھا۔سنیوں کا سب سے چھوٹا مناظر عبد السلام بھی جھوٹا اور جاھل ہے۔ گواہ طلب کرنے والی روایت سنی کتب میں بسند حسن موجود ہے۔ جی ناظرین شاہ عبد العزیز نے دعوی کیا ایسی کوئی روایت سنی کتاب میں ہے ہی نہیں ۔ میں بسند حسن روایت پیش کرتا ہوں۔



 

 

 

پہلی کتاب تو یہی ہے جس میں یہ روایت موجود ہے۔ یہ سند بھی حسن ہے ویسے۔ مزید حوالہ لو



 

 

 

 

 

اسناد حسن

 

اللہ ج قرآن میں فرماتا ہے لَّعْنَتَ اللہِ عَلَی الْکٰذِبِیۡنَ

 

مفتے میں شاہ عبد العیز تے لعنت پوائے۔ (شیعہ مناظر کی ذہنیت نوٹ کریں)

 

اہلسنت مناظر کی الزامی دلیل

 

 

 

شیعہ مناظر کا رد: اسکے تمام روات شیعہ رجال میں مجھول الحال ہیں  معلوم ہی نہیں کون تھے۔



 

جبکہ محمد بن زکریا  نام کے روات سنی رجال میں موجود ہیں لہذا یہ سنی روایت ہے ۔بالکل ضعیف ہے، حجت نہیں ہے۔

 

*شیعہ کتب میں بسند صحیح گواہ والی روایت*

 

 





 

اس روایت کی سند بالکل صحیح ہے۔ بیٹا جاھل تو تم ہو سنی لائبریری کے سکین اُٹھا کر لے آئے ہو آتا جاتا کچھ ہے نہیں، بھائی دلیل تم دو کسی نے عنیمت کو خاصہ کہا ہو۔

 

اگر خاصہ کے معنی سنبھالنے کے معنی میں ہے تو مال غنیمت بھی رسول ص ہی سنبھالتے تھے کوئی غیر نہیں سنبھالتا تھا۔

 

دکھاؤ کسی عالم نے مال غنیمت کو بھی خاصہ کہا ہو۔ بیٹا کیوں ذلیل ہونا چاہتے ہو مزید؟ فئے وہ مال ہے جو بغیر جنگ کے حاصل ہو ، وہ رسول ص کا خاصہ ہے انکے لیے مخصوص ہے۔ غنیمت سے مراد وہ مال جو جنگ سے حاصل ہو ، جس کے مصارف انفال میں موجود ہیں۔

 

جہالت کی حد۔ جھوٹ کی حد

 

میں نے حدیث لگائی رسول ص نے فدک ہبہ کیا جو اُن کی ذاتی ملکیت ہونے کی قوی دلیل ہے۔ تم میں ہمت ہے تو حدیث لگاؤ کہ فدک رسول ص کی ملکیت نہیں تھا۔ باقی خیانت کرنا تو تمہارا کام ہے ابھی شاہ عبد العزیز سے مثال دے چکا ہوں۔ ناظرین اسکی حالت دیکھیں ۔ ایک گھنٹے سے شور ڈال رہا ہے فدک کو ملکیت رسول ص ثابت کرو ۔ اسکرین شاٹ دیکھیں۔

 

 



 

اہل سنت مناظر کی دلیل



 

شیعہ مناظر کا رد: اس میں واضح لکھا ہے فدک رسول ص کی ملکیت ہے۔ آگے جو تم نے highlight کیا ہے اُس سے اسکی ہرگز نفی نہیں ہوتی ۔ بیوقوف انسان۔ مال فئے سب کو دینا کیا رسول ص پر لازم تھا؟ ہر گز نہیں یہ مال رسول ص کا خاصہ تھا جیسے مرضی خرچ کرتے، چاہے خود رکھتے یا کسی اور کو دے دیتے۔ رسول ص کا اہل و عیال پر خرچ کرنا ان کی خوشی تھی ناکہ واجب تھا۔

 

ملاحظہ ہوں۔

 

 

 

 

 

ترجمہ:   (مال فئی ) خاص ہے رسول ص کے ساتھ وہ اس میں تصرف کر سکتے ہیں جیسے چاہیں۔ اپنی ذات کے لئے رسول ص مختص کریں یا کسی اور جگہ استعمال کریں۔

 

 تیسرا نکتہ: کیا جس طرح  زمانہ نبی ص میں حصہ جاتا تھا ویسے ہی جناب اول کے دور میں دیا جاتا تھا؟ ہر گز نہیں۔ ملاحظہ ہوصحیح السند روایت۔

 

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ الزُّهْرِيِّ،‌‌‌‏أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، ‌‌‌‌‌‏أَخْبَرَنِي جُبَيْرُ بْنُ مُطْعِمٍ، ‌‌‌‌‌‏أَنَّهُ جَاءَ هُوَ وَعُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ يُكَلِّمَانِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا قَسَمَ مِنَ الْخُمُسِ بَيْنَ بَنِي هَاشِمٍ وَبَنِي الْمُطَّلِبِ، ‌‌‌‌‌‏فَقُلْتُ:‌‌‌‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَسَمْتَ لِإِخْوَانِنَا بَنِي الْمُطَّلِبِ، ‌‌‌‌‌‏وَلَمْ تُعْطِنَا شَيْئًا وَقَرَابَتُنَا وَقَرَابَتُهُمْ مِنْكَ وَاحِدَةٌ، ‌‌‌‌‌‏فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‌‌‌‏ إِنَّمَا بَنُو هَاشِمٍ وَبَنُو الْمُطَّلِبِ شَيْءٌ وَاحِدٌ ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ جُبَيْرٌ:‌‌‌‏ وَلَمْ يَقْسِمْ لِبَنِي عَبْدِ شَمْسٍ وَلَا لِبَنِي نَوْفَلٍ مِنْ ذَلِكَ الْخُمُسِ كَمَا قَسَمَ لِبَنِي هَاشِمٍ وَ بَنِي الْمُطَّلِبِ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ يَقْسِمُ الْخُمُسَ نَحْوَ قَسْمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‌‌‌‌‌‏غَيْرَ أَنَّهُ لَمْ يَكُنْ يُعْطِي قُرْبَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‌‌‌‌‌‏مَا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِيهِمْ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ وَكَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يُعْطِيهِمْ مِنْهُ وَعُثْمَانُ بَعْدَهُ.

 

سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ مجھے جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ   وہ اور عثمان بن عفان دونوں اس خمس کی تقسیم کے سلسلے میں گفتگو کرنے کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے ۱؎ جو آپ نے بنو ہاشم اور بنو مطلب کے درمیان تقسیم فرمایا تھا، تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے ہمارے بھائیوں بنو مطلب کو حصہ دلایا اور ہم کو کچھ نہ دلایا جب کہ ہمارا اور ان کا آپ سے تعلق و رشتہ یکساں ہے، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بنو ہاشم اور بنو مطلب دونوں ایک ہی ہیں ۲؎ جبیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی عبد شمس اور بنی نوفل کو اس خمس میں سے کچھ نہیں دیا جیسے بنو ہاشم اور بنو مطلب کو دیا، ابوبکر رضی اللہ عنہ ۳؎ بھی اپنی خلافت میں خمس کو اسی طرح تقسیم کرتے تھے جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تقسیم فرماتے تھے * مگر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عزیزوں کو نہ دیتے تھے جب کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کو دیتے تھے، * عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اس میں سے ان کو دیتے تھے اور ان کے بعد عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ بھی ان کو دیتے تھے۔

 

البانی نے اسکو صحیح کہا ہے۔ 

 

شیعہ مناظر کا مزید گستاخانہ انداز

 

بیوقوف انسان۔ میں نے حدیث رسول ص سے بھی حوالہ دیا ہے کہ یہ ملکیت تھا رسول ص کی اسی وجہ سے ہبہ کیا۔ پھر تقی عثمانی صاحب کا حوالہ دیا ۔ جہالت کی حدیں ختم ہوگئیں۔

 

بیوقوف انسان قائم مقام کے معنی معلوم ہیں؟ رسول ص نے اپنی حیات میں ہی فدک ہبہ کردیا تھا۔ قائم مقام تک بات ہی نہیں آئی۔ دوسری بات تفسیر صافی والی روایت ضعیف ہے! تم کو چیلنج ہے ہبہ والی روایت پر کلام کرکے دکھاؤ، تم صرف بھاگو گے ۔ میں نے بسند حسن روایت پیش کی کہ فدک ہبہ ہوا جوکہ ملکیت رسول ہونے کی دلیل ہے۔ تم کو چیلنج ہے ایک روایت ہی دو کہ مال فئے ملکیت رسول ص نہیں ہے۔

 

خلاصہ

 

1۔ فدک ملکیت رسول ص ہے

 

2۔فدک رسول ص نے جناب زھرا س کو ہبہ کر دیا۔

 

3۔ جناب زھرا س نے دعوی کیا تو گواہ مانگے گئے سب کو رد کردیا اور حق نہ دیا۔

 

(روایت بسند حسن دیکھا چکا ہوں)

 

سُنی مناظر: 



 

شرط ١٥ ملاحظہ فرمائیں



 

شیعہ مناظر کی خباثت: شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی رح کو موصوف نے جاہل اور جھوٹا لکھا ہے۔



 

اور یہاں شاہ صاحب رح  پر شیعہ مناظرنے لعنت کی ہے۔

 

سنی مناظر: الحمدلللہ شرط ١٥ کو موصوف نے توڑ کر خود اپنی شرط سے اپنی شکست کا اعلان کیا ہےمجھے معلوم ہے یہ گالیاں کس درد سے نکل رہی ہیں اور چوٹ کہاں لگی ہے۔ مجھے معلوم ہے آپ نے صرف ہبہ پر رٹہ لگایا ہوا ہے اسی لئے ہبہ والی روایت پر بات کرنا چاہتے ہو مگر وہاں تک پہنچنے کی آپ اوقات ہی نہیں رکھتے۔

 

خاص سے مراد ملکیت ہے یا بطور سنبھالنے کہ؟ میں بطور سنبھالنے پر تین اسکین دے چکا ہوں۔اب آپ بھی ہمت کریں ایک صحیح روایت فدک کے ذاتی ملکیت پر  پیش کریں۔

 

آپ نے دوبارہ ایک مولوی پیش کردیا ہے۔ کہہ بھی رہے ہو مولوی حجت نہیں اور بار بار مولوی پیش بھی کررہے ہو اب ہم آپ کی جہالت پر کیا لکھیں؟ سورة حشر کی آیت 6 کے بعد آیت نمبر 7 بھی ہے، اسے کون پڑ ہے گا؟ 

 

فتوی دارالعلوم کس نے لکھی ہے؟ انعام الباری کس نے لکھی ہے؟ کیا یہ حدیثیں ہیں تمہاری نظر میں؟ یہ ہے رٹے کا نقصان! جب رٹہ ختم ہوتا ہے تو پھر بار بار وہی پیش کرنا پڑتا ہے۔ شاہ عبدالعزیز صاحب رح نے بلکل صحیح لکھا ہے اور میں ثابت کررہا ہوں بے فکر ہوجاؤ۔



 

اس روایت میں ایک راوی فضیل بن مرزوق ہے جو آپ کی جماعت  کا ہے۔

 

  



 

قال عبدالخالق بن منصور عن ابن معین صالح الحدیث الا انه شدید التشیع۔

 

وکان فیه تشیع۔

 

ترجمہ۔فضیل بن مرزوق شدید شیعہ تھا اور اس میں شیعت تھی۔

 

 

 

فضیل بن مرزوق صادق ع کہ اصحاب میں سے تھا۔

 

  استدلال

 

ان دو حوالوں سے ثابت ہوا کہ فضیل شیعہ تھا اور سخت شیعہ تھا اور اصحاب صادق رح میں سے تھا۔ مطلب پکہ شیعہ تھا۔ اب جناب کہے گا کہ شیعت کوئی جرح نہیں ، بخاری میں بھی شیعہ راوی ہیں وغیرہ۔۔ اس پر بھی روشنی ڈالتا جارہا ہوں تاکہ جناب کو پیش کرنے کی تکلیف نہ ہو کیونکہ چھوٹوں پر شفقت کرنا نبی ص کی سنت ہے۔

 

 

 

الا ان یروی ما یقوی بدعته فترد علی المذھب المختار۔

 

جب راوی روایت کرے جو اس کی بدعت اور مذہب کو قوت دے وہ روایت رد کی جائے گی۔



 

ان کان داعیة لمذھبه لم یقبل

 

ترجمہ۔ اگر راوی اپنے مذہب کی طرف داعی ہو اس کی روایت قبول نہیں کی جائے گی۔

 

ان حوالوں سے چند باتیں ثابت ہوئیں۔

 

1۔ فضیل شیعہ راوی ہے۔

 

2۔اصحاب صادق رح میں سے تھا۔

 

3۔ جب بدعتی اپنے مذہب کی تائید میں روایت نقل کرے اس کی روایت قابل قبول نہیں ہوگی۔

 

4۔یہ روایت شیعت کو قوت دیتی ہے اور یہ شیعہ مذہب ہے نا کہ سنی مذہب کہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے گواہ پیش کیے اور سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے رد کیا وغیرہ۔



 

اہل سنت مناظر کی طرف سے ایک الزامی حوالہ

 

 

 

 

 

لاتقبل روایاتھم فیما یوافق مذھبھم۔

 

ترجمہ: وہ روایت جو راوی کہ مذہب کہ موافق ہو وہ قابل قبول نہیں ہوگی۔

 

الحمدللہ میں نے شیعہ و سُنی  دونو ں   کی کتب سے حجت تمام کردی ہے کہ جو راوی اپنے مذہب کی تائید میں روایت کرے اس کی روایت قابل قبول نہیں ہوگی اور یہ روایت دعوی ہبہ فدک  شیعہ مذہب کی تائید میں ہے اور سنی مذہب  بھی میں نے پیش کردیا ہے۔ پہلی ٹرن میں شاہ صاحب رح کی کتاب تحفہ اثناعشریہ سے۔

 

اگر میں نے کوئی ضعیف روایت پیش کی ہے تو آپ اس کی نفی صحیح سند کہ ساتھ پیش کردیں۔صحیح سند دکھانا صرف مجھ پر لازم نہیں ہے۔

 

آپ نے شیعہ تفسیر قمی کی روایت کیوں پیش کی ہے؟ شیعہ کتب مجھ پر کب سے حجت بن گئیں؟ خیر یہ آپ کی مجبوری ہے۔ آپ مخالف کہ مذہب پر ہو  یا  اپنے مذہب پر؟ آپ مجھے مال غنیمت دکھانے کا بھی کہہ رہے ہیں۔ کیا ہماری بحث مال غنیمت پر ہورہی ہے؟ اور دلیل دینا مدعی کا ذمہ ہوتا ہے  میرے ننھے منھے مناظر۔

 

آپ بار بار اہلسنت کتب سے فدک کے خاص ہونے کو ثابت کر رہے ہیں، جبکہ میں نے اس کا انکار ہی نہیں کیا کیونکہ خاص سے مراد    ذاتی ملکیت آپ نے ثابت کرنا ہے۔ میں نے لفظ خاص کو بطور سنبھالنے پر تین حوالے پیش کئے ہیں۔ 



























 

شیعہ مناظر کا اعتراض: فدک کی آمدنی نبی کی طرح خرچ نہیں کی جاتی تھی۔





 

حضرت ابوبکر نے  بنو ہاشم اور بنو مطلب کو خمس کا حصہ کیوں  نہیں دیا تھا؟

 

ان سب کا اصل خاندان ایک تھا عبدمناف کے چار بیٹے تھے ایک ہاشم جن کی اولاد میں رسول اللہ ﷺ تھے، دوسرے مطلب، تیسرے عبدشمس جن کی اولاد میں عثمان ؓ تھے، اور چو تھے نوفل جن کی اولاد میں جبیر بن مطعم ؓ تھے۔ : ہمیشہ ایک دوسرے کی مدد کرتے رہے اسی لئے کفار نے جب مقاطعہ کا عہد نامہ لکھا تو انہوں نے اس میں بنو ہاشم اور بنو مطلب دونوں کو شریک کیا۔  ابوبکر ؓ نے اس وجہ سے خمس نہیں دیا کہ وہ اس وقت غنی اور مالدار رہے ہوں گے، اور دوسرے لوگ ان سے زیادہ ضرورت مند رہے ہوں گے، جیسا کہ دوسری روایت میں علی ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے انہیں ایک حصہ خمس میں سے دے دیا تھا، جب حضرت عمر ؓ نے انہیں حصہ دینے کے لئے بلایا تو انہوں نے نہیں لیا اور کہا کہ ہم غنی ہیں۔

 

آپ  گالیاں دینے سے بہتر ہے ملکیت ثابت کریں ۔ آپ کی جہالت سب کہ سامنے لاؤں گا۔ ان شاء اللہ۔

 

 

 

ترجمہ:عمر بن عبدالعزیز جب خلیفہ مقرر ہوئے تو فرمایا تحقیق رسول اللہ ص کہ پاس فدک تھا  ان میں سے خرچ کرتے تھے اور لوٹاتے تھے اس میں سے بنوھاشم کہ صغیر (یعنی چھوٹے بچوں پر) اور شادیاں کرواتے تھے اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ ص سے سوال کیا کہ یہ مجھے دیں تب رسول اللہ ص نے انکار کردیا اور ویسے ہی سیدنا ابوبکر صدیق اور عمر فاروق رضی اللہ عنہما کہ دور میں تھا الخ.....

 

اس کو کہتے ہیں صحیح سند روایت۔امید کرتا ہوں موصوف کو افاقہ ہوگیا ہوگا۔ برائے مہربانی گالیاں نہ دیں میں بھی دے سکتا ہوں مگر نہیں دے رہا کیونکہ اس سے تربیت اور نسل کا پتہ چلتا ہے۔

 

 شیعہ مناظر:   میں نے ذاتی بات کہی یا  روایات اور کتب سے ثابت کیا؟  شاہ عبدالعزیز نے اپنی تحفہ میں لکھا کہ اہلسنت میں اس عنوان کی کوئی روایت موجود ہی نہیں۔ شاہ عبد العزیز نے یہاں یہ نہیں کہا کہ ضعیف ہیں۔ اُس نے بالکل انکار دیا ایسی کوئی روایت سرے سے نہیں ہے۔ میں نے جب روایات پیش کیں تو تم کو ثابت کرنا چائیے تھا کہ سنی کتاب نہیں ہے ورنہ حکم اور جھوٹ واضح ہے۔ 



 

شاہ عبدالعزیز نے تحفہ اثناعشریہ میں باغ فدک کا ہبہ اور گواہ طلب کرنے کے واقعے کا انکار اس لئے کیا ہے کیونکہ اہلسنت کتب میں  یہ واقعہ صحیح روایات سے ثابت ہی نہیں ہے۔ ضعیف روایات اگر موجود بھی ہوں تو قابل حجت نہیں ہوتیں۔ ایسی روایات کا ہونا یا  نہ ہونا  برابر ہے۔

 

 

 

شیعہ مناظر: میں نے لعنت جھوٹوں پر کی ہے۔ شکایت کا مطلب آپ مان گئے شاہ عبد العزیز جھوٹا ہے۔بہت شکریہ



 

(شیعہ مناظر نے باقائدہ نام لیکر اہلسنت عالم کو جھوٹا کہا اور صاف نام لے کر لعنت بھی کی ہے۔ اوپر اسکرین شاٹ بھی دئے گئے ہیں اور سادگی دیکھیں کہ کس طرح معصوم بن رہا ہے۔ اہل تشیع اسی طرح عوام کو گمراہ کرتے ہیں۔)



 

شیعہ مناظر: باقی روایت کی سند پر کلام آرہا ہے رجال سے ویسے ہی مجھے بہت محبت ہے۔ رٹا رٹایا کون؟ سب دیکھ سکتے ہیں کون موقع پر اصل کتابیں کھول کر حوالے بھیج رہا ہے۔ کون وہی ۱۰ سال پرانے بنے بنائے سکین چلا رہا ہے۔ بیٹا مطالعہ کرو بہت پٹو گے (علمی میدان میں) تم ورنہ۔ جھوٹوں پر خدا کی لعنت۔ عبد السلام ناصبی صاحب نے جھوٹ بولا تین حوالے دیے ہیں۔

 

1۔پہلا حوالہ دیا فیض الباری سے کہ بالکل ہی کمزور اور شاذ قول ہے جس میں احتمال ہی اتنے ہیں لہذا استدلال ہی نہیں بنتا

 

2۔ دوسرا جو پیش کیا وہ تو ہے ہی مبھم دوسرا اُدھر عالم اجتہاد کر رہا ہے کہ جناب زھرا س نے اس وجہ سے ایسا  کیا ہوگا  

 

جسکا  رد میں نے شہزادی س کا اپنا عمل دکھا کر کردیا کہ وہ  فدک کو بابا کی ملکیت سمجھ کر ہی ہبہ کا دعوی کر رہی ہیں کہ بابا رسول ص نے مجھے دے دیا۔ اسکے علاوہ کیا ہے آپ کے پاس ؟

 

فدک کی ملکیت پر دلائل:

 

1۔ حدیث رسول ص بسند حسن  پیش کی ہے کہ شہزادی س کو رسول ص نے باغ ہبہ کردیا اور یہ قضیہ شرطیہ ہے دینے سے ملکیت خود ثابت ہو جاتی ہے۔

 

2۔تقی عثمانی کا حوالہ دیا۔

 

3۔ بدائع واصنائع پیش کی۔

 

مختصر حدیث اور اقرار علماء سے استدلال پکڑا ہے۔

 

 چیلنج

 

حدیث لاؤ کے فدک رسول ص کی ملکیت نہیں تھا۔مولوی پر لعنت ۔ دکھاؤ کب کہا مولوی حجت نہیں ہے!تم پر تو حجت ہے، تم حنفی ہو پورا مذہب بابوں پر ہے۔ ابو حنفیہ کے بارے میں کیا خیال ہے؟

 

بیوقوف انسان جو میں دار العلوم دیوبند کا حوالہ دیا وہاں بھی انہوں نے    روایت سے استدلال کیا ہے ۔ ذاتی قول نہیں ہے  ، اتنا تو علم حاصل کرلو ذاتی قول اور روایت میں فرق کر سکو عجیب ۔ اب مزہ آئے گا رجال کا پنگا لیا میرے ساتھ اب میں بتاؤں گا ، آجاؤ سکھاؤں تم کو رجال۔ہم ان مراحل سے گزریں گے تاکہ معاملہ بالکل واضح ہو جائے۔

 

1۔فضیل بن مرزوق کی توثیق 

 

2۔فضیل میں تشیع تھی؟

 

3۔تشیع سے مراد کیا ہے؟

 

4۔فضیل میں بدعت کیا تھی؟

 

5۔ کیا فضیل پر اس اصول کا اطلاق ہوتا ہے؟

 

فضیل بن مرزوق کی توثیق

 

 





 

امام ذہبی نے الکاشف میں فائنل حکم اس راوی پر جو لگایا ہے وہ  ثقہ کا ہے۔

 

لہذا *فضیل بن مرزوق * بالکل ثقہ راوی ہے ۔



 

فضیل میں تشیع تھی؟

 

اول) پہلے تو ہمیں دیکھنا ہوگا علماء رجال *تشیع سے مراد* کیا لیتے تھے۔

 

دوم) تشیع کیا کوئی بری چیز تھی؟

 

  علمائے رجال کے نزدیک تشیع کی تعریف 







 

امام ابن حجر کہتے ہیں تشیع (شیعہ) سے مراد یہ ہے کہ ایک بندہ جناب عثمان پر امام علی ع کو فضیلت دے یا شیخین کو مولا علی ع سے افضل سمجھے۔ اسکو علمائے رجال تشیع کہتے ہیں۔اس سے کہاں  ثابت ہوتا ہے فضیل بن مرزوق موجودہ شیعہ تھا جو شیخین سے اظہار بیزاری اختیار کرتا تھا؟ عجیب جہالت ہے۔



 

تشیع ہونا بری بات ہے؟

 

قارئین تشیع تو انکے معتبر علماء میں اور صحابہ و تابعین میں بھی تھے۔ ان سے گزارش ہے ہمت کرکے اُن کو بدعتی کہیں۔

 

*امام حاکم نیشاپوری شیعہ تھے*



 

 

 

 





 

جی جناب تو کیا کہیں گیں امام حاکم بدعتی تھے؟ ٹکڑے لینے کے لیے علی معاویہ کو بلا لیا ہے۔



 

صحابہ رض میں تشیع تھی

 

 صحابی رسول جناب ابوطفیل رض بھی شیعہ تھے ۔

 

 





 

 استدلال

 

اگر شیعہ ہونا بدعت ہے تو یہاں لکھے عبد السلام ناصبی کہ *صحابہ اور علماء بدعتی تھے* (معاذ اللہ) پھر بات آگے چلے گی ورنہ اُس سے پہلے یہ اصول پیش کرکے جہالت نہ دکھائے۔



 

کیا فضیل بن مرزوق پر اس اصول کا اطلاق ہوتا ہے؟

 

بالکل نہیں۔ فضیل بن مرزوق بدعتی نہیں تھا اگر بدعتی ہوتا تب دیکھتے ۔ آپ نے فضول میں سکین لگا کر ڈرامے بازیاں کی ہیں۔



 

اہلسنت مناظر نے سُنی و شیعہ کے ہاں متفقہ اصول دکھا کر واضح کیا کہ راوی ثقہ ہونے کے باوجود اپنے مذہب کی تائید میں روایت کرے گا تو قبول نہیں کی جائے گی۔ شیعہ مناظر ان دلائل کا رد نہیں کر سکا اور یہ ممکن بھی نہیں تھا کیونکہ خود اہل تشیع کے ہاں کئی سُنی راوی ثقہ ہیں، لیکن ان راویوں کی ایسی روایات جو شیعیت کے مسلمہ نظریات کے خلاف ہوں تو اسی اصول کے تحت رد کی جاتی ہیں ۔

 

شیعہ مناظر: 

 

مطالبہ: فضیل بن مرزوق میں بدعت ثابت کی جائے ورنہ یہ اصول کسی فائدے کا نہیں۔جہالت کا عالم یہ ہے کہ شیعہ کتب سے اصول حدیث بلاوجہ پھینکنا شروع کردیے ہیں، جس کا کوئی تعلق واسطہ ہی نہیں۔



 

شیعہ مناظر کی دلیل سے براہ راست اس اصول کا تعلق ہے، لیکن شیعہ مناظر کو بداخلاقی سے فرصت ملتی  تو اس اصول پر غور و فکر بھی کرتے!



 

شیعہ مناظر: یہ اصول اور اسکین تمہارے کسی کام کے نہیں کیونکہ یہ ہمارے اصول ہیں لہذا انکا اطلاق شیعہ کتب اور احادیث پر ہوگا نہ کے تمہاری کتب اور احادیث پر ۔سکین دینے سے پہلے دیکھ لیا کرو بیوقوف انسان۔



 

اہل سنت مناظر نے دونوں فریقین کی کتب سے یہ اصول دکھایا۔ سُنی و شیعہ علماء دونوں ہی اس اصول پر عمل بھی کرتے ہیں۔اس موقعہ پر  شیعہ مناظر بوکھلاہٹ کا شکار ہوچکے تھے اسی وجہ سے  ذاتیات پر اتر آئے۔



 

 باقی فضیل بن مرزوق بدعتی ہی نہیں بات کرنے کا فائدہ ہی نہیں

 

سید خوئی رض کی کتاب  سے سکین پیش کیا کہ عطیہ اصحاب صادق ع میں سے تھا۔

 

  اس سے ثابت ہوتا ہے وہ شیعہ تھا، پھر تو نعمان بن ثابت ابوحنیفہ بھی شیعہ ہوگیا۔سید خوئی رح نعمان بن ثابت ابو حنیفہ کے بارے میں لکھتے ہیں

 

اصحاب صادق ع میں تھا



 

ابو حنیفہ بھی شیعہ ہوگیا؟؟؟ بیوقوف انسان مولا ع کے اصحاب میں تمام مذہب اور طبقے کے لوگ آتے تھے۔



 

شیعہ مناظر:  میں نے  گواہ  والی  بات پرتفسیر القمی سے صحیح السند روایت پیش کی ہے۔   

 

جھوٹوں پر خدا کی لعنت





 

سنی مناظر کی حالت دیکھ سکتے ہیں سب قارئین۔ اب کہتا ہے شیعہ کتب مجھ پر حجت کیسے۔ جاہل انسان تم نے جو الزامی جواب دیا  اُسکا رد کیا ہے کہ ہمارے پاس صحیح السند روایات میں یہ واقعہ موجود ہے۔ جاہل انسان ہو تم،   بالکل چولیاں ماری ہوئی ہیں ساری جاہل نے۔ کیا جواب دے بندہ.

 

میں نے احادیث اور علماء کے اقرار پیش کیے ہیں ملکیت ہونے پر۔ تم بھی ایک حدیث لاؤ کہ باغ فدک نبی کی ملکیت نہیں تھی ۔

 

جہالت کی حد ہے ویسے بے تکی  تاویلات ۔ جناب ابوبکر نے کہا جیسا رسول ص کرتے تھے میں اُس سے ایک قدم پیچھے نہیں ہٹوں گا۔  یہ بوگس دلیل ہے وہ غنی تھے ۔ غنی ہونے سے کیا آپکو آپکے حق سے جدا کیا جا سکتا ہے؟ موصوف کو لگتا تھا کوئی عام بندہ ہوگا کام چل جائے گا دو نمبری کرنا تو سنیوں کی عادت ہے۔ سنی مناظر اصول درائیہ سے بالکل پیدل اور جاھل ہے۔

 

 

 

  

 

شیعہ مناظر: یہ روایت پیش کرکے سُنی مناظر کہتا ہے  کہ اسکو صحیح روایت کہتے ہیں۔



 

حدیث صحیح کا متصل ہونا  لازم ہے۔







 

شیعہ مناظر: حضرت عمر بن عبدالعزیز والی روایت   منقطع ہے۔

 

روایت کے ضعف کی وجہ

 

جناب صاحب رسول ص کی  وفات   632 عیسوی میں ہوئی جبکہ جناب عمر بن عبد العزیز کی  پیدائش   682  عیسوی میں ہوئی ۔ جناب صاحب عمر بن عبد العزیز اور رسول ص میں ۵۰ سال کا فرق ہے۔ منقطع اجماعی طور پر ضعیف ہوتی ہے۔





 

 

 

  شیعہ مناظر:  پس واضح ہوا پیش کردہ روایت مردود ہے

 

 حاشیہ

 

سنی مناظرہ اس قدر جاہل ہے کہ رجال الثقات سے دلیل پکڑ رہا ہے ،بیوقوف انسان ، رجال رجل سے نکلا ہے، رجل کی جمع رجال ہے۔ یعنی اسے راوی ثقہ ہیں یہ کہاں کہا ہے حدیث کی سند صحیح ہے ؟ آجا میرا  بیٹا اصول درائیہ پڑھو تمکو جاہل ہو بالکل، سنی مناظر کی جہالت آشکار ہو چکی ہے۔ اب میں بتاتا ہوں مقبول روایت کس کو کہتے ہیں۔میری  پیش کردہ روایت متصل ہے اسکے روات حسن الحدیث ہیں۔ الحمد للہ





 

 



 

 

 

خلاصہ

 

1۔فدک رسول ص کی ملکیت ہے۔

 

2۔ رسول ص نے جناب زھرا س کو فدک ہبہ کردیا۔

 

3۔ جناب زھرا  س نے گواہ پیش کیے اُن کو رد کردیا گیا اور آپ کو حق نہ دیا گیا۔(بسند حسن)

 

 مطالبہ

 

1۔ صریح صحیح حدیث لاؤ فئے ملکیت رسول ص نہیں ہے۔

 

2۔فضیل بن مرزوق کی بدعت بیان کرو۔ چولیا مار کر وقت ضائع نہ کرنا۔

 

 





 

سُنی مناظر: آپ کا قصور نہیں ہے ، جو آپ کی میموری میں فیڈ حوالے ہیں وہ آپ نے پیش کرنے ہیں چاہے بے تکے کیوں نہ ہوں۔ صرف شاہ عبدالعزیر محدث دہلوی رح نے نہیں کہا بلکہ آپ کے مصنفین نے بھی کہا ہے کہ اس کا کوئی اصل نہیں ہے۔ ان  پر فتویٰ لگاؤ۔

 

میرے خیال میں آپ سے آپ کے لہجے میں بات کرنی ہوگی۔

 

 



 

 

 

اب اس حدیث مبارکہ میں دیکھیں مال فئے بطور میراث تقسیم نہیں ہوا بلکہ بطور متولی حضرت علی رضی اللہ کہ قبضہ میں رہا انہوں نے حضرت عباس رض کو دینے سے منع کیا اس کہ بعد حضرت حسن بن علی اور حسین بن علی رضی اللہ عنہا کہ قبضہ میں رہا اور ان کے افراد بطور متولی سنبھالتے تھے۔ اب بتائیں فدک ملکیت رسول ص تھا؟

 

اگر ملکیت رسول ص تھا اور رسول اللہ ص نے سیدہ رض کو دیا تو ان تمام حضرات کہ پاس بحیثیت متولی کے کیوں پھرتا رہا؟

 

عقل کو تکلیف دیں تھوڑی۔ اب تیار ہوجاؤ ایک دارالعلوم کی فتویٰ آرہی ہے پھر کہوگے مجھ پر یہ حجت نہیں۔ ثقہ کا روش ختم کرتا ہوں پہلے





 

 

 

 سُنی مناظر:

 

1۔ وقال نسائی ضعیف وکذا ضعفه عثمان بن سعید۔

 

ترجمہ۔امام نسائی رح نے فضیل بن مرزوق کو ضعیف کہا ہے اور اس طرح عثمان بن سعید نے بھی اس کو ضعیف کہا ہے۔

 

2۔ وقال ابوعبدالله الحاکم فضیل بن مرزوق لیس من شرط صحیح۔

 

ترجمہ۔ابوعبداللہ حاکم نے کہا کہہ فضیل بن مرزوق صحیح کہ شرائط میں سے نہیں ہے۔

 

3۔قال ابن حبان منکر الحدیث جداً وکان یخطی  علی الثقات۔

 

ترجمہ۔ابن حبان رح نے کہا کہہ فضیل بن مرزوق سخت منکر الحدیث ہے اور ثقات پر خطا کرتا تھا۔

 

4۔ وروی احمد بن ابی خیثمة عن ابن معین ضعیف۔

 

ترجمہ۔ احمد بن ابی خیثمة نے ابن معین رح نے نقل کیا ہے کہہ فضیل بن مرزوق راوی ضعیف ہے۔

 

استدلال

 

ان تمام محدثین کی جرح سے ثابت ہوا کہ فضیل بن مرزوق راوی ضعیف تھا.

 

اور میں نے اس راوی پر جرح مفسر پیش کی ہے۔ مسلمہ اصول ہے کہ جب جرح مفسر تعدیل مفسر یامبہم کے مقابلے میں آئے تب جرح مفسر مقدم ہوگی۔کیوں مناظر صاحب؟

 

اس پر میں سنی شیعہ دونوں کتب سے حوالے پیش کررہا ہوں

 

 https://shamilaurdu.com/book/jarah-wa-tadeel/25/





 

سنی مناظر: اسبابِ جرح و تعدیل سے بخوبی واقف ہو۔عربی زبان کا ماہر ہو،تاکہ علماء کے اقوال کو اچھی طرح سمجھ سکے۔

 

جرح و تعدیل میں تعارض اور اس کا حل

 

1۔ جس راوی کی توثیق پر تمام محدثین کا اتفاق ہو وہ ثقہ ہے۔

 

2۔جس راوی کے ضعیف ہونے پر تمام محدثین کااتفاق ہو وہ ضعیف ہے۔

 

3۔ جس راوی کو بعض نے ثقہ کہا اور بعض نے ضعیف کہا، وہ مختلف فیہ راوی ہے اس میں راجح معلوم کرنے کے لیے ہمیں درج ذیل باتوں کو مد نظر رکھنا ہو گا:

 

۱:جرح مفسر ہمیشہ تعدیل مبہم پر مقدم ہوگی،کیونکہ جرح کرنے والے کے پاس دلیل موجود ہے۔جرح مفسر کے الفاظ درج ذیل ہیں:صدوق یھم، سیء الحفظ،فاحش الغلط، منکر الحدیث، مضطرب الحدیث، متروک۔ 

 

۲:تعدیل مفسر ہمیشہ جرح مبہم پر مقدم ہوگی۔

 

۳:اگرجرح مفسر اور تعدیل بھی مفسر یا جرح مبہم اور تعدیل بھی مبہم ہو تو ان دونوں صورتوں میں جرح مقدم ہوگی۔

 

۴:ائمہ جرح وتعدیل دیکھے جائیں گے کہ جرح کرنے والے متشدد تو نہیں اور توثیق کرنے والے متساہل ہیں یا معتدل۔متشدد کی توثیق بہت اہمیت رکھتی ہے اور متشدد کی جرح دوسرے محدثین کے اقوال دیکھے بغیر نہیں لینی چاہیے۔متساہل کی توثیق سے دور رہنا چاہیے۔

 

تنبیہ: بعض لوگوں کا قول جس پر اختلاف ہو اور تطبیق و توفیق ممکن نہ ہو تو ہمیشہ محدثین کی اکثریت کو ترجیح دی جاتی ہے   یہ بات درست نہیں ہے۔

 

اگر کسی راوی پر ایک ہی امام کے اقوال میں تعارض ہو مثلا ایک ہی راوی کو ایک محدث نے ثقہ کہا اور اسی محدث نے انھیں ضعیف بھی کہا تو اس صورت میں بعد والا قول لیا جائے گا۔اگر تاریخ کے ذریعے بعد والے قول کا تعین ہو جائے توپہلے قول کو منسوخ اور دوسرے کو ناسخ سمجھا جائے گا۔[1]

 

[1]  مثلا دیکھیے :تاریخ ابن معین۔روایۃ الدوری:۴-۲۷۲رقم:۴۳۳۳.



 

 



 

ولو اجتمع فی واحد جرح وتعدیل فالجرح مقدم علی التعدیل۔

 

ترجمہ۔جب جرح اور تعدیل جمع ہوجائیں تب جرح کو تعدیل پر مقدم کیا جائے گا۔



 

(اضافی اسکین)







 

سُنی مناظر: جی مناظر صاحب بحث جرح وتعدیل ذہن میں آرہی ہے یا نہیں۔

 

یقین کہ ساتھ میں کہہ رہا ہوں کہ میرا مخالف ایک عبارت  ترجمہ کہ ساتھ نہیں پڑھ سکتا، بشرط کسی سے لقمہ نہ لے۔ ثقہ کا روش ختم الحمدللہ۔ اگر میرے پہلے مکمل میسیج پڑھتے تو ایسے ٹھوکریں نہ کھاتے۔میں اوپر کہہ چکا ہوں کہ شیعہ ہونا کوئی جرح نہیں ہے پھر بھی اسکین بازی سے باز نہیں آئے؟ اصل بات ہے میموری جو خالی کرنی ہے۔ میرا کام تھا فضیل بن مرزوق کو  شیعہ ثابت کرنا اور یہ ثابت کرنا کہ اس نے اپنے مذہب کی تائید میں روایت کی ہے اور مسلمہ اصول سے میں نے ثابت کیا ہے کہ وہ روایت قابل قبول نہیں ہے۔باقی  کونسا شیعہ تھا چھوٹا شیعہ تھا یا بڑا یا درمیانہ اس پر کوئی بحث نہیں۔ ایک میرا آپ سے سوال ہے اگر کوئی موجودہ دور میں کہتا ہے میں شیعہ ہوں تو اس سے مراد کونسا شیعہ ہوگا؟



 

تیکھے سوالات ، میٹھے جوابات

 

شیعہ مناظر: تشیع ہونا بری بات ہے؟

 

سُنی مناظر: بلکل نہیں بخاری میں شیعہ راوی ہیں، جو میں نے اصول پیش کیا ہے اس کو ہاتھ لگاؤ۔

 

شیعہ مناظر: امام حاکم نیشاپوری شیعہ تھے۔ 

 

سُنی مناظر: یہ آپ سچی میں باتیں کررہے ہو یا مذاق کررہے ہو۔ بس علمی لیاقت اتنی ہے تمہاری؟

 

شیعہ مناظر: کیا امام حاکم بدعتی تھے؟

 

سُنی مناظر: میں نے کب کہا کہ شیعہ ہونا جرح ہے عقل سے پیدل ہیں؟ جب بخاری میں راوی ہیں تو بس انتہاء ہوگئی نا یا کچھ باقی رہتا ہے ؟ شیعہ ہونا بدعت  نہیں ہے۔ اصل بات ہے آپ کو سمجھنے کی لیاقت نہیں ہے قصور آپ کا بھی نہیں ہے۔

 

شیعہ مناظر: اس نکتے کی مزید وضاحت کریں۔ 

 

سُنی مناظر: مطلب شیعہ ہونا کوئی جرح نہیں ہے اگر جرح ہوتی تو بخاری شریف میں شیعہ کیوں موجود ہیں؟  ہماری بحث شیعہ راوی کی طرف سے اپنے مذہب کی تائید میں روایت کرنے پر  ہورہی ہے جو کہ درحقیقت بدعت ہے ۔ شاید آپ کو سمجھ نہیں آرہی۔ 

 

شیعہ مناظر : کیا فضیل بن مرزوق بدعتی تھا؟

 

سُنی مناظر: اچھا جی بدعتی نہیں تھا تو کیا گواہی والہ قصہ سنی مذہب میں ہے؟ یہ پورا قصہ شیعہ مذہب کا ہے اور وہ میں نے  شیعہ سنی کتب سے ثابت کیا ہے۔

 

شیعہ مناظر: فضیل بن مرزوق میں بدعت ثابت کی جائے؟

 

سُنی مناظر: بدعت ثابت کردی ہے ، کیونکہ گواہی والا قصہ شیعہ مذہب میں ہے نہ کہ سنی مذہب میں اور اس کی یہی بدعت تھی کہ نئی بات سنی مذھب میں ڈال رہا تھا کیا یہ کافی نہیں ہے۔

 

شیعہ مناظر کا شکوہ: شیعہ کتب سے فضول اسکینز بھیج رہے ہیں۔

 

سُنی مناظر: الزامی حوالے ہیں۔ الزامی حوالے کا تو پتہ ہے نا یا میں بتاؤں؟ میں نے پہلے سنی کتب سے فضیل بن مرزوق کو شیعہ ثابت کیا اور اس کہ بعد الزامی حوالہ شیعہ کتب سے بھی دیا اس پر حیران ہونے کی وجہ؟

 

شیعہ مناظر کی بوکھلاہٹ: سید خوئی رض کی کتاب سے اسکین پیش کیا کہ عطیہ اصحاب صادق ع میں سے تھا۔

 

سُنی مناظر: عطیہ نہیں فضیل، دیوار سے بات کررہا ہوں کیا!  بات فضیل پر ہوری ہے اور آپ نام عطیہ کا لے رہے ہو اصل میں میموری فل ہے نا اس لیے۔

 

شیعہ مناظر: ابوحنیفہ بھی اصحاب صادق میں سے تھا تو کیا وہ بھی شیعہ تھا؟ 

 

سُنی مناظر: اس کا جواب فتوی دارالعلوم سے دیتا ہوں قبول کرنا۔



 

https://darulifta-deoband.com/home/ur/History--Biography/40667

 

سوال نمبر: 40667



 

عنوان:كیا امام ابوحنیفہ اور دیگر ائمہ نے جعفر صادق سے علم حاصل كیا ہے؟



 

سوال:(۱)کیایہ صحیح ہے کہ امام ابو حنیفہ اور باقی تینوں آئمہ نے امام جعفر صادق سے علم حاصل کیا ہے؟ (۲) اور ہمیں جعفر صادق کے بارے میں کیا گمان رکھنا چاہیے ؟ (۳)کیا ان کے نام کے ساتھ امام کا لفظ استعال کر سکتے ہیں؟ (۴)شیعہ کہتے ہیں کہ امام ابو حنیفہ امام جعفر کے شاگرد رہے ہیں آپ لوگ شاگرد کو مانتے ہو استاد کو نہیں تو اس کا کیا جواب دینا چاہیے ؟ (۵)کیا یہ بات صحیح ہے کہ کسی کو پیسے دیتے وقت بائیں ہاتھ سے دیں اور اور لیتے وقت دائیں ہاتھ سے لیں۔ اگر صحیح ہے تو صدقے یا کسی اور اچھے مقصد کے لیئے جو پیسے دئیے جائیں تو کیا وہ بھی بائیں ہاتھ سے دینے چاہیے ؟



 

جواب نمبر: 40667

 

بسم الله الرحمن الرحيم

 

فتوی: 1015-100/N=11/1433 (۱)

 

1۔امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ اور امام مالک رحمہ اللہ کے متعلق تو یہ بات صحیح ہے، لیکن امام شافعی رحمہ اللہ اور امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے متعلق صحیح نہیں، بلکہ صریح جھوٹ اور غلط ہے کیونکہ جعفر صادق کی وفات کے بعد دونوں کی ولادت ہوئی ہے، جعفر صادق رحمہ اللہ کی وفات 149ھ میں ہوئی اور امام شافعی رحمہ اللہ کی ولادت 150ھ میں او رامام احمد رحمہ اللہ کی 164ھ میں کذا فی کتب الرجال والتراجم۔

 

2۔اکثر ائمہ جرح وتعدیل اور محدثین نے انھیں ثقہ قرار دیا ہے اور یہ نہایت نیک وصالح اور زاہد تھے، اور ان کے بے شمار مناقب ہیں، البتہ ان کے بہت سے شیعہ شاگردوں نے ان کی طرف سے بہت سی گھڑی ہوئی بے بنیاد باتیں منسوب کردی ہیں اس لیے شیعوں کی روایات ان کے متعلق صحیح نہیں۔

 

3۔ جس معنی میں شیعہ فرقہ ان کے ساتھ امام کا لفظ استعمال کرسکتا ہے اس معنی میں ان کے ساتھ لفظ امام کا استعمال حرام اور گمراہی ہے، اور اگر کوئی جائز معنی مراد ہوں تب بھی ان کے ساتھ لفظ امام کا استعمال درست نہیں کیونکہ یہ لوگوں کے لیے اشتباہ کا باعث بنے گا اور نیز شیعہ فرقہ کے ساتھ تشبہ لازم آئے گا اور باعث اشتباہ امر اور تشبہ باہل البدع دونوں ہی سے بچنا واجب وضروری ہے۔

 

4۔حضرت جعفر صادق رحمہ اللہ کے متعلق جو باتیں صحیح اور معتبر اسانید سے مروی ہیں وہ ہم اہل السنة والجماعت بھی قبول وتسلیم کرتے ہیں بلکہ امام بخاری رحمہ اللہ (الادب المفرد میں) امام مسلم، امام ترمذی، امام ابوداوٴد، امام نسائی اور امام ابن ماجہ وغیرہ جلیل القدر محدثین نے تو ان کی بہت سی روایات بھی نقل کی ہیں، ہاں البتہ شیعوں نے اپنی طرف سے ان کی طرف جو غلط باتیں منسوب کردی ہیں وہ ہم نہیں مانتے ہیں بلکہ شدت سے ان کا انکار کرتے ہیں۔

 

5۔ یہ بات غلط ہے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق احادیث میں مروی ہے کہ آپ لیتے بھی تھے دائیں ہاتھ سے اور دیتے بھی تھے دائیں ہاتھ سے، اخرج النسائی فی سننہ (کتبا الزینة، التیامن فی الترجل: ۲/۲۷۵) بسندہ عن عائشة قالت: ”کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یحب التیامن یأخذ بیمینہ ویعطي بیمینہ ویحب التیمن في جمیع أمورہ“۔

 

واللہ تعالیٰ اعلم

 

دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند



 

سُنی مناظر: حضرت جعفر صادق رح کیا شیعوں کی ملکیت ہے جو کہتے ہو تمہارے ابوحنیفہ رح ان کہ شاگرد تھے۔ الحمدلللہ دونوں ہمارے ہیں اور دونوں ہمارے امام ہیں شیعوں والے امام نہیں۔

 

پہلی بات امام جعفر صادق رح شیعہ نہیں تھے بلکہ اگر ان کو موجودہ شیعہ عقائد کا علم ہوتا تو ان پر لعنت کرتے۔ دوسری بات اگر شیعہ ہو بھی اور امام ابوحنیفہ ان کے شاگرد بھی ہوں تب بھی کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ اس دور کے شیعہ ہونے پر کوئی جرح نہیں ہے، کئی بار کہہ چکا ہوں۔ ایسے تو امام بخاری کہ استاد بھی شیعہ تھا۔ وہ بحث الگ ہے کہ موجودہ شیعہ اور ان راوی شیعوں کا عقیدہ ایک تھا یا الگ تھا۔ فی الحال ہماری بحث اس نکتہ پر ہورہی ہے کہ بدعتی راوی کی اپنے مذہب کی تائید میں روایت قبول کی جاتی ہے کہ نہیں۔

 

میں سُنی و شیعہ دونوں کی کتب سے متفقہ اصول پیش کر کے ثابت کرچکا ہوں کہ ثقہ راوی کی اپنے مذہب کی تائید والی روایت سُنی و شیعہ کے ہاں قابل حجت نہیں ہوتی۔ اس اصول کو کو ہاتھ لگانے میں موصوف کو موت نظر آرہی ہے۔ دوسری بات آپ کی کتاب  (تفسیر قمی کی صحیح روایت)آپ پر حجت ہے  ناکہ مجھ پر۔

 

میں نے آپ کی کتاب سے حوالہ دیا وہ الزامی تھا اس سے پہلے میں نے اپنی کتاب سے حوالہ پیش کیا تھا مگر افسوس کہ آپ نے صرف اپنی کتاب تفسیر قمی سے حوالہ پیش کیا جو کہ شرائط کے بلکل ہی خلاف ہے۔ اس لئے کچھ خیال کریں۔

 

جو بات کرنی ہے کریں لیکن الفاظ کا چناؤ درست رکھیں یا میں آپ کی تربیت ایسی سمجھوں کہ باربار کہنے سے بھی آپ نہیں سمجھ رہے ہو۔

 

شیعہ مناظر: میں نے تفسیر القمی سے صحیح السند روایت کے ساتھ گواہ والی بات ثابت کی تھی۔

 

سُنی مناظر: وہ الزامی حوالہ تھا وہ بھی آپ کی اپنی کتب سے جو مجھ پر بلکل بھی حجت نہیں تھا۔ اگر آپ تحقیقی حوالہ اپنی کتب سے پیش کرنے کے بعد الزامی حوالہ میری کتب سے پیش کرتے تب مان لیتا۔ 

 

شیعہ مناظر: حضرت عمر بن عبدالعزیز والی روایت صحیح نہیں بلکہ ضعیف منقطع ہے۔ 

 

سُنی مناظر: ضعیف منقطع والی روش صرف مجھ پر کیوں اگر میں نے روایت منقطع  پیش کی ہے تو آپ ہی ہماری کتب سے صحیح سند  پیش کردیں۔  میں نے جو روایت پیش کی اس کے سب راوی ثقہ ہیں۔دوسری طرف آپ نے بطور دلیل جو روایت پیش کر کے فدک کا ہبہ ہونا ثابت کرنے کی کوشش کی ہے ، اس میں تو صرف اور صرف ضعیف اور اپنے جماعتی (شیعہ راوی) کا سہارا لیا ہے۔ اب آپ کا آخری ٹرن ہے اس کہ بعد یہ نکتہ مکمل ہوگا۔میری موصوف سے گزارش ہے کہ باغ فدک کو ملکیت رسول ص ثابت کریں اور اس پر کوئی ڈھنگ کی دلیل لائیں۔ آپ پوری گفتگو میں لاچار نظر آئے ہو۔

 

شیعہ مناظر:  ناظرین میں نے کئی لوگوں سے مناظرہ کیا ہے لیکن سب سے زیادہ  جاہل یہ بندہ ٹکرایا ہے۔ آج  تک کسی نے یہ دعوی نہیں کیا کہ فضیل بن مرزوق ضعیف ہے۔ اب یہ بہت برا ذلیل ہوگا۔ فضول کی کہانیاں۔ سارا وقت ضائع کیا ہے ۔

 

اب تم کو جاہل نہ کہوں تو کیا کہوں؟   خاک جواب دیا ہے تم نے!



 

 شیعہ مناظر: اس میں کہاں لکھا ہے ملکیت نہیں تھا فدک؟ تمہارا دماغ چکرا چکا ہے! یہ الُٹا میرے حق میں ہے!

 

یہاں موجود ہے کے حضور ص کی ازواج نے عثمان کو ابوبکر کے پاس بھیجا اور ان سے کہا کہ اللہ نے جو فئے اپنے رسول ص کو دیا تھا ، اس میں سے حصے دیں۔

 

1۔ یہاں واضح لکھا ہے مال فئے اللہ نے رسول ص کو دیا تھا کسی اور کو نہیں۔

 

2۔ ازواج رسول وفات کے بعد حصے مانگنے آئیں۔

 

3۔ اُنھوں نے اس دعوی کو لا نورث والی  حدیث سے رد کیا جو موضوع سے خارج ہے فی الحال۔

 

4۔نبی کی بیویاں اور جناب عثمان باغ فدک کو نبی کی ملکیت ہی مانتے تھے اسی وجہ سے وراثت کا مطالبہ کرنے آئے۔

 

صریح روایت پیش کرو فدک ملکیت رسول ص نہیں۔ ڈرامے بازیاں نہ کرو۔ یہ انسان نہایت ہی بیوقوف جرح و تعدیل سے جاہل ہے ۔



 

فضیل بن مرزوق کی توثیق

 

1۔ فضیل بن مرزوق وہ ثقہ راوی ہے جس سے امام مسلم نے اپنی صحیح میں روایت لی ہے۔

 

حدثنا حدثنا إسحاق بن إبراهيم الحنظلي ، اخبرنا يحيى ابن آدم ، حدثنا  الفضيل بن مرزوق  ، عن شقيق بن عقبة ، عن البراء بن عازب ، قال: نزلت هذه الآية: حافظوا على الصلوات وصلاة العصر، فقراناها ما شاء الله، ثم نسخها الله، فنزلت " حافظوا على الصلوات والصلاة الوسطى سورة البقرة آية 238 "، فقال رجل، كان جالسا عند شقيق له: هي إذا صلاة العصر؟ فقال البراء: قد اخبرتك كيف نزلت، وكيف نسخها الله، والله اعلم،

 

سب سے پہلے یہ بیان کردوں سنی مناظر اپنے علماء کے منہج سے بالکل جاہل ہے کہ کونسی کتاب کس بنیاد پر لکھی گئی ہے۔

 

میزان العتدال لکھی ذھبی نے جس میں سب کے اقوال جمع کیے۔ فائنل کمنٹ اور روات پر حکم الکاشف میں لگایا۔اسی طرح ابن حجر نے تہذیب التہذیب لکھی، جس میں سب کے اقوال نقل کیے پھر  فائنل کمنٹ تقریب میں دیا۔











 

2۔  امام زھبی نے فضیل کو ثقہ کہا ہے۔





 

 



 

 

 

3۔احافظ ابن حجر نے فضیل کو  صدوق  کہا ہے۔





 

 اتنی توثیقات کافی ہیں سب سے اہم دلیل امام مسلم کا روایت لینا ہے۔

 

فضیل بن مرزوق  پر جرح  کا  جواب

 

اس جاہل انسان کو یہ بھی معلوم نہیں جرح مفسر کہتے کس کو ہیں بس پاگلوں کی طرح اسکین پھینکنا شروع کردیتا ہے۔امام نسائی کی جرح نقل کی جو کہ مبھم ہے۔ خود اصول بیان کر چکا ہے کہ مبھم جرح پر ایک تعدیل بھی مقدم ہوتی ہے۔





 

 ابن حبان کا منکر الحدیث کہنا: ناظرین کسی کو منکر الحدیث کہنا یہ کوئی جرح مفسر نہیں ہے ۔

 

ملاحظہ کریں۔



 

"جو بھی منکر روایت کو نقل کرے اُسکو ضعیف نہیں کہا جا سکتا"



 

امام بخاری نے منکر الحدیث روات سے احادیث لیں ہیں۔



 

 



 

لہذا منکر الحدیث ہونا کوئی جرح مفسر نہیں ہے۔

 

ابن حبان کی وہ جرح جس میں منفرد ہوں قبول نہیں ہوتی۔

 

ابن حبان جرح کے معاملے میں *متشدد * تھے۔

 

ملاحظہ ہوں





 

ذہبی کہتے ہیں ابن حبان ثقہ لوگوں پر ایسے جرح کرتے تھے گویا وہ نہیں سمجھتے وہ کیا کر رہے ہیں۔

 

پس واضح ہے کہ ابن حبان متشدد تھے جرح کے معاملے ہیں۔ یہ دیکھیں متشدد کی جرح قبول نہیں ہوتی۔

 

 



 

لہذا ابن حبان کا تضعیف کرنا کوئی اہمیت نہیں رکھتا۔

 

خلاصہ

 

1- امام مسلم نے اس سے روایات لی ہیں

 

2- ابن حجر و ذھبی نے توثیق کی ہے۔

 

3- کوئی جرح مفسر نہیں ہے۔

 

4- پس راوی ثقہ ہے۔

 

اہل سنت مناظر کی طرف سے پیش کیا گیا جرح و تعدیل کا اصول



 

شیعہ مناظر کا علمی رد: فضول میں یہ سکین بھیج کر ٹائم پاس کیا تھا۔اسکے بعد اس نے فضول سی حرکتیں کی ہیں۔

 

بھائی نے سید خوئی رح سے استدلال کیا کہ یہ اصحاب صادق ع میں تھا۔میں نے جواب دیا اصحاب صادق ع میں ہونا شیعہ ہونے کی دلیل نہیں مثال ابو حنفیہ کی دی ۔ بھائی نے فضول میں آدھا گھنٹہ اس پر ٹائم ضایع کردیا۔

 

 اہل سنت مناظر کے علمی دلائل کو  شیعہ مناظرغیرسنجیدگی اور بداخلاقی سے ٹالتے رہے۔

 

شیعہ مناظر:  قاعدہ: بدعتی کی روایت اُسکے حق میں قبول نہیں۔  میں نے مطالبہ کیا کہ فضیل بن مرزوق میں بدعت ثابت کی جائے۔ اس کا جواب نہیں دیا بس شیعہ ہونا جرح نہیں اور میں قبول کرتا ہوں کہہ کر بھاگ گئے۔ فضیل بن مرزوق عقیدے کے لحاظ سے سنی مذہب پر تھا۔ فقط امام علی ع کو جناب عثمان پر فضیلت دینے کی وجہ سے شیعہ(تفصیلی) تھا۔





 

   *شیعہ*  کون ہوتا ہے۔"جو عثمان پر علی ع کو فضیلت دے اور شیخین کو افضل مانتا ہو وہ شیعہ ہے"

 

اب میں ایک حوالہ دے دوں جو جناب عثمان پر مولا علی ع کو فضیلت دے وہ اہلسنت ہی ہوتا ہے۔ ملاحظہ کریں



 

 

 

"اعمشق *کوفہ کے اہلسنت* شیعوں میں سے تھا جو کسی بھی صحابی کو برا نہیں کہتا تھا اور عثمان پر علی ع کو فضیلت دیتا تھا"

 

لہذا واضح ہوگیا یہاں شیعوں کو اہلسنت میں شمار کیا ہے جس سے واضح ہے شیعہ فقط فضیلت کی وجہ سے کہا گیا ہے اور عقیدہ سنی ہی تھا انکا۔ فضیل عقیدے کے لحاظ سے سنی ہی تھا۔ اسپر صریح دلیل پیش کرتا ہوں۔







 

فضیل بن مرزوق راوی ہے کہ رسول ص کے بعد افضل ابوبکر عمر ہیں پس کوئی شیعہ اثنا عشری یہ عقیدہ نہیں رکھتا۔

 

 مطالبہ

 

سنی مناظر ثابت کرے فضیل بن مرزوق عقیدے کے لحاظ سے شیعہ اثنا شری رافضی تھا۔



 

شیعہ مناظر خود اسکینز پیش کر کے دکھا چکا ہے کہ زمانہ قدیم میں شیعہ اثناعشری کا کوئی وجود ہی نہیں تھا، صرف افضلیت صحابہ پر اختلافت تھا۔ اس کے باوجود اس کا  یہ مطالبہ اس کی جہالت کا ثبوت ہے



 

شیعہ مناظر: جاتے ہوئے ایک چھوٹی سی دلیل  

 

پہلی بات تو یہ کہ فضیل بدعتی نہیں تھا بلکہ عقیدہ کے لحاظ سے سنی تھا۔

 

لیکن اگر کوئی بدعتی راوی ثقہ ہو اپنی بدعت میں بھی روایت کرے تو قبول ہوتی ہے۔





 

 صاف اسکینز







 

غور فرمائیں۔۔ واضح لکھا ہے کہ شیعہ ثقہ راوی کی بدعت والی روایت اس وقت قبول  ہوگی جب بدعت مکفرہ نہ ہو۔ فدک کا ہبہ ہونا  مطلب پوری صحابہ کرام کی جماعت  اتنے اہم واقعے سے لاعلم تھی یا جان بوجھ کر چھپایا،   اس بدعت کا اثر دین کے  اولین راویوں کے ساتھ براہ راست قرآن و سنت پر ہوتا ہے کیونکہ قرآن و سنت صحابہ کے وسیلے امت تک پہنچا ہے۔ اس سے  بڑی بدعت مکفرہ اور کیاہوگی؟



 

شیعہ مناظر: میں ملکیت پر حدیث اور دو علماء کے اقرار دے چکا ہوں۔ لیں ایک اور حوالہ پیش کرتا ہوں۔

 

فدک ملکیت رسول ص تھا

 

یہ پورا کا پورا  رسول ص کی ملکیت تھا اور رسول ص کا خاصہ تھا اور کسی دوسرے کا اس میں حق نہیں تھا۔

 

بالکل بالکل واضح ہوگیا۔

 

 خلاصہ

 

1۔ فدک رسول ص کی ملکیت تھا

 

2۔ رسول ص جناب زھرا س کو عطاء کردیا

 

3۔ جناب زھرا س نے گواہ دیے رد کردیا حق نہ دیا گیا۔

 

4۔ فضیل بن مرزوق ثقہ سنی عقیدہ راوی تھا اس لیے اُس میں کوئی بدعت نہیں تھی۔

 

 

 

سُنی مناظر:آپ کی لاچاری اور پریشانی میں سمجھ سکتا ہوں۔ کیا اب باغ فدک کے ہبہ پر بات ہوگی۔ آپ نے کیا کہا تھا پچھلی باری میں ذرا  بتا دیں۔ جرح مفسر مقدم ہوتی ہے تعدیل مفسر اور مبھمپر اس کو تو آپ نے ہاتھ بھی نہیں لگایا۔



 

شیعہ مناظر کی طرف سے بیچ میں دخل اندازی: جرح مفسر کونسے عالم نے بیان کی اور جرح کیا تھی وہ بھی بیان کردیں زرا۔



 

سُنی مناظر: صبر کریں آپ مجھے میری آخری ٹرن پوری کرنے دیں آپ نے نئے حوالے پیش کیے ہیں اور یہ صریح اصول مناظرہ کی خلاف ورزی ہے۔



 

شیعہ مناظر: اوکے آپ کرلیں۔



 

 



 

سُنی مناظر: بیچ میں بولنا یہ آپ کی شکست کی علامت ہے صبر کریں اور اپنے استدلال کا آپریشن دیکھیں۔ معزز قارئین میں نے ایک اصول پیش کیا۔  شیعہ و سنی دونوں کتب سے ، جس میں مذکور تھا کہ جرح مقدم ہوتی ہے تعدیل پر چاہے تعدیل مفسر ہو یا مبھم ہو، موصوف نے اس کو ہاتھ تک نہیں لگایا۔ میں نے سمجھا صدر مناظر مجھے اس کا جواب لے کر دے گا مگر نہیں دلوایا۔

 

الفاظوں کا چناؤ آخر تک شیعہ مناظر نے درست نہیں کیا۔ افسوس ہوا اس بات پر۔





 

اس حدیث میں صاف لکھا ہوا ہے کہہ ان تمام حضرات نے بطور متولی کہ باغ فدک کو سنبھالا جس سے ملکیت کی نفی ثابت ہوگئی اگر ملکیت ہوتی تو متولی کیوں؟ 



 

فضیل بن مرزوق کی توثیق کا جواب

 

سنی مناظر: میری جان کتنی بار کہہ چکا ہوں توثیق تم کو کوئی فائدہ نہیں دے گی ، کیوں بات سمجھ نہیں آرہی آپ کو؟میں نے جرح مفسر پیش کی ہے اور اس کہ مقابلے میں تعدیل کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔



 

فضیل بن مرزوق  اور صحیح مسلم

 

  مطلب وہی ثقہ ہوا نا تمہاری دلیل سے؟ وہیں تعدیل ہوئی جو جرح کہ مقابلہ میں اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے موصوف ثقہ ثابت کرنے کی کوشش کررہا ہے میں نے کب انکار کیا ہے کہ وہ ثقہ نہیں ہے یا اس کی کسی نے توثیق نہیں کی۔ اگر کہا ہے تو نشاندہی کریں! فضیل بن مرزوق کی توثیق ہے مگر جرح کہ مقابلہ میں اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔



 

دلیل میزان الاعتدال اور الکاشف کے حوالے

 

یہ حوالہ آپ پہلے بھی پیش کرچکے ہو۔  اس لیے تو کہا کہ نکتہ مکمل ہوا  اور اس کہ ساتھ آپ کا  رٹہ بھی۔ جاہل، پاگل، ذلیل ان الفاظوں کہ علاوہ آپ کے پاس کچھ نہیں ہے۔



 

 

 

چلیں آپ نے یہاں امام نسائی کی جرح مبھم مان لی ہے۔ منکر الحدیث کہنا جرح مفسر نہیں تو میں نے جو حوالہ لگایا ہے اس کو ہاتھ کیوں نہیں لگایا؟





 

جرح مفسر کے لئے جو الفاظ استعمال ہوتے ہیں ان میں منکر الحدیث بھی مذکور ہے جو موصوف کو نظر  نہیں آیا۔اب امام بخاری رح کی طرف آتے ہیں۔





 

قال بخاری منکر الحدیث ونقل ابن قطان ان البخاری قال کل من قلت فیه منکر الحدیث فلاتحل روایة منه.

 

ترجمہ۔ ابن قطان نے نقل کیا ہے کہ امام بخاری رح نے فرمایا ہر روایت یا  راوی جس کہ بارے میں منکرالحدیث کہوں اس سے روایت لینا حلال (جائز) نہیں ہے۔

 

چلیں امام بخاری رح والا روش بھی ختم ہوگیا ۔الحمدلللہ۔ 



 

شیعہ اشکال کا رد: منکر الحدیث ہونا کوئی جرح مفسر نہیں ہے۔

 

سُنی مناظر:  اس کا رد امام بخاری رح کہ قول سے ثابت ہے۔ آپ جرح کہہ رہے ہو امام بخاری تو اس کو قابل حجت ہی نہیں مانتے۔

 

شیعہ اشکال: ابن حبان کی وہ جرح جس میں منفرد ہوں قبول نہیں ہوتی۔

 

سُنی مناظر: منفرد نہیں ہے آپ اوپر اقرار کرچکے ہو صبر اسکرین شاٹ لگاتا ہوں۔



 

یہ لیں آپ نے جرح قبول کی ہے چاہے مبھم ہی کیوں نہ ہو۔ باقی مفسر تو الحمدلللہ میں ثابت کرچکا ہوں اور منفرد کا رد بھی آپ نے خود امام نسائی رح کہ قول سے کردیا ہے۔

 

اور یہ جھوٹ بولتے ہوئے آپ کو شرم نہیں آئی؟ کہاں میں نے کہا ہے کہ جرح مبھم پر ایک بھی تعدیل مقدم ہوتی ہے۔ اب یہ بچ گیا ہے آپ کے  پاس؟ اس میں تفصیل ہے جو میں باربار بیان کرچکا ہوں۔













 

تساھل ابن حبان رح کا رد ملاحظہ فرمائیں









 

امام حاکم رح کہ بارے میں لکھ رہے ہیں مصنف کہ وہ متساھل(سست) تھے ۔ جس کو وہ صحیح کہیں او  اس راوی کہ بارے میں کسی معتمد شخصیت کی تصحیح موجود نہ ہ  اور  نہ کسی نے اس راوی کو ضعیف کہا ہو  تب ہم اس پر حسن کا حکم لگائیں گے مگر یہ کہ کوئی علت اس میں ایسی ظاہر ہو جو اس کہ ضعف کو واجب کرے۔

 

اور صفحہ ٥١ میں لکھا ہے کہ

 

اور قریب ہے اس کہ (یعنی امام حاکم کہ) اس کہ صحیح ہونے کہ حکم میں ابی حاتم اور  ابن حبان۔

 

*



 

استدلال*

 

ابن حبان رح پر مطلق حکم جاری کیا شیعہ مناظر نے بلکہ اس میں تاویل اور قید ہے۔ متساھل/متشدد  کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ ہر جرح ان کی مردود ہے جو شیعہ صاحب نے مفہوم نکالا  بلکہ اگر کوئی علت ہے جو اس کہ ضعف کو  واجب کرتی ہے تو اس کو ضعیف کہا جائے گا اور علت موجود ہے ضعف کی منکر الحدیث۔





 

بلکل یہ بھی میری تائید میں ہے متشدد کی جرح دوسرے محدثین کے اقوال دیکھے بغیر نہیں لینی چاہیے۔ ہم نے دوسرے محدثین کی جرح دیکھ کر  ہی  فضیل بن مرزوق  کو ضعیف راوی کہا   ہے۔

 

خلاصہ

 

1۔ امام مسلم رح کا اس سے روایت لینا اس کہ ہرگز منافی نہیں کہ اس پر جرح مفسر ہے اور وہ شیعہ ہے اور وہ اپنے مذھب کی تائید میں روایت کررہا ہے۔۔ اگر بات روایت لینے کی ہے تو امام بخاری رح نے بھی شیعہ راویوں سے روایت لی ہے کتنی بار کہہ چکا ہوں آپ کی کھوپڑی میں یہ بات نہیں گھس رہی۔

 

2۔ توثیق کی جرح کہ سامنے کوئی حیثیت نہیں ہوتی۔ پھر بھی جرح تعدیل پر مقدم ہوگی۔



 

شیعہ مناظر: فضیل بن مرزوق کی بدعت کا جواب ابھی تک نہیں دیا۔

 

سُنی مناظر: بدعت کی معنی کیا ہے ؟ کچھ سمجھ  بھی رہے ہو یا فضول میں وقت ضایع کررہے ہو۔ بدعت یعنی نئی چیز اور نیا مسئلہ ایجاد کرنا اور اس نے یہ مسئلہ اپنی طرف سے نیا ایجاد کیا ہے ،  جو شیعہ مذہب کی تائید کرتا ہے اور سنی مذہب کے بلکل ہی خلاف ہے۔





 

اللہ اکبر ‍! جو اپنے مذھب کی تائید میں ہو ٹائم پاس بندے بات سمجھ نہیں آرہی کیا۔

 

اس روایت میں کونسی تائید کی ہے شیعہ مذھب کی بتاؤ ذرہ؟







 

اس سے معلوم ہوا کہ موجودہ شیعہ اور ان   شیعہ راویوں میں فرق تھا۔ اس دور میں سب خود کو شیعہ کہلاتے تھے،اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ اثناعشریہ شیعہ تھے،  جب آپ جیسے شیعہ  پیدا ہوئے تو سب نے شیعہ کہلوانا چھوڑ دیا۔ 



 

فضیل  بن مرزوق کے نزدیک افضل ابوبکر و عمر

 

کریں میموری صاف آپ نے اپنا وقت پورا جو کرنا ہے اور رٹہ بھی ختم کرنا ہے چاہے بات بنے یا  نہ بنے۔



 

اس دور میں شیعہ مذہب باقائدہ  گھڑا نہیں گیا تھا۔  اس لئے شیعہ  اثناعشریہ کے موجودہ عقائد کے خد وخال کسی کو معلوم ہی نہیں تھے۔



 

شیعہ مناظر کا مطالبہ : فضیل بن مرزوق کو شیعہ اثنا عشریہ ثابت کیا جائے۔

 

سنی مناظر: مطلب آپ کہ نظریہ کے مطابق امام جعفر صادق رح شیعہ اثناعشریہ اور رافضی نہیں تھے؟



 

شیعہ مناظر کی طرف سے مقالات (زبیر علی زئی) سے بدعتی راوی کی روایت کو قبول کرنے  کا بچگانہ ضد

 

سنی مناظر: پتہ بھی ہے میں دیوبندی ہوں اور دلیل ایک غیر مقلد کی دیرہے ہو یہ آپ کی پریشانی کا حال ہے



 

اس اسکین پر مینے ایک شیعہ کو اچھا خاصہ رگڑا دیا تھا اب آپ بھی تیار ہوجاؤ۔ اگر یہ اسکین صاف ہے تو پرسنل میں بھیج دیں اگر نہیں تب بھی کوئی مسئلہ نہیں؟





 

اس میں تین حق مذکور ہیں رسول اللہ ص کہہ

 

1۔ ہبہ 

 

2۔ مال فئے

 

3۔خمس خیبر

 

میں نے آسانی کے لئے highlight کردیا ہے۔

 

1۔ احدھا ماوھب له صلی اللہ علیہ وسلم وذٰلک وصیة......الخ وکان ھٰذا لمکا له صلی اللہ علیہ وسلم۔

 

ترجمہ۔ ان میں سے پہلا وہ ہے جو رسول اللہ ص کو ہبہ کیا گیا، وہ ہبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ملک ہوا۔

 

2۔  الثانی حقه من الفئی من ارض بنی النضیر حین اجلاھم الخ...کان خالصا له 

 

ترجمہ۔ دوسرا حق مال فئے میں سے تھا جو بنو نضیر سے بغیر قتال کہ رسول اللہ ص کو ملا وہ خالص رسول اللہ ص کا تھا۔

 

3۔  الثالث سہمه من خمس خیبر وماافتتح فیھا الخ.....فکانت ھذہ کلھا ملکا لرسول اللہ ص خاص

 

ترجمہ۔تیسرا خمس خیبر میں سے حصہ اور وہ جس کو فتح کیا ، یہ سب رسول اللہ ص کی ملکیت تھی۔

 

اس میں تین باتیں مذکور ہیں۔

 

پہلا : ہبہ جو رسول اللہ ص کی ملکیت ہے ،۔

 

دوسرا : مال فئے جو رسول اللہ ص کہ لیے خاص تھا۔

 

تیسرا : خمس خیبر میں سے رسول اللہ ص کا حصہ بھی  خاص  نبی کی ذاتی ملکیت ہے۔

 

یہ ہے اس حوالے کی حقیقت جس کو شیعہ مناظر نے توڑ مروڑ کر پیش کیا۔ جناب جن سے آپ حوالے پرسنل میں لے رہے ہو ان سے پہلے پوچھ لیا کریں کہ اس میں لکھا کیا ہے۔

 

اس میں نبی کی  ملکیت دو چیزوں کو کہا گیا ہے۔ ایک ہبہ، دوسرا خمس خیبر، باقی جو مال فئے ہے۔ جس پر ہماری بحث چل رہی ہے، اس کے لیے صرف لفظ خاص آیا ہے نہ کہ ملکیت جس کو اب تک جناب ثابت نہیں کرسکا۔اب میری موصوف سے گزارش ہے کہ آپ کی آخری ٹرن ہے کوئی نیا حوالہ پیش نہ کیجئے گا۔آپ نے پہلے بھی اصولوں کی خلاف ورزی کی ہے۔ اب آپ نے صرف میرے استدلال کا جواب دینا ہے اور میرے پیش کیے ہوئے حوالوں پر تبصرہ کرنا ہے۔

 

گفتگو ختم ہونے کے بعد بھی شیعہ مناظر آخری ٹرن کے بجائے سنی مناظر سے سولات اور وضاحتیں  پوچھتے رہے۔

 

شیعہ مناظر: فضیل بن مرزوق مطلقعا ضعیف راوی ہے؟ یا  فقط اس اصول کی بنا پر مخصوص روایت میں ضعیف ہے۔



 

1۔یہاں دو باتیں ہیں امام مسلم نے ضعیف راوی سے صحیح میں روایت لی؟

 

2۔ راوی ثقہ ہے اُس اصول کی وجہ سے مخصوص روایات ضعیف ہونگی؟

 

سنی مناظر: چلیں تسلی کے لیے جواب دیتا ہوں، ورنہ آگے تم نہیں چل سکوگے ، ہر ایک محدث کہ  حدیث لینے کے    اور جرح و تعدیل کے اپنے اصول و  ضوابط ہوتے  ہیں ۔ مثلا جیسے آپ نے ابن حبان کے بارے میں کہا کہ وہ متساہل /متشدد  تھے ۔ امام مسلم رح نے فضیل بن مروق سے اپنے اصول و ضوابط کہ تحت  روایت لی ہے   اور ویسے ہی دوسرے محدثین نے  اپنے اصول و ضوابط کے تحت اس پر  جرح کی ہے ۔ضروری نہیں کے  ایک راوی کو سب  محدثین ضعیف کہیں یا سب ثقہ کہیں کیونکہ ایک محدث ایک راوی کو ثقہ کہتا ہے تو دوسرا ضعیف کہتا ہے تو ہر ایک اپنے اصول اور شرائط کہہ تحت حکم لگاتا ہے۔

 

 شیعہ مناظر: آپکے بقول جرح مفسر آگئی اب یہ راوی مطلقا    مردود ہوگیا ہے ؟

 

سنی مناظر: مطلب ضروری ہے کہ تمام محدثین ایک راوی کے بارے میں ایک ہی رائے رکھیں؟ فضیل بن مرزوق کو سب ضعیف قرار  دیں؟

 

شیعہ مناظر: بقول آپ کے جس راوی پر جرح مفسر ہو وہ مطلقا  مردود ہوگیا؟ اس منطق کے مطابق فضیل بن مرزوق   کی سب روایات مردود ہو جائیں گی کیونکہ وہ مطلقعاء سب روایات میں ضعیف ہوگیا۔جرح مفسر (آپکے بقول جو ہے ) وہ تعدیل پر مقدم آگئی۔ اور نتیجہ یہ نکلا یہ راوی بالکل کچرا اور مردود ہے۔

 

سنی مناظر: چلیں یہ بتائیں۔ کوئی راوی ضعیف کیسے بنتا ہے؟ یعنی راوی پر حکم ضعف کب لاگو ہوگا؟

 

شیعہ مناظر: جب راوی کی عدالت ساقط ہوجائے، یا اس کا حافظہ خراب ہوجائے۔

 

سنی مناظر: کسی راوی کے بارے میں یہ نتیجہ کیسے نکلے گا؟   یعنی آپ کے نزدیک عدالت ساقط  ہو یا سب کے نزدیک؟

 

شیعہ مناظر: اس راوی فضیل بن مرزوق کے متعلق کیا حکم ہے؟  مکمل ضعیف ہے، تمام روایات مردود ہیں؟ فائنل بتاؤ۔

 

سنی مناظر: ایک جارح (محدث) کے نزدیک اپنے اصول و ضوابط کے تحت  وہ راوی مکمل مردود ہوگا۔اس محدث کی تحقیق اور اصول و ضوابط کےمطابق اگر وہ جرح  مفسر ہے۔   جس محدث نے اس راوی کو ضعیف کہا ہے اس نے اپنے اصول و ضوابط کے تحت،  اس  محدث کے اصول وضوابط  دوسرے محدثین پر لاگو نہیں ہونگے۔کیونکہ ضروری نہیں کہ ایک راوی کو سب محدث ضعیف کہیں یا سب ہی  ثقہ کہیں۔ جتنا راوی کے متعلق زیادہ تفصیل ہوگی اتنا کوئی  محدث اس کے متعلق اپنی رائے قائم کرے گا،   اصول حدیث میں جرح کی اہمیت زیادہ ہے کیونکہ جارح  اس  راوی کی ایسی باتیں بھی جانتا ہے جو دوسرے  تعدیل کرنے والے نہیں جانتے۔

 

شیعہ مناظر:  پھر کیسے پتا چلا گا راوی ثقہ یا ضعیف؟جب جرح مفسر رائج ہوگی تو مطلقا  راوی ضعیف ہو جائے گا اور تمام مرویات ضعیف ہوں گی ۔  جرح مفسر اور جرح مبھم سے کیا مراد ہے؟ جرح مفسر سے مراد وہ وجوہات ہیں جسکی بنیاد پر کسی راوی کو ضعیف کہا جائے۔ جرح مبھم وہ جرح ہے جس میں کوئی وجہ نہ بتائی جائی جائے فقط تضعیف منقول ہو متروک منکر الحدیث جیسی چیزیں کہہ دی ہو۔  میں اس پر دلیل دیتا ہوں۔



 

یہ آپ نے ہی پیش کیا ہے۔جرح مفسر کے لئے یہ الفاظ ہوتے ہیں۔





 

الزامی جواب

 

اگر یہ جرح مفسر پر دلالت کرتے ہیں تو امام مسلم نے  نعمان بن ثابت ابو حنیفہ   پر جرح کرتے ہوئے   مضطرب الحدیث* کہا ہے۔ لہذا تیرا امام گیا۔



 

  امام مسلم کہتے ہیں یہ مضطرب الحدیث تھا اور اسکی احادیث صحیح نہیں ہیں، عمرو بن  علی نے بھی اسکو مضطرب الحدیث کہا ہے۔اگر یہ جرح مفسر ہے تو گیا تیرا  امام ۔









 

منکر الحدیث کہنا جرح مفسر نہیں۔

 

  امام علاء الدین الحنفی اپنی کتاب میں لکھتے ہیں "ائمہ حدیث جو طعن کرتے ہیں رایوں پر اُن میں جرح مبھم کو قبول نہیں کیا جائے گا۔ آگے الفاظ بیان کرتے ہیں  جیسے "اگر کوئی کہے حدیث غیر ثابت ہے ، منکر ہے ، متروک ہے ، ذاھب الحدیث ، یا مجروح ہے" یہ سب جرح مبھم ہے۔



 

منکر الحدیث ہونا جرح مفسر نہیں یہ سب جرح مبھم ہے۔



 

" جو بھی روایت منکر کو ذکر کرے اسکے نام کو ضعیف راویوں میں ذکر کیا جائے تو اس صورت میں محدثین میں سے کوئی بھی سالم و صحیح نہیں بچے گا"















 

امام بخاری کا منکر الحدیث راویوں سے نقل کرنا  دلیل ہے کہ منکر الحدیث مفسر کلام نہیں۔



 

احمد بن شہیب منکر الحدیث ہے لیکن امام بخاری نے اس سے صحیح میں روایت لی جوکہ واضح دلیل ہے یہ مفسر کلام نہیں ہے۔



















 

 شیعہ مناظر:  تم جیسے جاہلوں کا کیا تعلق جرح و تعدیل سے ۔  علماء کا عمل کچھ اور ہوتا ہے اور دلیل عمل سے پکڑتے ہیں ، اس طرح تو عکرمہ بخاری کا راوی ہے اور اس پر کذاب کی جرح ہے ،  اب کیا کروگے؟

 

قارئین!  یہ بندہ اتنا جاہل ہے کہ  ابن حبان کے تساہل پر حوالے دے رہا ہے۔ ابن حبان پر توثیق کرنے پر تساہل کا الزام ہے۔ اور ہمارا کلام   ابن حبان کی جرح   پر ہے اُسکی توثیق میں تساہل تھا  یا نہیں اس سے ہمارا کیا  واسطہ؟؟؟؟؟  اس بیوقوف کو خود نہیں معلوم یہ کیا بھیجتا ہے۔ بس  جو پیچھے سے آتا ہے، یہاں  بھیج دیتا ہے جاہل۔



 

شیعہ مناظر کا ادب و اخلاق ملاحظہ فرمائیں۔









 

ابن حبان متشدد ہیں۔  ابن حبان جرح کرنے میں متشدد  ہیں ثقہ راویوں پر بھی جرح کر دیتے ہیں ۔



 

   



 

شیعہ مناظر:  ابن حبان کی جرح اُس صورت میں قبول ہوگی جب کوئی اور متقدمن ایک راوی پر   وہی جرح کرے گا جو ابن حبان نے کی۔ یعنی ابن حبان اُس جرح میں انفرادی حیثیت نہ رکھتا ہو۔ لہذا سنی مناظر کو چیلنج ہے دکھائے کسی اور بندے نے فضیل بن مرزق  کو منکر الحدیث کہا  ہو۔

 

 امام نسائی کی جرح : امام نسائی کی جرح مبھم ہے۔



 

 فقط  ضعیف  کہاہے کوئی وجہ  بیان نہیں  کی ہے۔

 

 احناف کے ہاں جرح مبھم مطلقا  مقبول نہیں ہوتی ۔ یہ دیکھیں



 

  لہذا امام نسائی کی جرح ردی کی ٹوکری میں کوئی اہمیت نہیں رکھتی۔ مجھے افسوس ہو رہا ہے یہ کتنا جاہل انسان ہے اسکو خود پتہ نہیں  ہوتا  کہ یہ کیا بھیج رہا ہے ،اس میں لکھا کیا ہے۔ یقین نہیں آتا تو  خود دیکھیں۔







 

شیعہ مناظر: امام بخاری نے کب کہا فضیل منکر الحدیث ہے؟   فضول میں اسکین بھیج رہے ہیں! نہ کوئی لینا  نہ کوئی دینا ۔ عجیب جہالت ہے ۔  ناصبی عبد السلام چیلنج ہے ثابت کر بخاری نے   فضیل  بن مرزوق کو منکر الحدیث کہا   ہو۔ لہذا فضیل پر کوئی جرح مفسر ثابت ہی نہیں اسی وجہ سے امام مسلم نے اس سے روایت نقل کی ہیں۔ اس جاہل کو یہ بھی نہیں پتا  میزان الاعتدال  میں ذہبی  نے سب کے اقوال جمع کردئے   ہیں۔ ذہبی نے بھی دیکھا تھا  ابن حبان نے کیا کہا ہے۔ پھر بھی   فائنل حکم ثقہ   کا  لگایا۔ کہہ دو امام ذہبی جاہل  تھا۔

 

فضیل کی  روایات پر محققین کی طرف سے صحت کا حکم لگانا

 

امام مسلم نے 2جگہ فضیل سے روایت لی ہے۔

 

حدثنا حدثنا إسحاق بن إبراهيم الحنظلي ، اخبرنا يحيى ابن آدم ، حدثنا  الفضيل بن مرزوق ، عن شقيق بن عقبة ، عن البراء بن عازب ، قال: نزلت هذه الآية: حافظوا على الصلوات وصلاة العصر، فقراناها ما شاء الله، ثم نسخها الله، فنزلت " حافظوا على الصلوات والصلاة الوسطى سورة البقرة آية 238 "، فقال رجل، كان جالسا عند شقيق له: هي إذا صلاة العصر؟ فقال البراء: قد اخبرتك كيف نزلت، وكيف نسخها الله، والله اعلم

 

 اسکو شرم آنی چائیے مسلم کے راوی پر جرح کرتے ہوئے۔ شاہ ولی وللہ کے نزدیک صحیحین کی صحت میں شک کرنے والا بدعتی ہے ۔  مبارک ہو فضیل بدعتی ثابت نہیں ہوا  بلکہ عبد السلام بدعتی ثابت ہوگیا۔



 

شعیب الارنووط کے نزدیک فضیل کی روایات حسن ہیں











 

  لہذا واضح ہوا فضیل بالکل ثقہ راوی ہے۔میں نے فضیل کو سنی المذہب ثابت کیا  اور یہ بھی  ثابت کیا کہ اُس میں کوئی بدعت نہیں تھی۔ اس نے جواب تک نہ دیا اُسکا ، سب کھا گیا ۔ لے آجا پھر موڈ میں ہوں احناف کی کتاب سے دلیل دیتا ہوں۔ راوی بدعتی بھی ہو   تو روایت قبول ہوتی ہے۔

 

امام سخاوی فتح المغیث میں لکھتے ہیں

 

" خطیب نے کہا ؛ یہ مذہب ہے کہ بدعتی کی روایت ہے وہ بھلے داعی ہو یا غیر داعی ہو بس جھوٹ نہ بولتا ہے (ثقہ ہو) امام ابئ لیلی ، سفیان ثوری ، امام ابو حنیفہ  ، امام حکم نے مدخل میں فرمایا اکثر ائمہ کا یہی عقیدہ تھا، امام فخر الدین رازی نے محصول میں کہا یہی حق ہے"

 

(فتح المغیت ج2 ص 66)

 

 راوی فقط ثقہ ہو باقی جو بھی ہو روایت قبول ہوگی۔   

 

گفتگو کا خلاصہ

 

1۔ہم نے ثابت کیا فدک ملکیت رسول ص تھا۔(اسپر حدیث پیش کی ، تقی عثمان پیش کیا ، بدائع صنائع پیش کی ، امام نووی کی شرح پیش کی)

 

2۔ فدک رسول ص نے ہبہ کردیا۔ (حسن درجے کی روایت دی)

 

3۔ شہزادی س سے گواہ  مانگے اُنکو رد کردیا،  حق نہیں دیا۔

 

4۔ فضیل بن مرزوق کی مکمل تعدیل کی، اس پر کی گئی  جرح  کا  رد کیا۔

 

5۔ فضیل کو سنی المذہب ثابت کیا۔

 

6۔ بدعتی کی روایت کا بھی رد کیا۔

 

  سنی مناظر کسی بھی چیز کا جواب نہیں دے سکا ۔ بری طرح  ذلیل ہوا ہے۔

















 

سنی مناظر: آپ نے اپنے آخری ٹرم میں نئے  حوالے پیش کر کے اصول مناظرہ  کی واضح   خلاف ورزی کی ہے۔



 

ایک تو اصول کی خلاف ورزی کی  ، اور پھر بغیر پوچھے گروپ کھولنے کی بات بھی کر  رہے ہو۔

 

آپ نے الزمی جواب دیکر  ایک اور غلطی کی ہے ۔ دوران مناظرہ  پہلے تحقیقی جواب دینا ہوتا ہے ، اس کے  بعد میں الزامی جواب دیا جاتا ہے۔



 

شرط نمبر 10 بھی پہلے سے طئے کی گئی تھی کہ جب تک زیربحث دلیل کا  رد نہ کیا جائے الزامی جواب نہیں دیا جائے گا۔



 

آپ نے موضوع سے ہٹ  کر دلائل کیوں دئے ہیں؟   میں دوبارہ محدثین کا طریقہ کار سمجھاتا ہوں۔

 

امام بخاری رح نے حبیب بن سالم کے بارے میں کہا ہے کہ فیه نظر









 

اسی راوی  حبیب بن سالم سے امام مسلم نے روایت لی ہے۔ ملاحظہ فرمائیں





 

 ان دو حوالوں سے ثابت ہوا کہ ہر محدث کے حدیث لینے کہ شرائط وضوابط الگ ہیں ۔ ایک ہی راوی  دو محدثین کو قبول اور ناقابل قبول ہوسکتا، یہی نکتہ  شیعہ مناظر کی عقل میں باربار بتانے کہ باوجود گھس نہیں رہا۔ غور فرمائیں امام بخاری رح حبیب بن سالم پر جرح کررہے ہیں اور اسی راوی حبیب بن سالم سے امام مسلم روایت نقل کررہے ہیں۔ ضروری نہیں کہ سب محدث جب منکر الحدیث کو جرح مفسر کہیں تب وہ جرح مفسر ہوگی مناظر صاحب۔  اب شاید بات سمجھ آگئی ہو ۔

 

شیعہ مناظر کو ویسے ہی سمجھانا پڑ رہا ہے جیسے چھوٹے بچے کو قائدہ نورانی اور بغدادی پڑھایا جاتا ہے۔









 

کیا منکر الحدیث ہونا جرح مفسر نہیں؟



 

وذھب القاضی ابوبکر باقلائی وجماعة الي ان جرح مطلق مقبول۔

 

ترجمہ: قاضی ابوبکر الباقلائی اور جماعت اس کی طرف گئی ہے کہہ جرح مطلق قبول ہے۔

 

اس حوالے نے تو قصہ ہی ختم کردیا۔ آپ نے خود  اپنے پاؤں پر کلہاڑی ماردی !



 

جو بھی روایت منکر کو ذکر کرے اسکے نام کو ضعیف راویوں میں ذکر کیا جائے تو اس صورت میں محدثین میں سے کوئی بھی سالم و صحیح نہیں بچے گا۔ (لسان المیزان)



 

 سنی مناظر: یہ ان کی اپنی تحقیق ہے ۔ پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ سب کا جرح پر  یا  تعدیل پر متفق ہونا ضروری نہیں ہے جس کی مثال میں نے ایک راوی  حبیب بن سالم کی پیش کی ہے۔

 

 شیعہ مناظر: مام بخاری کا منکر الحدیث راویوں سے نقل کرنا  دلیل ہے کہ منکر الحدیث مفسر کلام نہیں۔

 

 سنی مناظر: میں اس کا رد بھی کر چکا ہوں۔ امام بخاری رح کا منکر الحدیث کو حجت نہ سمجھنا یہ بات  ہمارے لئے حجت  ہے؟

 

  میں ثابت کرچکا ہوں کہہ امام بخاری رح منکر الحدیث کو قابل حجت نہیں مانتے بلکہ اس کو مردود کہتے ہیں۔  کیا  احمد بن شہیب کو خود امام بخاری رح نے بھی منکر الحدیث کہا ہے؟میں نے جو حوالہ پیش کیا ہے وہ خود امام بخاری سے دیا ہے آپ بھی مہربانی کرکے اس راوی کو امام بخاری سے منکر الحدیث ثابت کریں۔

 

آپ  دوران مناظرہ مسلسل  بداخلاقی اور بدگوئی کے مرتکب ہوتے رہے ہیں۔  میں نے کوشش کی  بدزبانی کی مگر غلط الفاظ پتہ نہیں کیوں میری زبان سے نہیں نکل سکے،  اور ویسے بھی ایک عالم اور جاہل کہ درمیان فرق ہونا ضروری ہے۔  

 

 آپ نے ایک راوی  عکرمہ کی بات کی ہے۔ کیا عکرمہ کو  خود امام بخاری رح نے  بھی  کذاب کہا ہے؟

 

ابن ابان کا تساہل اور متشدد  رویہ

 

آپ کو  عقل کی اشد ضرورت  ہے۔ آپ نے ابن ابان کے جرح و تعدیل اور ان کے  اصول و ضوابط پر بات کی تھی۔ اسی لئے میں نے ان کے تساہل  کی تفصیل تدریب الراوی سے  پیش کی ہے۔ مگر عقل شرط ہے سمجھنے کے لیے جو آپ میں نہیں ہے۔  راوی پرکھنے کا  معیار ہر محدث کا اپنا  اپنا ہوتا ہے۔ کیا  ثقہ راویوں پر دوسرے محدثین  جرح نہیں کرتے؟

 

شیعہ مناظر: متشدد عالم کی جرح قبول نہیں ہوتی۔

 

سنی مناظر:کیا مطلقا  قبول نہیں ہوتی!؟  یہ کہاں لکھا ہے؟  نشاندہی کردو۔

 

شیعہ مناظر: ابن حبان کی جرح اُس صورت میں قبول ہوگی، جب کوئی اور متقدمن ایک راوی پر  وہی جرح کرے گا جو ابن حبان نے کی ہے۔ یعنی ابن حبان اُس جرح میں انفرادی حیثیت نہ رکھتا ہو۔ لہذا سنی مناظر کو چیلنج ہے ثابت کرے کہ کسی اور بندے نے  بھی فضیل کو منکر الحدیث کہا  ہو۔  اور فضیل بن مرزوق پر  امام نسائی کی جرح مبھم ہے۔

 

سنی مناظر: آپ نے جو حوالہ پیش کیا ہے اس میں مذکور ہے کہ مطلق جرح قبول ہے اس کا کیا کریں؟

 

 شیعہ مناظر: احناف کے ہاں جرح مبھم مطلقا  قبول نہیں ہوتی۔

 

سنی مناظر: خود مطلق پر دلیل دے چکے ہو اب عدم قبولیت پر دلیل دے رہے ہو عقل سے بلکل پیدل ہو کیا؟

 

شیعہ مناظر: امام بخاری نے کب کہا فضیل منکر الحدیث ہے؟

 

سنی مناظر:  اگر امام بخاری کا خود کہنا ضروری ہے تو  احمد بن شہیب کو بھی امام بخاری رح سے منکر الحدیث ثابت کرو؟

 

شیعہ مناظر: آپ کو چیلینج ہے۔ فضیل بن مرزوق کو  بخاری سے منکر الحدیث ثابت کر کے دکھاؤ؟

 

سنی مناظر: میں نے فضیل کے بارے میں ایسا کچھ نہیں کہا۔ منکر الحدیث ضعیف ہے یا  نہیں اس پر بات ہورہی نہ کہ امام بخاری نے اس کو منکر الحدیث کہا ہے یا  نہیں۔

 

شیعہ مناظر:فضیل پر کوئی جرح مفسر ثابت ہی نہیں لہاذا  امام مسلم نے اس سے روایت نقل کی ہے۔

 

سنی مناظر: میں حوالہ دے کر ثابت کرچکا ہوں کہ سب  محدثین کے جرح و تعدیل   کے اصول اور  شرائط  و  ضوابط الگ ہیں، ضروری نہیں کہہ جس کو امام مسلم نے ضعیف کہا ہو ، اس راوی کو امام بخاری بھی ضعیف کہے۔

 

 

 

سنی مناظر کی طرف سے گفتگو  کا خلاصہ

 

1۔   شیعہ مناظر اپنی دعویٰ ثابت نہیں کرسکا۔ جناب کا دعویٰ تھا کہ وہ ملکیت رسول ص ثابت کرے گا مگر آخر تک ملکیت ثابت نہیں کرسکا۔ الحمدلللہ۔ اہلسنت روایات  میں جہاں  مذکور ہے کہ باغ فدک   خاصرسول اللہ ص کے لیے ہے، اس سے مراد خاص نبی کی ذمہ  داری ہے کے اس مال کو سنبھالے تاکہ عین قرآن کے مطابق اس کی آمدنی خرچ کی جاسکے۔  خاص کا مطلب بطور سنبھالنا  ہے نہ کہ ملکیت۔ میرے دلائل   کا رد آخر تک موصوف نہیں کرسکا۔

 

2۔ فدک کے ہبہ والی روایت میں ایک راوی فضیل بن مرزوق تھا  جو  شیعہ ہے ۔ ہبہ والی وات  اپنے مذہب کی تائید میں بیان کررہا ہے جو کہ سنی و شیعہ  مسلمہ اصول کے مطابق قابل قبول نہیں ہے۔ اس کے علاوہ اگرچہ فضیل بن مرزوق ثقہ اور صحیح مسلم کا راوی ہے ، میں اسی راوی پر جرح مفسر بھی پیش کرچکا ہوں ،جبکہ شیعہ مناظر نے اس راوی  کی تعدیل پیش کی ۔ جرح و تعدیل کے اصولوں کے مطابق جرح کے سامنے تعدیل کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی۔ خود شیعہ مناظر کے اسکینز  سےبھی دکھادیا ،  ان کے  پیش کیے ہوئے اسکین میں  بھی مذکور ہے کہ جرح مطلق قابل قبول ہے۔

 

3۔ گواہ  والی  روایت کا  رد صرف اہلسنت کتب سے نہیں بلکہ شیعہ کتب سے بھی میں نے پیش کیا جس پر شیعہ مناظر صرف  بدگوئی کرتا رہا لیکن  کوئی  علمی جواب نہیں دیا۔

 

4۔ دوران مناظرہ شیعہ مناظر نے اپنے خود مقرر کی گئی شرائط   کو   بھی بار بار توڑ ا۔

 

 5۔میں نے ثابت کیا کہ نہ صرف اہلسنت بلکہ فضیل بن مرزوق   کا شیعہ ہونا  خود شیعہ کتب میں  بھی مذکور ہے۔

 

6۔اہلسنت و اہل تشیع کے ہاں متفقہ طور پر تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ بدعتی کی وہ روایت جو اس کے مذہب کی تائید میں ہو وہ قابل قبول نہیں کی جاتی۔

 

ان تمام دلائل و نکات کی روشنی میں یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ شیعہ مناظر اپنے دعوے پر کوئی مضبوط دلیل نہیں رکھتا۔ باغ فدک کے معاملے میں اہل تشیع  کا مؤقف باطل اور اہلسنت مؤقف ہی حق ہے۔

 

والسلام علیٰ من اتبع الھدیٰ







 

فضیل بن مرزوق کے متعلق مزید تفصیل اور  سنی و شیعہ کتب سے اضافی اسکین



 

 1۔ راوی فضیل بن مرزوق شیعہ تھا  لیکن ثقہ ، ثبت اور صالح تھا ۔ اس  کی توثیق کئی محدثین نے کی ہے ۔  متشدد امام ابن حبان نے اسکو ثقات میں ذکر کیا اور یہ بھی کہا ہے کہ غلطی بھی کر جاتا تھا ،خاص طور پر عطیہ سے موضوع روایت مروی ہیں۔ مسند ابی یعلیٰ میں ہبہ والی روایت بھی فضیل بن مرزوق نے عطیہ سے لی ہے۔





 

 











 

   



 

سنی وشیعہ مناظرہ

 

تحریر و ترمیم ممتاز قریشی

 

سنی لائبریری ڈاٹ کام

 

سنی وشیعہ مناظرہ



 

اہل سنت مناظر:علی حیدر (عبدالسلام)

 

اہل تشیع مناظر: سید الحسینی (سید معیز)





 

 

 

 









 

فہرست

































 

سُنی و شیعہ مناظرہ

 

باغ فدک (مال فئے) نبی کی ذاتی ملکیت تھا یا نہیں؟

 

اہلسنت مناظر: علی حیدر

 

اہل تشیع مناظر: سید الحسینی (سید معیز)

 

تاریخ: 1، 2  مئی 2021 (واٹس آپ گروپ شیعہ سُنی بحث مباحثہ)



 

ابتدائی گفتگو:

 

سُنی مناظر:  سب سے پہلے فدک  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خاص ملکیت ثابت کریں اس کے بعد ہبہ پر بات ہوگی۔

 

جب باغ فدک نبی کی ذاتی ملکیت ثابت ہوگا تو پھر نبی کی طرف سے سیدہ فاطمہ کو ہبہ کرنا بھی ثابت ہوسکتا ہے ورنہ دعویٰ ہی باطل ہے۔ باغ فدک کو سیدہ فاطمہ کا حق ثابت کرنے کے لئے پہلے ذاتی ملکیت ثابت کرنا ہوگا اس کے بعد ہبہ اور میراث کی باری آتی ہے۔ سیدہ فاطمہ کی ناراضگی پر بھی گفتگو ہوگی کہ آپ ناراض کس بات پر ہوئیں حدیث رسول ص پر  یا ذات صدیق پر؟

 

شیعہ مناظر:  ملکیت سے مراد کیا لیتے ہیں؟ بقول آپ کے فدک رسول ﷺ  کا تھا ہی نہیں؟ اس کی وضاحت کردیں۔

 

سُنی مناظر:  ایک ملکیت پر قبضہ دو طرح سے ہوتا ہے ۔ 

 

1۔ بطور سنبھالنا ، متولی ہونا۔

 

2۔ ملکیت خاص یعنی ذاتی ملکیت۔  

 

آپ کیا ثابت کروگے؟

 

شیعہ مناظر: فدک سیدہ  فاطمہ کا حق تھا ، اسے گفتگو میں ثابت کروں گا ۔ سیدہ فاطمہ  ذات صدیق پر ناراض ہوئیں کیونکہ ان کا حدیث کہنا خود شہزدی س کی توہین ہے کہ معاذ اللہ وہ اپنے بابا ع  کی حدیث سن کر ناراض ہوئیں۔ بیشک باغ فدک رسول ﷺ  کا خاصہ تھا، نبی کی مرضی تھی جو چاہیں کریں، مکمل اختیار رکھتے تھے۔

 

سُنی مناظر: میں ابھی فدک کے حق ہونے پر گفتگو نہیں کر رہا  اور  نہ آپ سے اس کے متعلق سوال پوچھا ہے، میں صرف یہ جاننا چاہ رہا ہوں کہ  

 

1۔ فدک نبی کی ذاتی ملکیت تھا یا نبی سنبھالنے کی حیثیت سے تھا۔

 

2۔ کیا سیدنا  صدیق اکبر نے کوئی ذاتی بات کی تھی یا  حدیث رسول ﷺ سنائی تھی؟

 

3۔ دوسری بات وہ حدیث جو سیدنا صدیق اکبر رض نے بیان کی وہ سچی تھی یا جھوٹی؟

 

شیعہ مناظر: فدک رسول ﷺ  کا  خاصہ تھا ! لگتا ہے الفاظ کے معنی بھی آپ کو پڑھانے پڑیں گے۔

 

سُنی مناظر: دوبارہ پوچھ رہا ہوں پورا جواب دیں؟ فدک ذاتی ملکیت یا  بطور سنبھالنے کہ نبی کے پاس تھا۔

 

شیعہ مناظر: نبی جو مرضی کریں، مکمل اختیار ہے۔ یہ پشتو ہے فارسی ہے یا کیا ہے؟

 

سُنی مناظر: مطلب ذاتی ملکیت تھا؟

 

شیعہ مناظر: سنبھالنا  خاصہ کے معنی میں کیسے آتا ہے یہ تو بتائیں؟

 

سُنی مناظر: وہ میں ثابت کروں گا بے فکر ہوجائیں۔

 

شیعہ مناظر: باغ فدک رسول ﷺ  کا خاصہ تھا  جو مرضی کریں اس پر مکمل اختیار رکھتے تھے ۔

 

سُنی مناظر: میں بار بار ذاتی ملکیت کہ بارے میں پوچھ رہا ہوں۔ کیا آپ کو بات سمجھ نہیں آرہی؟

 

شیعہ مناظر: بھائی جب ایک بندہ  مالک نہیں اُسکا تو اُسپر اختیار کیسے رکھ سکتا ہے؟ آپ کی عقل کام کرتی ہے یا نہیں؟

 

سُنی مناظر: گھما پھرا کر بات کرنے کہ عادی ہو؟ دوٹوک کہہ دیں کہ فدک نبی کی ذاتی ملکیت تھی۔ آپ صاف صاف کہہ دیں کہ نبی کی ذاتی ملکیت تھی اور میں ثابت کروں گا۔ 

 

شیعہ مناظر: گھمانا پھرانا تمہارا کام ہے۔ فدک رسول ﷺ  کو اللہ نے عطا کیا تھا اُن کا خاصہ تھا۔ اب نبی جو مرضی کریں۔

 

سُنی مناظر: میں سیدھا اور سادہ سوال کررہا ہوں۔ باغ فدک کا سب سے پہلے ذاتی ملکیت ہونا ضروری ہے پھر ہی ہبہ دیا جاسکتا ہے، اگر ایک چیز ملکیت ہی نہیں تو ہبہ کا دعوی ہی باطل ہوجاتا ہے، آپ کہو کہ فدک نبی کی ذاتی ملکیت تھی اور وہ میں ثابت کروں گا۔ کیا میرا یہ مطالبہ غلط ہے؟

 

شیعہ مناظر: اچھا  بھائی ملکیت تھا، آگے چلو، لیکن یہ یاد  رہے فدک  مال فئے تھا۔



 

سُنی مناظر:  لفظ خاصہ کی بھی وضاحت کریں۔ اس سے کیا مراد ہے۔ بطور سنبھالنے کہ یا بطور ذاتی ملکیت؟ کیونکہ میں دلائل سے ثابت کروں گا کہ خاصہ بطور سنبھالنے کہ بھی استعمال  ہوتا ہے۔

 

چلیں گفتگو شروع کریں۔ فدک کے ذاتی ملکیت ہونے پر دعوی پیش کریں۔ 

 

شیعہ مناظر: میں فدک کا ہبہ ہونا ثابت کروں گا، کیونکہ فدک رسول ﷺ  کی ملکیت تھا تو سیدہ فاطمہ کو ہبہ کیا۔ کسی اور کی چیز نبی کیسے ہبہ کر سکتے ہیں ؟

 

سُنی مناظر: صرف آپ کے کہنے سے فدک ذاتی ملکیت ثابت ہوگئی؟

 

شیعہ مناظر: فدک رسول ﷺ  کی ملکیت تھا تو ہبہ کیا۔ نبی کسی اور کی چیز ہبہ کیسے کر سکتے ہیں ؟ اس لئے فدک کا ہبہ ہونا ثابت ہوگیا تو اس سے فدک کا ذاتی ملکیت ہونا بھی ثابت ہوجائے گا۔

 

مثال: میرے پاس کزن کا iphone 8 ہو ، کیا میں آپ کو دے سکتا ہوں؟ جب تک چیز میری نہیں ہوگی ، میں کسی اور کو کیسے دوں گا؟ اس لئے فدک کا ہبہ کرنا ہی نبی کی ذاتی ملکیت کی واضح دلیل ہے۔

 

سُنی مناظر:  کوئی آپ سے پوچھے کہ آپ نے یہ فون کہاں سے لیا ہے تو آپ کہوگے مجھے کزن نے دیا ہے اور یہ دلیل ہے میرے پاس اب یہ میری ملکیت ہے۔ اگر وہ فون ہی آپ کے کزن کا نہ ہو تو؟ 

 

آپ کو پہلے دلیل دینی ہوگی کہ فون واقعی کزن کا ہی ہے، اس کے بعد کزن آپ کو دے تو یہ اس کا اختیار ہے۔ اگر بالفرض وہ فون کزن کا تھا ہی نہیں تو لوگ آپ پر ہنسیں گے کہ فون تو کزن کا تھا ہی نہیں پھر آپ کو کیسے دے سکتا ہے۔ 

 

شیعہ مناظر:  میرے عزیز، جب ایک چیز میری ملکیت ہی نہیں تو میں آگے کیسے دوں گا؟؟؟؟میں پاگل ہوں کسی کی چیز کسی کو دے دوں؟ اسی طرح رسول ص کے بارے میں گمان کرنا کہ کسی اور کی چیز جو ملکیت نہیں تھی کسی اور کو دے دی یہ محض جہالت ہے۔

 

سُنی مناظر: یہی تو سمجھا رہا ہوں ایک چیز رسول اللہ ص کی ملکیت ہی نہیں تو وہ سیدہ فاطمہ رض کو کیسے دے سکتے ہیں۔ 

 

اگر فدک ذاتی ملکیت تھی تب ہوسکتا ہے۔

 

شیعہ مناظر: میرا پوائنٹ بھی یہی ہے اگر فدک ملکیت نہیں تھا تو ہبہ کیسے کردیا عزیز؟ جب ہبہ ثابت ہوگیا تو ملکیت تو خود بخود ثابت ہوجائے گی ۔

 

سُنی مناظر: مطلب کسی چیز کا ہبہ پہلے ہوتا ہے ملکیت سے؟

 

شیعہ مناظر: ایک چیز کا ہبہ ہونا  اسی پر دلالت کرتا ہے کہ وہ چیز ملکیت میں تھی۔

 

سُنی مناظر: ہماری گفتگو کہ تین جز ہیں۔

 

1۔ فدک خالص رسول اللہ ﷺ  کی ملکیت تھی۔

 

2۔  رسول اللہ ﷺ  نے سیدہ فاطمہ رض کو ہبہ کیا۔

 

3۔  رسول اللہ ﷺ  کہ بعد حضرت ابوبکر صدیق  نے فدک کو ضبط کرلیا جس پر سیدہ فاطمہ  ان سے ناراض ہوئیں۔

 

آپ سب سے پہلے فدک کو نبی کی ذاتی ملکیت ثابت کریں۔ آپ کی یہ پریشانی بھی دور ہوجائے گی، پھر ہم دیکھیں گے کہ رسول اللہ ﷺ نے فدک سیدہ  کو دیا یا نہیں دیا۔ آخر میں سیدہ  کی ناراضگی پر الگ سے گفتگو ہوگی۔ انشاء اللہ

 

شیعہ مناظر: کیا ہبہ کرنا ملکیت کی دلیل  نہیں ہے؟ ذرا اس پر روشنی ڈالیں نبی کی طرف سے فدک کا ہبہ کرنا اگر ثابت ہو جائے تو ملکیت خود بخود ثابت کیوں نہیں ہوتی؟

 

سُنی مناظر: ٹھیک ہے آپ کسی بھی طرح فدک کو ذاتی ملکیت ثابت کریں۔  

 

شیعہ مناظر: میں پھر فدک کو ہبہ کے ذریعے نبی کی ملکیت ثابت کرنا پسند کروں گا کیونکہ شہزادی س کو دینا ہی دلیل ہے کہ فدک نبی کی ملکیت تھا۔ آپ ہبہ ہونا رد کردیں سب رد ہو جائے گا۔

 

 سُنی مناظر: مطلب یہ ضروری نہیں کہ فدک نبی کی ملکیت تھا یا نہیں بس ہبہ ثابت ہونا ضروری ہے؟

 

شیعہ مناظر: مجھے ایک بات کا جواب دیں۔ ذات رسول ﷺ  کی ہے۔فدک اگر رسول ﷺ  کی ملکیت نہیں تھا بلکہ کسی اور کی چیز تھی تو کسی اور کی چیز رسول ﷺ  کیسے ہبہ کرسکتے ہیں؟ اس لئے اگر ہبہ ثابت ہوگیا تو ملکیت بھی ثابت ہو جائے گی۔ آپکا اعتراض باطل ہے بالکل۔  ورنہ معاذ اللہ کسی غیر کی چیز کسی  اور کو دے کر رسول ﷺ  خیانت نہیں کر سکتے۔ معاذ اللہ

 

سُنی مناظر: فدک کا نبی کی ذاتی ملکیت کیسے ثابت ہوگا۔ اگر آپ کسی کو چیز دیتے ہو تو سب سے پہلے وہ آپ کی ملکیت میں ہونا شرط ہے یا جس کو دے رہے ہو اس کی ملکیت ہونا ضروری ہے؟

 

شیعہ مناظر: رسول ﷺ نے فرمایا

 

”لَا اِیمانَ لِمَنْ لا أ مانةَ لَہ، وَلَا دِینَ لِمَنْ لَا عَہْدَ لَہ

 

آپ کی بات درست نہیں، یہاں معاملہ خالص رسول ﷺ  کا ہے۔اس پر آپ کو دلیل دیتا  ہوں۔

 

سُنی مناظر: ملکیت رسول ﷺ پر دلیل دے رہے ہیں؟

 

 شیعہ مناظر: کچھ چیزیں اللہ و رسول ﷺ کے ساتھ مخصوص ہوتی ہیں عام بندے پر اطلاق ہونا لازم نہیں۔

 

سُنی مناظر: مطلب دوسروں کا مال کسی اور کو دینا رسول اللہ ﷺ  کہ لیے خاص تھا نعوذباللہ؟

 

شیعہ مناظر:  یہ تو آپکی سوچ ہے جس کو میں کب سے غلط کہہ رہا ہوں۔ آپ  توہین رسول کر رہے ہیں ،جبکہ رسول ﷺ نے فرمایا لَا اِیمانَ لِمَنْ لا أ مانةَ لَہ، وَلَا دِینَ لِمَنْ لَا عَہْدَ لَہ

 

سُنی مناظر:  سب سے پہلے فدک کو ذاتی ملکیت ثابت کریں تو بات کو آگے لے چلے؟

 

شیعہ مناظر: فدک ہبہ ثابت ہونا ہی دلیل ہے رسول ﷺ  نے جب شہزادی س کو عطا  کیا تو اسی وجہ سے عطا کیا کہ اُن کی ملکیت تھا ورنہ  غیر کی چیزدینا تو معاذ اللہ امانت میں خیانت ہے۔

 

سُنی مناظر: فدک نبی کی ملکیت ہی نہیں تو کیسے دے سکتے ہیں؟

 

شیعہ مناظر: یہی سمجھا رہا ہوں اگر ثابت ہوگیا تو واضح ہو جائے گا کہ نبی کی ہی ملکیت تھا۔

 

سُنی مناظر: ثابت کریں فد کو ذاتی ملکیت ۔ بسم اللہ کریں پہلے خاص خاص کا رٹہ لگارہے تھے وہ ختم ہوگیا؟

 

شیعہ مناظر: بس پھر وہ کسی غیر کا حق شہزادی س کو ھبہ کیسے کر سکتے ہیں؟؟؟؟؟

 

سُنی مناظر: ہبہ بعد کا مرحلہ ہے پہلے ملکیت ثابت کریں۔



 

شیعہ مناظر: آپ نے کہا ملکیت کسی بھی طریقے سے ثابت کروں۔اگر فدک کا ہبہ ثابت ہوگیا تو لازم ہے وہ نبی کی ملکیت تھی اسی وجہ سے ہبہ کیا کیونکہ رسول ﷺ  کسی غیر کی چیز کسی اور کو نہیں دے سکتے۔ اگر ہبہ ثابت نہ ہوا  تو واضح ہے ملکیت نہیں تھا۔

 

سُنی مناظر: مجھے معلوم ہے آپ کو کیا تکلیف ہے۔اس لیے میں نے آپ کو کہا تھا صرف دو تین اسکینز جمع کرنے سے کوئی مناظر نہیں بن جاتا۔

 

شیعہ مناظر: فدک کو نبی کی ملکیت ہبہ کے ذریعہ ثابت کروں گا ۔خود آپ نے کہا جیسے مرضی ثابت کرو اب فرار ہو رہے ہیں۔

 

سُنی مناظر: جیسے مرضی لفظ ملکیت ثابت کرو ، اب بھی میں قائم ہوں آپ تھوڑی تکلیف کرو۔

 

شیعہ مناظر:  ہبہ کے ذریعہ ملکیت ثابت کروں گا۔

 

سُنی مناظر:  مطلب فدک کو نبی کی ذاتی ملکیت ثابت نہیں کرسکتے ؟

 

شیعہ مناظر:  اگر نبی کی طرف سے سیدہ کو باغ فدک ہبہ کرنا ثابت ہوگیا  تو  ملکیت خود بخود ثابت ہو جائے گا۔

 

 رسول ﷺ  صادق و امین ہیں،کسی غیر کا حق کسی اور کو دے ہی نہیں سکتے۔ شہزادی س کو  ہبہ کرنا  ہی دلیل ہے کہ وہ ملکیت رسول ﷺ  تھا۔

 

سُنی مناظر:  ٹھیک ہے جس طرح چاہیں ، فدک کا نبی کی ملکیت ہونا ثابت کریں۔  

 

شیعہ مناظر: فدک کا ہبہ کرنا  اسکی پختہ دلیل ہے کہ فدک خالص رسول ﷺ  کا تھا۔ہمارا عقیدہ ہے رسول ﷺ  صادق و امین ہیں کسی غیر کی چیز شہزادی س کو نہیں دے سکتے۔ کیا آپ کے عقیدہ میں رسول امانت دار نہیں؟ اگر امانت دار ہیں آپکے نزدیک پھر کسی غیر کی چیز اُسکا حق مار کر شہزادی س کو کیسے دے سکتے ہیں؟





 

شرائط مناظرہ

 

  مناظرہ بعنوان فدک 

 

 شرائط مناظرہ منجانب اہل تشیع مناظر

 

1۔دعویٰ اور جواب دعویٰ میں مطابقت اور موافقت ہونا ضروری ہے۔

 

2۔تمام تر گفتگو موضوع کی مناسبت سے ہوگی اور موضوع گفتگو اہل تشیع مناظر کا دعویٰ ہوگا۔موضوع سے ہٹ کر بات نہیں کی جائے گی اور اہل سنت مناظر دعویٰ سے ہٹ کر اپنی مرضی کی گفتگو کی فرمائش نہیں کرے گا۔

 

3۔ مناظرہ میں اہل تشیع مناظر مدعی جبکہ اہل سنت مناظر مدافع ہوگا۔ اہل سنت مناظر اہل تشیع مناظر کی پیش کردہ دلیل پر بحث کرنے کا پابند ہوگا اور کسی صورت اس دلیل سے فرار اختیار نہیں کرے گا۔

 

4۔  اہل تشیع مناظر دعویٰ پیش کرکے مناظرے کا آغاز کرے گا جس کے جواب میں اہل سنت مناظر جواب دعویٰ پیش کرے گا اس کے بعد دلائل کا سلسلہ شروع ہوگا۔

 

5۔ فریقین دعویٰ/جواب دعویٰ پر وضاحت صرف اسی صورت طلب کریں گے جب وضاحت ناگزیر ہوگی۔

 

6۔ گفتگو مسلمات خصم سے ہو گی اور جو اصول و ضوابط اور کتب اہل سنت کے لیے معتبر ہیں ان سے ثابت شدہ بات اہل سنت مناظر قبول کرنے کا پابند ہوگا انکار کی صورت میں ان کتب سے بیزاری اختیار کرے گا اور صاحب کتاب پر لعنت بھیجے گا۔

 

7۔ اہل سنت مناظر کسی بھی راوی یا متن پر جو اشکال پیش کرے گا اس کو صراحتاً ثابت کرنے کا پابند ہوگا نیز حدیث اور راوی پر حکم واضح کرے گا*

 

8۔کسی بھی شے کی تاویل اس وقت تک قبول نہیں ہوگی جب تک اس کی حمایت میں صریح دلیل نہ پیش کی جائے۔

 

9۔ ایک وقت میں ایک ہی نکتے پر بات ہوگی اور جب تک بات مکمل نہ ہو بات آگے نہیں بڑھے گی۔

 

10۔اہل سنت مناظر جب تک رد نہیں کرتا الزامی جواب پیش کرنے کا مجاز نہ ہوگا۔

 

11۔اہل سنت مناظر ایسا کوئی حوالہ پیش کرنے کا مجاز نہ ہوگا جس کا تعلق فی الوقت زیر بحث نکتے کے ساتھ نہ ہو۔

 

12۔اہل سنت مناظر جواب دعویٰ کے طور پر جس دلیل کو اپنائے گا تمام تر ثبوت و شواہد محض اسی کی موافقت میں پیش کرنے کا پابند ہوگا نیز ایسا کوئی حوالہ قابل قبول نہیں ہوگا جس کا تعلق اہل سنت کے جواب دعویٰ میں پیش کی گئی دلیل سے نہ ہو۔ 

 

13۔ ہر مناظر اپنی ٹرن مکمل کر کے ختم یا  END لکھے گا جس کے بعد دوسرا مناظر اپنی ٹرن شروع کرے گا۔

 

14۔مناظرہ تحریری شکل میں کیا جائے گا.

 

15۔دونوں مناظر ایک دوسرے کے اصول درائیہ و جرح تعدیل کے پابند ہونگے۔

 

16۔  مقدسات کی توہین پر شکست ہوگی۔



 

 نوٹ:

 

 تمام تر شرائط پر سختی سے عملدرآمد کیا جائے گا اور شرائط کی خلاف ورزی کرنے والی کی شکست تسلیم کی جائے گی۔





 

دعوی اہل تشیع

 

بسم اللہ

 

اللھم صلی علی محمد و آل محمد

 

1:  فدک رسول ص نے اپنی حیات طیبہ میں ہی شہزادی (س) کو ہبہ کردیا تھا جوکہ دلیل ہے کہ فدک رسول ص کی ذاتی ملکیت تھا اسی بنا پر ہبہ کیا۔

 

2:  جب شہزادی س نے مطالبہ کیا تو اُنکو نہ دیا گیا ۔

 

3: شہزادی س ناراض ہوگئیں اور ناراضگی زھرا س ناراضگی محمد مصطفی ص ہے اور جس سے محمد مصطفی ص ناراض ہوں خدا بھی اُس سے راضی نہیں ہوتا۔



 

سُنی مناظر: پھر وہی روش؟

 

شیعہ مناظر: جواب دعوی لکھو ۔ میری بات سچی ہے تم رد کرو! خود اقرار کیا تمہارے عقیدہ میں رسول ص ایماندار ہیں 

 

پھر وہ کسی غیر کا حق ہبہ کیسے کر سکتے ہیں جناب؟؟؟؟ یا کہہ دو سنی عقیدہ میں رسول ص صادق و امین نہیں میں بدل دیتا ہوں

 

ورنہ بات شروع کرو۔ آپ نے خود کہا ہبہ ثابت ہی نہیں۔  جس کا مطلب یہی ہے ملکیت بھی ثابت نہیں۔ میں ہبہ ثابت کروں گا۔ اگر ثابت ہوگیا تو فدک نبی کی ملکیت خود بخود ثابت ہو جائے گا کیونکہ رسول صادق و امین تھے۔

 

  اللہ ج پاک قرآن مجید سورہ اسراء آیت نمبر ۲۶ میں فرماتا ہے۔



 

"وَاٰتِ ذَا الْقُرْبٰى حَقَّهٝ" (سورت الاسراء 26)

 

 جب یہ آیت نازل ہوئی تو رسول ﷺشہزادی سلام علیہا  کو باغ فدک ہبہ کردیا۔

 

مسند ابو یعلی

 

 سند حسن لذاتہ



 

 

 

 

 

استدلال:

 

1۔ فدک رسول ﷺ  کی ملکیت تھا اسی وجہ سے رسول ﷺ نے جناب زھرا س کو ہبہ کردیا۔

 

2۔رسول صادق و امین ہیں اگر فدک کسی غیر کا ہوتا تو کبھی بھی کسی غیر کا حق شہزادی س کو ہبہ نہ کرتے۔

 

 مخالف سے مطالبہ:

 

1۔ اس روایت کو ضعیف کہہ کر جان چھڑوائے۔

 

2۔اقرار کرے کے معاذ اللہ رسول ﷺ  صادق و امین نہ تھے اُنکی ملکیت نہ تھی ایسے ہی کسی کا حق کھا لیا اور اپنی اولاد کو دے دیا (معاذ اللہ)۔



 

سُنی مناظر: میں پہلے ہی واضح بیان کرچکا ہوں کہ ہماری گفتگو کہ تین جز ہیں۔

 

1۔ فدک خالص رسول اللہ ص کی ملکیت تھی۔

 

2۔  رسول اللہ ص نے سیدہ فاطمہ رض کو ہبہ کیا۔

 

3۔ رسول اللہ ص کہ بعد حضرت ابوبکر صدیق   نے ضبط کرلیا جس پر سیدہ فاطمہ  ان سے ناراض ہوئیں۔

 

قارئین شیعہ مناظر کی چالاکی اور چال بازی ملاحظہ فرمائیں۔ ہمارا نکتہ اوّل فدک کے ملکیت رسول ﷺ ہونے پر تھا۔ اور شیعہ مناظر کو ثابت کرنا تھا کہ فدک خالص رسول اللہ ﷺ  کی ملکیت تھا، اپنے دعوی میں ہبہ ہونے پر دلیل دینے سے یہ ظاہر ہو رہا ہے کہ اہل تشیع کے پاس فدک کے ذاتی ملکیت ہونے پر کوئی دلیل نہیں ہے، پہلے نکتے پر شیعہ مناظر  ناکام ہوگیا ہے۔ الحمد لللہ۔

 

اگر شیعہ مناظر نکتہ اول سے واقعی ہاتھ اٹھاتا ہے تو پھر ہم نکتہ دوم یعنی فدک کے ہبہ ہونے پر بات شروع کریں گے۔

 

شیعہ مناظر: جی قارئین انھوں نے اول تو میرے  استدلال   اور  مطالبے   کو ہاتھ ہی نہیں لگایا۔ یہ اصل میں چاہتے تھے مجھ پھنسا سکیں اور بات کو سورہ حشر پر موڑ دیں۔لیکن آپکے بھائی نے اُلٹا  انکو پھنسا دیا ہے۔  ناظرین  ملکیت رسول ﷺ ہونے پر ہمارا استدلال واضح ہے۔

 

استدلال:

 

1۔فدک رسول ص کی ملکیت تھا اسی وجہ سے رسول ص نے جناب زھرا س کو ہبہ کردیا۔

 

2۔  رسول صادق و امین ہیں اگر فدک کسی غیر کا ہوتا تو کبھی بھی کسی غیر کا حق شہزادی س کو ہبہ نہ کرتے۔

 

مطالبہ:

 

1۔ اہلنست مناظر کہہ دے معاذ اللہ رسول ﷺ  صادق و امین نہ تھے کسی غیر کا حق بیٹی کو دے دیا۔

 

2۔اس حدیث کا ہی انکار کر دے۔

 

اسکے علاوہ تیسرا کوئی آپشن نہیں۔ مزید اہلسنت مناظر نے شرائط کی خلاف ورزی کی ہے میرے حوالہ جات سے فرار ہوگیا جواب تک نہ دیا۔



 

جبکہ انہوں نے کلام تک نہ کیا جس سے فدک کا ہبہ ثابت ہے الحمد لللہ

 

سُنی مناظر: آپ کا استدلال پہلے سے طئے شدہ نکتہ اوّل  کے بلکل ہی خلاف ہے۔ اس لیے اس کو ہاتھ لگانے کی کوئی ضرورت محسوس نہیں ہوئی اور میں  سورت الحشر کے طرف جاکر آپ کو نہیں پھنسا رہا، آپ کو غلط فہمی ہوئی ہے۔ آپ کو  فدک کا نبی کی ملکیت میں ہونا ثابت کرنا ہے کہ یہ کونسی ملکیت تھی اور کہاں سے ملی تھی؟ اگر آپ ملکیت ثابت کرتے ہیں مسئلہ ہی ختم ہوجائے گا کیونکہ باغ فدک کا ملکیت رسول ﷺ  میں ہونا ثابت ہونے سے سیدہ فاطمہ  کا حق بھی ثابت ہوجائے گا۔

 

شرائط کی خلاف ورزی کا الزام: درحقیقت شرائط کی خلاف ورزی آپ نے کی ہے۔ یہ شرط تھی کہ دعویٰ اور دلیل میں مناسبت اور موافقت ہونا ضروری ہے مگر کوئی موافقت نہیں سب دیکھ رہے ہیں، چلیں اب میں نکتہ اوّل کو ثابت کرتا ہوں کہ فدک ذاتی ملکیت رسول ﷺ  نہیں تھا بلکہ فدک مال فئے تھا، جو بطور سنبھالنے کہ رسول اللہ ﷺ  کو عطا کیا گیا تھا۔





 

وھی انھا فھمت من قوله ماترکنا صدقة *الوقف*ورأت ان حق النظرعلی الوقف۔

 

ترجمہ: سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھا نے ان کے قول  ماترکنا صدقة  سے وقف سمجھا۔

 

 





 

قد خص رسول ص الخ ای بولایة دون تملک۔

 

ترجمہ۔یعنی رسول اللہ ص نے اس کو خاص کیا تھا بطور سنبھالنے کہ نہ کہ بحیثیت ملکیت کے















 

الزامی حوالہ





 

فدک مال فئے میں سے تھا ۔ مال فئے یعنی جو بغیر جنگ کئے مال حاصل ہوا ہو۔امام صادق رحمتہ اللہ علیہ کی طرف منسوب ہے یہ روایت۔ "وھی لله ورسوله ولمن قام مقامه بعدہ"  یعنی مال فئے اللہ اور اس کہ رسول ﷺ  اور اس کہ لیے ہے جو ان کا قائم مقام ہو۔

 

استدلال:

 

ان حوالہ جات سے معلوم ہوا کہ باغ فدک ذاتی ملکیت رسول ﷺ  نہیں تھا۔



 

شیعہ مناظر:  میرا استدلال بالکل واضح ہے عزیز دعوی اور دلائل  کا آپس میں ربط ہے۔

 

استدلال:

 

1۔ فدک رسول ﷺ  کی ملکیت تھا ، اسی وجہ سے رسول ص نے جناب زھرا  س کو ہبہ کردیا۔

 

2۔رسول صادق و امین ہیں اگر فدک کسی غیر کا ہوتا تو کبھی بھی کسی غیر کا حق شہزادی س کو ہبہ نہ کرتے۔

 

عجیب  بات تو یہ ہے کہ آپ ایک عام بندے کی مثال کو رسول ﷺ  سے ملا رہے ہیں۔ عام بندہ غیر معصوم بھی ہے اور گنہگار بھی جبکہ رسول معصوم ہے ۔ یہ بات آپکی سمجھ میں ایسے نہیں آئے گی دلیل دیتا ہوں۔



 

وأجاب المانعون عن ذلك كله بأن ذلك صدر من الله ورسوله وما أن يخصا من شاءا بما شاءا وليس ذلك خير غيرهما

 

فتح الباری ج ۱۱ ص۱۷۰

 

"اور صلوت پڑھنے سے منع کرنے والے علماء ان دلائل کا جواب یہ دیتے ہیں کہ اللہ اور اسکے رسول ﷺ  کا کسی چیز کو کرنا ان کی مرضی ہے کہ وہ کسے مختص کریں اور جس طرح کریں اور کسی غیر خدا اور غیر نبی کو یہ حق نہیں کہ وہ کرے"

 

استدلال:

 

1۔ یہ عقلی بات ہے کہ رسول ﷺ  کا ہبہ کرنا اس بات کی قوی دلیل ہے کہ فدک نبی کی ملکیت تھا ورنہ نبی   کسی غیر کا حق مار کر (معاذ اللہ) اپنی بیٹی کو نہیں دے سکتے۔

 

2۔ آپکی عام انسان پر دینے والی مثال کا رد بھی خوب ہوگیا کہ کچھ چیزیں  خدا اور نبی کے لیے مخصوص ہوتی ہیں غیر نبی کو حق نہیں ہوتا۔

 

دعوی اور دلیل بالکل ایک ہے اور جو استدلال قائم کیا ہے وہ بھی واضح ہے چونکہ معاملہ رسول امین کا ہے تو ہبہ کے ثابت ہونے سے فدک کا نبی کی ملکیت ہونا  اپنے آپ ثابت  ہوجاتا ہے ، بصورت دیگر  رسول ﷺ  پر خائن کا الزام عائد ہوگا (نقل کفر کفر نباشد) اسے منطق کی زبان میں بیان کروں تو یہ  قضیہ  شرطیہ متصلہ لزومیہ ہے ۔



 

شیعہ مناظر کی طرف سے غیر سنجیدگی کا مظاہرہ



 

اہلسنت مناظر کی دلیل



 

شیعہ مناظر کا رد:  آپ کا یہ استدلال مبہم ہے ۔ یہ ایک عالم کا اجتہاد ہے اور اجتہاد اُس صورت میں ہے جب حدیث اور قرآن نہ ہو جبکہ یہاں قرآنی آیت بھی ہے اور حدیث بھی ہے۔ جناب زھرا س کا عمل اسکے بالکل بر خلاف ہے ۔ جناب زھرا س نے خود دعوی کیا تھا کہ فدک مجھے نبی ﷺ  نے ہبہ کردیا تھا۔اسی کتاب سے جواب لیں۔





 

اہلسنت مناظر کی دلیل





 

شیعہ مناظرکا  رد:  یہ بات بھی بالکل غلط ہے۔اگر خاصہ سے مراد سنبھالنے کے معنی میں ہے تو مال غنیمت کا سنبھالنا بھی رسول ﷺ کے ذمے ہی تھا کہ کس کو کتنا دینا ہے۔اگر ایسا ہے تو ثابت کریں کسی عالم نے غنیمت کو بھی رسول ﷺ  کا خاصہ لکھا ہو ۔آپکی تمام باتوں میں احتمال ہے۔

 

1۔پہلی دلیل میں ایک عالم کا اجتہاد ہے وہ بھی جناب زھرا  س کے عمل کے خلاف۔

 

2۔ دوسرے حوالے میں خاصہ بالکل غلط تاویل کی ہے ، اگر اسے مان لیا جائے   تو غنیمت بھی خاصہ ہوجائے گا۔

 

لہذا “اذا جاء الاحتمال بطل الاستدلال”

 

 مطالبہ:

 

میں نے حدیث رسول ص سے استدلال کیا کہ فدک نبی کی ملکیت ہے۔ آپ کو چائیے کہ حدیث رسول ص پیش کریں کہ مال و دولت ملکیت رسول ص نہیں ہوتی۔

 

دوسری دلیل: فدک رسول ص کی ملکیت تھا۔میں تم پر حوالہ جات ضائع نہیں کرنا چاہتا قسم سے۔

 

ایک حوالہ دے کر آگے جا رہا ہوں اور تمہارے رونے دھونے کو ختم کر رہا ہوں۔اب ہبہ والی روایت پر کلام کرنا۔





 

جناب تقی عثمانی صاحب  انعام الباری میں لکھتے ہیں۔

 

فدک مال فئے میں داخل ہو گیا ، جس کے بارے میں نبی ص کو مکمل اختیار حاصل تھا۔ وہ آپ ص کی ملکیت تھا۔

 

آگے جناب نے عجیب و غریب حرکت کی ہے۔شرائط میں لکھا ہے جب تک رد نہیں کردیتے الزامی جواب نہیں دے سکتے۔ہر باری میں سنی مناظر شرائط کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے ۔

 

اہلسنت مناظر کی دلیل  



 

شیعہ مناظر کا اقرار کہ فدک بعد از نبی قائم مقام کا ہے۔

 

 شیعہ مناظر: 

 

1۔اول اس روایت میں کچھ ہے ہی نہیں الُٹا میرے حق میں ہی ہے کہ مال فئے اللہ اور رسول ص کا ہے اور اس کے بعد قائم مقام کا ہوگا جو ہمارے نزدیک ائمہ اہلبیت ع ہیں۔

 

2۔ دوم شرائط میں لکھا ہے ایک دوسرے کے اصولوں حدیث پر بات ہوگی۔

 

3۔ پیش کردہ روایت ضعیف ہے سند ہی نہیں۔

 

 خلاصہ

 

1۔فدک رسول ص کی ملکیت تھا ۔

 

2۔ملکیت ہونے کی وجہ سے ہی رسول ص نے فدک شہزادی س کو ہبہ کردیا تھا۔

 

3۔اہلسنت کی حسن درجے کی روایت سے فدک کا ہبہ کرنا بھی ثابت کردیا۔ الحمد لللہ



 

سُنی مناظر: دعوی اور آپ کے دلائل میں کوئی ربط نہیں ہے۔ آپ کی منطق کے مطابق پہلے ہبہ ہوتا ہے اور بعد میں اس سے ملکیت ثابت ہوتی ہے تو استدلال بھی آپ کا ویسا ہی ہوگا۔  

 

آپ نے یہ شرط کب لگائی تھی کہ کسی عالم کا قول قابل قبول نہیں ہوگا صرف قرآن کی آیت اور حدیث رسول  ص پیش کی جائیں گی؟ چلیں پیش کریں وہ روایت بھی جس میں مذکور ہے کہ مجھے رسول اللہ ص نے فدک دیا تھا۔ ان شاء اللہ اس کا رد میں صحیح سند سے کروں گا۔

 

آپ خود اہلسنت عالم تقی عثمانی کے قول بطور دلیل پیش کر رہے ہیں لیکن مجھے عالم کے قول  کو پیش کرنے سے منع کر رہے ہیں یہ کیسی پابندیاں ہیں جو صرف میرے لئے ہیں۔













 

ایک افسانہ: سیدہ فاطمہ کی طرف سے فدک کے ہبہ کا دعوی

 

سیدہ فاطمہ کا یہ کہنا کہ رسول اللہ ص نے مجھے فدک دیا تھا اور اس پر گواہ پیش کئے شیعہ رافضیوں کی جھوٹی کہانی ہے۔

 

 

 

اہلسنت کے نزدیک سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھا کا دعوائے ہبہ کرنا اور بطور گواہ حضرت علی، ام ایمن اور حسنین کریمین رضی اللہ عنہم اجمعین کو پیش کرنا یہ افتراء جھوٹ ہے۔















 

اہل سنت مناظر کی طرف سے الزامی دلیل





 

گواہ پیش کرنے کہ بعد حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ ص اس میں سے آپ کا حصہ نکالتے تھے اور باقی کو تقسیم کرتے تھے وغیرہ ، تب سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے جواب دیا کہ آپ ویسے ہی کرو جیسے میرے والد کرتے تھے۔

 

 

 

شیعہ مناظر: مکمل ترجمہ کر دیں تمام حوالہ جات کا عام عوام کے لیے۔شکریہ

 

سُنی مناظر: عوام کہ لیے یا آپ کہ لیے؟ بحرحال میں مختصر ترجمہ کررہا ہوں ۔اس میں بھی مذکور ہے کہ  سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھا کا دعوائے فدک  کا  ہبہ کرنا  اور گواہی میں ان حضرات کو پیش کرنا اس کی کوئی اصل نہیں ہے اور لکھا ہے کہ کوئی ایسی روایت نہیں ہے جس سے یہ ثابت ہو کہ دعویٰ کیا تھا۔



 

شیعہ مناظر کے اعتراض کا رد:

 

اگر خاصہ سے مراد سنبھالنے کے معنی میں ہے تو مال غنیمت کا سنبھالنا بھی رسول ص کے ذمے ہی تھا کہ کس کو کتنا دینا ہے۔اگر ایسا ہے تو ثابت کریں کسی عالم نے غنیمت کو بھی رسول ص کا خاصہ لکھا ہو ۔

 

سُنی مناظر:   یہ آپ کی ذاتی رائے ہے یا آپ کے پاس کوئی معقول دلیل بھی ہے ؟ آپ کو غنیمت اور فئے کی تمیز بھی نہیں مناظر صاحب؟ ایک طرف ظاہر کرتے ہیں کہ صرف حدیث رسول ص حجت ہے اور کسی عالم کا کوئی قول قابل حجت نہیں اور دوسری طرف مجھ سے مطالبہ بھی کر رہے ہیں کہ کسی عالم کے قول سے غنیمت کو بھی خاصہ رسول دکھاؤں، جبکہ  غنیمت زیر بحث موضوع ہی نہیں اور مناظر صاحب۔۔مجھ پر حوالے ضایع  نہ کریں ایسے حوالے آپ کو کام آئیں گے، اگر میرے سامنے ضایع کریں گے تو خود ضایع ہوجائیں گے۔



 

لاتقربو الصلوٰة پڑھ رہے ہو وانتم السکاریٰ کون پڑھے گا؟ آگے بھی پڑہیں۔ نبی کریم ص اپنے عیال کا نفقہ ادا فرماتے تھے اپنے اہل بیت کو بھی کچھ حصہ دیا کرتے تھے اور باقی جہاد میں اور فی سبیل اللہ خرچ فرماتے تھے۔ مزید آگے لکھا ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق رض نے حضور ص کے ارشاد کہ مطابق فدک کی  تولیت  اپنے پاس رکھی۔ یہاں بھی تولیت یعنی بطور سنبھالنے کہ بات چل رہی ہے ، جسے آپ نے ذاتی ملکیت ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔

 

دوسری بات مفتی تقی عثمانی صاحب تو عالم ہیں آپ نے تو اوپر کہا کہ عالم غیر معصوم ہے پھر بھی عالم کو ہی پیش کردیا؟ کیا یہ شرط صرف مجھ پر لاگو ہے آپ اس سے مستثنیٰ ہو؟ سب سے پہلے شرائط کی خلاف ورزی تو آپ نے کی ہے ۔ دعویٰ  دال اور دلیل چنہ۔

 

شیعہ مناظر کا اقرار کہ فدک بعد از نبی قائم مقام کا ہے۔



 

زبردست آپ نے تسلیم کرلیا کہ رسول اللہ ص کہ بعد باغ فدک اس کے قائم مقام کا  ہوگا مطلب رسول لللہ ص نے فدک سیدہ رض کو نہیں دیا کیونکہ وہ قائم مقام کا ہوگا۔ اس اقرار سے آپ کا دعوی بھی باطل ہوا  اور استدلال بھی۔

 

میں نے کونسے اصول کو توڑا ہے نشاندہی کریں۔

 

 تفسیر صافی میں موجود یہ قول امام ضعیف ہے تو آپ صحیح سند کہ ساتھ اس کی نفی ثابت کریں۔ ابھی تو فدک کے ہبہ پر بات شروع ہی نہیں ہوئی ہے۔کوئی ایک روایت صحیح السند ملکیت رسول ص پر پیش کریں تاکہ پتہ چلے کہ سامنے والا مناظر ہے ورنہ روتے رہیں گے۔

 

شیعہ مناظر کی طرف سے غیر علمی گفتگو اور بازاری الفاظ کی شروعات

 

 شیعہ مناظر:  ناظرین اس جاھل انسان کی حالت دیکھی ہے آپ نے؟ ابھی دیکھئے گا اسکو جوتے کیسے پڑتے ہیں۔ بالکل ہی جاہل اور علم سے پیدل انسان ہے یہ۔ جب تم سب جانتے ہوئے جان بوجھ کر ایک ہی بات بار بار کہو گے تو پھر میں جواب تو دوں گا۔ تم نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا مخالف ایسا استدلال کرسکتا ہے ہوش اُڑ گئے ہیں تمہارے۔ تمہاری حالت دیکھ کر ترس آتا ہے تم پر۔



 

جھوٹے پر خدا کی لعنت

 

پہلے خود عام انسان کی مثالوں کو رسول ص پر فٹ کر رہے تھے ۔

 

میں نے دلیل دی ابن حجر سے کہ کچھ چیزیں رسول ص اور خدا کے ساتھ مخصوس ہوتی ہیں لہذا دلیل باطل ہے۔اب جھوٹ بک رہے ہو تم۔بالکل جہالت۔ دیکھو اپنے دار العلوم دیوبند کی ویب سائیٹ اجتہاد فقط تب جائز ہے جب کوئی حکم قرآن و حدیث میں نہ ہو۔

 

 

 

جبکہ سورہ حشر آیت ۶ اور جناب عمر کے قول سے فدک رسول ص کا خاصہ ہے جہاں چاہیں خرچ کریں جیسے چاہیں خرچ کریں بھلے سارا مال فئے اپنے پاس رکھ لیں نبی کو اختیار ہے لہذا اس معاملے میں اجتہاد کسی کام کا نہیں ۔اوئے جاھل مطلق انسان ۔اس جاھل انسان کی حالت دیکھو میں نے قول عالم پیش نہیں کیا تھا  بلکہ  روایت  پیش کی تھی دیوبندی ہو یا بریلوی سب ہی پیدل ہوتے ہیں۔



 

یہ اوپر روایت کی پوری سند ہے بیوقوف انسان (شیعہ مناظر کا اخلاق ملاحظہ فرمائیں)







 

شیعہ مناظر کی طرف سے اہلسنت مقدسات کی واضح توہین اور ذاتیات پر حملے

 

شیعہ مناظر: شکریہ بہت بہت یہ اسکین    لگا دیا آپ نے۔ اس سے واضح ہو جائے گا سنیوں کا سب بڑا مناظر شاہ عبد العزیز بھی جاھل اور جھوٹا تھا۔سنیوں کا سب سے چھوٹا مناظر عبد السلام بھی جھوٹا اور جاھل ہے۔ گواہ طلب کرنے والی روایت سنی کتب میں بسند حسن موجود ہے۔ جی ناظرین شاہ عبد العزیز نے دعوی کیا ایسی کوئی روایت سنی کتاب میں ہے ہی نہیں ۔ میں بسند حسن روایت پیش کرتا ہوں۔



 

 

 

پہلی کتاب تو یہی ہے جس میں یہ روایت موجود ہے۔ یہ سند بھی حسن ہے ویسے۔ مزید حوالہ لو



 

 

 

 

 

اسناد حسن

 

اللہ ج قرآن میں فرماتا ہے لَّعْنَتَ اللہِ عَلَی الْکٰذِبِیۡنَ

 

مفتے میں شاہ عبد العیز تے لعنت پوائے۔ (شیعہ مناظر کی ذہنیت نوٹ کریں)

 

اہلسنت مناظر کی الزامی دلیل

 

 

 

شیعہ مناظر کا رد: اسکے تمام روات شیعہ رجال میں مجھول الحال ہیں  معلوم ہی نہیں کون تھے۔



 

جبکہ محمد بن زکریا  نام کے روات سنی رجال میں موجود ہیں لہذا یہ سنی روایت ہے ۔بالکل ضعیف ہے، حجت نہیں ہے۔

 

*شیعہ کتب میں بسند صحیح گواہ والی روایت*

 

 





 

اس روایت کی سند بالکل صحیح ہے۔ بیٹا جاھل تو تم ہو سنی لائبریری کے سکین اُٹھا کر لے آئے ہو آتا جاتا کچھ ہے نہیں، بھائی دلیل تم دو کسی نے عنیمت کو خاصہ کہا ہو۔

 

اگر خاصہ کے معنی سنبھالنے کے معنی میں ہے تو مال غنیمت بھی رسول ص ہی سنبھالتے تھے کوئی غیر نہیں سنبھالتا تھا۔

 

دکھاؤ کسی عالم نے مال غنیمت کو بھی خاصہ کہا ہو۔ بیٹا کیوں ذلیل ہونا چاہتے ہو مزید؟ فئے وہ مال ہے جو بغیر جنگ کے حاصل ہو ، وہ رسول ص کا خاصہ ہے انکے لیے مخصوص ہے۔ غنیمت سے مراد وہ مال جو جنگ سے حاصل ہو ، جس کے مصارف انفال میں موجود ہیں۔

 

جہالت کی حد۔ جھوٹ کی حد

 

میں نے حدیث لگائی رسول ص نے فدک ہبہ کیا جو اُن کی ذاتی ملکیت ہونے کی قوی دلیل ہے۔ تم میں ہمت ہے تو حدیث لگاؤ کہ فدک رسول ص کی ملکیت نہیں تھا۔ باقی خیانت کرنا تو تمہارا کام ہے ابھی شاہ عبد العزیز سے مثال دے چکا ہوں۔ ناظرین اسکی حالت دیکھیں ۔ ایک گھنٹے سے شور ڈال رہا ہے فدک کو ملکیت رسول ص ثابت کرو ۔ اسکرین شاٹ دیکھیں۔

 

 



 

اہل سنت مناظر کی دلیل



 

شیعہ مناظر کا رد: اس میں واضح لکھا ہے فدک رسول ص کی ملکیت ہے۔ آگے جو تم نے highlight کیا ہے اُس سے اسکی ہرگز نفی نہیں ہوتی ۔ بیوقوف انسان۔ مال فئے سب کو دینا کیا رسول ص پر لازم تھا؟ ہر گز نہیں یہ مال رسول ص کا خاصہ تھا جیسے مرضی خرچ کرتے، چاہے خود رکھتے یا کسی اور کو دے دیتے۔ رسول ص کا اہل و عیال پر خرچ کرنا ان کی خوشی تھی ناکہ واجب تھا۔

 

ملاحظہ ہوں۔

 

 

 

 

 

ترجمہ:   (مال فئی ) خاص ہے رسول ص کے ساتھ وہ اس میں تصرف کر سکتے ہیں جیسے چاہیں۔ اپنی ذات کے لئے رسول ص مختص کریں یا کسی اور جگہ استعمال کریں۔

 

 تیسرا نکتہ: کیا جس طرح  زمانہ نبی ص میں حصہ جاتا تھا ویسے ہی جناب اول کے دور میں دیا جاتا تھا؟ ہر گز نہیں۔ ملاحظہ ہوصحیح السند روایت۔

 

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ الزُّهْرِيِّ،‌‌‌‏أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، ‌‌‌‌‌‏أَخْبَرَنِي جُبَيْرُ بْنُ مُطْعِمٍ، ‌‌‌‌‌‏أَنَّهُ جَاءَ هُوَ وَعُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ يُكَلِّمَانِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا قَسَمَ مِنَ الْخُمُسِ بَيْنَ بَنِي هَاشِمٍ وَبَنِي الْمُطَّلِبِ، ‌‌‌‌‌‏فَقُلْتُ:‌‌‌‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَسَمْتَ لِإِخْوَانِنَا بَنِي الْمُطَّلِبِ، ‌‌‌‌‌‏وَلَمْ تُعْطِنَا شَيْئًا وَقَرَابَتُنَا وَقَرَابَتُهُمْ مِنْكَ وَاحِدَةٌ، ‌‌‌‌‌‏فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‌‌‌‏ إِنَّمَا بَنُو هَاشِمٍ وَبَنُو الْمُطَّلِبِ شَيْءٌ وَاحِدٌ ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ جُبَيْرٌ:‌‌‌‏ وَلَمْ يَقْسِمْ لِبَنِي عَبْدِ شَمْسٍ وَلَا لِبَنِي نَوْفَلٍ مِنْ ذَلِكَ الْخُمُسِ كَمَا قَسَمَ لِبَنِي هَاشِمٍ وَ بَنِي الْمُطَّلِبِ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ يَقْسِمُ الْخُمُسَ نَحْوَ قَسْمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‌‌‌‌‌‏غَيْرَ أَنَّهُ لَمْ يَكُنْ يُعْطِي قُرْبَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‌‌‌‌‌‏مَا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِيهِمْ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ وَكَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يُعْطِيهِمْ مِنْهُ وَعُثْمَانُ بَعْدَهُ.

 

سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ مجھے جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ   وہ اور عثمان بن عفان دونوں اس خمس کی تقسیم کے سلسلے میں گفتگو کرنے کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے ۱؎ جو آپ نے بنو ہاشم اور بنو مطلب کے درمیان تقسیم فرمایا تھا، تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے ہمارے بھائیوں بنو مطلب کو حصہ دلایا اور ہم کو کچھ نہ دلایا جب کہ ہمارا اور ان کا آپ سے تعلق و رشتہ یکساں ہے، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بنو ہاشم اور بنو مطلب دونوں ایک ہی ہیں ۲؎ جبیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی عبد شمس اور بنی نوفل کو اس خمس میں سے کچھ نہیں دیا جیسے بنو ہاشم اور بنو مطلب کو دیا، ابوبکر رضی اللہ عنہ ۳؎ بھی اپنی خلافت میں خمس کو اسی طرح تقسیم کرتے تھے جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تقسیم فرماتے تھے * مگر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عزیزوں کو نہ دیتے تھے جب کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کو دیتے تھے، * عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اس میں سے ان کو دیتے تھے اور ان کے بعد عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ بھی ان کو دیتے تھے۔

 

البانی نے اسکو صحیح کہا ہے۔ 

 

شیعہ مناظر کا مزید گستاخانہ انداز

 

بیوقوف انسان۔ میں نے حدیث رسول ص سے بھی حوالہ دیا ہے کہ یہ ملکیت تھا رسول ص کی اسی وجہ سے ہبہ کیا۔ پھر تقی عثمانی صاحب کا حوالہ دیا ۔ جہالت کی حدیں ختم ہوگئیں۔

 

بیوقوف انسان قائم مقام کے معنی معلوم ہیں؟ رسول ص نے اپنی حیات میں ہی فدک ہبہ کردیا تھا۔ قائم مقام تک بات ہی نہیں آئی۔ دوسری بات تفسیر صافی والی روایت ضعیف ہے! تم کو چیلنج ہے ہبہ والی روایت پر کلام کرکے دکھاؤ، تم صرف بھاگو گے ۔ میں نے بسند حسن روایت پیش کی کہ فدک ہبہ ہوا جوکہ ملکیت رسول ہونے کی دلیل ہے۔ تم کو چیلنج ہے ایک روایت ہی دو کہ مال فئے ملکیت رسول ص نہیں ہے۔

 

خلاصہ

 

1۔ فدک ملکیت رسول ص ہے

 

2۔فدک رسول ص نے جناب زھرا س کو ہبہ کر دیا۔

 

3۔ جناب زھرا س نے دعوی کیا تو گواہ مانگے گئے سب کو رد کردیا اور حق نہ دیا۔

 

(روایت بسند حسن دیکھا چکا ہوں)

 

سُنی مناظر: 



 

شرط ١٥ ملاحظہ فرمائیں



 

شیعہ مناظر کی خباثت: شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی رح کو موصوف نے جاہل اور جھوٹا لکھا ہے۔



 

اور یہاں شاہ صاحب رح  پر شیعہ مناظرنے لعنت کی ہے۔

 

سنی مناظر: الحمدلللہ شرط ١٥ کو موصوف نے توڑ کر خود اپنی شرط سے اپنی شکست کا اعلان کیا ہےمجھے معلوم ہے یہ گالیاں کس درد سے نکل رہی ہیں اور چوٹ کہاں لگی ہے۔ مجھے معلوم ہے آپ نے صرف ہبہ پر رٹہ لگایا ہوا ہے اسی لئے ہبہ والی روایت پر بات کرنا چاہتے ہو مگر وہاں تک پہنچنے کی آپ اوقات ہی نہیں رکھتے۔

 

خاص سے مراد ملکیت ہے یا بطور سنبھالنے کہ؟ میں بطور سنبھالنے پر تین اسکین دے چکا ہوں۔اب آپ بھی ہمت کریں ایک صحیح روایت فدک کے ذاتی ملکیت پر  پیش کریں۔

 

آپ نے دوبارہ ایک مولوی پیش کردیا ہے۔ کہہ بھی رہے ہو مولوی حجت نہیں اور بار بار مولوی پیش بھی کررہے ہو اب ہم آپ کی جہالت پر کیا لکھیں؟ سورة حشر کی آیت 6 کے بعد آیت نمبر 7 بھی ہے، اسے کون پڑ ہے گا؟ 

 

فتوی دارالعلوم کس نے لکھی ہے؟ انعام الباری کس نے لکھی ہے؟ کیا یہ حدیثیں ہیں تمہاری نظر میں؟ یہ ہے رٹے کا نقصان! جب رٹہ ختم ہوتا ہے تو پھر بار بار وہی پیش کرنا پڑتا ہے۔ شاہ عبدالعزیز صاحب رح نے بلکل صحیح لکھا ہے اور میں ثابت کررہا ہوں بے فکر ہوجاؤ۔



 

اس روایت میں ایک راوی فضیل بن مرزوق ہے جو آپ کی جماعت  کا ہے۔

 

  



 

قال عبدالخالق بن منصور عن ابن معین صالح الحدیث الا انه شدید التشیع۔

 

وکان فیه تشیع۔

 

ترجمہ۔فضیل بن مرزوق شدید شیعہ تھا اور اس میں شیعت تھی۔

 

 

 

فضیل بن مرزوق صادق ع کہ اصحاب میں سے تھا۔

 

  استدلال

 

ان دو حوالوں سے ثابت ہوا کہ فضیل شیعہ تھا اور سخت شیعہ تھا اور اصحاب صادق رح میں سے تھا۔ مطلب پکہ شیعہ تھا۔ اب جناب کہے گا کہ شیعت کوئی جرح نہیں ، بخاری میں بھی شیعہ راوی ہیں وغیرہ۔۔ اس پر بھی روشنی ڈالتا جارہا ہوں تاکہ جناب کو پیش کرنے کی تکلیف نہ ہو کیونکہ چھوٹوں پر شفقت کرنا نبی ص کی سنت ہے۔

 

 

 

الا ان یروی ما یقوی بدعته فترد علی المذھب المختار۔

 

جب راوی روایت کرے جو اس کی بدعت اور مذہب کو قوت دے وہ روایت رد کی جائے گی۔



 

ان کان داعیة لمذھبه لم یقبل

 

ترجمہ۔ اگر راوی اپنے مذہب کی طرف داعی ہو اس کی روایت قبول نہیں کی جائے گی۔

 

ان حوالوں سے چند باتیں ثابت ہوئیں۔

 

1۔ فضیل شیعہ راوی ہے۔

 

2۔اصحاب صادق رح میں سے تھا۔

 

3۔ جب بدعتی اپنے مذہب کی تائید میں روایت نقل کرے اس کی روایت قابل قبول نہیں ہوگی۔

 

4۔یہ روایت شیعت کو قوت دیتی ہے اور یہ شیعہ مذہب ہے نا کہ سنی مذہب کہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے گواہ پیش کیے اور سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے رد کیا وغیرہ۔



 

اہل سنت مناظر کی طرف سے ایک الزامی حوالہ

 

 

 

 

 

لاتقبل روایاتھم فیما یوافق مذھبھم۔

 

ترجمہ: وہ روایت جو راوی کہ مذہب کہ موافق ہو وہ قابل قبول نہیں ہوگی۔

 

الحمدللہ میں نے شیعہ و سُنی  دونو ں   کی کتب سے حجت تمام کردی ہے کہ جو راوی اپنے مذہب کی تائید میں روایت کرے اس کی روایت قابل قبول نہیں ہوگی اور یہ روایت دعوی ہبہ فدک  شیعہ مذہب کی تائید میں ہے اور سنی مذہب  بھی میں نے پیش کردیا ہے۔ پہلی ٹرن میں شاہ صاحب رح کی کتاب تحفہ اثناعشریہ سے۔

 

اگر میں نے کوئی ضعیف روایت پیش کی ہے تو آپ اس کی نفی صحیح سند کہ ساتھ پیش کردیں۔صحیح سند دکھانا صرف مجھ پر لازم نہیں ہے۔

 

آپ نے شیعہ تفسیر قمی کی روایت کیوں پیش کی ہے؟ شیعہ کتب مجھ پر کب سے حجت بن گئیں؟ خیر یہ آپ کی مجبوری ہے۔ آپ مخالف کہ مذہب پر ہو  یا  اپنے مذہب پر؟ آپ مجھے مال غنیمت دکھانے کا بھی کہہ رہے ہیں۔ کیا ہماری بحث مال غنیمت پر ہورہی ہے؟ اور دلیل دینا مدعی کا ذمہ ہوتا ہے  میرے ننھے منھے مناظر۔

 

آپ بار بار اہلسنت کتب سے فدک کے خاص ہونے کو ثابت کر رہے ہیں، جبکہ میں نے اس کا انکار ہی نہیں کیا کیونکہ خاص سے مراد    ذاتی ملکیت آپ نے ثابت کرنا ہے۔ میں نے لفظ خاص کو بطور سنبھالنے پر تین حوالے پیش کئے ہیں۔ 



























 

شیعہ مناظر کا اعتراض: فدک کی آمدنی نبی کی طرح خرچ نہیں کی جاتی تھی۔





 

حضرت ابوبکر نے  بنو ہاشم اور بنو مطلب کو خمس کا حصہ کیوں  نہیں دیا تھا؟

 

ان سب کا اصل خاندان ایک تھا عبدمناف کے چار بیٹے تھے ایک ہاشم جن کی اولاد میں رسول اللہ ﷺ تھے، دوسرے مطلب، تیسرے عبدشمس جن کی اولاد میں عثمان ؓ تھے، اور چو تھے نوفل جن کی اولاد میں جبیر بن مطعم ؓ تھے۔ : ہمیشہ ایک دوسرے کی مدد کرتے رہے اسی لئے کفار نے جب مقاطعہ کا عہد نامہ لکھا تو انہوں نے اس میں بنو ہاشم اور بنو مطلب دونوں کو شریک کیا۔  ابوبکر ؓ نے اس وجہ سے خمس نہیں دیا کہ وہ اس وقت غنی اور مالدار رہے ہوں گے، اور دوسرے لوگ ان سے زیادہ ضرورت مند رہے ہوں گے، جیسا کہ دوسری روایت میں علی ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے انہیں ایک حصہ خمس میں سے دے دیا تھا، جب حضرت عمر ؓ نے انہیں حصہ دینے کے لئے بلایا تو انہوں نے نہیں لیا اور کہا کہ ہم غنی ہیں۔

 

آپ  گالیاں دینے سے بہتر ہے ملکیت ثابت کریں ۔ آپ کی جہالت سب کہ سامنے لاؤں گا۔ ان شاء اللہ۔

 

 

 

ترجمہ:عمر بن عبدالعزیز جب خلیفہ مقرر ہوئے تو فرمایا تحقیق رسول اللہ ص کہ پاس فدک تھا  ان میں سے خرچ کرتے تھے اور لوٹاتے تھے اس میں سے بنوھاشم کہ صغیر (یعنی چھوٹے بچوں پر) اور شادیاں کرواتے تھے اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ ص سے سوال کیا کہ یہ مجھے دیں تب رسول اللہ ص نے انکار کردیا اور ویسے ہی سیدنا ابوبکر صدیق اور عمر فاروق رضی اللہ عنہما کہ دور میں تھا الخ.....

 

اس کو کہتے ہیں صحیح سند روایت۔امید کرتا ہوں موصوف کو افاقہ ہوگیا ہوگا۔ برائے مہربانی گالیاں نہ دیں میں بھی دے سکتا ہوں مگر نہیں دے رہا کیونکہ اس سے تربیت اور نسل کا پتہ چلتا ہے۔

 

 شیعہ مناظر:   میں نے ذاتی بات کہی یا  روایات اور کتب سے ثابت کیا؟  شاہ عبدالعزیز نے اپنی تحفہ میں لکھا کہ اہلسنت میں اس عنوان کی کوئی روایت موجود ہی نہیں۔ شاہ عبد العزیز نے یہاں یہ نہیں کہا کہ ضعیف ہیں۔ اُس نے بالکل انکار دیا ایسی کوئی روایت سرے سے نہیں ہے۔ میں نے جب روایات پیش کیں تو تم کو ثابت کرنا چائیے تھا کہ سنی کتاب نہیں ہے ورنہ حکم اور جھوٹ واضح ہے۔ 



 

شاہ عبدالعزیز نے تحفہ اثناعشریہ میں باغ فدک کا ہبہ اور گواہ طلب کرنے کے واقعے کا انکار اس لئے کیا ہے کیونکہ اہلسنت کتب میں  یہ واقعہ صحیح روایات سے ثابت ہی نہیں ہے۔ ضعیف روایات اگر موجود بھی ہوں تو قابل حجت نہیں ہوتیں۔ ایسی روایات کا ہونا یا  نہ ہونا  برابر ہے۔

 

 

 

شیعہ مناظر: میں نے لعنت جھوٹوں پر کی ہے۔ شکایت کا مطلب آپ مان گئے شاہ عبد العزیز جھوٹا ہے۔بہت شکریہ



 

(شیعہ مناظر نے باقائدہ نام لیکر اہلسنت عالم کو جھوٹا کہا اور صاف نام لے کر لعنت بھی کی ہے۔ اوپر اسکرین شاٹ بھی دئے گئے ہیں اور سادگی دیکھیں کہ کس طرح معصوم بن رہا ہے۔ اہل تشیع اسی طرح عوام کو گمراہ کرتے ہیں۔)



 

شیعہ مناظر: باقی روایت کی سند پر کلام آرہا ہے رجال سے ویسے ہی مجھے بہت محبت ہے۔ رٹا رٹایا کون؟ سب دیکھ سکتے ہیں کون موقع پر اصل کتابیں کھول کر حوالے بھیج رہا ہے۔ کون وہی ۱۰ سال پرانے بنے بنائے سکین چلا رہا ہے۔ بیٹا مطالعہ کرو بہت پٹو گے (علمی میدان میں) تم ورنہ۔ جھوٹوں پر خدا کی لعنت۔ عبد السلام ناصبی صاحب نے جھوٹ بولا تین حوالے دیے ہیں۔

 

1۔پہلا حوالہ دیا فیض الباری سے کہ بالکل ہی کمزور اور شاذ قول ہے جس میں احتمال ہی اتنے ہیں لہذا استدلال ہی نہیں بنتا

 

2۔ دوسرا جو پیش کیا وہ تو ہے ہی مبھم دوسرا اُدھر عالم اجتہاد کر رہا ہے کہ جناب زھرا س نے اس وجہ سے ایسا  کیا ہوگا  

 

جسکا  رد میں نے شہزادی س کا اپنا عمل دکھا کر کردیا کہ وہ  فدک کو بابا کی ملکیت سمجھ کر ہی ہبہ کا دعوی کر رہی ہیں کہ بابا رسول ص نے مجھے دے دیا۔ اسکے علاوہ کیا ہے آپ کے پاس ؟

 

فدک کی ملکیت پر دلائل:

 

1۔ حدیث رسول ص بسند حسن  پیش کی ہے کہ شہزادی س کو رسول ص نے باغ ہبہ کردیا اور یہ قضیہ شرطیہ ہے دینے سے ملکیت خود ثابت ہو جاتی ہے۔

 

2۔تقی عثمانی کا حوالہ دیا۔

 

3۔ بدائع واصنائع پیش کی۔

 

مختصر حدیث اور اقرار علماء سے استدلال پکڑا ہے۔

 

 چیلنج

 

حدیث لاؤ کے فدک رسول ص کی ملکیت نہیں تھا۔مولوی پر لعنت ۔ دکھاؤ کب کہا مولوی حجت نہیں ہے!تم پر تو حجت ہے، تم حنفی ہو پورا مذہب بابوں پر ہے۔ ابو حنفیہ کے بارے میں کیا خیال ہے؟

 

بیوقوف انسان جو میں دار العلوم دیوبند کا حوالہ دیا وہاں بھی انہوں نے    روایت سے استدلال کیا ہے ۔ ذاتی قول نہیں ہے  ، اتنا تو علم حاصل کرلو ذاتی قول اور روایت میں فرق کر سکو عجیب ۔ اب مزہ آئے گا رجال کا پنگا لیا میرے ساتھ اب میں بتاؤں گا ، آجاؤ سکھاؤں تم کو رجال۔ہم ان مراحل سے گزریں گے تاکہ معاملہ بالکل واضح ہو جائے۔

 

1۔فضیل بن مرزوق کی توثیق 

 

2۔فضیل میں تشیع تھی؟

 

3۔تشیع سے مراد کیا ہے؟

 

4۔فضیل میں بدعت کیا تھی؟

 

5۔ کیا فضیل پر اس اصول کا اطلاق ہوتا ہے؟

 

فضیل بن مرزوق کی توثیق

 

 





 

امام ذہبی نے الکاشف میں فائنل حکم اس راوی پر جو لگایا ہے وہ  ثقہ کا ہے۔

 

لہذا *فضیل بن مرزوق * بالکل ثقہ راوی ہے ۔



 

فضیل میں تشیع تھی؟

 

اول) پہلے تو ہمیں دیکھنا ہوگا علماء رجال *تشیع سے مراد* کیا لیتے تھے۔

 

دوم) تشیع کیا کوئی بری چیز تھی؟

 

  علمائے رجال کے نزدیک تشیع کی تعریف 







 

امام ابن حجر کہتے ہیں تشیع (شیعہ) سے مراد یہ ہے کہ ایک بندہ جناب عثمان پر امام علی ع کو فضیلت دے یا شیخین کو مولا علی ع سے افضل سمجھے۔ اسکو علمائے رجال تشیع کہتے ہیں۔اس سے کہاں  ثابت ہوتا ہے فضیل بن مرزوق موجودہ شیعہ تھا جو شیخین سے اظہار بیزاری اختیار کرتا تھا؟ عجیب جہالت ہے۔



 

تشیع ہونا بری بات ہے؟

 

قارئین تشیع تو انکے معتبر علماء میں اور صحابہ و تابعین میں بھی تھے۔ ان سے گزارش ہے ہمت کرکے اُن کو بدعتی کہیں۔

 

*امام حاکم نیشاپوری شیعہ تھے*



 

 

 

 





 

جی جناب تو کیا کہیں گیں امام حاکم بدعتی تھے؟ ٹکڑے لینے کے لیے علی معاویہ کو بلا لیا ہے۔



 

صحابہ رض میں تشیع تھی

 

 صحابی رسول جناب ابوطفیل رض بھی شیعہ تھے ۔

 

 





 

 استدلال

 

اگر شیعہ ہونا بدعت ہے تو یہاں لکھے عبد السلام ناصبی کہ *صحابہ اور علماء بدعتی تھے* (معاذ اللہ) پھر بات آگے چلے گی ورنہ اُس سے پہلے یہ اصول پیش کرکے جہالت نہ دکھائے۔



 

کیا فضیل بن مرزوق پر اس اصول کا اطلاق ہوتا ہے؟

 

بالکل نہیں۔ فضیل بن مرزوق بدعتی نہیں تھا اگر بدعتی ہوتا تب دیکھتے ۔ آپ نے فضول میں سکین لگا کر ڈرامے بازیاں کی ہیں۔



 

اہلسنت مناظر نے سُنی و شیعہ کے ہاں متفقہ اصول دکھا کر واضح کیا کہ راوی ثقہ ہونے کے باوجود اپنے مذہب کی تائید میں روایت کرے گا تو قبول نہیں کی جائے گی۔ شیعہ مناظر ان دلائل کا رد نہیں کر سکا اور یہ ممکن بھی نہیں تھا کیونکہ خود اہل تشیع کے ہاں کئی سُنی راوی ثقہ ہیں، لیکن ان راویوں کی ایسی روایات جو شیعیت کے مسلمہ نظریات کے خلاف ہوں تو اسی اصول کے تحت رد کی جاتی ہیں ۔

 

شیعہ مناظر: 

 

مطالبہ: فضیل بن مرزوق میں بدعت ثابت کی جائے ورنہ یہ اصول کسی فائدے کا نہیں۔جہالت کا عالم یہ ہے کہ شیعہ کتب سے اصول حدیث بلاوجہ پھینکنا شروع کردیے ہیں، جس کا کوئی تعلق واسطہ ہی نہیں۔



 

شیعہ مناظر کی دلیل سے براہ راست اس اصول کا تعلق ہے، لیکن شیعہ مناظر کو بداخلاقی سے فرصت ملتی  تو اس اصول پر غور و فکر بھی کرتے!



 

شیعہ مناظر: یہ اصول اور اسکین تمہارے کسی کام کے نہیں کیونکہ یہ ہمارے اصول ہیں لہذا انکا اطلاق شیعہ کتب اور احادیث پر ہوگا نہ کے تمہاری کتب اور احادیث پر ۔سکین دینے سے پہلے دیکھ لیا کرو بیوقوف انسان۔



 

اہل سنت مناظر نے دونوں فریقین کی کتب سے یہ اصول دکھایا۔ سُنی و شیعہ علماء دونوں ہی اس اصول پر عمل بھی کرتے ہیں۔اس موقعہ پر  شیعہ مناظر بوکھلاہٹ کا شکار ہوچکے تھے اسی وجہ سے  ذاتیات پر اتر آئے۔



 

 باقی فضیل بن مرزوق بدعتی ہی نہیں بات کرنے کا فائدہ ہی نہیں

 

سید خوئی رض کی کتاب  سے سکین پیش کیا کہ عطیہ اصحاب صادق ع میں سے تھا۔

 

  اس سے ثابت ہوتا ہے وہ شیعہ تھا، پھر تو نعمان بن ثابت ابوحنیفہ بھی شیعہ ہوگیا۔سید خوئی رح نعمان بن ثابت ابو حنیفہ کے بارے میں لکھتے ہیں

 

اصحاب صادق ع میں تھا



 

ابو حنیفہ بھی شیعہ ہوگیا؟؟؟ بیوقوف انسان مولا ع کے اصحاب میں تمام مذہب اور طبقے کے لوگ آتے تھے۔



 

شیعہ مناظر:  میں نے  گواہ  والی  بات پرتفسیر القمی سے صحیح السند روایت پیش کی ہے۔   

 

جھوٹوں پر خدا کی لعنت





 

سنی مناظر کی حالت دیکھ سکتے ہیں سب قارئین۔ اب کہتا ہے شیعہ کتب مجھ پر حجت کیسے۔ جاہل انسان تم نے جو الزامی جواب دیا  اُسکا رد کیا ہے کہ ہمارے پاس صحیح السند روایات میں یہ واقعہ موجود ہے۔ جاہل انسان ہو تم،   بالکل چولیاں ماری ہوئی ہیں ساری جاہل نے۔ کیا جواب دے بندہ.

 

میں نے احادیث اور علماء کے اقرار پیش کیے ہیں ملکیت ہونے پر۔ تم بھی ایک حدیث لاؤ کہ باغ فدک نبی کی ملکیت نہیں تھی ۔

 

جہالت کی حد ہے ویسے بے تکی  تاویلات ۔ جناب ابوبکر نے کہا جیسا رسول ص کرتے تھے میں اُس سے ایک قدم پیچھے نہیں ہٹوں گا۔  یہ بوگس دلیل ہے وہ غنی تھے ۔ غنی ہونے سے کیا آپکو آپکے حق سے جدا کیا جا سکتا ہے؟ موصوف کو لگتا تھا کوئی عام بندہ ہوگا کام چل جائے گا دو نمبری کرنا تو سنیوں کی عادت ہے۔ سنی مناظر اصول درائیہ سے بالکل پیدل اور جاھل ہے۔

 

 

 

  

 

شیعہ مناظر: یہ روایت پیش کرکے سُنی مناظر کہتا ہے  کہ اسکو صحیح روایت کہتے ہیں۔



 

حدیث صحیح کا متصل ہونا  لازم ہے۔







 

شیعہ مناظر: حضرت عمر بن عبدالعزیز والی روایت   منقطع ہے۔

 

روایت کے ضعف کی وجہ

 

جناب صاحب رسول ص کی  وفات   632 عیسوی میں ہوئی جبکہ جناب عمر بن عبد العزیز کی  پیدائش   682  عیسوی میں ہوئی ۔ جناب صاحب عمر بن عبد العزیز اور رسول ص میں ۵۰ سال کا فرق ہے۔ منقطع اجماعی طور پر ضعیف ہوتی ہے۔





 

 

 

  شیعہ مناظر:  پس واضح ہوا پیش کردہ روایت مردود ہے

 

 حاشیہ

 

سنی مناظرہ اس قدر جاہل ہے کہ رجال الثقات سے دلیل پکڑ رہا ہے ،بیوقوف انسان ، رجال رجل سے نکلا ہے، رجل کی جمع رجال ہے۔ یعنی اسے راوی ثقہ ہیں یہ کہاں کہا ہے حدیث کی سند صحیح ہے ؟ آجا میرا  بیٹا اصول درائیہ پڑھو تمکو جاہل ہو بالکل، سنی مناظر کی جہالت آشکار ہو چکی ہے۔ اب میں بتاتا ہوں مقبول روایت کس کو کہتے ہیں۔میری  پیش کردہ روایت متصل ہے اسکے روات حسن الحدیث ہیں۔ الحمد للہ





 

 



 

 

 

خلاصہ

 

1۔فدک رسول ص کی ملکیت ہے۔

 

2۔ رسول ص نے جناب زھرا س کو فدک ہبہ کردیا۔

 

3۔ جناب زھرا  س نے گواہ پیش کیے اُن کو رد کردیا گیا اور آپ کو حق نہ دیا گیا۔(بسند حسن)

 

 مطالبہ

 

1۔ صریح صحیح حدیث لاؤ فئے ملکیت رسول ص نہیں ہے۔

 

2۔فضیل بن مرزوق کی بدعت بیان کرو۔ چولیا مار کر وقت ضائع نہ کرنا۔

 

 





 

سُنی مناظر: آپ کا قصور نہیں ہے ، جو آپ کی میموری میں فیڈ حوالے ہیں وہ آپ نے پیش کرنے ہیں چاہے بے تکے کیوں نہ ہوں۔ صرف شاہ عبدالعزیر محدث دہلوی رح نے نہیں کہا بلکہ آپ کے مصنفین نے بھی کہا ہے کہ اس کا کوئی اصل نہیں ہے۔ ان  پر فتویٰ لگاؤ۔

 

میرے خیال میں آپ سے آپ کے لہجے میں بات کرنی ہوگی۔

 

 



 

 

 

اب اس حدیث مبارکہ میں دیکھیں مال فئے بطور میراث تقسیم نہیں ہوا بلکہ بطور متولی حضرت علی رضی اللہ کہ قبضہ میں رہا انہوں نے حضرت عباس رض کو دینے سے منع کیا اس کہ بعد حضرت حسن بن علی اور حسین بن علی رضی اللہ عنہا کہ قبضہ میں رہا اور ان کے افراد بطور متولی سنبھالتے تھے۔ اب بتائیں فدک ملکیت رسول ص تھا؟

 

اگر ملکیت رسول ص تھا اور رسول اللہ ص نے سیدہ رض کو دیا تو ان تمام حضرات کہ پاس بحیثیت متولی کے کیوں پھرتا رہا؟

 

عقل کو تکلیف دیں تھوڑی۔ اب تیار ہوجاؤ ایک دارالعلوم کی فتویٰ آرہی ہے پھر کہوگے مجھ پر یہ حجت نہیں۔ ثقہ کا روش ختم کرتا ہوں پہلے





 

 

 

 سُنی مناظر:

 

1۔ وقال نسائی ضعیف وکذا ضعفه عثمان بن سعید۔

 

ترجمہ۔امام نسائی رح نے فضیل بن مرزوق کو ضعیف کہا ہے اور اس طرح عثمان بن سعید نے بھی اس کو ضعیف کہا ہے۔

 

2۔ وقال ابوعبدالله الحاکم فضیل بن مرزوق لیس من شرط صحیح۔

 

ترجمہ۔ابوعبداللہ حاکم نے کہا کہہ فضیل بن مرزوق صحیح کہ شرائط میں سے نہیں ہے۔

 

3۔قال ابن حبان منکر الحدیث جداً وکان یخطی  علی الثقات۔

 

ترجمہ۔ابن حبان رح نے کہا کہہ فضیل بن مرزوق سخت منکر الحدیث ہے اور ثقات پر خطا کرتا تھا۔

 

4۔ وروی احمد بن ابی خیثمة عن ابن معین ضعیف۔

 

ترجمہ۔ احمد بن ابی خیثمة نے ابن معین رح نے نقل کیا ہے کہہ فضیل بن مرزوق راوی ضعیف ہے۔

 

استدلال

 

ان تمام محدثین کی جرح سے ثابت ہوا کہ فضیل بن مرزوق راوی ضعیف تھا.

 

اور میں نے اس راوی پر جرح مفسر پیش کی ہے۔ مسلمہ اصول ہے کہ جب جرح مفسر تعدیل مفسر یامبہم کے مقابلے میں آئے تب جرح مفسر مقدم ہوگی۔کیوں مناظر صاحب؟

 

اس پر میں سنی شیعہ دونوں کتب سے حوالے پیش کررہا ہوں

 

 https://shamilaurdu.com/book/jarah-wa-tadeel/25/





 

سنی مناظر: اسبابِ جرح و تعدیل سے بخوبی واقف ہو۔عربی زبان کا ماہر ہو،تاکہ علماء کے اقوال کو اچھی طرح سمجھ سکے۔

 

جرح و تعدیل میں تعارض اور اس کا حل

 

1۔ جس راوی کی توثیق پر تمام محدثین کا اتفاق ہو وہ ثقہ ہے۔

 

2۔جس راوی کے ضعیف ہونے پر تمام محدثین کااتفاق ہو وہ ضعیف ہے۔

 

3۔ جس راوی کو بعض نے ثقہ کہا اور بعض نے ضعیف کہا، وہ مختلف فیہ راوی ہے اس میں راجح معلوم کرنے کے لیے ہمیں درج ذیل باتوں کو مد نظر رکھنا ہو گا:

 

۱:جرح مفسر ہمیشہ تعدیل مبہم پر مقدم ہوگی،کیونکہ جرح کرنے والے کے پاس دلیل موجود ہے۔جرح مفسر کے الفاظ درج ذیل ہیں:صدوق یھم، سیء الحفظ،فاحش الغلط، منکر الحدیث، مضطرب الحدیث، متروک۔ 

 

۲:تعدیل مفسر ہمیشہ جرح مبہم پر مقدم ہوگی۔

 

۳:اگرجرح مفسر اور تعدیل بھی مفسر یا جرح مبہم اور تعدیل بھی مبہم ہو تو ان دونوں صورتوں میں جرح مقدم ہوگی۔

 

۴:ائمہ جرح وتعدیل دیکھے جائیں گے کہ جرح کرنے والے متشدد تو نہیں اور توثیق کرنے والے متساہل ہیں یا معتدل۔متشدد کی توثیق بہت اہمیت رکھتی ہے اور متشدد کی جرح دوسرے محدثین کے اقوال دیکھے بغیر نہیں لینی چاہیے۔متساہل کی توثیق سے دور رہنا چاہیے۔

 

تنبیہ: بعض لوگوں کا قول جس پر اختلاف ہو اور تطبیق و توفیق ممکن نہ ہو تو ہمیشہ محدثین کی اکثریت کو ترجیح دی جاتی ہے   یہ بات درست نہیں ہے۔

 

اگر کسی راوی پر ایک ہی امام کے اقوال میں تعارض ہو مثلا ایک ہی راوی کو ایک محدث نے ثقہ کہا اور اسی محدث نے انھیں ضعیف بھی کہا تو اس صورت میں بعد والا قول لیا جائے گا۔اگر تاریخ کے ذریعے بعد والے قول کا تعین ہو جائے توپہلے قول کو منسوخ اور دوسرے کو ناسخ سمجھا جائے گا۔[1]

 

[1]  مثلا دیکھیے :تاریخ ابن معین۔روایۃ الدوری:۴-۲۷۲رقم:۴۳۳۳.



 

 



 

ولو اجتمع فی واحد جرح وتعدیل فالجرح مقدم علی التعدیل۔

 

ترجمہ۔جب جرح اور تعدیل جمع ہوجائیں تب جرح کو تعدیل پر مقدم کیا جائے گا۔



 

(اضافی اسکین)







 

سُنی مناظر: جی مناظر صاحب بحث جرح وتعدیل ذہن میں آرہی ہے یا نہیں۔

 

یقین کہ ساتھ میں کہہ رہا ہوں کہ میرا مخالف ایک عبارت  ترجمہ کہ ساتھ نہیں پڑھ سکتا، بشرط کسی سے لقمہ نہ لے۔ ثقہ کا روش ختم الحمدللہ۔ اگر میرے پہلے مکمل میسیج پڑھتے تو ایسے ٹھوکریں نہ کھاتے۔میں اوپر کہہ چکا ہوں کہ شیعہ ہونا کوئی جرح نہیں ہے پھر بھی اسکین بازی سے باز نہیں آئے؟ اصل بات ہے میموری جو خالی کرنی ہے۔ میرا کام تھا فضیل بن مرزوق کو  شیعہ ثابت کرنا اور یہ ثابت کرنا کہ اس نے اپنے مذہب کی تائید میں روایت کی ہے اور مسلمہ اصول سے میں نے ثابت کیا ہے کہ وہ روایت قابل قبول نہیں ہے۔باقی  کونسا شیعہ تھا چھوٹا شیعہ تھا یا بڑا یا درمیانہ اس پر کوئی بحث نہیں۔ ایک میرا آپ سے سوال ہے اگر کوئی موجودہ دور میں کہتا ہے میں شیعہ ہوں تو اس سے مراد کونسا شیعہ ہوگا؟



 

تیکھے سوالات ، میٹھے جوابات

 

شیعہ مناظر: تشیع ہونا بری بات ہے؟

 

سُنی مناظر: بلکل نہیں بخاری میں شیعہ راوی ہیں، جو میں نے اصول پیش کیا ہے اس کو ہاتھ لگاؤ۔

 

شیعہ مناظر: امام حاکم نیشاپوری شیعہ تھے۔ 

 

سُنی مناظر: یہ آپ سچی میں باتیں کررہے ہو یا مذاق کررہے ہو۔ بس علمی لیاقت اتنی ہے تمہاری؟

 

شیعہ مناظر: کیا امام حاکم بدعتی تھے؟

 

سُنی مناظر: میں نے کب کہا کہ شیعہ ہونا جرح ہے عقل سے پیدل ہیں؟ جب بخاری میں راوی ہیں تو بس انتہاء ہوگئی نا یا کچھ باقی رہتا ہے ؟ شیعہ ہونا بدعت  نہیں ہے۔ اصل بات ہے آپ کو سمجھنے کی لیاقت نہیں ہے قصور آپ کا بھی نہیں ہے۔

 

شیعہ مناظر: اس نکتے کی مزید وضاحت کریں۔ 

 

سُنی مناظر: مطلب شیعہ ہونا کوئی جرح نہیں ہے اگر جرح ہوتی تو بخاری شریف میں شیعہ کیوں موجود ہیں؟  ہماری بحث شیعہ راوی کی طرف سے اپنے مذہب کی تائید میں روایت کرنے پر  ہورہی ہے جو کہ درحقیقت بدعت ہے ۔ شاید آپ کو سمجھ نہیں آرہی۔ 

 

شیعہ مناظر : کیا فضیل بن مرزوق بدعتی تھا؟

 

سُنی مناظر: اچھا جی بدعتی نہیں تھا تو کیا گواہی والہ قصہ سنی مذہب میں ہے؟ یہ پورا قصہ شیعہ مذہب کا ہے اور وہ میں نے  شیعہ سنی کتب سے ثابت کیا ہے۔

 

شیعہ مناظر: فضیل بن مرزوق میں بدعت ثابت کی جائے؟

 

سُنی مناظر: بدعت ثابت کردی ہے ، کیونکہ گواہی والا قصہ شیعہ مذہب میں ہے نہ کہ سنی مذہب میں اور اس کی یہی بدعت تھی کہ نئی بات سنی مذھب میں ڈال رہا تھا کیا یہ کافی نہیں ہے۔

 

شیعہ مناظر کا شکوہ: شیعہ کتب سے فضول اسکینز بھیج رہے ہیں۔

 

سُنی مناظر: الزامی حوالے ہیں۔ الزامی حوالے کا تو پتہ ہے نا یا میں بتاؤں؟ میں نے پہلے سنی کتب سے فضیل بن مرزوق کو شیعہ ثابت کیا اور اس کہ بعد الزامی حوالہ شیعہ کتب سے بھی دیا اس پر حیران ہونے کی وجہ؟

 

شیعہ مناظر کی بوکھلاہٹ: سید خوئی رض کی کتاب سے اسکین پیش کیا کہ عطیہ اصحاب صادق ع میں سے تھا۔

 

سُنی مناظر: عطیہ نہیں فضیل، دیوار سے بات کررہا ہوں کیا!  بات فضیل پر ہوری ہے اور آپ نام عطیہ کا لے رہے ہو اصل میں میموری فل ہے نا اس لیے۔

 

شیعہ مناظر: ابوحنیفہ بھی اصحاب صادق میں سے تھا تو کیا وہ بھی شیعہ تھا؟ 

 

سُنی مناظر: اس کا جواب فتوی دارالعلوم سے دیتا ہوں قبول کرنا۔



 

https://darulifta-deoband.com/home/ur/History--Biography/40667

 

سوال نمبر: 40667



 

عنوان:كیا امام ابوحنیفہ اور دیگر ائمہ نے جعفر صادق سے علم حاصل كیا ہے؟



 

سوال:(۱)کیایہ صحیح ہے کہ امام ابو حنیفہ اور باقی تینوں آئمہ نے امام جعفر صادق سے علم حاصل کیا ہے؟ (۲) اور ہمیں جعفر صادق کے بارے میں کیا گمان رکھنا چاہیے ؟ (۳)کیا ان کے نام کے ساتھ امام کا لفظ استعال کر سکتے ہیں؟ (۴)شیعہ کہتے ہیں کہ امام ابو حنیفہ امام جعفر کے شاگرد رہے ہیں آپ لوگ شاگرد کو مانتے ہو استاد کو نہیں تو اس کا کیا جواب دینا چاہیے ؟ (۵)کیا یہ بات صحیح ہے کہ کسی کو پیسے دیتے وقت بائیں ہاتھ سے دیں اور اور لیتے وقت دائیں ہاتھ سے لیں۔ اگر صحیح ہے تو صدقے یا کسی اور اچھے مقصد کے لیئے جو پیسے دئیے جائیں تو کیا وہ بھی بائیں ہاتھ سے دینے چاہیے ؟



 

جواب نمبر: 40667

 

بسم الله الرحمن الرحيم

 

فتوی: 1015-100/N=11/1433 (۱)

 

1۔امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ اور امام مالک رحمہ اللہ کے متعلق تو یہ بات صحیح ہے، لیکن امام شافعی رحمہ اللہ اور امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے متعلق صحیح نہیں، بلکہ صریح جھوٹ اور غلط ہے کیونکہ جعفر صادق کی وفات کے بعد دونوں کی ولادت ہوئی ہے، جعفر صادق رحمہ اللہ کی وفات 149ھ میں ہوئی اور امام شافعی رحمہ اللہ کی ولادت 150ھ میں او رامام احمد رحمہ اللہ کی 164ھ میں کذا فی کتب الرجال والتراجم۔

 

2۔اکثر ائمہ جرح وتعدیل اور محدثین نے انھیں ثقہ قرار دیا ہے اور یہ نہایت نیک وصالح اور زاہد تھے، اور ان کے بے شمار مناقب ہیں، البتہ ان کے بہت سے شیعہ شاگردوں نے ان کی طرف سے بہت سی گھڑی ہوئی بے بنیاد باتیں منسوب کردی ہیں اس لیے شیعوں کی روایات ان کے متعلق صحیح نہیں۔

 

3۔ جس معنی میں شیعہ فرقہ ان کے ساتھ امام کا لفظ استعمال کرسکتا ہے اس معنی میں ان کے ساتھ لفظ امام کا استعمال حرام اور گمراہی ہے، اور اگر کوئی جائز معنی مراد ہوں تب بھی ان کے ساتھ لفظ امام کا استعمال درست نہیں کیونکہ یہ لوگوں کے لیے اشتباہ کا باعث بنے گا اور نیز شیعہ فرقہ کے ساتھ تشبہ لازم آئے گا اور باعث اشتباہ امر اور تشبہ باہل البدع دونوں ہی سے بچنا واجب وضروری ہے۔

 

4۔حضرت جعفر صادق رحمہ اللہ کے متعلق جو باتیں صحیح اور معتبر اسانید سے مروی ہیں وہ ہم اہل السنة والجماعت بھی قبول وتسلیم کرتے ہیں بلکہ امام بخاری رحمہ اللہ (الادب المفرد میں) امام مسلم، امام ترمذی، امام ابوداوٴد، امام نسائی اور امام ابن ماجہ وغیرہ جلیل القدر محدثین نے تو ان کی بہت سی روایات بھی نقل کی ہیں، ہاں البتہ شیعوں نے اپنی طرف سے ان کی طرف جو غلط باتیں منسوب کردی ہیں وہ ہم نہیں مانتے ہیں بلکہ شدت سے ان کا انکار کرتے ہیں۔

 

5۔ یہ بات غلط ہے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق احادیث میں مروی ہے کہ آپ لیتے بھی تھے دائیں ہاتھ سے اور دیتے بھی تھے دائیں ہاتھ سے، اخرج النسائی فی سننہ (کتبا الزینة، التیامن فی الترجل: ۲/۲۷۵) بسندہ عن عائشة قالت: ”کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یحب التیامن یأخذ بیمینہ ویعطي بیمینہ ویحب التیمن في جمیع أمورہ“۔

 

واللہ تعالیٰ اعلم

 

دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند



 

سُنی مناظر: حضرت جعفر صادق رح کیا شیعوں کی ملکیت ہے جو کہتے ہو تمہارے ابوحنیفہ رح ان کہ شاگرد تھے۔ الحمدلللہ دونوں ہمارے ہیں اور دونوں ہمارے امام ہیں شیعوں والے امام نہیں۔

 

پہلی بات امام جعفر صادق رح شیعہ نہیں تھے بلکہ اگر ان کو موجودہ شیعہ عقائد کا علم ہوتا تو ان پر لعنت کرتے۔ دوسری بات اگر شیعہ ہو بھی اور امام ابوحنیفہ ان کے شاگرد بھی ہوں تب بھی کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ اس دور کے شیعہ ہونے پر کوئی جرح نہیں ہے، کئی بار کہہ چکا ہوں۔ ایسے تو امام بخاری کہ استاد بھی شیعہ تھا۔ وہ بحث الگ ہے کہ موجودہ شیعہ اور ان راوی شیعوں کا عقیدہ ایک تھا یا الگ تھا۔ فی الحال ہماری بحث اس نکتہ پر ہورہی ہے کہ بدعتی راوی کی اپنے مذہب کی تائید میں روایت قبول کی جاتی ہے کہ نہیں۔

 

میں سُنی و شیعہ دونوں کی کتب سے متفقہ اصول پیش کر کے ثابت کرچکا ہوں کہ ثقہ راوی کی اپنے مذہب کی تائید والی روایت سُنی و شیعہ کے ہاں قابل حجت نہیں ہوتی۔ اس اصول کو کو ہاتھ لگانے میں موصوف کو موت نظر آرہی ہے۔ دوسری بات آپ کی کتاب  (تفسیر قمی کی صحیح روایت)آپ پر حجت ہے  ناکہ مجھ پر۔

 

میں نے آپ کی کتاب سے حوالہ دیا وہ الزامی تھا اس سے پہلے میں نے اپنی کتاب سے حوالہ پیش کیا تھا مگر افسوس کہ آپ نے صرف اپنی کتاب تفسیر قمی سے حوالہ پیش کیا جو کہ شرائط کے بلکل ہی خلاف ہے۔ اس لئے کچھ خیال کریں۔

 

جو بات کرنی ہے کریں لیکن الفاظ کا چناؤ درست رکھیں یا میں آپ کی تربیت ایسی سمجھوں کہ باربار کہنے سے بھی آپ نہیں سمجھ رہے ہو۔

 

شیعہ مناظر: میں نے تفسیر القمی سے صحیح السند روایت کے ساتھ گواہ والی بات ثابت کی تھی۔

 

سُنی مناظر: وہ الزامی حوالہ تھا وہ بھی آپ کی اپنی کتب سے جو مجھ پر بلکل بھی حجت نہیں تھا۔ اگر آپ تحقیقی حوالہ اپنی کتب سے پیش کرنے کے بعد الزامی حوالہ میری کتب سے پیش کرتے تب مان لیتا۔ 

 

شیعہ مناظر: حضرت عمر بن عبدالعزیز والی روایت صحیح نہیں بلکہ ضعیف منقطع ہے۔ 

 

سُنی مناظر: ضعیف منقطع والی روش صرف مجھ پر کیوں اگر میں نے روایت منقطع  پیش کی ہے تو آپ ہی ہماری کتب سے صحیح سند  پیش کردیں۔  میں نے جو روایت پیش کی اس کے سب راوی ثقہ ہیں۔دوسری طرف آپ نے بطور دلیل جو روایت پیش کر کے فدک کا ہبہ ہونا ثابت کرنے کی کوشش کی ہے ، اس میں تو صرف اور صرف ضعیف اور اپنے جماعتی (شیعہ راوی) کا سہارا لیا ہے۔ اب آپ کا آخری ٹرن ہے اس کہ بعد یہ نکتہ مکمل ہوگا۔میری موصوف سے گزارش ہے کہ باغ فدک کو ملکیت رسول ص ثابت کریں اور اس پر کوئی ڈھنگ کی دلیل لائیں۔ آپ پوری گفتگو میں لاچار نظر آئے ہو۔

 

شیعہ مناظر:  ناظرین میں نے کئی لوگوں سے مناظرہ کیا ہے لیکن سب سے زیادہ  جاہل یہ بندہ ٹکرایا ہے۔ آج  تک کسی نے یہ دعوی نہیں کیا کہ فضیل بن مرزوق ضعیف ہے۔ اب یہ بہت برا ذلیل ہوگا۔ فضول کی کہانیاں۔ سارا وقت ضائع کیا ہے ۔

 

اب تم کو جاہل نہ کہوں تو کیا کہوں؟   خاک جواب دیا ہے تم نے!



 

 شیعہ مناظر: اس میں کہاں لکھا ہے ملکیت نہیں تھا فدک؟ تمہارا دماغ چکرا چکا ہے! یہ الُٹا میرے حق میں ہے!

 

یہاں موجود ہے کے حضور ص کی ازواج نے عثمان کو ابوبکر کے پاس بھیجا اور ان سے کہا کہ اللہ نے جو فئے اپنے رسول ص کو دیا تھا ، اس میں سے حصے دیں۔

 

1۔ یہاں واضح لکھا ہے مال فئے اللہ نے رسول ص کو دیا تھا کسی اور کو نہیں۔

 

2۔ ازواج رسول وفات کے بعد حصے مانگنے آئیں۔

 

3۔ اُنھوں نے اس دعوی کو لا نورث والی  حدیث سے رد کیا جو موضوع سے خارج ہے فی الحال۔

 

4۔نبی کی بیویاں اور جناب عثمان باغ فدک کو نبی کی ملکیت ہی مانتے تھے اسی وجہ سے وراثت کا مطالبہ کرنے آئے۔

 

صریح روایت پیش کرو فدک ملکیت رسول ص نہیں۔ ڈرامے بازیاں نہ کرو۔ یہ انسان نہایت ہی بیوقوف جرح و تعدیل سے جاہل ہے ۔



 

فضیل بن مرزوق کی توثیق

 

1۔ فضیل بن مرزوق وہ ثقہ راوی ہے جس سے امام مسلم نے اپنی صحیح میں روایت لی ہے۔

 

حدثنا حدثنا إسحاق بن إبراهيم الحنظلي ، اخبرنا يحيى ابن آدم ، حدثنا  الفضيل بن مرزوق  ، عن شقيق بن عقبة ، عن البراء بن عازب ، قال: نزلت هذه الآية: حافظوا على الصلوات وصلاة العصر، فقراناها ما شاء الله، ثم نسخها الله، فنزلت " حافظوا على الصلوات والصلاة الوسطى سورة البقرة آية 238 "، فقال رجل، كان جالسا عند شقيق له: هي إذا صلاة العصر؟ فقال البراء: قد اخبرتك كيف نزلت، وكيف نسخها الله، والله اعلم،

 

سب سے پہلے یہ بیان کردوں سنی مناظر اپنے علماء کے منہج سے بالکل جاہل ہے کہ کونسی کتاب کس بنیاد پر لکھی گئی ہے۔

 

میزان العتدال لکھی ذھبی نے جس میں سب کے اقوال جمع کیے۔ فائنل کمنٹ اور روات پر حکم الکاشف میں لگایا۔اسی طرح ابن حجر نے تہذیب التہذیب لکھی، جس میں سب کے اقوال نقل کیے پھر  فائنل کمنٹ تقریب میں دیا۔











 

2۔  امام زھبی نے فضیل کو ثقہ کہا ہے۔





 

 



 

 

 

3۔احافظ ابن حجر نے فضیل کو  صدوق  کہا ہے۔





 

 اتنی توثیقات کافی ہیں سب سے اہم دلیل امام مسلم کا روایت لینا ہے۔

 

فضیل بن مرزوق  پر جرح  کا  جواب

 

اس جاہل انسان کو یہ بھی معلوم نہیں جرح مفسر کہتے کس کو ہیں بس پاگلوں کی طرح اسکین پھینکنا شروع کردیتا ہے۔امام نسائی کی جرح نقل کی جو کہ مبھم ہے۔ خود اصول بیان کر چکا ہے کہ مبھم جرح پر ایک تعدیل بھی مقدم ہوتی ہے۔





 

 ابن حبان کا منکر الحدیث کہنا: ناظرین کسی کو منکر الحدیث کہنا یہ کوئی جرح مفسر نہیں ہے ۔

 

ملاحظہ کریں۔



 

"جو بھی منکر روایت کو نقل کرے اُسکو ضعیف نہیں کہا جا سکتا"



 

امام بخاری نے منکر الحدیث روات سے احادیث لیں ہیں۔



 

 



 

لہذا منکر الحدیث ہونا کوئی جرح مفسر نہیں ہے۔

 

ابن حبان کی وہ جرح جس میں منفرد ہوں قبول نہیں ہوتی۔

 

ابن حبان جرح کے معاملے میں *متشدد * تھے۔

 

ملاحظہ ہوں





 

ذہبی کہتے ہیں ابن حبان ثقہ لوگوں پر ایسے جرح کرتے تھے گویا وہ نہیں سمجھتے وہ کیا کر رہے ہیں۔

 

پس واضح ہے کہ ابن حبان متشدد تھے جرح کے معاملے ہیں۔ یہ دیکھیں متشدد کی جرح قبول نہیں ہوتی۔

 

 



 

لہذا ابن حبان کا تضعیف کرنا کوئی اہمیت نہیں رکھتا۔

 

خلاصہ

 

1- امام مسلم نے اس سے روایات لی ہیں

 

2- ابن حجر و ذھبی نے توثیق کی ہے۔

 

3- کوئی جرح مفسر نہیں ہے۔

 

4- پس راوی ثقہ ہے۔

 

اہل سنت مناظر کی طرف سے پیش کیا گیا جرح و تعدیل کا اصول



 

شیعہ مناظر کا علمی رد: فضول میں یہ سکین بھیج کر ٹائم پاس کیا تھا۔اسکے بعد اس نے فضول سی حرکتیں کی ہیں۔

 

بھائی نے سید خوئی رح سے استدلال کیا کہ یہ اصحاب صادق ع میں تھا۔میں نے جواب دیا اصحاب صادق ع میں ہونا شیعہ ہونے کی دلیل نہیں مثال ابو حنفیہ کی دی ۔ بھائی نے فضول میں آدھا گھنٹہ اس پر ٹائم ضایع کردیا۔

 

 اہل سنت مناظر کے علمی دلائل کو  شیعہ مناظرغیرسنجیدگی اور بداخلاقی سے ٹالتے رہے۔

 

شیعہ مناظر:  قاعدہ: بدعتی کی روایت اُسکے حق میں قبول نہیں۔  میں نے مطالبہ کیا کہ فضیل بن مرزوق میں بدعت ثابت کی جائے۔ اس کا جواب نہیں دیا بس شیعہ ہونا جرح نہیں اور میں قبول کرتا ہوں کہہ کر بھاگ گئے۔ فضیل بن مرزوق عقیدے کے لحاظ سے سنی مذہب پر تھا۔ فقط امام علی ع کو جناب عثمان پر فضیلت دینے کی وجہ سے شیعہ(تفصیلی) تھا۔





 

   *شیعہ*  کون ہوتا ہے۔"جو عثمان پر علی ع کو فضیلت دے اور شیخین کو افضل مانتا ہو وہ شیعہ ہے"

 

اب میں ایک حوالہ دے دوں جو جناب عثمان پر مولا علی ع کو فضیلت دے وہ اہلسنت ہی ہوتا ہے۔ ملاحظہ کریں



 

 

 

"اعمشق *کوفہ کے اہلسنت* شیعوں میں سے تھا جو کسی بھی صحابی کو برا نہیں کہتا تھا اور عثمان پر علی ع کو فضیلت دیتا تھا"

 

لہذا واضح ہوگیا یہاں شیعوں کو اہلسنت میں شمار کیا ہے جس سے واضح ہے شیعہ فقط فضیلت کی وجہ سے کہا گیا ہے اور عقیدہ سنی ہی تھا انکا۔ فضیل عقیدے کے لحاظ سے سنی ہی تھا۔ اسپر صریح دلیل پیش کرتا ہوں۔







 

فضیل بن مرزوق راوی ہے کہ رسول ص کے بعد افضل ابوبکر عمر ہیں پس کوئی شیعہ اثنا عشری یہ عقیدہ نہیں رکھتا۔

 

 مطالبہ

 

سنی مناظر ثابت کرے فضیل بن مرزوق عقیدے کے لحاظ سے شیعہ اثنا شری رافضی تھا۔



 

شیعہ مناظر خود اسکینز پیش کر کے دکھا چکا ہے کہ زمانہ قدیم میں شیعہ اثناعشری کا کوئی وجود ہی نہیں تھا، صرف افضلیت صحابہ پر اختلافت تھا۔ اس کے باوجود اس کا  یہ مطالبہ اس کی جہالت کا ثبوت ہے



 

شیعہ مناظر: جاتے ہوئے ایک چھوٹی سی دلیل  

 

پہلی بات تو یہ کہ فضیل بدعتی نہیں تھا بلکہ عقیدہ کے لحاظ سے سنی تھا۔

 

لیکن اگر کوئی بدعتی راوی ثقہ ہو اپنی بدعت میں بھی روایت کرے تو قبول ہوتی ہے۔





 

 صاف اسکینز







 

غور فرمائیں۔۔ واضح لکھا ہے کہ شیعہ ثقہ راوی کی بدعت والی روایت اس وقت قبول  ہوگی جب بدعت مکفرہ نہ ہو۔ فدک کا ہبہ ہونا  مطلب پوری صحابہ کرام کی جماعت  اتنے اہم واقعے سے لاعلم تھی یا جان بوجھ کر چھپایا،   اس بدعت کا اثر دین کے  اولین راویوں کے ساتھ براہ راست قرآن و سنت پر ہوتا ہے کیونکہ قرآن و سنت صحابہ کے وسیلے امت تک پہنچا ہے۔ اس سے  بڑی بدعت مکفرہ اور کیاہوگی؟



 

شیعہ مناظر: میں ملکیت پر حدیث اور دو علماء کے اقرار دے چکا ہوں۔ لیں ایک اور حوالہ پیش کرتا ہوں۔

 

فدک ملکیت رسول ص تھا

 

یہ پورا کا پورا  رسول ص کی ملکیت تھا اور رسول ص کا خاصہ تھا اور کسی دوسرے کا اس میں حق نہیں تھا۔

 

بالکل بالکل واضح ہوگیا۔

 

 خلاصہ

 

1۔ فدک رسول ص کی ملکیت تھا

 

2۔ رسول ص جناب زھرا س کو عطاء کردیا

 

3۔ جناب زھرا س نے گواہ دیے رد کردیا حق نہ دیا گیا۔

 

4۔ فضیل بن مرزوق ثقہ سنی عقیدہ راوی تھا اس لیے اُس میں کوئی بدعت نہیں تھی۔

 

 

 

سُنی مناظر:آپ کی لاچاری اور پریشانی میں سمجھ سکتا ہوں۔ کیا اب باغ فدک کے ہبہ پر بات ہوگی۔ آپ نے کیا کہا تھا پچھلی باری میں ذرا  بتا دیں۔ جرح مفسر مقدم ہوتی ہے تعدیل مفسر اور مبھمپر اس کو تو آپ نے ہاتھ بھی نہیں لگایا۔



 

شیعہ مناظر کی طرف سے بیچ میں دخل اندازی: جرح مفسر کونسے عالم نے بیان کی اور جرح کیا تھی وہ بھی بیان کردیں زرا۔



 

سُنی مناظر: صبر کریں آپ مجھے میری آخری ٹرن پوری کرنے دیں آپ نے نئے حوالے پیش کیے ہیں اور یہ صریح اصول مناظرہ کی خلاف ورزی ہے۔



 

شیعہ مناظر: اوکے آپ کرلیں۔



 

 



 

سُنی مناظر: بیچ میں بولنا یہ آپ کی شکست کی علامت ہے صبر کریں اور اپنے استدلال کا آپریشن دیکھیں۔ معزز قارئین میں نے ایک اصول پیش کیا۔  شیعہ و سنی دونوں کتب سے ، جس میں مذکور تھا کہ جرح مقدم ہوتی ہے تعدیل پر چاہے تعدیل مفسر ہو یا مبھم ہو، موصوف نے اس کو ہاتھ تک نہیں لگایا۔ میں نے سمجھا صدر مناظر مجھے اس کا جواب لے کر دے گا مگر نہیں دلوایا۔

 

الفاظوں کا چناؤ آخر تک شیعہ مناظر نے درست نہیں کیا۔ افسوس ہوا اس بات پر۔





 

اس حدیث میں صاف لکھا ہوا ہے کہہ ان تمام حضرات نے بطور متولی کہ باغ فدک کو سنبھالا جس سے ملکیت کی نفی ثابت ہوگئی اگر ملکیت ہوتی تو متولی کیوں؟ 



 

فضیل بن مرزوق کی توثیق کا جواب

 

سنی مناظر: میری جان کتنی بار کہہ چکا ہوں توثیق تم کو کوئی فائدہ نہیں دے گی ، کیوں بات سمجھ نہیں آرہی آپ کو؟میں نے جرح مفسر پیش کی ہے اور اس کہ مقابلے میں تعدیل کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔



 

فضیل بن مرزوق  اور صحیح مسلم

 

  مطلب وہی ثقہ ہوا نا تمہاری دلیل سے؟ وہیں تعدیل ہوئی جو جرح کہ مقابلہ میں اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے موصوف ثقہ ثابت کرنے کی کوشش کررہا ہے میں نے کب انکار کیا ہے کہ وہ ثقہ نہیں ہے یا اس کی کسی نے توثیق نہیں کی۔ اگر کہا ہے تو نشاندہی کریں! فضیل بن مرزوق کی توثیق ہے مگر جرح کہ مقابلہ میں اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔



 

دلیل میزان الاعتدال اور الکاشف کے حوالے

 

یہ حوالہ آپ پہلے بھی پیش کرچکے ہو۔  اس لیے تو کہا کہ نکتہ مکمل ہوا  اور اس کہ ساتھ آپ کا  رٹہ بھی۔ جاہل، پاگل، ذلیل ان الفاظوں کہ علاوہ آپ کے پاس کچھ نہیں ہے۔



 

 

 

چلیں آپ نے یہاں امام نسائی کی جرح مبھم مان لی ہے۔ منکر الحدیث کہنا جرح مفسر نہیں تو میں نے جو حوالہ لگایا ہے اس کو ہاتھ کیوں نہیں لگایا؟





 

جرح مفسر کے لئے جو الفاظ استعمال ہوتے ہیں ان میں منکر الحدیث بھی مذکور ہے جو موصوف کو نظر  نہیں آیا۔اب امام بخاری رح کی طرف آتے ہیں۔





 

قال بخاری منکر الحدیث ونقل ابن قطان ان البخاری قال کل من قلت فیه منکر الحدیث فلاتحل روایة منه.

 

ترجمہ۔ ابن قطان نے نقل کیا ہے کہ امام بخاری رح نے فرمایا ہر روایت یا  راوی جس کہ بارے میں منکرالحدیث کہوں اس سے روایت لینا حلال (جائز) نہیں ہے۔

 

چلیں امام بخاری رح والا روش بھی ختم ہوگیا ۔الحمدلللہ۔ 



 

شیعہ اشکال کا رد: منکر الحدیث ہونا کوئی جرح مفسر نہیں ہے۔

 

سُنی مناظر:  اس کا رد امام بخاری رح کہ قول سے ثابت ہے۔ آپ جرح کہہ رہے ہو امام بخاری تو اس کو قابل حجت ہی نہیں مانتے۔

 

شیعہ اشکال: ابن حبان کی وہ جرح جس میں منفرد ہوں قبول نہیں ہوتی۔

 

سُنی مناظر: منفرد نہیں ہے آپ اوپر اقرار کرچکے ہو صبر اسکرین شاٹ لگاتا ہوں۔



 

یہ لیں آپ نے جرح قبول کی ہے چاہے مبھم ہی کیوں نہ ہو۔ باقی مفسر تو الحمدلللہ میں ثابت کرچکا ہوں اور منفرد کا رد بھی آپ نے خود امام نسائی رح کہ قول سے کردیا ہے۔

 

اور یہ جھوٹ بولتے ہوئے آپ کو شرم نہیں آئی؟ کہاں میں نے کہا ہے کہ جرح مبھم پر ایک بھی تعدیل مقدم ہوتی ہے۔ اب یہ بچ گیا ہے آپ کے  پاس؟ اس میں تفصیل ہے جو میں باربار بیان کرچکا ہوں۔













 

تساھل ابن حبان رح کا رد ملاحظہ فرمائیں









 

امام حاکم رح کہ بارے میں لکھ رہے ہیں مصنف کہ وہ متساھل(سست) تھے ۔ جس کو وہ صحیح کہیں او  اس راوی کہ بارے میں کسی معتمد شخصیت کی تصحیح موجود نہ ہ  اور  نہ کسی نے اس راوی کو ضعیف کہا ہو  تب ہم اس پر حسن کا حکم لگائیں گے مگر یہ کہ کوئی علت اس میں ایسی ظاہر ہو جو اس کہ ضعف کو واجب کرے۔

 

اور صفحہ ٥١ میں لکھا ہے کہ

 

اور قریب ہے اس کہ (یعنی امام حاکم کہ) اس کہ صحیح ہونے کہ حکم میں ابی حاتم اور  ابن حبان۔

 

*



 

استدلال*

 

ابن حبان رح پر مطلق حکم جاری کیا شیعہ مناظر نے بلکہ اس میں تاویل اور قید ہے۔ متساھل/متشدد  کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ ہر جرح ان کی مردود ہے جو شیعہ صاحب نے مفہوم نکالا  بلکہ اگر کوئی علت ہے جو اس کہ ضعف کو  واجب کرتی ہے تو اس کو ضعیف کہا جائے گا اور علت موجود ہے ضعف کی منکر الحدیث۔





 

بلکل یہ بھی میری تائید میں ہے متشدد کی جرح دوسرے محدثین کے اقوال دیکھے بغیر نہیں لینی چاہیے۔ ہم نے دوسرے محدثین کی جرح دیکھ کر  ہی  فضیل بن مرزوق  کو ضعیف راوی کہا   ہے۔

 

خلاصہ

 

1۔ امام مسلم رح کا اس سے روایت لینا اس کہ ہرگز منافی نہیں کہ اس پر جرح مفسر ہے اور وہ شیعہ ہے اور وہ اپنے مذھب کی تائید میں روایت کررہا ہے۔۔ اگر بات روایت لینے کی ہے تو امام بخاری رح نے بھی شیعہ راویوں سے روایت لی ہے کتنی بار کہہ چکا ہوں آپ کی کھوپڑی میں یہ بات نہیں گھس رہی۔

 

2۔ توثیق کی جرح کہ سامنے کوئی حیثیت نہیں ہوتی۔ پھر بھی جرح تعدیل پر مقدم ہوگی۔



 

شیعہ مناظر: فضیل بن مرزوق کی بدعت کا جواب ابھی تک نہیں دیا۔

 

سُنی مناظر: بدعت کی معنی کیا ہے ؟ کچھ سمجھ  بھی رہے ہو یا فضول میں وقت ضایع کررہے ہو۔ بدعت یعنی نئی چیز اور نیا مسئلہ ایجاد کرنا اور اس نے یہ مسئلہ اپنی طرف سے نیا ایجاد کیا ہے ،  جو شیعہ مذہب کی تائید کرتا ہے اور سنی مذہب کے بلکل ہی خلاف ہے۔





 

اللہ اکبر ‍! جو اپنے مذھب کی تائید میں ہو ٹائم پاس بندے بات سمجھ نہیں آرہی کیا۔

 

اس روایت میں کونسی تائید کی ہے شیعہ مذھب کی بتاؤ ذرہ؟







 

اس سے معلوم ہوا کہ موجودہ شیعہ اور ان   شیعہ راویوں میں فرق تھا۔ اس دور میں سب خود کو شیعہ کہلاتے تھے،اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ اثناعشریہ شیعہ تھے،  جب آپ جیسے شیعہ  پیدا ہوئے تو سب نے شیعہ کہلوانا چھوڑ دیا۔ 



 

فضیل  بن مرزوق کے نزدیک افضل ابوبکر و عمر

 

کریں میموری صاف آپ نے اپنا وقت پورا جو کرنا ہے اور رٹہ بھی ختم کرنا ہے چاہے بات بنے یا  نہ بنے۔



 

اس دور میں شیعہ مذہب باقائدہ  گھڑا نہیں گیا تھا۔  اس لئے شیعہ  اثناعشریہ کے موجودہ عقائد کے خد وخال کسی کو معلوم ہی نہیں تھے۔



 

شیعہ مناظر کا مطالبہ : فضیل بن مرزوق کو شیعہ اثنا عشریہ ثابت کیا جائے۔

 

سنی مناظر: مطلب آپ کہ نظریہ کے مطابق امام جعفر صادق رح شیعہ اثناعشریہ اور رافضی نہیں تھے؟



 

شیعہ مناظر کی طرف سے مقالات (زبیر علی زئی) سے بدعتی راوی کی روایت کو قبول کرنے  کا بچگانہ ضد

 

سنی مناظر: پتہ بھی ہے میں دیوبندی ہوں اور دلیل ایک غیر مقلد کی دیرہے ہو یہ آپ کی پریشانی کا حال ہے



 

اس اسکین پر مینے ایک شیعہ کو اچھا خاصہ رگڑا دیا تھا اب آپ بھی تیار ہوجاؤ۔ اگر یہ اسکین صاف ہے تو پرسنل میں بھیج دیں اگر نہیں تب بھی کوئی مسئلہ نہیں؟





 

اس میں تین حق مذکور ہیں رسول اللہ ص کہہ

 

1۔ ہبہ 

 

2۔ مال فئے

 

3۔خمس خیبر

 

میں نے آسانی کے لئے highlight کردیا ہے۔

 

1۔ احدھا ماوھب له صلی اللہ علیہ وسلم وذٰلک وصیة......الخ وکان ھٰذا لمکا له صلی اللہ علیہ وسلم۔

 

ترجمہ۔ ان میں سے پہلا وہ ہے جو رسول اللہ ص کو ہبہ کیا گیا، وہ ہبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ملک ہوا۔

 

2۔  الثانی حقه من الفئی من ارض بنی النضیر حین اجلاھم الخ...کان خالصا له 

 

ترجمہ۔ دوسرا حق مال فئے میں سے تھا جو بنو نضیر سے بغیر قتال کہ رسول اللہ ص کو ملا وہ خالص رسول اللہ ص کا تھا۔

 

3۔  الثالث سہمه من خمس خیبر وماافتتح فیھا الخ.....فکانت ھذہ کلھا ملکا لرسول اللہ ص خاص

 

ترجمہ۔تیسرا خمس خیبر میں سے حصہ اور وہ جس کو فتح کیا ، یہ سب رسول اللہ ص کی ملکیت تھی۔

 

اس میں تین باتیں مذکور ہیں۔

 

پہلا : ہبہ جو رسول اللہ ص کی ملکیت ہے ،۔

 

دوسرا : مال فئے جو رسول اللہ ص کہ لیے خاص تھا۔

 

تیسرا : خمس خیبر میں سے رسول اللہ ص کا حصہ بھی  خاص  نبی کی ذاتی ملکیت ہے۔

 

یہ ہے اس حوالے کی حقیقت جس کو شیعہ مناظر نے توڑ مروڑ کر پیش کیا۔ جناب جن سے آپ حوالے پرسنل میں لے رہے ہو ان سے پہلے پوچھ لیا کریں کہ اس میں لکھا کیا ہے۔

 

اس میں نبی کی  ملکیت دو چیزوں کو کہا گیا ہے۔ ایک ہبہ، دوسرا خمس خیبر، باقی جو مال فئے ہے۔ جس پر ہماری بحث چل رہی ہے، اس کے لیے صرف لفظ خاص آیا ہے نہ کہ ملکیت جس کو اب تک جناب ثابت نہیں کرسکا۔اب میری موصوف سے گزارش ہے کہ آپ کی آخری ٹرن ہے کوئی نیا حوالہ پیش نہ کیجئے گا۔آپ نے پہلے بھی اصولوں کی خلاف ورزی کی ہے۔ اب آپ نے صرف میرے استدلال کا جواب دینا ہے اور میرے پیش کیے ہوئے حوالوں پر تبصرہ کرنا ہے۔

 

گفتگو ختم ہونے کے بعد بھی شیعہ مناظر آخری ٹرن کے بجائے سنی مناظر سے سولات اور وضاحتیں  پوچھتے رہے۔

 

شیعہ مناظر: فضیل بن مرزوق مطلقعا ضعیف راوی ہے؟ یا  فقط اس اصول کی بنا پر مخصوص روایت میں ضعیف ہے۔



 

1۔یہاں دو باتیں ہیں امام مسلم نے ضعیف راوی سے صحیح میں روایت لی؟

 

2۔ راوی ثقہ ہے اُس اصول کی وجہ سے مخصوص روایات ضعیف ہونگی؟

 

سنی مناظر: چلیں تسلی کے لیے جواب دیتا ہوں، ورنہ آگے تم نہیں چل سکوگے ، ہر ایک محدث کہ  حدیث لینے کے    اور جرح و تعدیل کے اپنے اصول و  ضوابط ہوتے  ہیں ۔ مثلا جیسے آپ نے ابن حبان کے بارے میں کہا کہ وہ متساہل /متشدد  تھے ۔ امام مسلم رح نے فضیل بن مروق سے اپنے اصول و ضوابط کہ تحت  روایت لی ہے   اور ویسے ہی دوسرے محدثین نے  اپنے اصول و ضوابط کے تحت اس پر  جرح کی ہے ۔ضروری نہیں کے  ایک راوی کو سب  محدثین ضعیف کہیں یا سب ثقہ کہیں کیونکہ ایک محدث ایک راوی کو ثقہ کہتا ہے تو دوسرا ضعیف کہتا ہے تو ہر ایک اپنے اصول اور شرائط کہہ تحت حکم لگاتا ہے۔

 

 شیعہ مناظر: آپکے بقول جرح مفسر آگئی اب یہ راوی مطلقا    مردود ہوگیا ہے ؟

 

سنی مناظر: مطلب ضروری ہے کہ تمام محدثین ایک راوی کے بارے میں ایک ہی رائے رکھیں؟ فضیل بن مرزوق کو سب ضعیف قرار  دیں؟

 

شیعہ مناظر: بقول آپ کے جس راوی پر جرح مفسر ہو وہ مطلقا  مردود ہوگیا؟ اس منطق کے مطابق فضیل بن مرزوق   کی سب روایات مردود ہو جائیں گی کیونکہ وہ مطلقعاء سب روایات میں ضعیف ہوگیا۔جرح مفسر (آپکے بقول جو ہے ) وہ تعدیل پر مقدم آگئی۔ اور نتیجہ یہ نکلا یہ راوی بالکل کچرا اور مردود ہے۔

 

سنی مناظر: چلیں یہ بتائیں۔ کوئی راوی ضعیف کیسے بنتا ہے؟ یعنی راوی پر حکم ضعف کب لاگو ہوگا؟

 

شیعہ مناظر: جب راوی کی عدالت ساقط ہوجائے، یا اس کا حافظہ خراب ہوجائے۔

 

سنی مناظر: کسی راوی کے بارے میں یہ نتیجہ کیسے نکلے گا؟   یعنی آپ کے نزدیک عدالت ساقط  ہو یا سب کے نزدیک؟

 

شیعہ مناظر: اس راوی فضیل بن مرزوق کے متعلق کیا حکم ہے؟  مکمل ضعیف ہے، تمام روایات مردود ہیں؟ فائنل بتاؤ۔

 

سنی مناظر: ایک جارح (محدث) کے نزدیک اپنے اصول و ضوابط کے تحت  وہ راوی مکمل مردود ہوگا۔اس محدث کی تحقیق اور اصول و ضوابط کےمطابق اگر وہ جرح  مفسر ہے۔   جس محدث نے اس راوی کو ضعیف کہا ہے اس نے اپنے اصول و ضوابط کے تحت،  اس  محدث کے اصول وضوابط  دوسرے محدثین پر لاگو نہیں ہونگے۔کیونکہ ضروری نہیں کہ ایک راوی کو سب محدث ضعیف کہیں یا سب ہی  ثقہ کہیں۔ جتنا راوی کے متعلق زیادہ تفصیل ہوگی اتنا کوئی  محدث اس کے متعلق اپنی رائے قائم کرے گا،   اصول حدیث میں جرح کی اہمیت زیادہ ہے کیونکہ جارح  اس  راوی کی ایسی باتیں بھی جانتا ہے جو دوسرے  تعدیل کرنے والے نہیں جانتے۔

 

شیعہ مناظر:  پھر کیسے پتا چلا گا راوی ثقہ یا ضعیف؟جب جرح مفسر رائج ہوگی تو مطلقا  راوی ضعیف ہو جائے گا اور تمام مرویات ضعیف ہوں گی ۔  جرح مفسر اور جرح مبھم سے کیا مراد ہے؟ جرح مفسر سے مراد وہ وجوہات ہیں جسکی بنیاد پر کسی راوی کو ضعیف کہا جائے۔ جرح مبھم وہ جرح ہے جس میں کوئی وجہ نہ بتائی جائی جائے فقط تضعیف منقول ہو متروک منکر الحدیث جیسی چیزیں کہہ دی ہو۔  میں اس پر دلیل دیتا ہوں۔



 

یہ آپ نے ہی پیش کیا ہے۔جرح مفسر کے لئے یہ الفاظ ہوتے ہیں۔





 

الزامی جواب

 

اگر یہ جرح مفسر پر دلالت کرتے ہیں تو امام مسلم نے  نعمان بن ثابت ابو حنیفہ   پر جرح کرتے ہوئے   مضطرب الحدیث* کہا ہے۔ لہذا تیرا امام گیا۔



 

  امام مسلم کہتے ہیں یہ مضطرب الحدیث تھا اور اسکی احادیث صحیح نہیں ہیں، عمرو بن  علی نے بھی اسکو مضطرب الحدیث کہا ہے۔اگر یہ جرح مفسر ہے تو گیا تیرا  امام ۔









 

منکر الحدیث کہنا جرح مفسر نہیں۔

 

  امام علاء الدین الحنفی اپنی کتاب میں لکھتے ہیں "ائمہ حدیث جو طعن کرتے ہیں رایوں پر اُن میں جرح مبھم کو قبول نہیں کیا جائے گا۔ آگے الفاظ بیان کرتے ہیں  جیسے "اگر کوئی کہے حدیث غیر ثابت ہے ، منکر ہے ، متروک ہے ، ذاھب الحدیث ، یا مجروح ہے" یہ سب جرح مبھم ہے۔



 

منکر الحدیث ہونا جرح مفسر نہیں یہ سب جرح مبھم ہے۔



 

" جو بھی روایت منکر کو ذکر کرے اسکے نام کو ضعیف راویوں میں ذکر کیا جائے تو اس صورت میں محدثین میں سے کوئی بھی سالم و صحیح نہیں بچے گا"















 

امام بخاری کا منکر الحدیث راویوں سے نقل کرنا  دلیل ہے کہ منکر الحدیث مفسر کلام نہیں۔



 

احمد بن شہیب منکر الحدیث ہے لیکن امام بخاری نے اس سے صحیح میں روایت لی جوکہ واضح دلیل ہے یہ مفسر کلام نہیں ہے۔



















 

 شیعہ مناظر:  تم جیسے جاہلوں کا کیا تعلق جرح و تعدیل سے ۔  علماء کا عمل کچھ اور ہوتا ہے اور دلیل عمل سے پکڑتے ہیں ، اس طرح تو عکرمہ بخاری کا راوی ہے اور اس پر کذاب کی جرح ہے ،  اب کیا کروگے؟

 

قارئین!  یہ بندہ اتنا جاہل ہے کہ  ابن حبان کے تساہل پر حوالے دے رہا ہے۔ ابن حبان پر توثیق کرنے پر تساہل کا الزام ہے۔ اور ہمارا کلام   ابن حبان کی جرح   پر ہے اُسکی توثیق میں تساہل تھا  یا نہیں اس سے ہمارا کیا  واسطہ؟؟؟؟؟  اس بیوقوف کو خود نہیں معلوم یہ کیا بھیجتا ہے۔ بس  جو پیچھے سے آتا ہے، یہاں  بھیج دیتا ہے جاہل۔



 

شیعہ مناظر کا ادب و اخلاق ملاحظہ فرمائیں۔









 

ابن حبان متشدد ہیں۔  ابن حبان جرح کرنے میں متشدد  ہیں ثقہ راویوں پر بھی جرح کر دیتے ہیں ۔



 

   



 

شیعہ مناظر:  ابن حبان کی جرح اُس صورت میں قبول ہوگی جب کوئی اور متقدمن ایک راوی پر   وہی جرح کرے گا جو ابن حبان نے کی۔ یعنی ابن حبان اُس جرح میں انفرادی حیثیت نہ رکھتا ہو۔ لہذا سنی مناظر کو چیلنج ہے دکھائے کسی اور بندے نے فضیل بن مرزق  کو منکر الحدیث کہا  ہو۔

 

 امام نسائی کی جرح : امام نسائی کی جرح مبھم ہے۔



 

 فقط  ضعیف  کہاہے کوئی وجہ  بیان نہیں  کی ہے۔

 

 احناف کے ہاں جرح مبھم مطلقا  مقبول نہیں ہوتی ۔ یہ دیکھیں



 

  لہذا امام نسائی کی جرح ردی کی ٹوکری میں کوئی اہمیت نہیں رکھتی۔ مجھے افسوس ہو رہا ہے یہ کتنا جاہل انسان ہے اسکو خود پتہ نہیں  ہوتا  کہ یہ کیا بھیج رہا ہے ،اس میں لکھا کیا ہے۔ یقین نہیں آتا تو  خود دیکھیں۔







 

شیعہ مناظر: امام بخاری نے کب کہا فضیل منکر الحدیث ہے؟   فضول میں اسکین بھیج رہے ہیں! نہ کوئی لینا  نہ کوئی دینا ۔ عجیب جہالت ہے ۔  ناصبی عبد السلام چیلنج ہے ثابت کر بخاری نے   فضیل  بن مرزوق کو منکر الحدیث کہا   ہو۔ لہذا فضیل پر کوئی جرح مفسر ثابت ہی نہیں اسی وجہ سے امام مسلم نے اس سے روایت نقل کی ہیں۔ اس جاہل کو یہ بھی نہیں پتا  میزان الاعتدال  میں ذہبی  نے سب کے اقوال جمع کردئے   ہیں۔ ذہبی نے بھی دیکھا تھا  ابن حبان نے کیا کہا ہے۔ پھر بھی   فائنل حکم ثقہ   کا  لگایا۔ کہہ دو امام ذہبی جاہل  تھا۔

 

فضیل کی  روایات پر محققین کی طرف سے صحت کا حکم لگانا

 

امام مسلم نے 2جگہ فضیل سے روایت لی ہے۔

 

حدثنا حدثنا إسحاق بن إبراهيم الحنظلي ، اخبرنا يحيى ابن آدم ، حدثنا  الفضيل بن مرزوق ، عن شقيق بن عقبة ، عن البراء بن عازب ، قال: نزلت هذه الآية: حافظوا على الصلوات وصلاة العصر، فقراناها ما شاء الله، ثم نسخها الله، فنزلت " حافظوا على الصلوات والصلاة الوسطى سورة البقرة آية 238 "، فقال رجل، كان جالسا عند شقيق له: هي إذا صلاة العصر؟ فقال البراء: قد اخبرتك كيف نزلت، وكيف نسخها الله، والله اعلم

 

 اسکو شرم آنی چائیے مسلم کے راوی پر جرح کرتے ہوئے۔ شاہ ولی وللہ کے نزدیک صحیحین کی صحت میں شک کرنے والا بدعتی ہے ۔  مبارک ہو فضیل بدعتی ثابت نہیں ہوا  بلکہ عبد السلام بدعتی ثابت ہوگیا۔



 

شعیب الارنووط کے نزدیک فضیل کی روایات حسن ہیں











 

  لہذا واضح ہوا فضیل بالکل ثقہ راوی ہے۔میں نے فضیل کو سنی المذہب ثابت کیا  اور یہ بھی  ثابت کیا کہ اُس میں کوئی بدعت نہیں تھی۔ اس نے جواب تک نہ دیا اُسکا ، سب کھا گیا ۔ لے آجا پھر موڈ میں ہوں احناف کی کتاب سے دلیل دیتا ہوں۔ راوی بدعتی بھی ہو   تو روایت قبول ہوتی ہے۔

 

امام سخاوی فتح المغیث میں لکھتے ہیں

 

" خطیب نے کہا ؛ یہ مذہب ہے کہ بدعتی کی روایت ہے وہ بھلے داعی ہو یا غیر داعی ہو بس جھوٹ نہ بولتا ہے (ثقہ ہو) امام ابئ لیلی ، سفیان ثوری ، امام ابو حنیفہ  ، امام حکم نے مدخل میں فرمایا اکثر ائمہ کا یہی عقیدہ تھا، امام فخر الدین رازی نے محصول میں کہا یہی حق ہے"

 

(فتح المغیت ج2 ص 66)

 

 راوی فقط ثقہ ہو باقی جو بھی ہو روایت قبول ہوگی۔   

 

گفتگو کا خلاصہ

 

1۔ہم نے ثابت کیا فدک ملکیت رسول ص تھا۔(اسپر حدیث پیش کی ، تقی عثمان پیش کیا ، بدائع صنائع پیش کی ، امام نووی کی شرح پیش کی)

 

2۔ فدک رسول ص نے ہبہ کردیا۔ (حسن درجے کی روایت دی)

 

3۔ شہزادی س سے گواہ  مانگے اُنکو رد کردیا،  حق نہیں دیا۔

 

4۔ فضیل بن مرزوق کی مکمل تعدیل کی، اس پر کی گئی  جرح  کا  رد کیا۔

 

5۔ فضیل کو سنی المذہب ثابت کیا۔

 

6۔ بدعتی کی روایت کا بھی رد کیا۔

 

  سنی مناظر کسی بھی چیز کا جواب نہیں دے سکا ۔ بری طرح  ذلیل ہوا ہے۔

















 

سنی مناظر: آپ نے اپنے آخری ٹرم میں نئے  حوالے پیش کر کے اصول مناظرہ  کی واضح   خلاف ورزی کی ہے۔



 

ایک تو اصول کی خلاف ورزی کی  ، اور پھر بغیر پوچھے گروپ کھولنے کی بات بھی کر  رہے ہو۔

 

آپ نے الزمی جواب دیکر  ایک اور غلطی کی ہے ۔ دوران مناظرہ  پہلے تحقیقی جواب دینا ہوتا ہے ، اس کے  بعد میں الزامی جواب دیا جاتا ہے۔



 

شرط نمبر 10 بھی پہلے سے طئے کی گئی تھی کہ جب تک زیربحث دلیل کا  رد نہ کیا جائے الزامی جواب نہیں دیا جائے گا۔



 

آپ نے موضوع سے ہٹ  کر دلائل کیوں دئے ہیں؟   میں دوبارہ محدثین کا طریقہ کار سمجھاتا ہوں۔

 

امام بخاری رح نے حبیب بن سالم کے بارے میں کہا ہے کہ فیه نظر









 

اسی راوی  حبیب بن سالم سے امام مسلم نے روایت لی ہے۔ ملاحظہ فرمائیں





 

 ان دو حوالوں سے ثابت ہوا کہ ہر محدث کے حدیث لینے کہ شرائط وضوابط الگ ہیں ۔ ایک ہی راوی  دو محدثین کو قبول اور ناقابل قبول ہوسکتا، یہی نکتہ  شیعہ مناظر کی عقل میں باربار بتانے کہ باوجود گھس نہیں رہا۔ غور فرمائیں امام بخاری رح حبیب بن سالم پر جرح کررہے ہیں اور اسی راوی حبیب بن سالم سے امام مسلم روایت نقل کررہے ہیں۔ ضروری نہیں کہ سب محدث جب منکر الحدیث کو جرح مفسر کہیں تب وہ جرح مفسر ہوگی مناظر صاحب۔  اب شاید بات سمجھ آگئی ہو ۔

 

شیعہ مناظر کو ویسے ہی سمجھانا پڑ رہا ہے جیسے چھوٹے بچے کو قائدہ نورانی اور بغدادی پڑھایا جاتا ہے۔









 

کیا منکر الحدیث ہونا جرح مفسر نہیں؟



 

وذھب القاضی ابوبکر باقلائی وجماعة الي ان جرح مطلق مقبول۔

 

ترجمہ: قاضی ابوبکر الباقلائی اور جماعت اس کی طرف گئی ہے کہہ جرح مطلق قبول ہے۔

 

اس حوالے نے تو قصہ ہی ختم کردیا۔ آپ نے خود  اپنے پاؤں پر کلہاڑی ماردی !



 

جو بھی روایت منکر کو ذکر کرے اسکے نام کو ضعیف راویوں میں ذکر کیا جائے تو اس صورت میں محدثین میں سے کوئی بھی سالم و صحیح نہیں بچے گا۔ (لسان المیزان)



 

 سنی مناظر: یہ ان کی اپنی تحقیق ہے ۔ پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ سب کا جرح پر  یا  تعدیل پر متفق ہونا ضروری نہیں ہے جس کی مثال میں نے ایک راوی  حبیب بن سالم کی پیش کی ہے۔

 

 شیعہ مناظر: مام بخاری کا منکر الحدیث راویوں سے نقل کرنا  دلیل ہے کہ منکر الحدیث مفسر کلام نہیں۔

 

 سنی مناظر: میں اس کا رد بھی کر چکا ہوں۔ امام بخاری رح کا منکر الحدیث کو حجت نہ سمجھنا یہ بات  ہمارے لئے حجت  ہے؟

 

  میں ثابت کرچکا ہوں کہہ امام بخاری رح منکر الحدیث کو قابل حجت نہیں مانتے بلکہ اس کو مردود کہتے ہیں۔  کیا  احمد بن شہیب کو خود امام بخاری رح نے بھی منکر الحدیث کہا ہے؟میں نے جو حوالہ پیش کیا ہے وہ خود امام بخاری سے دیا ہے آپ بھی مہربانی کرکے اس راوی کو امام بخاری سے منکر الحدیث ثابت کریں۔

 

آپ  دوران مناظرہ مسلسل  بداخلاقی اور بدگوئی کے مرتکب ہوتے رہے ہیں۔  میں نے کوشش کی  بدزبانی کی مگر غلط الفاظ پتہ نہیں کیوں میری زبان سے نہیں نکل سکے،  اور ویسے بھی ایک عالم اور جاہل کہ درمیان فرق ہونا ضروری ہے۔  

 

 آپ نے ایک راوی  عکرمہ کی بات کی ہے۔ کیا عکرمہ کو  خود امام بخاری رح نے  بھی  کذاب کہا ہے؟

 

ابن ابان کا تساہل اور متشدد  رویہ

 

آپ کو  عقل کی اشد ضرورت  ہے۔ آپ نے ابن ابان کے جرح و تعدیل اور ان کے  اصول و ضوابط پر بات کی تھی۔ اسی لئے میں نے ان کے تساہل  کی تفصیل تدریب الراوی سے  پیش کی ہے۔ مگر عقل شرط ہے سمجھنے کے لیے جو آپ میں نہیں ہے۔  راوی پرکھنے کا  معیار ہر محدث کا اپنا  اپنا ہوتا ہے۔ کیا  ثقہ راویوں پر دوسرے محدثین  جرح نہیں کرتے؟

 

شیعہ مناظر: متشدد عالم کی جرح قبول نہیں ہوتی۔

 

سنی مناظر:کیا مطلقا  قبول نہیں ہوتی!؟  یہ کہاں لکھا ہے؟  نشاندہی کردو۔

 

شیعہ مناظر: ابن حبان کی جرح اُس صورت میں قبول ہوگی، جب کوئی اور متقدمن ایک راوی پر  وہی جرح کرے گا جو ابن حبان نے کی ہے۔ یعنی ابن حبان اُس جرح میں انفرادی حیثیت نہ رکھتا ہو۔ لہذا سنی مناظر کو چیلنج ہے ثابت کرے کہ کسی اور بندے نے  بھی فضیل کو منکر الحدیث کہا  ہو۔  اور فضیل بن مرزوق پر  امام نسائی کی جرح مبھم ہے۔

 

سنی مناظر: آپ نے جو حوالہ پیش کیا ہے اس میں مذکور ہے کہ مطلق جرح قبول ہے اس کا کیا کریں؟

 

 شیعہ مناظر: احناف کے ہاں جرح مبھم مطلقا  قبول نہیں ہوتی۔

 

سنی مناظر: خود مطلق پر دلیل دے چکے ہو اب عدم قبولیت پر دلیل دے رہے ہو عقل سے بلکل پیدل ہو کیا؟

 

شیعہ مناظر: امام بخاری نے کب کہا فضیل منکر الحدیث ہے؟

 

سنی مناظر:  اگر امام بخاری کا خود کہنا ضروری ہے تو  احمد بن شہیب کو بھی امام بخاری رح سے منکر الحدیث ثابت کرو؟

 

شیعہ مناظر: آپ کو چیلینج ہے۔ فضیل بن مرزوق کو  بخاری سے منکر الحدیث ثابت کر کے دکھاؤ؟

 

سنی مناظر: میں نے فضیل کے بارے میں ایسا کچھ نہیں کہا۔ منکر الحدیث ضعیف ہے یا  نہیں اس پر بات ہورہی نہ کہ امام بخاری نے اس کو منکر الحدیث کہا ہے یا  نہیں۔

 

شیعہ مناظر:فضیل پر کوئی جرح مفسر ثابت ہی نہیں لہاذا  امام مسلم نے اس سے روایت نقل کی ہے۔

 

سنی مناظر: میں حوالہ دے کر ثابت کرچکا ہوں کہ سب  محدثین کے جرح و تعدیل   کے اصول اور  شرائط  و  ضوابط الگ ہیں، ضروری نہیں کہہ جس کو امام مسلم نے ضعیف کہا ہو ، اس راوی کو امام بخاری بھی ضعیف کہے۔

 

 

 

سنی مناظر کی طرف سے گفتگو  کا خلاصہ

 

1۔   شیعہ مناظر اپنی دعویٰ ثابت نہیں کرسکا۔ جناب کا دعویٰ تھا کہ وہ ملکیت رسول ص ثابت کرے گا مگر آخر تک ملکیت ثابت نہیں کرسکا۔ الحمدلللہ۔ اہلسنت روایات  میں جہاں  مذکور ہے کہ باغ فدک   خاصرسول اللہ ص کے لیے ہے، اس سے مراد خاص نبی کی ذمہ  داری ہے کے اس مال کو سنبھالے تاکہ عین قرآن کے مطابق اس کی آمدنی خرچ کی جاسکے۔  خاص کا مطلب بطور سنبھالنا  ہے نہ کہ ملکیت۔ میرے دلائل   کا رد آخر تک موصوف نہیں کرسکا۔

 

2۔ فدک کے ہبہ والی روایت میں ایک راوی فضیل بن مرزوق تھا  جو  شیعہ ہے ۔ ہبہ والی وات  اپنے مذہب کی تائید میں بیان کررہا ہے جو کہ سنی و شیعہ  مسلمہ اصول کے مطابق قابل قبول نہیں ہے۔ اس کے علاوہ اگرچہ فضیل بن مرزوق ثقہ اور صحیح مسلم کا راوی ہے ، میں اسی راوی پر جرح مفسر بھی پیش کرچکا ہوں ،جبکہ شیعہ مناظر نے اس راوی  کی تعدیل پیش کی ۔ جرح و تعدیل کے اصولوں کے مطابق جرح کے سامنے تعدیل کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی۔ خود شیعہ مناظر کے اسکینز  سےبھی دکھادیا ،  ان کے  پیش کیے ہوئے اسکین میں  بھی مذکور ہے کہ جرح مطلق قابل قبول ہے۔

 

3۔ گواہ  والی  روایت کا  رد صرف اہلسنت کتب سے نہیں بلکہ شیعہ کتب سے بھی میں نے پیش کیا جس پر شیعہ مناظر صرف  بدگوئی کرتا رہا لیکن  کوئی  علمی جواب نہیں دیا۔

 

4۔ دوران مناظرہ شیعہ مناظر نے اپنے خود مقرر کی گئی شرائط   کو   بھی بار بار توڑ ا۔

 

 5۔میں نے ثابت کیا کہ نہ صرف اہلسنت بلکہ فضیل بن مرزوق   کا شیعہ ہونا  خود شیعہ کتب میں  بھی مذکور ہے۔

 

6۔اہلسنت و اہل تشیع کے ہاں متفقہ طور پر تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ بدعتی کی وہ روایت جو اس کے مذہب کی تائید میں ہو وہ قابل قبول نہیں کی جاتی۔

 

ان تمام دلائل و نکات کی روشنی میں یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ شیعہ مناظر اپنے دعوے پر کوئی مضبوط دلیل نہیں رکھتا۔ باغ فدک کے معاملے میں اہل تشیع  کا مؤقف باطل اور اہلسنت مؤقف ہی حق ہے۔

 

والسلام علیٰ من اتبع الھدیٰ







 

فضیل بن مرزوق کے متعلق مزید تفصیل اور  سنی و شیعہ کتب سے اضافی اسکین



 

 1۔ راوی فضیل بن مرزوق شیعہ تھا  لیکن ثقہ ، ثبت اور صالح تھا ۔ اس  کی توثیق کئی محدثین نے کی ہے ۔  متشدد امام ابن حبان نے اسکو ثقات میں ذکر کیا اور یہ بھی کہا ہے کہ غلطی بھی کر جاتا تھا ،خاص طور پر عطیہ سے موضوع روایت مروی ہیں۔ مسند ابی یعلیٰ میں ہبہ والی روایت بھی فضیل بن مرزوق نے عطیہ سے لی ہے۔





 

 











 

   



 

سنی وشیعہ مناظرہ

 

تحریر و ترمیم ممتاز قریشی

 

سنی لائبریری ڈاٹ کام

 

سنی وشیعہ مناظرہ



 

اہل سنت مناظر:علی حیدر (عبدالسلام)

 

اہل تشیع مناظر: سید الحسینی (سید معیز)





 

 

 

 









 

فہرست

































 

سُنی و شیعہ مناظرہ

 

باغ فدک (مال فئے) نبی کی ذاتی ملکیت تھا یا نہیں؟

 

اہلسنت مناظر: علی حیدر

 

اہل تشیع مناظر: سید الحسینی (سید معیز)

 

تاریخ: 1، 2  مئی 2021 (واٹس آپ گروپ شیعہ سُنی بحث مباحثہ)



 

ابتدائی گفتگو:

 

سُنی مناظر:  سب سے پہلے فدک  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خاص ملکیت ثابت کریں اس کے بعد ہبہ پر بات ہوگی۔

 

جب باغ فدک نبی کی ذاتی ملکیت ثابت ہوگا تو پھر نبی کی طرف سے سیدہ فاطمہ کو ہبہ کرنا بھی ثابت ہوسکتا ہے ورنہ دعویٰ ہی باطل ہے۔ باغ فدک کو سیدہ فاطمہ کا حق ثابت کرنے کے لئے پہلے ذاتی ملکیت ثابت کرنا ہوگا اس کے بعد ہبہ اور میراث کی باری آتی ہے۔ سیدہ فاطمہ کی ناراضگی پر بھی گفتگو ہوگی کہ آپ ناراض کس بات پر ہوئیں حدیث رسول ص پر  یا ذات صدیق پر؟

 

شیعہ مناظر:  ملکیت سے مراد کیا لیتے ہیں؟ بقول آپ کے فدک رسول ﷺ  کا تھا ہی نہیں؟ اس کی وضاحت کردیں۔

 

سُنی مناظر:  ایک ملکیت پر قبضہ دو طرح سے ہوتا ہے ۔ 

 

1۔ بطور سنبھالنا ، متولی ہونا۔

 

2۔ ملکیت خاص یعنی ذاتی ملکیت۔  

 

آپ کیا ثابت کروگے؟

 

شیعہ مناظر: فدک سیدہ  فاطمہ کا حق تھا ، اسے گفتگو میں ثابت کروں گا ۔ سیدہ فاطمہ  ذات صدیق پر ناراض ہوئیں کیونکہ ان کا حدیث کہنا خود شہزدی س کی توہین ہے کہ معاذ اللہ وہ اپنے بابا ع  کی حدیث سن کر ناراض ہوئیں۔ بیشک باغ فدک رسول ﷺ  کا خاصہ تھا، نبی کی مرضی تھی جو چاہیں کریں، مکمل اختیار رکھتے تھے۔

 

سُنی مناظر: میں ابھی فدک کے حق ہونے پر گفتگو نہیں کر رہا  اور  نہ آپ سے اس کے متعلق سوال پوچھا ہے، میں صرف یہ جاننا چاہ رہا ہوں کہ  

 

1۔ فدک نبی کی ذاتی ملکیت تھا یا نبی سنبھالنے کی حیثیت سے تھا۔

 

2۔ کیا سیدنا  صدیق اکبر نے کوئی ذاتی بات کی تھی یا  حدیث رسول ﷺ سنائی تھی؟

 

3۔ دوسری بات وہ حدیث جو سیدنا صدیق اکبر رض نے بیان کی وہ سچی تھی یا جھوٹی؟

 

شیعہ مناظر: فدک رسول ﷺ  کا  خاصہ تھا ! لگتا ہے الفاظ کے معنی بھی آپ کو پڑھانے پڑیں گے۔

 

سُنی مناظر: دوبارہ پوچھ رہا ہوں پورا جواب دیں؟ فدک ذاتی ملکیت یا  بطور سنبھالنے کہ نبی کے پاس تھا۔

 

شیعہ مناظر: نبی جو مرضی کریں، مکمل اختیار ہے۔ یہ پشتو ہے فارسی ہے یا کیا ہے؟

 

سُنی مناظر: مطلب ذاتی ملکیت تھا؟

 

شیعہ مناظر: سنبھالنا  خاصہ کے معنی میں کیسے آتا ہے یہ تو بتائیں؟

 

سُنی مناظر: وہ میں ثابت کروں گا بے فکر ہوجائیں۔

 

شیعہ مناظر: باغ فدک رسول ﷺ  کا خاصہ تھا  جو مرضی کریں اس پر مکمل اختیار رکھتے تھے ۔

 

سُنی مناظر: میں بار بار ذاتی ملکیت کہ بارے میں پوچھ رہا ہوں۔ کیا آپ کو بات سمجھ نہیں آرہی؟

 

شیعہ مناظر: بھائی جب ایک بندہ  مالک نہیں اُسکا تو اُسپر اختیار کیسے رکھ سکتا ہے؟ آپ کی عقل کام کرتی ہے یا نہیں؟

 

سُنی مناظر: گھما پھرا کر بات کرنے کہ عادی ہو؟ دوٹوک کہہ دیں کہ فدک نبی کی ذاتی ملکیت تھی۔ آپ صاف صاف کہہ دیں کہ نبی کی ذاتی ملکیت تھی اور میں ثابت کروں گا۔ 

 

شیعہ مناظر: گھمانا پھرانا تمہارا کام ہے۔ فدک رسول ﷺ  کو اللہ نے عطا کیا تھا اُن کا خاصہ تھا۔ اب نبی جو مرضی کریں۔

 

سُنی مناظر: میں سیدھا اور سادہ سوال کررہا ہوں۔ باغ فدک کا سب سے پہلے ذاتی ملکیت ہونا ضروری ہے پھر ہی ہبہ دیا جاسکتا ہے، اگر ایک چیز ملکیت ہی نہیں تو ہبہ کا دعوی ہی باطل ہوجاتا ہے، آپ کہو کہ فدک نبی کی ذاتی ملکیت تھی اور وہ میں ثابت کروں گا۔ کیا میرا یہ مطالبہ غلط ہے؟

 

شیعہ مناظر: اچھا  بھائی ملکیت تھا، آگے چلو، لیکن یہ یاد  رہے فدک  مال فئے تھا۔



 

سُنی مناظر:  لفظ خاصہ کی بھی وضاحت کریں۔ اس سے کیا مراد ہے۔ بطور سنبھالنے کہ یا بطور ذاتی ملکیت؟ کیونکہ میں دلائل سے ثابت کروں گا کہ خاصہ بطور سنبھالنے کہ بھی استعمال  ہوتا ہے۔

 

چلیں گفتگو شروع کریں۔ فدک کے ذاتی ملکیت ہونے پر دعوی پیش کریں۔ 

 

شیعہ مناظر: میں فدک کا ہبہ ہونا ثابت کروں گا، کیونکہ فدک رسول ﷺ  کی ملکیت تھا تو سیدہ فاطمہ کو ہبہ کیا۔ کسی اور کی چیز نبی کیسے ہبہ کر سکتے ہیں ؟

 

سُنی مناظر: صرف آپ کے کہنے سے فدک ذاتی ملکیت ثابت ہوگئی؟

 

شیعہ مناظر: فدک رسول ﷺ  کی ملکیت تھا تو ہبہ کیا۔ نبی کسی اور کی چیز ہبہ کیسے کر سکتے ہیں ؟ اس لئے فدک کا ہبہ ہونا ثابت ہوگیا تو اس سے فدک کا ذاتی ملکیت ہونا بھی ثابت ہوجائے گا۔

 

مثال: میرے پاس کزن کا iphone 8 ہو ، کیا میں آپ کو دے سکتا ہوں؟ جب تک چیز میری نہیں ہوگی ، میں کسی اور کو کیسے دوں گا؟ اس لئے فدک کا ہبہ کرنا ہی نبی کی ذاتی ملکیت کی واضح دلیل ہے۔

 

سُنی مناظر:  کوئی آپ سے پوچھے کہ آپ نے یہ فون کہاں سے لیا ہے تو آپ کہوگے مجھے کزن نے دیا ہے اور یہ دلیل ہے میرے پاس اب یہ میری ملکیت ہے۔ اگر وہ فون ہی آپ کے کزن کا نہ ہو تو؟ 

 

آپ کو پہلے دلیل دینی ہوگی کہ فون واقعی کزن کا ہی ہے، اس کے بعد کزن آپ کو دے تو یہ اس کا اختیار ہے۔ اگر بالفرض وہ فون کزن کا تھا ہی نہیں تو لوگ آپ پر ہنسیں گے کہ فون تو کزن کا تھا ہی نہیں پھر آپ کو کیسے دے سکتا ہے۔ 

 

شیعہ مناظر:  میرے عزیز، جب ایک چیز میری ملکیت ہی نہیں تو میں آگے کیسے دوں گا؟؟؟؟میں پاگل ہوں کسی کی چیز کسی کو دے دوں؟ اسی طرح رسول ص کے بارے میں گمان کرنا کہ کسی اور کی چیز جو ملکیت نہیں تھی کسی اور کو دے دی یہ محض جہالت ہے۔

 

سُنی مناظر: یہی تو سمجھا رہا ہوں ایک چیز رسول اللہ ص کی ملکیت ہی نہیں تو وہ سیدہ فاطمہ رض کو کیسے دے سکتے ہیں۔ 

 

اگر فدک ذاتی ملکیت تھی تب ہوسکتا ہے۔

 

شیعہ مناظر: میرا پوائنٹ بھی یہی ہے اگر فدک ملکیت نہیں تھا تو ہبہ کیسے کردیا عزیز؟ جب ہبہ ثابت ہوگیا تو ملکیت تو خود بخود ثابت ہوجائے گی ۔

 

سُنی مناظر: مطلب کسی چیز کا ہبہ پہلے ہوتا ہے ملکیت سے؟

 

شیعہ مناظر: ایک چیز کا ہبہ ہونا  اسی پر دلالت کرتا ہے کہ وہ چیز ملکیت میں تھی۔

 

سُنی مناظر: ہماری گفتگو کہ تین جز ہیں۔

 

1۔ فدک خالص رسول اللہ ﷺ  کی ملکیت تھی۔

 

2۔  رسول اللہ ﷺ  نے سیدہ فاطمہ رض کو ہبہ کیا۔

 

3۔  رسول اللہ ﷺ  کہ بعد حضرت ابوبکر صدیق  نے فدک کو ضبط کرلیا جس پر سیدہ فاطمہ  ان سے ناراض ہوئیں۔

 

آپ سب سے پہلے فدک کو نبی کی ذاتی ملکیت ثابت کریں۔ آپ کی یہ پریشانی بھی دور ہوجائے گی، پھر ہم دیکھیں گے کہ رسول اللہ ﷺ نے فدک سیدہ  کو دیا یا نہیں دیا۔ آخر میں سیدہ  کی ناراضگی پر الگ سے گفتگو ہوگی۔ انشاء اللہ

 

شیعہ مناظر: کیا ہبہ کرنا ملکیت کی دلیل  نہیں ہے؟ ذرا اس پر روشنی ڈالیں نبی کی طرف سے فدک کا ہبہ کرنا اگر ثابت ہو جائے تو ملکیت خود بخود ثابت کیوں نہیں ہوتی؟

 

سُنی مناظر: ٹھیک ہے آپ کسی بھی طرح فدک کو ذاتی ملکیت ثابت کریں۔  

 

شیعہ مناظر: میں پھر فدک کو ہبہ کے ذریعے نبی کی ملکیت ثابت کرنا پسند کروں گا کیونکہ شہزادی س کو دینا ہی دلیل ہے کہ فدک نبی کی ملکیت تھا۔ آپ ہبہ ہونا رد کردیں سب رد ہو جائے گا۔

 

 سُنی مناظر: مطلب یہ ضروری نہیں کہ فدک نبی کی ملکیت تھا یا نہیں بس ہبہ ثابت ہونا ضروری ہے؟

 

شیعہ مناظر: مجھے ایک بات کا جواب دیں۔ ذات رسول ﷺ  کی ہے۔فدک اگر رسول ﷺ  کی ملکیت نہیں تھا بلکہ کسی اور کی چیز تھی تو کسی اور کی چیز رسول ﷺ  کیسے ہبہ کرسکتے ہیں؟ اس لئے اگر ہبہ ثابت ہوگیا تو ملکیت بھی ثابت ہو جائے گی۔ آپکا اعتراض باطل ہے بالکل۔  ورنہ معاذ اللہ کسی غیر کی چیز کسی  اور کو دے کر رسول ﷺ  خیانت نہیں کر سکتے۔ معاذ اللہ

 

سُنی مناظر: فدک کا نبی کی ذاتی ملکیت کیسے ثابت ہوگا۔ اگر آپ کسی کو چیز دیتے ہو تو سب سے پہلے وہ آپ کی ملکیت میں ہونا شرط ہے یا جس کو دے رہے ہو اس کی ملکیت ہونا ضروری ہے؟

 

شیعہ مناظر: رسول ﷺ نے فرمایا

 

”لَا اِیمانَ لِمَنْ لا أ مانةَ لَہ، وَلَا دِینَ لِمَنْ لَا عَہْدَ لَہ

 

آپ کی بات درست نہیں، یہاں معاملہ خالص رسول ﷺ  کا ہے۔اس پر آپ کو دلیل دیتا  ہوں۔

 

سُنی مناظر: ملکیت رسول ﷺ پر دلیل دے رہے ہیں؟

 

 شیعہ مناظر: کچھ چیزیں اللہ و رسول ﷺ کے ساتھ مخصوص ہوتی ہیں عام بندے پر اطلاق ہونا لازم نہیں۔

 

سُنی مناظر: مطلب دوسروں کا مال کسی اور کو دینا رسول اللہ ﷺ  کہ لیے خاص تھا نعوذباللہ؟

 

شیعہ مناظر:  یہ تو آپکی سوچ ہے جس کو میں کب سے غلط کہہ رہا ہوں۔ آپ  توہین رسول کر رہے ہیں ،جبکہ رسول ﷺ نے فرمایا لَا اِیمانَ لِمَنْ لا أ مانةَ لَہ، وَلَا دِینَ لِمَنْ لَا عَہْدَ لَہ

 

سُنی مناظر:  سب سے پہلے فدک کو ذاتی ملکیت ثابت کریں تو بات کو آگے لے چلے؟

 

شیعہ مناظر: فدک ہبہ ثابت ہونا ہی دلیل ہے رسول ﷺ  نے جب شہزادی س کو عطا  کیا تو اسی وجہ سے عطا کیا کہ اُن کی ملکیت تھا ورنہ  غیر کی چیزدینا تو معاذ اللہ امانت میں خیانت ہے۔

 

سُنی مناظر: فدک نبی کی ملکیت ہی نہیں تو کیسے دے سکتے ہیں؟

 

شیعہ مناظر: یہی سمجھا رہا ہوں اگر ثابت ہوگیا تو واضح ہو جائے گا کہ نبی کی ہی ملکیت تھا۔

 

سُنی مناظر: ثابت کریں فد کو ذاتی ملکیت ۔ بسم اللہ کریں پہلے خاص خاص کا رٹہ لگارہے تھے وہ ختم ہوگیا؟

 

شیعہ مناظر: بس پھر وہ کسی غیر کا حق شہزادی س کو ھبہ کیسے کر سکتے ہیں؟؟؟؟؟

 

سُنی مناظر: ہبہ بعد کا مرحلہ ہے پہلے ملکیت ثابت کریں۔



 

شیعہ مناظر: آپ نے کہا ملکیت کسی بھی طریقے سے ثابت کروں۔اگر فدک کا ہبہ ثابت ہوگیا تو لازم ہے وہ نبی کی ملکیت تھی اسی وجہ سے ہبہ کیا کیونکہ رسول ﷺ  کسی غیر کی چیز کسی اور کو نہیں دے سکتے۔ اگر ہبہ ثابت نہ ہوا  تو واضح ہے ملکیت نہیں تھا۔

 

سُنی مناظر: مجھے معلوم ہے آپ کو کیا تکلیف ہے۔اس لیے میں نے آپ کو کہا تھا صرف دو تین اسکینز جمع کرنے سے کوئی مناظر نہیں بن جاتا۔

 

شیعہ مناظر: فدک کو نبی کی ملکیت ہبہ کے ذریعہ ثابت کروں گا ۔خود آپ نے کہا جیسے مرضی ثابت کرو اب فرار ہو رہے ہیں۔

 

سُنی مناظر: جیسے مرضی لفظ ملکیت ثابت کرو ، اب بھی میں قائم ہوں آپ تھوڑی تکلیف کرو۔

 

شیعہ مناظر:  ہبہ کے ذریعہ ملکیت ثابت کروں گا۔

 

سُنی مناظر:  مطلب فدک کو نبی کی ذاتی ملکیت ثابت نہیں کرسکتے ؟

 

شیعہ مناظر:  اگر نبی کی طرف سے سیدہ کو باغ فدک ہبہ کرنا ثابت ہوگیا  تو  ملکیت خود بخود ثابت ہو جائے گا۔

 

 رسول ﷺ  صادق و امین ہیں،کسی غیر کا حق کسی اور کو دے ہی نہیں سکتے۔ شہزادی س کو  ہبہ کرنا  ہی دلیل ہے کہ وہ ملکیت رسول ﷺ  تھا۔

 

سُنی مناظر:  ٹھیک ہے جس طرح چاہیں ، فدک کا نبی کی ملکیت ہونا ثابت کریں۔  

 

شیعہ مناظر: فدک کا ہبہ کرنا  اسکی پختہ دلیل ہے کہ فدک خالص رسول ﷺ  کا تھا۔ہمارا عقیدہ ہے رسول ﷺ  صادق و امین ہیں کسی غیر کی چیز شہزادی س کو نہیں دے سکتے۔ کیا آپ کے عقیدہ میں رسول امانت دار نہیں؟ اگر امانت دار ہیں آپکے نزدیک پھر کسی غیر کی چیز اُسکا حق مار کر شہزادی س کو کیسے دے سکتے ہیں؟





 

شرائط مناظرہ

 

  مناظرہ بعنوان فدک 

 

 شرائط مناظرہ منجانب اہل تشیع مناظر

 

1۔دعویٰ اور جواب دعویٰ میں مطابقت اور موافقت ہونا ضروری ہے۔

 

2۔تمام تر گفتگو موضوع کی مناسبت سے ہوگی اور موضوع گفتگو اہل تشیع مناظر کا دعویٰ ہوگا۔موضوع سے ہٹ کر بات نہیں کی جائے گی اور اہل سنت مناظر دعویٰ سے ہٹ کر اپنی مرضی کی گفتگو کی فرمائش نہیں کرے گا۔

 

3۔ مناظرہ میں اہل تشیع مناظر مدعی جبکہ اہل سنت مناظر مدافع ہوگا۔ اہل سنت مناظر اہل تشیع مناظر کی پیش کردہ دلیل پر بحث کرنے کا پابند ہوگا اور کسی صورت اس دلیل سے فرار اختیار نہیں کرے گا۔

 

4۔  اہل تشیع مناظر دعویٰ پیش کرکے مناظرے کا آغاز کرے گا جس کے جواب میں اہل سنت مناظر جواب دعویٰ پیش کرے گا اس کے بعد دلائل کا سلسلہ شروع ہوگا۔

 

5۔ فریقین دعویٰ/جواب دعویٰ پر وضاحت صرف اسی صورت طلب کریں گے جب وضاحت ناگزیر ہوگی۔

 

6۔ گفتگو مسلمات خصم سے ہو گی اور جو اصول و ضوابط اور کتب اہل سنت کے لیے معتبر ہیں ان سے ثابت شدہ بات اہل سنت مناظر قبول کرنے کا پابند ہوگا انکار کی صورت میں ان کتب سے بیزاری اختیار کرے گا اور صاحب کتاب پر لعنت بھیجے گا۔

 

7۔ اہل سنت مناظر کسی بھی راوی یا متن پر جو اشکال پیش کرے گا اس کو صراحتاً ثابت کرنے کا پابند ہوگا نیز حدیث اور راوی پر حکم واضح کرے گا*

 

8۔کسی بھی شے کی تاویل اس وقت تک قبول نہیں ہوگی جب تک اس کی حمایت میں صریح دلیل نہ پیش کی جائے۔

 

9۔ ایک وقت میں ایک ہی نکتے پر بات ہوگی اور جب تک بات مکمل نہ ہو بات آگے نہیں بڑھے گی۔

 

10۔اہل سنت مناظر جب تک رد نہیں کرتا الزامی جواب پیش کرنے کا مجاز نہ ہوگا۔

 

11۔اہل سنت مناظر ایسا کوئی حوالہ پیش کرنے کا مجاز نہ ہوگا جس کا تعلق فی الوقت زیر بحث نکتے کے ساتھ نہ ہو۔

 

12۔اہل سنت مناظر جواب دعویٰ کے طور پر جس دلیل کو اپنائے گا تمام تر ثبوت و شواہد محض اسی کی موافقت میں پیش کرنے کا پابند ہوگا نیز ایسا کوئی حوالہ قابل قبول نہیں ہوگا جس کا تعلق اہل سنت کے جواب دعویٰ میں پیش کی گئی دلیل سے نہ ہو۔ 

 

13۔ ہر مناظر اپنی ٹرن مکمل کر کے ختم یا  END لکھے گا جس کے بعد دوسرا مناظر اپنی ٹرن شروع کرے گا۔

 

14۔مناظرہ تحریری شکل میں کیا جائے گا.

 

15۔دونوں مناظر ایک دوسرے کے اصول درائیہ و جرح تعدیل کے پابند ہونگے۔

 

16۔  مقدسات کی توہین پر شکست ہوگی۔



 

 نوٹ:

 

 تمام تر شرائط پر سختی سے عملدرآمد کیا جائے گا اور شرائط کی خلاف ورزی کرنے والی کی شکست تسلیم کی جائے گی۔





 

دعوی اہل تشیع

 

بسم اللہ

 

اللھم صلی علی محمد و آل محمد

 

1:  فدک رسول ص نے اپنی حیات طیبہ میں ہی شہزادی (س) کو ہبہ کردیا تھا جوکہ دلیل ہے کہ فدک رسول ص کی ذاتی ملکیت تھا اسی بنا پر ہبہ کیا۔

 

2:  جب شہزادی س نے مطالبہ کیا تو اُنکو نہ دیا گیا ۔

 

3: شہزادی س ناراض ہوگئیں اور ناراضگی زھرا س ناراضگی محمد مصطفی ص ہے اور جس سے محمد مصطفی ص ناراض ہوں خدا بھی اُس سے راضی نہیں ہوتا۔



 

سُنی مناظر: پھر وہی روش؟

 

شیعہ مناظر: جواب دعوی لکھو ۔ میری بات سچی ہے تم رد کرو! خود اقرار کیا تمہارے عقیدہ میں رسول ص ایماندار ہیں 

 

پھر وہ کسی غیر کا حق ہبہ کیسے کر سکتے ہیں جناب؟؟؟؟ یا کہہ دو سنی عقیدہ میں رسول ص صادق و امین نہیں میں بدل دیتا ہوں

 

ورنہ بات شروع کرو۔ آپ نے خود کہا ہبہ ثابت ہی نہیں۔  جس کا مطلب یہی ہے ملکیت بھی ثابت نہیں۔ میں ہبہ ثابت کروں گا۔ اگر ثابت ہوگیا تو فدک نبی کی ملکیت خود بخود ثابت ہو جائے گا کیونکہ رسول صادق و امین تھے۔

 

  اللہ ج پاک قرآن مجید سورہ اسراء آیت نمبر ۲۶ میں فرماتا ہے۔



 

"وَاٰتِ ذَا الْقُرْبٰى حَقَّهٝ" (سورت الاسراء 26)

 

 جب یہ آیت نازل ہوئی تو رسول ﷺشہزادی سلام علیہا  کو باغ فدک ہبہ کردیا۔

 

مسند ابو یعلی

 

 سند حسن لذاتہ



 

 

 

 

 

استدلال:

 

1۔ فدک رسول ﷺ  کی ملکیت تھا اسی وجہ سے رسول ﷺ نے جناب زھرا س کو ہبہ کردیا۔

 

2۔رسول صادق و امین ہیں اگر فدک کسی غیر کا ہوتا تو کبھی بھی کسی غیر کا حق شہزادی س کو ہبہ نہ کرتے۔

 

 مخالف سے مطالبہ:

 

1۔ اس روایت کو ضعیف کہہ کر جان چھڑوائے۔

 

2۔اقرار کرے کے معاذ اللہ رسول ﷺ  صادق و امین نہ تھے اُنکی ملکیت نہ تھی ایسے ہی کسی کا حق کھا لیا اور اپنی اولاد کو دے دیا (معاذ اللہ)۔



 

سُنی مناظر: میں پہلے ہی واضح بیان کرچکا ہوں کہ ہماری گفتگو کہ تین جز ہیں۔

 

1۔ فدک خالص رسول اللہ ص کی ملکیت تھی۔

 

2۔  رسول اللہ ص نے سیدہ فاطمہ رض کو ہبہ کیا۔

 

3۔ رسول اللہ ص کہ بعد حضرت ابوبکر صدیق   نے ضبط کرلیا جس پر سیدہ فاطمہ  ان سے ناراض ہوئیں۔

 

قارئین شیعہ مناظر کی چالاکی اور چال بازی ملاحظہ فرمائیں۔ ہمارا نکتہ اوّل فدک کے ملکیت رسول ﷺ ہونے پر تھا۔ اور شیعہ مناظر کو ثابت کرنا تھا کہ فدک خالص رسول اللہ ﷺ  کی ملکیت تھا، اپنے دعوی میں ہبہ ہونے پر دلیل دینے سے یہ ظاہر ہو رہا ہے کہ اہل تشیع کے پاس فدک کے ذاتی ملکیت ہونے پر کوئی دلیل نہیں ہے، پہلے نکتے پر شیعہ مناظر  ناکام ہوگیا ہے۔ الحمد لللہ۔

 

اگر شیعہ مناظر نکتہ اول سے واقعی ہاتھ اٹھاتا ہے تو پھر ہم نکتہ دوم یعنی فدک کے ہبہ ہونے پر بات شروع کریں گے۔

 

شیعہ مناظر: جی قارئین انھوں نے اول تو میرے  استدلال   اور  مطالبے   کو ہاتھ ہی نہیں لگایا۔ یہ اصل میں چاہتے تھے مجھ پھنسا سکیں اور بات کو سورہ حشر پر موڑ دیں۔لیکن آپکے بھائی نے اُلٹا  انکو پھنسا دیا ہے۔  ناظرین  ملکیت رسول ﷺ ہونے پر ہمارا استدلال واضح ہے۔

 

استدلال:

 

1۔فدک رسول ص کی ملکیت تھا اسی وجہ سے رسول ص نے جناب زھرا س کو ہبہ کردیا۔

 

2۔  رسول صادق و امین ہیں اگر فدک کسی غیر کا ہوتا تو کبھی بھی کسی غیر کا حق شہزادی س کو ہبہ نہ کرتے۔

 

مطالبہ:

 

1۔ اہلنست مناظر کہہ دے معاذ اللہ رسول ﷺ  صادق و امین نہ تھے کسی غیر کا حق بیٹی کو دے دیا۔

 

2۔اس حدیث کا ہی انکار کر دے۔

 

اسکے علاوہ تیسرا کوئی آپشن نہیں۔ مزید اہلسنت مناظر نے شرائط کی خلاف ورزی کی ہے میرے حوالہ جات سے فرار ہوگیا جواب تک نہ دیا۔



 

جبکہ انہوں نے کلام تک نہ کیا جس سے فدک کا ہبہ ثابت ہے الحمد لللہ

 

سُنی مناظر: آپ کا استدلال پہلے سے طئے شدہ نکتہ اوّل  کے بلکل ہی خلاف ہے۔ اس لیے اس کو ہاتھ لگانے کی کوئی ضرورت محسوس نہیں ہوئی اور میں  سورت الحشر کے طرف جاکر آپ کو نہیں پھنسا رہا، آپ کو غلط فہمی ہوئی ہے۔ آپ کو  فدک کا نبی کی ملکیت میں ہونا ثابت کرنا ہے کہ یہ کونسی ملکیت تھی اور کہاں سے ملی تھی؟ اگر آپ ملکیت ثابت کرتے ہیں مسئلہ ہی ختم ہوجائے گا کیونکہ باغ فدک کا ملکیت رسول ﷺ  میں ہونا ثابت ہونے سے سیدہ فاطمہ  کا حق بھی ثابت ہوجائے گا۔

 

شرائط کی خلاف ورزی کا الزام: درحقیقت شرائط کی خلاف ورزی آپ نے کی ہے۔ یہ شرط تھی کہ دعویٰ اور دلیل میں مناسبت اور موافقت ہونا ضروری ہے مگر کوئی موافقت نہیں سب دیکھ رہے ہیں، چلیں اب میں نکتہ اوّل کو ثابت کرتا ہوں کہ فدک ذاتی ملکیت رسول ﷺ  نہیں تھا بلکہ فدک مال فئے تھا، جو بطور سنبھالنے کہ رسول اللہ ﷺ  کو عطا کیا گیا تھا۔





 

وھی انھا فھمت من قوله ماترکنا صدقة *الوقف*ورأت ان حق النظرعلی الوقف۔

 

ترجمہ: سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھا نے ان کے قول  ماترکنا صدقة  سے وقف سمجھا۔

 

 





 

قد خص رسول ص الخ ای بولایة دون تملک۔

 

ترجمہ۔یعنی رسول اللہ ص نے اس کو خاص کیا تھا بطور سنبھالنے کہ نہ کہ بحیثیت ملکیت کے















 

الزامی حوالہ





 

فدک مال فئے میں سے تھا ۔ مال فئے یعنی جو بغیر جنگ کئے مال حاصل ہوا ہو۔امام صادق رحمتہ اللہ علیہ کی طرف منسوب ہے یہ روایت۔ "وھی لله ورسوله ولمن قام مقامه بعدہ"  یعنی مال فئے اللہ اور اس کہ رسول ﷺ  اور اس کہ لیے ہے جو ان کا قائم مقام ہو۔

 

استدلال:

 

ان حوالہ جات سے معلوم ہوا کہ باغ فدک ذاتی ملکیت رسول ﷺ  نہیں تھا۔



 

شیعہ مناظر:  میرا استدلال بالکل واضح ہے عزیز دعوی اور دلائل  کا آپس میں ربط ہے۔

 

استدلال:

 

1۔ فدک رسول ﷺ  کی ملکیت تھا ، اسی وجہ سے رسول ص نے جناب زھرا  س کو ہبہ کردیا۔

 

2۔رسول صادق و امین ہیں اگر فدک کسی غیر کا ہوتا تو کبھی بھی کسی غیر کا حق شہزادی س کو ہبہ نہ کرتے۔

 

عجیب  بات تو یہ ہے کہ آپ ایک عام بندے کی مثال کو رسول ﷺ  سے ملا رہے ہیں۔ عام بندہ غیر معصوم بھی ہے اور گنہگار بھی جبکہ رسول معصوم ہے ۔ یہ بات آپکی سمجھ میں ایسے نہیں آئے گی دلیل دیتا ہوں۔



 

وأجاب المانعون عن ذلك كله بأن ذلك صدر من الله ورسوله وما أن يخصا من شاءا بما شاءا وليس ذلك خير غيرهما

 

فتح الباری ج ۱۱ ص۱۷۰

 

"اور صلوت پڑھنے سے منع کرنے والے علماء ان دلائل کا جواب یہ دیتے ہیں کہ اللہ اور اسکے رسول ﷺ  کا کسی چیز کو کرنا ان کی مرضی ہے کہ وہ کسے مختص کریں اور جس طرح کریں اور کسی غیر خدا اور غیر نبی کو یہ حق نہیں کہ وہ کرے"

 

استدلال:

 

1۔ یہ عقلی بات ہے کہ رسول ﷺ  کا ہبہ کرنا اس بات کی قوی دلیل ہے کہ فدک نبی کی ملکیت تھا ورنہ نبی   کسی غیر کا حق مار کر (معاذ اللہ) اپنی بیٹی کو نہیں دے سکتے۔

 

2۔ آپکی عام انسان پر دینے والی مثال کا رد بھی خوب ہوگیا کہ کچھ چیزیں  خدا اور نبی کے لیے مخصوص ہوتی ہیں غیر نبی کو حق نہیں ہوتا۔

 

دعوی اور دلیل بالکل ایک ہے اور جو استدلال قائم کیا ہے وہ بھی واضح ہے چونکہ معاملہ رسول امین کا ہے تو ہبہ کے ثابت ہونے سے فدک کا نبی کی ملکیت ہونا  اپنے آپ ثابت  ہوجاتا ہے ، بصورت دیگر  رسول ﷺ  پر خائن کا الزام عائد ہوگا (نقل کفر کفر نباشد) اسے منطق کی زبان میں بیان کروں تو یہ  قضیہ  شرطیہ متصلہ لزومیہ ہے ۔



 

شیعہ مناظر کی طرف سے غیر سنجیدگی کا مظاہرہ



 

اہلسنت مناظر کی دلیل



 

شیعہ مناظر کا رد:  آپ کا یہ استدلال مبہم ہے ۔ یہ ایک عالم کا اجتہاد ہے اور اجتہاد اُس صورت میں ہے جب حدیث اور قرآن نہ ہو جبکہ یہاں قرآنی آیت بھی ہے اور حدیث بھی ہے۔ جناب زھرا س کا عمل اسکے بالکل بر خلاف ہے ۔ جناب زھرا س نے خود دعوی کیا تھا کہ فدک مجھے نبی ﷺ  نے ہبہ کردیا تھا۔اسی کتاب سے جواب لیں۔





 

اہلسنت مناظر کی دلیل





 

شیعہ مناظرکا  رد:  یہ بات بھی بالکل غلط ہے۔اگر خاصہ سے مراد سنبھالنے کے معنی میں ہے تو مال غنیمت کا سنبھالنا بھی رسول ﷺ کے ذمے ہی تھا کہ کس کو کتنا دینا ہے۔اگر ایسا ہے تو ثابت کریں کسی عالم نے غنیمت کو بھی رسول ﷺ  کا خاصہ لکھا ہو ۔آپکی تمام باتوں میں احتمال ہے۔

 

1۔پہلی دلیل میں ایک عالم کا اجتہاد ہے وہ بھی جناب زھرا  س کے عمل کے خلاف۔

 

2۔ دوسرے حوالے میں خاصہ بالکل غلط تاویل کی ہے ، اگر اسے مان لیا جائے   تو غنیمت بھی خاصہ ہوجائے گا۔

 

لہذا “اذا جاء الاحتمال بطل الاستدلال”

 

 مطالبہ:

 

میں نے حدیث رسول ص سے استدلال کیا کہ فدک نبی کی ملکیت ہے۔ آپ کو چائیے کہ حدیث رسول ص پیش کریں کہ مال و دولت ملکیت رسول ص نہیں ہوتی۔

 

دوسری دلیل: فدک رسول ص کی ملکیت تھا۔میں تم پر حوالہ جات ضائع نہیں کرنا چاہتا قسم سے۔

 

ایک حوالہ دے کر آگے جا رہا ہوں اور تمہارے رونے دھونے کو ختم کر رہا ہوں۔اب ہبہ والی روایت پر کلام کرنا۔





 

جناب تقی عثمانی صاحب  انعام الباری میں لکھتے ہیں۔

 

فدک مال فئے میں داخل ہو گیا ، جس کے بارے میں نبی ص کو مکمل اختیار حاصل تھا۔ وہ آپ ص کی ملکیت تھا۔

 

آگے جناب نے عجیب و غریب حرکت کی ہے۔شرائط میں لکھا ہے جب تک رد نہیں کردیتے الزامی جواب نہیں دے سکتے۔ہر باری میں سنی مناظر شرائط کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے ۔

 

اہلسنت مناظر کی دلیل  



 

شیعہ مناظر کا اقرار کہ فدک بعد از نبی قائم مقام کا ہے۔

 

 شیعہ مناظر: 

 

1۔اول اس روایت میں کچھ ہے ہی نہیں الُٹا میرے حق میں ہی ہے کہ مال فئے اللہ اور رسول ص کا ہے اور اس کے بعد قائم مقام کا ہوگا جو ہمارے نزدیک ائمہ اہلبیت ع ہیں۔

 

2۔ دوم شرائط میں لکھا ہے ایک دوسرے کے اصولوں حدیث پر بات ہوگی۔

 

3۔ پیش کردہ روایت ضعیف ہے سند ہی نہیں۔

 

 خلاصہ

 

1۔فدک رسول ص کی ملکیت تھا ۔

 

2۔ملکیت ہونے کی وجہ سے ہی رسول ص نے فدک شہزادی س کو ہبہ کردیا تھا۔

 

3۔اہلسنت کی حسن درجے کی روایت سے فدک کا ہبہ کرنا بھی ثابت کردیا۔ الحمد لللہ



 

سُنی مناظر: دعوی اور آپ کے دلائل میں کوئی ربط نہیں ہے۔ آپ کی منطق کے مطابق پہلے ہبہ ہوتا ہے اور بعد میں اس سے ملکیت ثابت ہوتی ہے تو استدلال بھی آپ کا ویسا ہی ہوگا۔  

 

آپ نے یہ شرط کب لگائی تھی کہ کسی عالم کا قول قابل قبول نہیں ہوگا صرف قرآن کی آیت اور حدیث رسول  ص پیش کی جائیں گی؟ چلیں پیش کریں وہ روایت بھی جس میں مذکور ہے کہ مجھے رسول اللہ ص نے فدک دیا تھا۔ ان شاء اللہ اس کا رد میں صحیح سند سے کروں گا۔

 

آپ خود اہلسنت عالم تقی عثمانی کے قول بطور دلیل پیش کر رہے ہیں لیکن مجھے عالم کے قول  کو پیش کرنے سے منع کر رہے ہیں یہ کیسی پابندیاں ہیں جو صرف میرے لئے ہیں۔













 

ایک افسانہ: سیدہ فاطمہ کی طرف سے فدک کے ہبہ کا دعوی

 

سیدہ فاطمہ کا یہ کہنا کہ رسول اللہ ص نے مجھے فدک دیا تھا اور اس پر گواہ پیش کئے شیعہ رافضیوں کی جھوٹی کہانی ہے۔

 

 

 

اہلسنت کے نزدیک سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھا کا دعوائے ہبہ کرنا اور بطور گواہ حضرت علی، ام ایمن اور حسنین کریمین رضی اللہ عنہم اجمعین کو پیش کرنا یہ افتراء جھوٹ ہے۔















 

اہل سنت مناظر کی طرف سے الزامی دلیل





 

گواہ پیش کرنے کہ بعد حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ ص اس میں سے آپ کا حصہ نکالتے تھے اور باقی کو تقسیم کرتے تھے وغیرہ ، تب سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے جواب دیا کہ آپ ویسے ہی کرو جیسے میرے والد کرتے تھے۔

 

 

 

شیعہ مناظر: مکمل ترجمہ کر دیں تمام حوالہ جات کا عام عوام کے لیے۔شکریہ

 

سُنی مناظر: عوام کہ لیے یا آپ کہ لیے؟ بحرحال میں مختصر ترجمہ کررہا ہوں ۔اس میں بھی مذکور ہے کہ  سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھا کا دعوائے فدک  کا  ہبہ کرنا  اور گواہی میں ان حضرات کو پیش کرنا اس کی کوئی اصل نہیں ہے اور لکھا ہے کہ کوئی ایسی روایت نہیں ہے جس سے یہ ثابت ہو کہ دعویٰ کیا تھا۔



 

شیعہ مناظر کے اعتراض کا رد:

 

اگر خاصہ سے مراد سنبھالنے کے معنی میں ہے تو مال غنیمت کا سنبھالنا بھی رسول ص کے ذمے ہی تھا کہ کس کو کتنا دینا ہے۔اگر ایسا ہے تو ثابت کریں کسی عالم نے غنیمت کو بھی رسول ص کا خاصہ لکھا ہو ۔

 

سُنی مناظر:   یہ آپ کی ذاتی رائے ہے یا آپ کے پاس کوئی معقول دلیل بھی ہے ؟ آپ کو غنیمت اور فئے کی تمیز بھی نہیں مناظر صاحب؟ ایک طرف ظاہر کرتے ہیں کہ صرف حدیث رسول ص حجت ہے اور کسی عالم کا کوئی قول قابل حجت نہیں اور دوسری طرف مجھ سے مطالبہ بھی کر رہے ہیں کہ کسی عالم کے قول سے غنیمت کو بھی خاصہ رسول دکھاؤں، جبکہ  غنیمت زیر بحث موضوع ہی نہیں اور مناظر صاحب۔۔مجھ پر حوالے ضایع  نہ کریں ایسے حوالے آپ کو کام آئیں گے، اگر میرے سامنے ضایع کریں گے تو خود ضایع ہوجائیں گے۔



 

لاتقربو الصلوٰة پڑھ رہے ہو وانتم السکاریٰ کون پڑھے گا؟ آگے بھی پڑہیں۔ نبی کریم ص اپنے عیال کا نفقہ ادا فرماتے تھے اپنے اہل بیت کو بھی کچھ حصہ دیا کرتے تھے اور باقی جہاد میں اور فی سبیل اللہ خرچ فرماتے تھے۔ مزید آگے لکھا ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق رض نے حضور ص کے ارشاد کہ مطابق فدک کی  تولیت  اپنے پاس رکھی۔ یہاں بھی تولیت یعنی بطور سنبھالنے کہ بات چل رہی ہے ، جسے آپ نے ذاتی ملکیت ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔

 

دوسری بات مفتی تقی عثمانی صاحب تو عالم ہیں آپ نے تو اوپر کہا کہ عالم غیر معصوم ہے پھر بھی عالم کو ہی پیش کردیا؟ کیا یہ شرط صرف مجھ پر لاگو ہے آپ اس سے مستثنیٰ ہو؟ سب سے پہلے شرائط کی خلاف ورزی تو آپ نے کی ہے ۔ دعویٰ  دال اور دلیل چنہ۔

 

شیعہ مناظر کا اقرار کہ فدک بعد از نبی قائم مقام کا ہے۔



 

زبردست آپ نے تسلیم کرلیا کہ رسول اللہ ص کہ بعد باغ فدک اس کے قائم مقام کا  ہوگا مطلب رسول لللہ ص نے فدک سیدہ رض کو نہیں دیا کیونکہ وہ قائم مقام کا ہوگا۔ اس اقرار سے آپ کا دعوی بھی باطل ہوا  اور استدلال بھی۔

 

میں نے کونسے اصول کو توڑا ہے نشاندہی کریں۔

 

 تفسیر صافی میں موجود یہ قول امام ضعیف ہے تو آپ صحیح سند کہ ساتھ اس کی نفی ثابت کریں۔ ابھی تو فدک کے ہبہ پر بات شروع ہی نہیں ہوئی ہے۔کوئی ایک روایت صحیح السند ملکیت رسول ص پر پیش کریں تاکہ پتہ چلے کہ سامنے والا مناظر ہے ورنہ روتے رہیں گے۔

 

شیعہ مناظر کی طرف سے غیر علمی گفتگو اور بازاری الفاظ کی شروعات

 

 شیعہ مناظر:  ناظرین اس جاھل انسان کی حالت دیکھی ہے آپ نے؟ ابھی دیکھئے گا اسکو جوتے کیسے پڑتے ہیں۔ بالکل ہی جاہل اور علم سے پیدل انسان ہے یہ۔ جب تم سب جانتے ہوئے جان بوجھ کر ایک ہی بات بار بار کہو گے تو پھر میں جواب تو دوں گا۔ تم نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا مخالف ایسا استدلال کرسکتا ہے ہوش اُڑ گئے ہیں تمہارے۔ تمہاری حالت دیکھ کر ترس آتا ہے تم پر۔



 

جھوٹے پر خدا کی لعنت

 

پہلے خود عام انسان کی مثالوں کو رسول ص پر فٹ کر رہے تھے ۔

 

میں نے دلیل دی ابن حجر سے کہ کچھ چیزیں رسول ص اور خدا کے ساتھ مخصوس ہوتی ہیں لہذا دلیل باطل ہے۔اب جھوٹ بک رہے ہو تم۔بالکل جہالت۔ دیکھو اپنے دار العلوم دیوبند کی ویب سائیٹ اجتہاد فقط تب جائز ہے جب کوئی حکم قرآن و حدیث میں نہ ہو۔

 

 

 

جبکہ سورہ حشر آیت ۶ اور جناب عمر کے قول سے فدک رسول ص کا خاصہ ہے جہاں چاہیں خرچ کریں جیسے چاہیں خرچ کریں بھلے سارا مال فئے اپنے پاس رکھ لیں نبی کو اختیار ہے لہذا اس معاملے میں اجتہاد کسی کام کا نہیں ۔اوئے جاھل مطلق انسان ۔اس جاھل انسان کی حالت دیکھو میں نے قول عالم پیش نہیں کیا تھا  بلکہ  روایت  پیش کی تھی دیوبندی ہو یا بریلوی سب ہی پیدل ہوتے ہیں۔



 

یہ اوپر روایت کی پوری سند ہے بیوقوف انسان (شیعہ مناظر کا اخلاق ملاحظہ فرمائیں)







 

شیعہ مناظر کی طرف سے اہلسنت مقدسات کی واضح توہین اور ذاتیات پر حملے

 

شیعہ مناظر: شکریہ بہت بہت یہ اسکین    لگا دیا آپ نے۔ اس سے واضح ہو جائے گا سنیوں کا سب بڑا مناظر شاہ عبد العزیز بھی جاھل اور جھوٹا تھا۔سنیوں کا سب سے چھوٹا مناظر عبد السلام بھی جھوٹا اور جاھل ہے۔ گواہ طلب کرنے والی روایت سنی کتب میں بسند حسن موجود ہے۔ جی ناظرین شاہ عبد العزیز نے دعوی کیا ایسی کوئی روایت سنی کتاب میں ہے ہی نہیں ۔ میں بسند حسن روایت پیش کرتا ہوں۔



 

 

 

پہلی کتاب تو یہی ہے جس میں یہ روایت موجود ہے۔ یہ سند بھی حسن ہے ویسے۔ مزید حوالہ لو



 

 

 

 

 

اسناد حسن

 

اللہ ج قرآن میں فرماتا ہے لَّعْنَتَ اللہِ عَلَی الْکٰذِبِیۡنَ

 

مفتے میں شاہ عبد العیز تے لعنت پوائے۔ (شیعہ مناظر کی ذہنیت نوٹ کریں)

 

اہلسنت مناظر کی الزامی دلیل

 

 

 

شیعہ مناظر کا رد: اسکے تمام روات شیعہ رجال میں مجھول الحال ہیں  معلوم ہی نہیں کون تھے۔



 

جبکہ محمد بن زکریا  نام کے روات سنی رجال میں موجود ہیں لہذا یہ سنی روایت ہے ۔بالکل ضعیف ہے، حجت نہیں ہے۔

 

*شیعہ کتب میں بسند صحیح گواہ والی روایت*

 

 





 

اس روایت کی سند بالکل صحیح ہے۔ بیٹا جاھل تو تم ہو سنی لائبریری کے سکین اُٹھا کر لے آئے ہو آتا جاتا کچھ ہے نہیں، بھائی دلیل تم دو کسی نے عنیمت کو خاصہ کہا ہو۔

 

اگر خاصہ کے معنی سنبھالنے کے معنی میں ہے تو مال غنیمت بھی رسول ص ہی سنبھالتے تھے کوئی غیر نہیں سنبھالتا تھا۔

 

دکھاؤ کسی عالم نے مال غنیمت کو بھی خاصہ کہا ہو۔ بیٹا کیوں ذلیل ہونا چاہتے ہو مزید؟ فئے وہ مال ہے جو بغیر جنگ کے حاصل ہو ، وہ رسول ص کا خاصہ ہے انکے لیے مخصوص ہے۔ غنیمت سے مراد وہ مال جو جنگ سے حاصل ہو ، جس کے مصارف انفال میں موجود ہیں۔

 

جہالت کی حد۔ جھوٹ کی حد

 

میں نے حدیث لگائی رسول ص نے فدک ہبہ کیا جو اُن کی ذاتی ملکیت ہونے کی قوی دلیل ہے۔ تم میں ہمت ہے تو حدیث لگاؤ کہ فدک رسول ص کی ملکیت نہیں تھا۔ باقی خیانت کرنا تو تمہارا کام ہے ابھی شاہ عبد العزیز سے مثال دے چکا ہوں۔ ناظرین اسکی حالت دیکھیں ۔ ایک گھنٹے سے شور ڈال رہا ہے فدک کو ملکیت رسول ص ثابت کرو ۔ اسکرین شاٹ دیکھیں۔

 

 



 

اہل سنت مناظر کی دلیل



 

شیعہ مناظر کا رد: اس میں واضح لکھا ہے فدک رسول ص کی ملکیت ہے۔ آگے جو تم نے highlight کیا ہے اُس سے اسکی ہرگز نفی نہیں ہوتی ۔ بیوقوف انسان۔ مال فئے سب کو دینا کیا رسول ص پر لازم تھا؟ ہر گز نہیں یہ مال رسول ص کا خاصہ تھا جیسے مرضی خرچ کرتے، چاہے خود رکھتے یا کسی اور کو دے دیتے۔ رسول ص کا اہل و عیال پر خرچ کرنا ان کی خوشی تھی ناکہ واجب تھا۔

 

ملاحظہ ہوں۔

 

 

 

 

 

ترجمہ:   (مال فئی ) خاص ہے رسول ص کے ساتھ وہ اس میں تصرف کر سکتے ہیں جیسے چاہیں۔ اپنی ذات کے لئے رسول ص مختص کریں یا کسی اور جگہ استعمال کریں۔

 

 تیسرا نکتہ: کیا جس طرح  زمانہ نبی ص میں حصہ جاتا تھا ویسے ہی جناب اول کے دور میں دیا جاتا تھا؟ ہر گز نہیں۔ ملاحظہ ہوصحیح السند روایت۔

 

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ، ‌‌‌‌‌‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ، ‌‌‌‌‌‏عَنْ الزُّهْرِيِّ،‌‌‌‏أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، ‌‌‌‌‌‏أَخْبَرَنِي جُبَيْرُ بْنُ مُطْعِمٍ، ‌‌‌‌‌‏أَنَّهُ جَاءَ هُوَ وَعُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ يُكَلِّمَانِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا قَسَمَ مِنَ الْخُمُسِ بَيْنَ بَنِي هَاشِمٍ وَبَنِي الْمُطَّلِبِ، ‌‌‌‌‌‏فَقُلْتُ:‌‌‌‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَسَمْتَ لِإِخْوَانِنَا بَنِي الْمُطَّلِبِ، ‌‌‌‌‌‏وَلَمْ تُعْطِنَا شَيْئًا وَقَرَابَتُنَا وَقَرَابَتُهُمْ مِنْكَ وَاحِدَةٌ، ‌‌‌‌‌‏فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‌‌‌‏ إِنَّمَا بَنُو هَاشِمٍ وَبَنُو الْمُطَّلِبِ شَيْءٌ وَاحِدٌ ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ جُبَيْرٌ:‌‌‌‏ وَلَمْ يَقْسِمْ لِبَنِي عَبْدِ شَمْسٍ وَلَا لِبَنِي نَوْفَلٍ مِنْ ذَلِكَ الْخُمُسِ كَمَا قَسَمَ لِبَنِي هَاشِمٍ وَ بَنِي الْمُطَّلِبِ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ يَقْسِمُ الْخُمُسَ نَحْوَ قَسْمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‌‌‌‌‌‏غَيْرَ أَنَّهُ لَمْ يَكُنْ يُعْطِي قُرْبَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‌‌‌‌‌‏مَا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِيهِمْ، ‌‌‌‌‌‏قَالَ:‌‌‌‏ وَكَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يُعْطِيهِمْ مِنْهُ وَعُثْمَانُ بَعْدَهُ.

 

سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ مجھے جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ   وہ اور عثمان بن عفان دونوں اس خمس کی تقسیم کے سلسلے میں گفتگو کرنے کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے ۱؎ جو آپ نے بنو ہاشم اور بنو مطلب کے درمیان تقسیم فرمایا تھا، تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے ہمارے بھائیوں بنو مطلب کو حصہ دلایا اور ہم کو کچھ نہ دلایا جب کہ ہمارا اور ان کا آپ سے تعلق و رشتہ یکساں ہے، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بنو ہاشم اور بنو مطلب دونوں ایک ہی ہیں ۲؎ جبیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی عبد شمس اور بنی نوفل کو اس خمس میں سے کچھ نہیں دیا جیسے بنو ہاشم اور بنو مطلب کو دیا، ابوبکر رضی اللہ عنہ ۳؎ بھی اپنی خلافت میں خمس کو اسی طرح تقسیم کرتے تھے جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تقسیم فرماتے تھے * مگر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عزیزوں کو نہ دیتے تھے جب کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کو دیتے تھے، * عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اس میں سے ان کو دیتے تھے اور ان کے بعد عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ بھی ان کو دیتے تھے۔

 

البانی نے اسکو صحیح کہا ہے۔ 

 

شیعہ مناظر کا مزید گستاخانہ انداز

 

بیوقوف انسان۔ میں نے حدیث رسول ص سے بھی حوالہ دیا ہے کہ یہ ملکیت تھا رسول ص کی اسی وجہ سے ہبہ کیا۔ پھر تقی عثمانی صاحب کا حوالہ دیا ۔ جہالت کی حدیں ختم ہوگئیں۔

 

بیوقوف انسان قائم مقام کے معنی معلوم ہیں؟ رسول ص نے اپنی حیات میں ہی فدک ہبہ کردیا تھا۔ قائم مقام تک بات ہی نہیں آئی۔ دوسری بات تفسیر صافی والی روایت ضعیف ہے! تم کو چیلنج ہے ہبہ والی روایت پر کلام کرکے دکھاؤ، تم صرف بھاگو گے ۔ میں نے بسند حسن روایت پیش کی کہ فدک ہبہ ہوا جوکہ ملکیت رسول ہونے کی دلیل ہے۔ تم کو چیلنج ہے ایک روایت ہی دو کہ مال فئے ملکیت رسول ص نہیں ہے۔

 

خلاصہ

 

1۔ فدک ملکیت رسول ص ہے

 

2۔فدک رسول ص نے جناب زھرا س کو ہبہ کر دیا۔

 

3۔ جناب زھرا س نے دعوی کیا تو گواہ مانگے گئے سب کو رد کردیا اور حق نہ دیا۔

 

(روایت بسند حسن دیکھا چکا ہوں)

 

سُنی مناظر: 



 

شرط ١٥ ملاحظہ فرمائیں



 

شیعہ مناظر کی خباثت: شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی رح کو موصوف نے جاہل اور جھوٹا لکھا ہے۔



 

اور یہاں شاہ صاحب رح  پر شیعہ مناظرنے لعنت کی ہے۔

 

سنی مناظر: الحمدلللہ شرط ١٥ کو موصوف نے توڑ کر خود اپنی شرط سے اپنی شکست کا اعلان کیا ہےمجھے معلوم ہے یہ گالیاں کس درد سے نکل رہی ہیں اور چوٹ کہاں لگی ہے۔ مجھے معلوم ہے آپ نے صرف ہبہ پر رٹہ لگایا ہوا ہے اسی لئے ہبہ والی روایت پر بات کرنا چاہتے ہو مگر وہاں تک پہنچنے کی آپ اوقات ہی نہیں رکھتے۔

 

خاص سے مراد ملکیت ہے یا بطور سنبھالنے کہ؟ میں بطور سنبھالنے پر تین اسکین دے چکا ہوں۔اب آپ بھی ہمت کریں ایک صحیح روایت فدک کے ذاتی ملکیت پر  پیش کریں۔

 

آپ نے دوبارہ ایک مولوی پیش کردیا ہے۔ کہہ بھی رہے ہو مولوی حجت نہیں اور بار بار مولوی پیش بھی کررہے ہو اب ہم آپ کی جہالت پر کیا لکھیں؟ سورة حشر کی آیت 6 کے بعد آیت نمبر 7 بھی ہے، اسے کون پڑ ہے گا؟ 

 

فتوی دارالعلوم کس نے لکھی ہے؟ انعام الباری کس نے لکھی ہے؟ کیا یہ حدیثیں ہیں تمہاری نظر میں؟ یہ ہے رٹے کا نقصان! جب رٹہ ختم ہوتا ہے تو پھر بار بار وہی پیش کرنا پڑتا ہے۔ شاہ عبدالعزیز صاحب رح نے بلکل صحیح لکھا ہے اور میں ثابت کررہا ہوں بے فکر ہوجاؤ۔



 

اس روایت میں ایک راوی فضیل بن مرزوق ہے جو آپ کی جماعت  کا ہے۔

 

  



 

قال عبدالخالق بن منصور عن ابن معین صالح الحدیث الا انه شدید التشیع۔

 

وکان فیه تشیع۔

 

ترجمہ۔فضیل بن مرزوق شدید شیعہ تھا اور اس میں شیعت تھی۔

 

 

 

فضیل بن مرزوق صادق ع کہ اصحاب میں سے تھا۔

 

  استدلال

 

ان دو حوالوں سے ثابت ہوا کہ فضیل شیعہ تھا اور سخت شیعہ تھا اور اصحاب صادق رح میں سے تھا۔ مطلب پکہ شیعہ تھا۔ اب جناب کہے گا کہ شیعت کوئی جرح نہیں ، بخاری میں بھی شیعہ راوی ہیں وغیرہ۔۔ اس پر بھی روشنی ڈالتا جارہا ہوں تاکہ جناب کو پیش کرنے کی تکلیف نہ ہو کیونکہ چھوٹوں پر شفقت کرنا نبی ص کی سنت ہے۔

 

 

 

الا ان یروی ما یقوی بدعته فترد علی المذھب المختار۔

 

جب راوی روایت کرے جو اس کی بدعت اور مذہب کو قوت دے وہ روایت رد کی جائے گی۔



 

ان کان داعیة لمذھبه لم یقبل

 

ترجمہ۔ اگر راوی اپنے مذہب کی طرف داعی ہو اس کی روایت قبول نہیں کی جائے گی۔

 

ان حوالوں سے چند باتیں ثابت ہوئیں۔

 

1۔ فضیل شیعہ راوی ہے۔

 

2۔اصحاب صادق رح میں سے تھا۔

 

3۔ جب بدعتی اپنے مذہب کی تائید میں روایت نقل کرے اس کی روایت قابل قبول نہیں ہوگی۔

 

4۔یہ روایت شیعت کو قوت دیتی ہے اور یہ شیعہ مذہب ہے نا کہ سنی مذہب کہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے گواہ پیش کیے اور سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے رد کیا وغیرہ۔



 

اہل سنت مناظر کی طرف سے ایک الزامی حوالہ

 

 

 

 

 

لاتقبل روایاتھم فیما یوافق مذھبھم۔

 

ترجمہ: وہ روایت جو راوی کہ مذہب کہ موافق ہو وہ قابل قبول نہیں ہوگی۔

 

الحمدللہ میں نے شیعہ و سُنی  دونو ں   کی کتب سے حجت تمام کردی ہے کہ جو راوی اپنے مذہب کی تائید میں روایت کرے اس کی روایت قابل قبول نہیں ہوگی اور یہ روایت دعوی ہبہ فدک  شیعہ مذہب کی تائید میں ہے اور سنی مذہب  بھی میں نے پیش کردیا ہے۔ پہلی ٹرن میں شاہ صاحب رح کی کتاب تحفہ اثناعشریہ سے۔

 

اگر میں نے کوئی ضعیف روایت پیش کی ہے تو آپ اس کی نفی صحیح سند کہ ساتھ پیش کردیں۔صحیح سند دکھانا صرف مجھ پر لازم نہیں ہے۔

 

آپ نے شیعہ تفسیر قمی کی روایت کیوں پیش کی ہے؟ شیعہ کتب مجھ پر کب سے حجت بن گئیں؟ خیر یہ آپ کی مجبوری ہے۔ آپ مخالف کہ مذہب پر ہو  یا  اپنے مذہب پر؟ آپ مجھے مال غنیمت دکھانے کا بھی کہہ رہے ہیں۔ کیا ہماری بحث مال غنیمت پر ہورہی ہے؟ اور دلیل دینا مدعی کا ذمہ ہوتا ہے  میرے ننھے منھے مناظر۔

 

آپ بار بار اہلسنت کتب سے فدک کے خاص ہونے کو ثابت کر رہے ہیں، جبکہ میں نے اس کا انکار ہی نہیں کیا کیونکہ خاص سے مراد    ذاتی ملکیت آپ نے ثابت کرنا ہے۔ میں نے لفظ خاص کو بطور سنبھالنے پر تین حوالے پیش کئے ہیں۔ 



























 

شیعہ مناظر کا اعتراض: فدک کی آمدنی نبی کی طرح خرچ نہیں کی جاتی تھی۔





 

حضرت ابوبکر نے  بنو ہاشم اور بنو مطلب کو خمس کا حصہ کیوں  نہیں دیا تھا؟

 

ان سب کا اصل خاندان ایک تھا عبدمناف کے چار بیٹے تھے ایک ہاشم جن کی اولاد میں رسول اللہ ﷺ تھے، دوسرے مطلب، تیسرے عبدشمس جن کی اولاد میں عثمان ؓ تھے، اور چو تھے نوفل جن کی اولاد میں جبیر بن مطعم ؓ تھے۔ : ہمیشہ ایک دوسرے کی مدد کرتے رہے اسی لئے کفار نے جب مقاطعہ کا عہد نامہ لکھا تو انہوں نے اس میں بنو ہاشم اور بنو مطلب دونوں کو شریک کیا۔  ابوبکر ؓ نے اس وجہ سے خمس نہیں دیا کہ وہ اس وقت غنی اور مالدار رہے ہوں گے، اور دوسرے لوگ ان سے زیادہ ضرورت مند رہے ہوں گے، جیسا کہ دوسری روایت میں علی ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے انہیں ایک حصہ خمس میں سے دے دیا تھا، جب حضرت عمر ؓ نے انہیں حصہ دینے کے لئے بلایا تو انہوں نے نہیں لیا اور کہا کہ ہم غنی ہیں۔

 

آپ  گالیاں دینے سے بہتر ہے ملکیت ثابت کریں ۔ آپ کی جہالت سب کہ سامنے لاؤں گا۔ ان شاء اللہ۔

 

 

 

ترجمہ:عمر بن عبدالعزیز جب خلیفہ مقرر ہوئے تو فرمایا تحقیق رسول اللہ ص کہ پاس فدک تھا  ان میں سے خرچ کرتے تھے اور لوٹاتے تھے اس میں سے بنوھاشم کہ صغیر (یعنی چھوٹے بچوں پر) اور شادیاں کرواتے تھے اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ ص سے سوال کیا کہ یہ مجھے دیں تب رسول اللہ ص نے انکار کردیا اور ویسے ہی سیدنا ابوبکر صدیق اور عمر فاروق رضی اللہ عنہما کہ دور میں تھا الخ.....

 

اس کو کہتے ہیں صحیح سند روایت۔امید کرتا ہوں موصوف کو افاقہ ہوگیا ہوگا۔ برائے مہربانی گالیاں نہ دیں میں بھی دے سکتا ہوں مگر نہیں دے رہا کیونکہ اس سے تربیت اور نسل کا پتہ چلتا ہے۔

 

 شیعہ مناظر:   میں نے ذاتی بات کہی یا  روایات اور کتب سے ثابت کیا؟  شاہ عبدالعزیز نے اپنی تحفہ میں لکھا کہ اہلسنت میں اس عنوان کی کوئی روایت موجود ہی نہیں۔ شاہ عبد العزیز نے یہاں یہ نہیں کہا کہ ضعیف ہیں۔ اُس نے بالکل انکار دیا ایسی کوئی روایت سرے سے نہیں ہے۔ میں نے جب روایات پیش کیں تو تم کو ثابت کرنا چائیے تھا کہ سنی کتاب نہیں ہے ورنہ حکم اور جھوٹ واضح ہے۔ 



 

شاہ عبدالعزیز نے تحفہ اثناعشریہ میں باغ فدک کا ہبہ اور گواہ طلب کرنے کے واقعے کا انکار اس لئے کیا ہے کیونکہ اہلسنت کتب میں  یہ واقعہ صحیح روایات سے ثابت ہی نہیں ہے۔ ضعیف روایات اگر موجود بھی ہوں تو قابل حجت نہیں ہوتیں۔ ایسی روایات کا ہونا یا  نہ ہونا  برابر ہے۔

 

 

 

شیعہ مناظر: میں نے لعنت جھوٹوں پر کی ہے۔ شکایت کا مطلب آپ مان گئے شاہ عبد العزیز جھوٹا ہے۔بہت شکریہ



 

(شیعہ مناظر نے باقائدہ نام لیکر اہلسنت عالم کو جھوٹا کہا اور صاف نام لے کر لعنت بھی کی ہے۔ اوپر اسکرین شاٹ بھی دئے گئے ہیں اور سادگی دیکھیں کہ کس طرح معصوم بن رہا ہے۔ اہل تشیع اسی طرح عوام کو گمراہ کرتے ہیں۔)



 

شیعہ مناظر: باقی روایت کی سند پر کلام آرہا ہے رجال سے ویسے ہی مجھے بہت محبت ہے۔ رٹا رٹایا کون؟ سب دیکھ سکتے ہیں کون موقع پر اصل کتابیں کھول کر حوالے بھیج رہا ہے۔ کون وہی ۱۰ سال پرانے بنے بنائے سکین چلا رہا ہے۔ بیٹا مطالعہ کرو بہت پٹو گے (علمی میدان میں) تم ورنہ۔ جھوٹوں پر خدا کی لعنت۔ عبد السلام ناصبی صاحب نے جھوٹ بولا تین حوالے دیے ہیں۔

 

1۔پہلا حوالہ دیا فیض الباری سے کہ بالکل ہی کمزور اور شاذ قول ہے جس میں احتمال ہی اتنے ہیں لہذا استدلال ہی نہیں بنتا

 

2۔ دوسرا جو پیش کیا وہ تو ہے ہی مبھم دوسرا اُدھر عالم اجتہاد کر رہا ہے کہ جناب زھرا س نے اس وجہ سے ایسا  کیا ہوگا  

 

جسکا  رد میں نے شہزادی س کا اپنا عمل دکھا کر کردیا کہ وہ  فدک کو بابا کی ملکیت سمجھ کر ہی ہبہ کا دعوی کر رہی ہیں کہ بابا رسول ص نے مجھے دے دیا۔ اسکے علاوہ کیا ہے آپ کے پاس ؟

 

فدک کی ملکیت پر دلائل:

 

1۔ حدیث رسول ص بسند حسن  پیش کی ہے کہ شہزادی س کو رسول ص نے باغ ہبہ کردیا اور یہ قضیہ شرطیہ ہے دینے سے ملکیت خود ثابت ہو جاتی ہے۔

 

2۔تقی عثمانی کا حوالہ دیا۔

 

3۔ بدائع واصنائع پیش کی۔

 

مختصر حدیث اور اقرار علماء سے استدلال پکڑا ہے۔

 

 چیلنج

 

حدیث لاؤ کے فدک رسول ص کی ملکیت نہیں تھا۔مولوی پر لعنت ۔ دکھاؤ کب کہا مولوی حجت نہیں ہے!تم پر تو حجت ہے، تم حنفی ہو پورا مذہب بابوں پر ہے۔ ابو حنفیہ کے بارے میں کیا خیال ہے؟

 

بیوقوف انسان جو میں دار العلوم دیوبند کا حوالہ دیا وہاں بھی انہوں نے    روایت سے استدلال کیا ہے ۔ ذاتی قول نہیں ہے  ، اتنا تو علم حاصل کرلو ذاتی قول اور روایت میں فرق کر سکو عجیب ۔ اب مزہ آئے گا رجال کا پنگا لیا میرے ساتھ اب میں بتاؤں گا ، آجاؤ سکھاؤں تم کو رجال۔ہم ان مراحل سے گزریں گے تاکہ معاملہ بالکل واضح ہو جائے۔

 

1۔فضیل بن مرزوق کی توثیق 

 

2۔فضیل میں تشیع تھی؟

 

3۔تشیع سے مراد کیا ہے؟

 

4۔فضیل میں بدعت کیا تھی؟

 

5۔ کیا فضیل پر اس اصول کا اطلاق ہوتا ہے؟

 

فضیل بن مرزوق کی توثیق

 

 





 

امام ذہبی نے الکاشف میں فائنل حکم اس راوی پر جو لگایا ہے وہ  ثقہ کا ہے۔

 

لہذا *فضیل بن مرزوق * بالکل ثقہ راوی ہے ۔



 

فضیل میں تشیع تھی؟

 

اول) پہلے تو ہمیں دیکھنا ہوگا علماء رجال *تشیع سے مراد* کیا لیتے تھے۔

 

دوم) تشیع کیا کوئی بری چیز تھی؟

 

  علمائے رجال کے نزدیک تشیع کی تعریف 







 

امام ابن حجر کہتے ہیں تشیع (شیعہ) سے مراد یہ ہے کہ ایک بندہ جناب عثمان پر امام علی ع کو فضیلت دے یا شیخین کو مولا علی ع سے افضل سمجھے۔ اسکو علمائے رجال تشیع کہتے ہیں۔اس سے کہاں  ثابت ہوتا ہے فضیل بن مرزوق موجودہ شیعہ تھا جو شیخین سے اظہار بیزاری اختیار کرتا تھا؟ عجیب جہالت ہے۔



 

تشیع ہونا بری بات ہے؟

 

قارئین تشیع تو انکے معتبر علماء میں اور صحابہ و تابعین میں بھی تھے۔ ان سے گزارش ہے ہمت کرکے اُن کو بدعتی کہیں۔

 

*امام حاکم نیشاپوری شیعہ تھے*



 

 

 

 





 

جی جناب تو کیا کہیں گیں امام حاکم بدعتی تھے؟ ٹکڑے لینے کے لیے علی معاویہ کو بلا لیا ہے۔



 

صحابہ رض میں تشیع تھی

 

 صحابی رسول جناب ابوطفیل رض بھی شیعہ تھے ۔

 

 





 

 استدلال

 

اگر شیعہ ہونا بدعت ہے تو یہاں لکھے عبد السلام ناصبی کہ *صحابہ اور علماء بدعتی تھے* (معاذ اللہ) پھر بات آگے چلے گی ورنہ اُس سے پہلے یہ اصول پیش کرکے جہالت نہ دکھائے۔



 

کیا فضیل بن مرزوق پر اس اصول کا اطلاق ہوتا ہے؟

 

بالکل نہیں۔ فضیل بن مرزوق بدعتی نہیں تھا اگر بدعتی ہوتا تب دیکھتے ۔ آپ نے فضول میں سکین لگا کر ڈرامے بازیاں کی ہیں۔



 

اہلسنت مناظر نے سُنی و شیعہ کے ہاں متفقہ اصول دکھا کر واضح کیا کہ راوی ثقہ ہونے کے باوجود اپنے مذہب کی تائید میں روایت کرے گا تو قبول نہیں کی جائے گی۔ شیعہ مناظر ان دلائل کا رد نہیں کر سکا اور یہ ممکن بھی نہیں تھا کیونکہ خود اہل تشیع کے ہاں کئی سُنی راوی ثقہ ہیں، لیکن ان راویوں کی ایسی روایات جو شیعیت کے مسلمہ نظریات کے خلاف ہوں تو اسی اصول کے تحت رد کی جاتی ہیں ۔

 

شیعہ مناظر: 

 

مطالبہ: فضیل بن مرزوق میں بدعت ثابت کی جائے ورنہ یہ اصول کسی فائدے کا نہیں۔جہالت کا عالم یہ ہے کہ شیعہ کتب سے اصول حدیث بلاوجہ پھینکنا شروع کردیے ہیں، جس کا کوئی تعلق واسطہ ہی نہیں۔



 

شیعہ مناظر کی دلیل سے براہ راست اس اصول کا تعلق ہے، لیکن شیعہ مناظر کو بداخلاقی سے فرصت ملتی  تو اس اصول پر غور و فکر بھی کرتے!



 

شیعہ مناظر: یہ اصول اور اسکین تمہارے کسی کام کے نہیں کیونکہ یہ ہمارے اصول ہیں لہذا انکا اطلاق شیعہ کتب اور احادیث پر ہوگا نہ کے تمہاری کتب اور احادیث پر ۔سکین دینے سے پہلے دیکھ لیا کرو بیوقوف انسان۔



 

اہل سنت مناظر نے دونوں فریقین کی کتب سے یہ اصول دکھایا۔ سُنی و شیعہ علماء دونوں ہی اس اصول پر عمل بھی کرتے ہیں۔اس موقعہ پر  شیعہ مناظر بوکھلاہٹ کا شکار ہوچکے تھے اسی وجہ سے  ذاتیات پر اتر آئے۔



 

 باقی فضیل بن مرزوق بدعتی ہی نہیں بات کرنے کا فائدہ ہی نہیں

 

سید خوئی رض کی کتاب  سے سکین پیش کیا کہ عطیہ اصحاب صادق ع میں سے تھا۔

 

  اس سے ثابت ہوتا ہے وہ شیعہ تھا، پھر تو نعمان بن ثابت ابوحنیفہ بھی شیعہ ہوگیا۔سید خوئی رح نعمان بن ثابت ابو حنیفہ کے بارے میں لکھتے ہیں

 

اصحاب صادق ع میں تھا



 

ابو حنیفہ بھی شیعہ ہوگیا؟؟؟ بیوقوف انسان مولا ع کے اصحاب میں تمام مذہب اور طبقے کے لوگ آتے تھے۔



 

شیعہ مناظر:  میں نے  گواہ  والی  بات پرتفسیر القمی سے صحیح السند روایت پیش کی ہے۔   

 

جھوٹوں پر خدا کی لعنت





 

سنی مناظر کی حالت دیکھ سکتے ہیں سب قارئین۔ اب کہتا ہے شیعہ کتب مجھ پر حجت کیسے۔ جاہل انسان تم نے جو الزامی جواب دیا  اُسکا رد کیا ہے کہ ہمارے پاس صحیح السند روایات میں یہ واقعہ موجود ہے۔ جاہل انسان ہو تم،   بالکل چولیاں ماری ہوئی ہیں ساری جاہل نے۔ کیا جواب دے بندہ.

 

میں نے احادیث اور علماء کے اقرار پیش کیے ہیں ملکیت ہونے پر۔ تم بھی ایک حدیث لاؤ کہ باغ فدک نبی کی ملکیت نہیں تھی ۔

 

جہالت کی حد ہے ویسے بے تکی  تاویلات ۔ جناب ابوبکر نے کہا جیسا رسول ص کرتے تھے میں اُس سے ایک قدم پیچھے نہیں ہٹوں گا۔  یہ بوگس دلیل ہے وہ غنی تھے ۔ غنی ہونے سے کیا آپکو آپکے حق سے جدا کیا جا سکتا ہے؟ موصوف کو لگتا تھا کوئی عام بندہ ہوگا کام چل جائے گا دو نمبری کرنا تو سنیوں کی عادت ہے۔ سنی مناظر اصول درائیہ سے بالکل پیدل اور جاھل ہے۔

 

 

 

  

 

شیعہ مناظر: یہ روایت پیش کرکے سُنی مناظر کہتا ہے  کہ اسکو صحیح روایت کہتے ہیں۔



 

حدیث صحیح کا متصل ہونا  لازم ہے۔







 

شیعہ مناظر: حضرت عمر بن عبدالعزیز والی روایت   منقطع ہے۔

 

روایت کے ضعف کی وجہ

 

جناب صاحب رسول ص کی  وفات   632 عیسوی میں ہوئی جبکہ جناب عمر بن عبد العزیز کی  پیدائش   682  عیسوی میں ہوئی ۔ جناب صاحب عمر بن عبد العزیز اور رسول ص میں ۵۰ سال کا فرق ہے۔ منقطع اجماعی طور پر ضعیف ہوتی ہے۔





 

 

 

  شیعہ مناظر:  پس واضح ہوا پیش کردہ روایت مردود ہے

 

 حاشیہ

 

سنی مناظرہ اس قدر جاہل ہے کہ رجال الثقات سے دلیل پکڑ رہا ہے ،بیوقوف انسان ، رجال رجل سے نکلا ہے، رجل کی جمع رجال ہے۔ یعنی اسے راوی ثقہ ہیں یہ کہاں کہا ہے حدیث کی سند صحیح ہے ؟ آجا میرا  بیٹا اصول درائیہ پڑھو تمکو جاہل ہو بالکل، سنی مناظر کی جہالت آشکار ہو چکی ہے۔ اب میں بتاتا ہوں مقبول روایت کس کو کہتے ہیں۔میری  پیش کردہ روایت متصل ہے اسکے روات حسن الحدیث ہیں۔ الحمد للہ





 

 



 

 

 

خلاصہ

 

1۔فدک رسول ص کی ملکیت ہے۔

 

2۔ رسول ص نے جناب زھرا س کو فدک ہبہ کردیا۔

 

3۔ جناب زھرا  س نے گواہ پیش کیے اُن کو رد کردیا گیا اور آپ کو حق نہ دیا گیا۔(بسند حسن)

 

 مطالبہ

 

1۔ صریح صحیح حدیث لاؤ فئے ملکیت رسول ص نہیں ہے۔

 

2۔فضیل بن مرزوق کی بدعت بیان کرو۔ چولیا مار کر وقت ضائع نہ کرنا۔

 

 





 

سُنی مناظر: آپ کا قصور نہیں ہے ، جو آپ کی میموری میں فیڈ حوالے ہیں وہ آپ نے پیش کرنے ہیں چاہے بے تکے کیوں نہ ہوں۔ صرف شاہ عبدالعزیر محدث دہلوی رح نے نہیں کہا بلکہ آپ کے مصنفین نے بھی کہا ہے کہ اس کا کوئی اصل نہیں ہے۔ ان  پر فتویٰ لگاؤ۔

 

میرے خیال میں آپ سے آپ کے لہجے میں بات کرنی ہوگی۔

 

 



 

 

 

اب اس حدیث مبارکہ میں دیکھیں مال فئے بطور میراث تقسیم نہیں ہوا بلکہ بطور متولی حضرت علی رضی اللہ کہ قبضہ میں رہا انہوں نے حضرت عباس رض کو دینے سے منع کیا اس کہ بعد حضرت حسن بن علی اور حسین بن علی رضی اللہ عنہا کہ قبضہ میں رہا اور ان کے افراد بطور متولی سنبھالتے تھے۔ اب بتائیں فدک ملکیت رسول ص تھا؟

 

اگر ملکیت رسول ص تھا اور رسول اللہ ص نے سیدہ رض کو دیا تو ان تمام حضرات کہ پاس بحیثیت متولی کے کیوں پھرتا رہا؟

 

عقل کو تکلیف دیں تھوڑی۔ اب تیار ہوجاؤ ایک دارالعلوم کی فتویٰ آرہی ہے پھر کہوگے مجھ پر یہ حجت نہیں۔ ثقہ کا روش ختم کرتا ہوں پہلے





 

 

 

 سُنی مناظر:

 

1۔ وقال نسائی ضعیف وکذا ضعفه عثمان بن سعید۔

 

ترجمہ۔امام نسائی رح نے فضیل بن مرزوق کو ضعیف کہا ہے اور اس طرح عثمان بن سعید نے بھی اس کو ضعیف کہا ہے۔

 

2۔ وقال ابوعبدالله الحاکم فضیل بن مرزوق لیس من شرط صحیح۔

 

ترجمہ۔ابوعبداللہ حاکم نے کہا کہہ فضیل بن مرزوق صحیح کہ شرائط میں سے نہیں ہے۔

 

3۔قال ابن حبان منکر الحدیث جداً وکان یخطی  علی الثقات۔

 

ترجمہ۔ابن حبان رح نے کہا کہہ فضیل بن مرزوق سخت منکر الحدیث ہے اور ثقات پر خطا کرتا تھا۔

 

4۔ وروی احمد بن ابی خیثمة عن ابن معین ضعیف۔

 

ترجمہ۔ احمد بن ابی خیثمة نے ابن معین رح نے نقل کیا ہے کہہ فضیل بن مرزوق راوی ضعیف ہے۔

 

استدلال

 

ان تمام محدثین کی جرح سے ثابت ہوا کہ فضیل بن مرزوق راوی ضعیف تھا.

 

اور میں نے اس راوی پر جرح مفسر پیش کی ہے۔ مسلمہ اصول ہے کہ جب جرح مفسر تعدیل مفسر یامبہم کے مقابلے میں آئے تب جرح مفسر مقدم ہوگی۔کیوں مناظر صاحب؟

 

اس پر میں سنی شیعہ دونوں کتب سے حوالے پیش کررہا ہوں

 

 https://shamilaurdu.com/book/jarah-wa-tadeel/25/





 

سنی مناظر: اسبابِ جرح و تعدیل سے بخوبی واقف ہو۔عربی زبان کا ماہر ہو،تاکہ علماء کے اقوال کو اچھی طرح سمجھ سکے۔

 

جرح و تعدیل میں تعارض اور اس کا حل

 

1۔ جس راوی کی توثیق پر تمام محدثین کا اتفاق ہو وہ ثقہ ہے۔

 

2۔جس راوی کے ضعیف ہونے پر تمام محدثین کااتفاق ہو وہ ضعیف ہے۔

 

3۔ جس راوی کو بعض نے ثقہ کہا اور بعض نے ضعیف کہا، وہ مختلف فیہ راوی ہے اس میں راجح معلوم کرنے کے لیے ہمیں درج ذیل باتوں کو مد نظر رکھنا ہو گا:

 

۱:جرح مفسر ہمیشہ تعدیل مبہم پر مقدم ہوگی،کیونکہ جرح کرنے والے کے پاس دلیل موجود ہے۔جرح مفسر کے الفاظ درج ذیل ہیں:صدوق یھم، سیء الحفظ،فاحش الغلط، منکر الحدیث، مضطرب الحدیث، متروک۔ 

 

۲:تعدیل مفسر ہمیشہ جرح مبہم پر مقدم ہوگی۔

 

۳:اگرجرح مفسر اور تعدیل بھی مفسر یا جرح مبہم اور تعدیل بھی مبہم ہو تو ان دونوں صورتوں میں جرح مقدم ہوگی۔

 

۴:ائمہ جرح وتعدیل دیکھے جائیں گے کہ جرح کرنے والے متشدد تو نہیں اور توثیق کرنے والے متساہل ہیں یا معتدل۔متشدد کی توثیق بہت اہمیت رکھتی ہے اور متشدد کی جرح دوسرے محدثین کے اقوال دیکھے بغیر نہیں لینی چاہیے۔متساہل کی توثیق سے دور رہنا چاہیے۔

 

تنبیہ: بعض لوگوں کا قول جس پر اختلاف ہو اور تطبیق و توفیق ممکن نہ ہو تو ہمیشہ محدثین کی اکثریت کو ترجیح دی جاتی ہے   یہ بات درست نہیں ہے۔

 

اگر کسی راوی پر ایک ہی امام کے اقوال میں تعارض ہو مثلا ایک ہی راوی کو ایک محدث نے ثقہ کہا اور اسی محدث نے انھیں ضعیف بھی کہا تو اس صورت میں بعد والا قول لیا جائے گا۔اگر تاریخ کے ذریعے بعد والے قول کا تعین ہو جائے توپہلے قول کو منسوخ اور دوسرے کو ناسخ سمجھا جائے گا۔[1]

 

[1]  مثلا دیکھیے :تاریخ ابن معین۔روایۃ الدوری:۴-۲۷۲رقم:۴۳۳۳.



 

 



 

ولو اجتمع فی واحد جرح وتعدیل فالجرح مقدم علی التعدیل۔

 

ترجمہ۔جب جرح اور تعدیل جمع ہوجائیں تب جرح کو تعدیل پر مقدم کیا جائے گا۔



 

(اضافی اسکین)







 

سُنی مناظر: جی مناظر صاحب بحث جرح وتعدیل ذہن میں آرہی ہے یا نہیں۔

 

یقین کہ ساتھ میں کہہ رہا ہوں کہ میرا مخالف ایک عبارت  ترجمہ کہ ساتھ نہیں پڑھ سکتا، بشرط کسی سے لقمہ نہ لے۔ ثقہ کا روش ختم الحمدللہ۔ اگر میرے پہلے مکمل میسیج پڑھتے تو ایسے ٹھوکریں نہ کھاتے۔میں اوپر کہہ چکا ہوں کہ شیعہ ہونا کوئی جرح نہیں ہے پھر بھی اسکین بازی سے باز نہیں آئے؟ اصل بات ہے میموری جو خالی کرنی ہے۔ میرا کام تھا فضیل بن مرزوق کو  شیعہ ثابت کرنا اور یہ ثابت کرنا کہ اس نے اپنے مذہب کی تائید میں روایت کی ہے اور مسلمہ اصول سے میں نے ثابت کیا ہے کہ وہ روایت قابل قبول نہیں ہے۔باقی  کونسا شیعہ تھا چھوٹا شیعہ تھا یا بڑا یا درمیانہ اس پر کوئی بحث نہیں۔ ایک میرا آپ سے سوال ہے اگر کوئی موجودہ دور میں کہتا ہے میں شیعہ ہوں تو اس سے مراد کونسا شیعہ ہوگا؟



 

تیکھے سوالات ، میٹھے جوابات

 

شیعہ مناظر: تشیع ہونا بری بات ہے؟

 

سُنی مناظر: بلکل نہیں بخاری میں شیعہ راوی ہیں، جو میں نے اصول پیش کیا ہے اس کو ہاتھ لگاؤ۔

 

شیعہ مناظر: امام حاکم نیشاپوری شیعہ تھے۔ 

 

سُنی مناظر: یہ آپ سچی میں باتیں کررہے ہو یا مذاق کررہے ہو۔ بس علمی لیاقت اتنی ہے تمہاری؟

 

شیعہ مناظر: کیا امام حاکم بدعتی تھے؟

 

سُنی مناظر: میں نے کب کہا کہ شیعہ ہونا جرح ہے عقل سے پیدل ہیں؟ جب بخاری میں راوی ہیں تو بس انتہاء ہوگئی نا یا کچھ باقی رہتا ہے ؟ شیعہ ہونا بدعت  نہیں ہے۔ اصل بات ہے آپ کو سمجھنے کی لیاقت نہیں ہے قصور آپ کا بھی نہیں ہے۔

 

شیعہ مناظر: اس نکتے کی مزید وضاحت کریں۔ 

 

سُنی مناظر: مطلب شیعہ ہونا کوئی جرح نہیں ہے اگر جرح ہوتی تو بخاری شریف میں شیعہ کیوں موجود ہیں؟  ہماری بحث شیعہ راوی کی طرف سے اپنے مذہب کی تائید میں روایت کرنے پر  ہورہی ہے جو کہ درحقیقت بدعت ہے ۔ شاید آپ کو سمجھ نہیں آرہی۔ 

 

شیعہ مناظر : کیا فضیل بن مرزوق بدعتی تھا؟

 

سُنی مناظر: اچھا جی بدعتی نہیں تھا تو کیا گواہی والہ قصہ سنی مذہب میں ہے؟ یہ پورا قصہ شیعہ مذہب کا ہے اور وہ میں نے  شیعہ سنی کتب سے ثابت کیا ہے۔

 

شیعہ مناظر: فضیل بن مرزوق میں بدعت ثابت کی جائے؟

 

سُنی مناظر: بدعت ثابت کردی ہے ، کیونکہ گواہی والا قصہ شیعہ مذہب میں ہے نہ کہ سنی مذہب میں اور اس کی یہی بدعت تھی کہ نئی بات سنی مذھب میں ڈال رہا تھا کیا یہ کافی نہیں ہے۔

 

شیعہ مناظر کا شکوہ: شیعہ کتب سے فضول اسکینز بھیج رہے ہیں۔

 

سُنی مناظر: الزامی حوالے ہیں۔ الزامی حوالے کا تو پتہ ہے نا یا میں بتاؤں؟ میں نے پہلے سنی کتب سے فضیل بن مرزوق کو شیعہ ثابت کیا اور اس کہ بعد الزامی حوالہ شیعہ کتب سے بھی دیا اس پر حیران ہونے کی وجہ؟

 

شیعہ مناظر کی بوکھلاہٹ: سید خوئی رض کی کتاب سے اسکین پیش کیا کہ عطیہ اصحاب صادق ع میں سے تھا۔

 

سُنی مناظر: عطیہ نہیں فضیل، دیوار سے بات کررہا ہوں کیا!  بات فضیل پر ہوری ہے اور آپ نام عطیہ کا لے رہے ہو اصل میں میموری فل ہے نا اس لیے۔

 

شیعہ مناظر: ابوحنیفہ بھی اصحاب صادق میں سے تھا تو کیا وہ بھی شیعہ تھا؟ 

 

سُنی مناظر: اس کا جواب فتوی دارالعلوم سے دیتا ہوں قبول کرنا۔



 

https://darulifta-deoband.com/home/ur/History--Biography/40667

 

سوال نمبر: 40667



 

عنوان:كیا امام ابوحنیفہ اور دیگر ائمہ نے جعفر صادق سے علم حاصل كیا ہے؟



 

سوال:(۱)کیایہ صحیح ہے کہ امام ابو حنیفہ اور باقی تینوں آئمہ نے امام جعفر صادق سے علم حاصل کیا ہے؟ (۲) اور ہمیں جعفر صادق کے بارے میں کیا گمان رکھنا چاہیے ؟ (۳)کیا ان کے نام کے ساتھ امام کا لفظ استعال کر سکتے ہیں؟ (۴)شیعہ کہتے ہیں کہ امام ابو حنیفہ امام جعفر کے شاگرد رہے ہیں آپ لوگ شاگرد کو مانتے ہو استاد کو نہیں تو اس کا کیا جواب دینا چاہیے ؟ (۵)کیا یہ بات صحیح ہے کہ کسی کو پیسے دیتے وقت بائیں ہاتھ سے دیں اور اور لیتے وقت دائیں ہاتھ سے لیں۔ اگر صحیح ہے تو صدقے یا کسی اور اچھے مقصد کے لیئے جو پیسے دئیے جائیں تو کیا وہ بھی بائیں ہاتھ سے دینے چاہیے ؟



 

جواب نمبر: 40667

 

بسم الله الرحمن الرحيم

 

فتوی: 1015-100/N=11/1433 (۱)

 

1۔امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ اور امام مالک رحمہ اللہ کے متعلق تو یہ بات صحیح ہے، لیکن امام شافعی رحمہ اللہ اور امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے متعلق صحیح نہیں، بلکہ صریح جھوٹ اور غلط ہے کیونکہ جعفر صادق کی وفات کے بعد دونوں کی ولادت ہوئی ہے، جعفر صادق رحمہ اللہ کی وفات 149ھ میں ہوئی اور امام شافعی رحمہ اللہ کی ولادت 150ھ میں او رامام احمد رحمہ اللہ کی 164ھ میں کذا فی کتب الرجال والتراجم۔

 

2۔اکثر ائمہ جرح وتعدیل اور محدثین نے انھیں ثقہ قرار دیا ہے اور یہ نہایت نیک وصالح اور زاہد تھے، اور ان کے بے شمار مناقب ہیں، البتہ ان کے بہت سے شیعہ شاگردوں نے ان کی طرف سے بہت سی گھڑی ہوئی بے بنیاد باتیں منسوب کردی ہیں اس لیے شیعوں کی روایات ان کے متعلق صحیح نہیں۔

 

3۔ جس معنی میں شیعہ فرقہ ان کے ساتھ امام کا لفظ استعمال کرسکتا ہے اس معنی میں ان کے ساتھ لفظ امام کا استعمال حرام اور گمراہی ہے، اور اگر کوئی جائز معنی مراد ہوں تب بھی ان کے ساتھ لفظ امام کا استعمال درست نہیں کیونکہ یہ لوگوں کے لیے اشتباہ کا باعث بنے گا اور نیز شیعہ فرقہ کے ساتھ تشبہ لازم آئے گا اور باعث اشتباہ امر اور تشبہ باہل البدع دونوں ہی سے بچنا واجب وضروری ہے۔

 

4۔حضرت جعفر صادق رحمہ اللہ کے متعلق جو باتیں صحیح اور معتبر اسانید سے مروی ہیں وہ ہم اہل السنة والجماعت بھی قبول وتسلیم کرتے ہیں بلکہ امام بخاری رحمہ اللہ (الادب المفرد میں) امام مسلم، امام ترمذی، امام ابوداوٴد، امام نسائی اور امام ابن ماجہ وغیرہ جلیل القدر محدثین نے تو ان کی بہت سی روایات بھی نقل کی ہیں، ہاں البتہ شیعوں نے اپنی طرف سے ان کی طرف جو غلط باتیں منسوب کردی ہیں وہ ہم نہیں مانتے ہیں بلکہ شدت سے ان کا انکار کرتے ہیں۔

 

5۔ یہ بات غلط ہے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق احادیث میں مروی ہے کہ آپ لیتے بھی تھے دائیں ہاتھ سے اور دیتے بھی تھے دائیں ہاتھ سے، اخرج النسائی فی سننہ (کتبا الزینة، التیامن فی الترجل: ۲/۲۷۵) بسندہ عن عائشة قالت: ”کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یحب التیامن یأخذ بیمینہ ویعطي بیمینہ ویحب التیمن في جمیع أمورہ“۔

 

واللہ تعالیٰ اعلم

 

دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند



 

سُنی مناظر: حضرت جعفر صادق رح کیا شیعوں کی ملکیت ہے جو کہتے ہو تمہارے ابوحنیفہ رح ان کہ شاگرد تھے۔ الحمدلللہ دونوں ہمارے ہیں اور دونوں ہمارے امام ہیں شیعوں والے امام نہیں۔

 

پہلی بات امام جعفر صادق رح شیعہ نہیں تھے بلکہ اگر ان کو موجودہ شیعہ عقائد کا علم ہوتا تو ان پر لعنت کرتے۔ دوسری بات اگر شیعہ ہو بھی اور امام ابوحنیفہ ان کے شاگرد بھی ہوں تب بھی کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ اس دور کے شیعہ ہونے پر کوئی جرح نہیں ہے، کئی بار کہہ چکا ہوں۔ ایسے تو امام بخاری کہ استاد بھی شیعہ تھا۔ وہ بحث الگ ہے کہ موجودہ شیعہ اور ان راوی شیعوں کا عقیدہ ایک تھا یا الگ تھا۔ فی الحال ہماری بحث اس نکتہ پر ہورہی ہے کہ بدعتی راوی کی اپنے مذہب کی تائید میں روایت قبول کی جاتی ہے کہ نہیں۔

 

میں سُنی و شیعہ دونوں کی کتب سے متفقہ اصول پیش کر کے ثابت کرچکا ہوں کہ ثقہ راوی کی اپنے مذہب کی تائید والی روایت سُنی و شیعہ کے ہاں قابل حجت نہیں ہوتی۔ اس اصول کو کو ہاتھ لگانے میں موصوف کو موت نظر آرہی ہے۔ دوسری بات آپ کی کتاب  (تفسیر قمی کی صحیح روایت)آپ پر حجت ہے  ناکہ مجھ پر۔

 

میں نے آپ کی کتاب سے حوالہ دیا وہ الزامی تھا اس سے پہلے میں نے اپنی کتاب سے حوالہ پیش کیا تھا مگر افسوس کہ آپ نے صرف اپنی کتاب تفسیر قمی سے حوالہ پیش کیا جو کہ شرائط کے بلکل ہی خلاف ہے۔ اس لئے کچھ خیال کریں۔

 

جو بات کرنی ہے کریں لیکن الفاظ کا چناؤ درست رکھیں یا میں آپ کی تربیت ایسی سمجھوں کہ باربار کہنے سے بھی آپ نہیں سمجھ رہے ہو۔

 

شیعہ مناظر: میں نے تفسیر القمی سے صحیح السند روایت کے ساتھ گواہ والی بات ثابت کی تھی۔

 

سُنی مناظر: وہ الزامی حوالہ تھا وہ بھی آپ کی اپنی کتب سے جو مجھ پر بلکل بھی حجت نہیں تھا۔ اگر آپ تحقیقی حوالہ اپنی کتب سے پیش کرنے کے بعد الزامی حوالہ میری کتب سے پیش کرتے تب مان لیتا۔ 

 

شیعہ مناظر: حضرت عمر بن عبدالعزیز والی روایت صحیح نہیں بلکہ ضعیف منقطع ہے۔ 

 

سُنی مناظر: ضعیف منقطع والی روش صرف مجھ پر کیوں اگر میں نے روایت منقطع  پیش کی ہے تو آپ ہی ہماری کتب سے صحیح سند  پیش کردیں۔  میں نے جو روایت پیش کی اس کے سب راوی ثقہ ہیں۔دوسری طرف آپ نے بطور دلیل جو روایت پیش کر کے فدک کا ہبہ ہونا ثابت کرنے کی کوشش کی ہے ، اس میں تو صرف اور صرف ضعیف اور اپنے جماعتی (شیعہ راوی) کا سہارا لیا ہے۔ اب آپ کا آخری ٹرن ہے اس کہ بعد یہ نکتہ مکمل ہوگا۔میری موصوف سے گزارش ہے کہ باغ فدک کو ملکیت رسول ص ثابت کریں اور اس پر کوئی ڈھنگ کی دلیل لائیں۔ آپ پوری گفتگو میں لاچار نظر آئے ہو۔

 

شیعہ مناظر:  ناظرین میں نے کئی لوگوں سے مناظرہ کیا ہے لیکن سب سے زیادہ  جاہل یہ بندہ ٹکرایا ہے۔ آج  تک کسی نے یہ دعوی نہیں کیا کہ فضیل بن مرزوق ضعیف ہے۔ اب یہ بہت برا ذلیل ہوگا۔ فضول کی کہانیاں۔ سارا وقت ضائع کیا ہے ۔

 

اب تم کو جاہل نہ کہوں تو کیا کہوں؟   خاک جواب دیا ہے تم نے!



 

 شیعہ مناظر: اس میں کہاں لکھا ہے ملکیت نہیں تھا فدک؟ تمہارا دماغ چکرا چکا ہے! یہ الُٹا میرے حق میں ہے!

 

یہاں موجود ہے کے حضور ص کی ازواج نے عثمان کو ابوبکر کے پاس بھیجا اور ان سے کہا کہ اللہ نے جو فئے اپنے رسول ص کو دیا تھا ، اس میں سے حصے دیں۔

 

1۔ یہاں واضح لکھا ہے مال فئے اللہ نے رسول ص کو دیا تھا کسی اور کو نہیں۔

 

2۔ ازواج رسول وفات کے بعد حصے مانگنے آئیں۔

 

3۔ اُنھوں نے اس دعوی کو لا نورث والی  حدیث سے رد کیا جو موضوع سے خارج ہے فی الحال۔

 

4۔نبی کی بیویاں اور جناب عثمان باغ فدک کو نبی کی ملکیت ہی مانتے تھے اسی وجہ سے وراثت کا مطالبہ کرنے آئے۔

 

صریح روایت پیش کرو فدک ملکیت رسول ص نہیں۔ ڈرامے بازیاں نہ کرو۔ یہ انسان نہایت ہی بیوقوف جرح و تعدیل سے جاہل ہے ۔



 

فضیل بن مرزوق کی توثیق

 

1۔ فضیل بن مرزوق وہ ثقہ راوی ہے جس سے امام مسلم نے اپنی صحیح میں روایت لی ہے۔

 

حدثنا حدثنا إسحاق بن إبراهيم الحنظلي ، اخبرنا يحيى ابن آدم ، حدثنا  الفضيل بن مرزوق  ، عن شقيق بن عقبة ، عن البراء بن عازب ، قال: نزلت هذه الآية: حافظوا على الصلوات وصلاة العصر، فقراناها ما شاء الله، ثم نسخها الله، فنزلت " حافظوا على الصلوات والصلاة الوسطى سورة البقرة آية 238 "، فقال رجل، كان جالسا عند شقيق له: هي إذا صلاة العصر؟ فقال البراء: قد اخبرتك كيف نزلت، وكيف نسخها الله، والله اعلم،

 

سب سے پہلے یہ بیان کردوں سنی مناظر اپنے علماء کے منہج سے بالکل جاہل ہے کہ کونسی کتاب کس بنیاد پر لکھی گئی ہے۔

 

میزان العتدال لکھی ذھبی نے جس میں سب کے اقوال جمع کیے۔ فائنل کمنٹ اور روات پر حکم الکاشف میں لگایا۔اسی طرح ابن حجر نے تہذیب التہذیب لکھی، جس میں سب کے اقوال نقل کیے پھر  فائنل کمنٹ تقریب میں دیا۔











 

2۔  امام زھبی نے فضیل کو ثقہ کہا ہے۔





 

 



 

 

 

3۔احافظ ابن حجر نے فضیل کو  صدوق  کہا ہے۔





 

 اتنی توثیقات کافی ہیں سب سے اہم دلیل امام مسلم کا روایت لینا ہے۔

 

فضیل بن مرزوق  پر جرح  کا  جواب

 

اس جاہل انسان کو یہ بھی معلوم نہیں جرح مفسر کہتے کس کو ہیں بس پاگلوں کی طرح اسکین پھینکنا شروع کردیتا ہے۔امام نسائی کی جرح نقل کی جو کہ مبھم ہے۔ خود اصول بیان کر چکا ہے کہ مبھم جرح پر ایک تعدیل بھی مقدم ہوتی ہے۔





 

 ابن حبان کا منکر الحدیث کہنا: ناظرین کسی کو منکر الحدیث کہنا یہ کوئی جرح مفسر نہیں ہے ۔

 

ملاحظہ کریں۔



 

"جو بھی منکر روایت کو نقل کرے اُسکو ضعیف نہیں کہا جا سکتا"



 

امام بخاری نے منکر الحدیث روات سے احادیث لیں ہیں۔



 

 



 

لہذا منکر الحدیث ہونا کوئی جرح مفسر نہیں ہے۔

 

ابن حبان کی وہ جرح جس میں منفرد ہوں قبول نہیں ہوتی۔

 

ابن حبان جرح کے معاملے میں *متشدد * تھے۔

 

ملاحظہ ہوں





 

ذہبی کہتے ہیں ابن حبان ثقہ لوگوں پر ایسے جرح کرتے تھے گویا وہ نہیں سمجھتے وہ کیا کر رہے ہیں۔

 

پس واضح ہے کہ ابن حبان متشدد تھے جرح کے معاملے ہیں۔ یہ دیکھیں متشدد کی جرح قبول نہیں ہوتی۔

 

 



 

لہذا ابن حبان کا تضعیف کرنا کوئی اہمیت نہیں رکھتا۔

 

خلاصہ

 

1- امام مسلم نے اس سے روایات لی ہیں

 

2- ابن حجر و ذھبی نے توثیق کی ہے۔

 

3- کوئی جرح مفسر نہیں ہے۔

 

4- پس راوی ثقہ ہے۔

 

اہل سنت مناظر کی طرف سے پیش کیا گیا جرح و تعدیل کا اصول



 

شیعہ مناظر کا علمی رد: فضول میں یہ سکین بھیج کر ٹائم پاس کیا تھا۔اسکے بعد اس نے فضول سی حرکتیں کی ہیں۔

 

بھائی نے سید خوئی رح سے استدلال کیا کہ یہ اصحاب صادق ع میں تھا۔میں نے جواب دیا اصحاب صادق ع میں ہونا شیعہ ہونے کی دلیل نہیں مثال ابو حنفیہ کی دی ۔ بھائی نے فضول میں آدھا گھنٹہ اس پر ٹائم ضایع کردیا۔

 

 اہل سنت مناظر کے علمی دلائل کو  شیعہ مناظرغیرسنجیدگی اور بداخلاقی سے ٹالتے رہے۔

 

شیعہ مناظر:  قاعدہ: بدعتی کی روایت اُسکے حق میں قبول نہیں۔  میں نے مطالبہ کیا کہ فضیل بن مرزوق میں بدعت ثابت کی جائے۔ اس کا جواب نہیں دیا بس شیعہ ہونا جرح نہیں اور میں قبول کرتا ہوں کہہ کر بھاگ گئے۔ فضیل بن مرزوق عقیدے کے لحاظ سے سنی مذہب پر تھا۔ فقط امام علی ع کو جناب عثمان پر فضیلت دینے کی وجہ سے شیعہ(تفصیلی) تھا۔





 

   *شیعہ*  کون ہوتا ہے۔"جو عثمان پر علی ع کو فضیلت دے اور شیخین کو افضل مانتا ہو وہ شیعہ ہے"

 

اب میں ایک حوالہ دے دوں جو جناب عثمان پر مولا علی ع کو فضیلت دے وہ اہلسنت ہی ہوتا ہے۔ ملاحظہ کریں



 

 

 

"اعمشق *کوفہ کے اہلسنت* شیعوں میں سے تھا جو کسی بھی صحابی کو برا نہیں کہتا تھا اور عثمان پر علی ع کو فضیلت دیتا تھا"

 

لہذا واضح ہوگیا یہاں شیعوں کو اہلسنت میں شمار کیا ہے جس سے واضح ہے شیعہ فقط فضیلت کی وجہ سے کہا گیا ہے اور عقیدہ سنی ہی تھا انکا۔ فضیل عقیدے کے لحاظ سے سنی ہی تھا۔ اسپر صریح دلیل پیش کرتا ہوں۔







 

فضیل بن مرزوق راوی ہے کہ رسول ص کے بعد افضل ابوبکر عمر ہیں پس کوئی شیعہ اثنا عشری یہ عقیدہ نہیں رکھتا۔

 

 مطالبہ

 

سنی مناظر ثابت کرے فضیل بن مرزوق عقیدے کے لحاظ سے شیعہ اثنا شری رافضی تھا۔



 

شیعہ مناظر خود اسکینز پیش کر کے دکھا چکا ہے کہ زمانہ قدیم میں شیعہ اثناعشری کا کوئی وجود ہی نہیں تھا، صرف افضلیت صحابہ پر اختلافت تھا۔ اس کے باوجود اس کا  یہ مطالبہ اس کی جہالت کا ثبوت ہے



 

شیعہ مناظر: جاتے ہوئے ایک چھوٹی سی دلیل  

 

پہلی بات تو یہ کہ فضیل بدعتی نہیں تھا بلکہ عقیدہ کے لحاظ سے سنی تھا۔

 

لیکن اگر کوئی بدعتی راوی ثقہ ہو اپنی بدعت میں بھی روایت کرے تو قبول ہوتی ہے۔





 

 صاف اسکینز







 

غور فرمائیں۔۔ واضح لکھا ہے کہ شیعہ ثقہ راوی کی بدعت والی روایت اس وقت قبول  ہوگی جب بدعت مکفرہ نہ ہو۔ فدک کا ہبہ ہونا  مطلب پوری صحابہ کرام کی جماعت  اتنے اہم واقعے سے لاعلم تھی یا جان بوجھ کر چھپایا،   اس بدعت کا اثر دین کے  اولین راویوں کے ساتھ براہ راست قرآن و سنت پر ہوتا ہے کیونکہ قرآن و سنت صحابہ کے وسیلے امت تک پہنچا ہے۔ اس سے  بڑی بدعت مکفرہ اور کیاہوگی؟



 

شیعہ مناظر: میں ملکیت پر حدیث اور دو علماء کے اقرار دے چکا ہوں۔ لیں ایک اور حوالہ پیش کرتا ہوں۔

 

فدک ملکیت رسول ص تھا

 

یہ پورا کا پورا  رسول ص کی ملکیت تھا اور رسول ص کا خاصہ تھا اور کسی دوسرے کا اس میں حق نہیں تھا۔

 

بالکل بالکل واضح ہوگیا۔

 

 خلاصہ

 

1۔ فدک رسول ص کی ملکیت تھا

 

2۔ رسول ص جناب زھرا س کو عطاء کردیا

 

3۔ جناب زھرا س نے گواہ دیے رد کردیا حق نہ دیا گیا۔

 

4۔ فضیل بن مرزوق ثقہ سنی عقیدہ راوی تھا اس لیے اُس میں کوئی بدعت نہیں تھی۔

 

 

 

سُنی مناظر:آپ کی لاچاری اور پریشانی میں سمجھ سکتا ہوں۔ کیا اب باغ فدک کے ہبہ پر بات ہوگی۔ آپ نے کیا کہا تھا پچھلی باری میں ذرا  بتا دیں۔ جرح مفسر مقدم ہوتی ہے تعدیل مفسر اور مبھمپر اس کو تو آپ نے ہاتھ بھی نہیں لگایا۔



 

شیعہ مناظر کی طرف سے بیچ میں دخل اندازی: جرح مفسر کونسے عالم نے بیان کی اور جرح کیا تھی وہ بھی بیان کردیں زرا۔



 

سُنی مناظر: صبر کریں آپ مجھے میری آخری ٹرن پوری کرنے دیں آپ نے نئے حوالے پیش کیے ہیں اور یہ صریح اصول مناظرہ کی خلاف ورزی ہے۔



 

شیعہ مناظر: اوکے آپ کرلیں۔



 

 



 

سُنی مناظر: بیچ میں بولنا یہ آپ کی شکست کی علامت ہے صبر کریں اور اپنے استدلال کا آپریشن دیکھیں۔ معزز قارئین میں نے ایک اصول پیش کیا۔  شیعہ و سنی دونوں کتب سے ، جس میں مذکور تھا کہ جرح مقدم ہوتی ہے تعدیل پر چاہے تعدیل مفسر ہو یا مبھم ہو، موصوف نے اس کو ہاتھ تک نہیں لگایا۔ میں نے سمجھا صدر مناظر مجھے اس کا جواب لے کر دے گا مگر نہیں دلوایا۔

 

الفاظوں کا چناؤ آخر تک شیعہ مناظر نے درست نہیں کیا۔ افسوس ہوا اس بات پر۔





 

اس حدیث میں صاف لکھا ہوا ہے کہہ ان تمام حضرات نے بطور متولی کہ باغ فدک کو سنبھالا جس سے ملکیت کی نفی ثابت ہوگئی اگر ملکیت ہوتی تو متولی کیوں؟ 



 

فضیل بن مرزوق کی توثیق کا جواب

 

سنی مناظر: میری جان کتنی بار کہہ چکا ہوں توثیق تم کو کوئی فائدہ نہیں دے گی ، کیوں بات سمجھ نہیں آرہی آپ کو؟میں نے جرح مفسر پیش کی ہے اور اس کہ مقابلے میں تعدیل کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔



 

فضیل بن مرزوق  اور صحیح مسلم

 

  مطلب وہی ثقہ ہوا نا تمہاری دلیل سے؟ وہیں تعدیل ہوئی جو جرح کہ مقابلہ میں اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے موصوف ثقہ ثابت کرنے کی کوشش کررہا ہے میں نے کب انکار کیا ہے کہ وہ ثقہ نہیں ہے یا اس کی کسی نے توثیق نہیں کی۔ اگر کہا ہے تو نشاندہی کریں! فضیل بن مرزوق کی توثیق ہے مگر جرح کہ مقابلہ میں اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔



 

دلیل میزان الاعتدال اور الکاشف کے حوالے

 

یہ حوالہ آپ پہلے بھی پیش کرچکے ہو۔  اس لیے تو کہا کہ نکتہ مکمل ہوا  اور اس کہ ساتھ آپ کا  رٹہ بھی۔ جاہل، پاگل، ذلیل ان الفاظوں کہ علاوہ آپ کے پاس کچھ نہیں ہے۔



 

 

 

چلیں آپ نے یہاں امام نسائی کی جرح مبھم مان لی ہے۔ منکر الحدیث کہنا جرح مفسر نہیں تو میں نے جو حوالہ لگایا ہے اس کو ہاتھ کیوں نہیں لگایا؟





 

جرح مفسر کے لئے جو الفاظ استعمال ہوتے ہیں ان میں منکر الحدیث بھی مذکور ہے جو موصوف کو نظر  نہیں آیا۔اب امام بخاری رح کی طرف آتے ہیں۔





 

قال بخاری منکر الحدیث ونقل ابن قطان ان البخاری قال کل من قلت فیه منکر الحدیث فلاتحل روایة منه.

 

ترجمہ۔ ابن قطان نے نقل کیا ہے کہ امام بخاری رح نے فرمایا ہر روایت یا  راوی جس کہ بارے میں منکرالحدیث کہوں اس سے روایت لینا حلال (جائز) نہیں ہے۔

 

چلیں امام بخاری رح والا روش بھی ختم ہوگیا ۔الحمدلللہ۔ 



 

شیعہ اشکال کا رد: منکر الحدیث ہونا کوئی جرح مفسر نہیں ہے۔

 

سُنی مناظر:  اس کا رد امام بخاری رح کہ قول سے ثابت ہے۔ آپ جرح کہہ رہے ہو امام بخاری تو اس کو قابل حجت ہی نہیں مانتے۔

 

شیعہ اشکال: ابن حبان کی وہ جرح جس میں منفرد ہوں قبول نہیں ہوتی۔

 

سُنی مناظر: منفرد نہیں ہے آپ اوپر اقرار کرچکے ہو صبر اسکرین شاٹ لگاتا ہوں۔



 

یہ لیں آپ نے جرح قبول کی ہے چاہے مبھم ہی کیوں نہ ہو۔ باقی مفسر تو الحمدلللہ میں ثابت کرچکا ہوں اور منفرد کا رد بھی آپ نے خود امام نسائی رح کہ قول سے کردیا ہے۔

 

اور یہ جھوٹ بولتے ہوئے آپ کو شرم نہیں آئی؟ کہاں میں نے کہا ہے کہ جرح مبھم پر ایک بھی تعدیل مقدم ہوتی ہے۔ اب یہ بچ گیا ہے آپ کے  پاس؟ اس میں تفصیل ہے جو میں باربار بیان کرچکا ہوں۔













 

تساھل ابن حبان رح کا رد ملاحظہ فرمائیں









 

امام حاکم رح کہ بارے میں لکھ رہے ہیں مصنف کہ وہ متساھل(سست) تھے ۔ جس کو وہ صحیح کہیں او  اس راوی کہ بارے میں کسی معتمد شخصیت کی تصحیح موجود نہ ہ  اور  نہ کسی نے اس راوی کو ضعیف کہا ہو  تب ہم اس پر حسن کا حکم لگائیں گے مگر یہ کہ کوئی علت اس میں ایسی ظاہر ہو جو اس کہ ضعف کو واجب کرے۔

 

اور صفحہ ٥١ میں لکھا ہے کہ

 

اور قریب ہے اس کہ (یعنی امام حاکم کہ) اس کہ صحیح ہونے کہ حکم میں ابی حاتم اور  ابن حبان۔

 

*



 

استدلال*

 

ابن حبان رح پر مطلق حکم جاری کیا شیعہ مناظر نے بلکہ اس میں تاویل اور قید ہے۔ متساھل/متشدد  کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ ہر جرح ان کی مردود ہے جو شیعہ صاحب نے مفہوم نکالا  بلکہ اگر کوئی علت ہے جو اس کہ ضعف کو  واجب کرتی ہے تو اس کو ضعیف کہا جائے گا اور علت موجود ہے ضعف کی منکر الحدیث۔





 

بلکل یہ بھی میری تائید میں ہے متشدد کی جرح دوسرے محدثین کے اقوال دیکھے بغیر نہیں لینی چاہیے۔ ہم نے دوسرے محدثین کی جرح دیکھ کر  ہی  فضیل بن مرزوق  کو ضعیف راوی کہا   ہے۔

 

خلاصہ

 

1۔ امام مسلم رح کا اس سے روایت لینا اس کہ ہرگز منافی نہیں کہ اس پر جرح مفسر ہے اور وہ شیعہ ہے اور وہ اپنے مذھب کی تائید میں روایت کررہا ہے۔۔ اگر بات روایت لینے کی ہے تو امام بخاری رح نے بھی شیعہ راویوں سے روایت لی ہے کتنی بار کہہ چکا ہوں آپ کی کھوپڑی میں یہ بات نہیں گھس رہی۔

 

2۔ توثیق کی جرح کہ سامنے کوئی حیثیت نہیں ہوتی۔ پھر بھی جرح تعدیل پر مقدم ہوگی۔



 

شیعہ مناظر: فضیل بن مرزوق کی بدعت کا جواب ابھی تک نہیں دیا۔

 

سُنی مناظر: بدعت کی معنی کیا ہے ؟ کچھ سمجھ  بھی رہے ہو یا فضول میں وقت ضایع کررہے ہو۔ بدعت یعنی نئی چیز اور نیا مسئلہ ایجاد کرنا اور اس نے یہ مسئلہ اپنی طرف سے نیا ایجاد کیا ہے ،  جو شیعہ مذہب کی تائید کرتا ہے اور سنی مذہب کے بلکل ہی خلاف ہے۔





 

اللہ اکبر ‍! جو اپنے مذھب کی تائید میں ہو ٹائم پاس بندے بات سمجھ نہیں آرہی کیا۔

 

اس روایت میں کونسی تائید کی ہے شیعہ مذھب کی بتاؤ ذرہ؟







 

اس سے معلوم ہوا کہ موجودہ شیعہ اور ان   شیعہ راویوں میں فرق تھا۔ اس دور میں سب خود کو شیعہ کہلاتے تھے،اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ اثناعشریہ شیعہ تھے،  جب آپ جیسے شیعہ  پیدا ہوئے تو سب نے شیعہ کہلوانا چھوڑ دیا۔ 



 

فضیل  بن مرزوق کے نزدیک افضل ابوبکر و عمر

 

کریں میموری صاف آپ نے اپنا وقت پورا جو کرنا ہے اور رٹہ بھی ختم کرنا ہے چاہے بات بنے یا  نہ بنے۔



 

اس دور میں شیعہ مذہب باقائدہ  گھڑا نہیں گیا تھا۔  اس لئے شیعہ  اثناعشریہ کے موجودہ عقائد کے خد وخال کسی کو معلوم ہی نہیں تھے۔



 

شیعہ مناظر کا مطالبہ : فضیل بن مرزوق کو شیعہ اثنا عشریہ ثابت کیا جائے۔

 

سنی مناظر: مطلب آپ کہ نظریہ کے مطابق امام جعفر صادق رح شیعہ اثناعشریہ اور رافضی نہیں تھے؟



 

شیعہ مناظر کی طرف سے مقالات (زبیر علی زئی) سے بدعتی راوی کی روایت کو قبول کرنے  کا بچگانہ ضد

 

سنی مناظر: پتہ بھی ہے میں دیوبندی ہوں اور دلیل ایک غیر مقلد کی دیرہے ہو یہ آپ کی پریشانی کا حال ہے



 

اس اسکین پر مینے ایک شیعہ کو اچھا خاصہ رگڑا دیا تھا اب آپ بھی تیار ہوجاؤ۔ اگر یہ اسکین صاف ہے تو پرسنل میں بھیج دیں اگر نہیں تب بھی کوئی مسئلہ نہیں؟





 

اس میں تین حق مذکور ہیں رسول اللہ ص کہہ

 

1۔ ہبہ 

 

2۔ مال فئے

 

3۔خمس خیبر

 

میں نے آسانی کے لئے highlight کردیا ہے۔

 

1۔ احدھا ماوھب له صلی اللہ علیہ وسلم وذٰلک وصیة......الخ وکان ھٰذا لمکا له صلی اللہ علیہ وسلم۔

 

ترجمہ۔ ان میں سے پہلا وہ ہے جو رسول اللہ ص کو ہبہ کیا گیا، وہ ہبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ملک ہوا۔

 

2۔  الثانی حقه من الفئی من ارض بنی النضیر حین اجلاھم الخ...کان خالصا له 

 

ترجمہ۔ دوسرا حق مال فئے میں سے تھا جو بنو نضیر سے بغیر قتال کہ رسول اللہ ص کو ملا وہ خالص رسول اللہ ص کا تھا۔

 

3۔  الثالث سہمه من خمس خیبر وماافتتح فیھا الخ.....فکانت ھذہ کلھا ملکا لرسول اللہ ص خاص

 

ترجمہ۔تیسرا خمس خیبر میں سے حصہ اور وہ جس کو فتح کیا ، یہ سب رسول اللہ ص کی ملکیت تھی۔

 

اس میں تین باتیں مذکور ہیں۔

 

پہلا : ہبہ جو رسول اللہ ص کی ملکیت ہے ،۔

 

دوسرا : مال فئے جو رسول اللہ ص کہ لیے خاص تھا۔

 

تیسرا : خمس خیبر میں سے رسول اللہ ص کا حصہ بھی  خاص  نبی کی ذاتی ملکیت ہے۔

 

یہ ہے اس حوالے کی حقیقت جس کو شیعہ مناظر نے توڑ مروڑ کر پیش کیا۔ جناب جن سے آپ حوالے پرسنل میں لے رہے ہو ان سے پہلے پوچھ لیا کریں کہ اس میں لکھا کیا ہے۔

 

اس میں نبی کی  ملکیت دو چیزوں کو کہا گیا ہے۔ ایک ہبہ، دوسرا خمس خیبر، باقی جو مال فئے ہے۔ جس پر ہماری بحث چل رہی ہے، اس کے لیے صرف لفظ خاص آیا ہے نہ کہ ملکیت جس کو اب تک جناب ثابت نہیں کرسکا۔اب میری موصوف سے گزارش ہے کہ آپ کی آخری ٹرن ہے کوئی نیا حوالہ پیش نہ کیجئے گا۔آپ نے پہلے بھی اصولوں کی خلاف ورزی کی ہے۔ اب آپ نے صرف میرے استدلال کا جواب دینا ہے اور میرے پیش کیے ہوئے حوالوں پر تبصرہ کرنا ہے۔

 

گفتگو ختم ہونے کے بعد بھی شیعہ مناظر آخری ٹرن کے بجائے سنی مناظر سے سولات اور وضاحتیں  پوچھتے رہے۔

 

شیعہ مناظر: فضیل بن مرزوق مطلقعا ضعیف راوی ہے؟ یا  فقط اس اصول کی بنا پر مخصوص روایت میں ضعیف ہے۔



 

1۔یہاں دو باتیں ہیں امام مسلم نے ضعیف راوی سے صحیح میں روایت لی؟

 

2۔ راوی ثقہ ہے اُس اصول کی وجہ سے مخصوص روایات ضعیف ہونگی؟

 

سنی مناظر: چلیں تسلی کے لیے جواب دیتا ہوں، ورنہ آگے تم نہیں چل سکوگے ، ہر ایک محدث کہ  حدیث لینے کے    اور جرح و تعدیل کے اپنے اصول و  ضوابط ہوتے  ہیں ۔ مثلا جیسے آپ نے ابن حبان کے بارے میں کہا کہ وہ متساہل /متشدد  تھے ۔ امام مسلم رح نے فضیل بن مروق سے اپنے اصول و ضوابط کہ تحت  روایت لی ہے   اور ویسے ہی دوسرے محدثین نے  اپنے اصول و ضوابط کے تحت اس پر  جرح کی ہے ۔ضروری نہیں کے  ایک راوی کو سب  محدثین ضعیف کہیں یا سب ثقہ کہیں کیونکہ ایک محدث ایک راوی کو ثقہ کہتا ہے تو دوسرا ضعیف کہتا ہے تو ہر ایک اپنے اصول اور شرائط کہہ تحت حکم لگاتا ہے۔

 

 شیعہ مناظر: آپکے بقول جرح مفسر آگئی اب یہ راوی مطلقا    مردود ہوگیا ہے ؟

 

سنی مناظر: مطلب ضروری ہے کہ تمام محدثین ایک راوی کے بارے میں ایک ہی رائے رکھیں؟ فضیل بن مرزوق کو سب ضعیف قرار  دیں؟

 

شیعہ مناظر: بقول آپ کے جس راوی پر جرح مفسر ہو وہ مطلقا  مردود ہوگیا؟ اس منطق کے مطابق فضیل بن مرزوق   کی سب روایات مردود ہو جائیں گی کیونکہ وہ مطلقعاء سب روایات میں ضعیف ہوگیا۔جرح مفسر (آپکے بقول جو ہے ) وہ تعدیل پر مقدم آگئی۔ اور نتیجہ یہ نکلا یہ راوی بالکل کچرا اور مردود ہے۔

 

سنی مناظر: چلیں یہ بتائیں۔ کوئی راوی ضعیف کیسے بنتا ہے؟ یعنی راوی پر حکم ضعف کب لاگو ہوگا؟

 

شیعہ مناظر: جب راوی کی عدالت ساقط ہوجائے، یا اس کا حافظہ خراب ہوجائے۔

 

سنی مناظر: کسی راوی کے بارے میں یہ نتیجہ کیسے نکلے گا؟   یعنی آپ کے نزدیک عدالت ساقط  ہو یا سب کے نزدیک؟

 

شیعہ مناظر: اس راوی فضیل بن مرزوق کے متعلق کیا حکم ہے؟  مکمل ضعیف ہے، تمام روایات مردود ہیں؟ فائنل بتاؤ۔

 

سنی مناظر: ایک جارح (محدث) کے نزدیک اپنے اصول و ضوابط کے تحت  وہ راوی مکمل مردود ہوگا۔اس محدث کی تحقیق اور اصول و ضوابط کےمطابق اگر وہ جرح  مفسر ہے۔   جس محدث نے اس راوی کو ضعیف کہا ہے اس نے اپنے اصول و ضوابط کے تحت،  اس  محدث کے اصول وضوابط  دوسرے محدثین پر لاگو نہیں ہونگے۔کیونکہ ضروری نہیں کہ ایک راوی کو سب محدث ضعیف کہیں یا سب ہی  ثقہ کہیں۔ جتنا راوی کے متعلق زیادہ تفصیل ہوگی اتنا کوئی  محدث اس کے متعلق اپنی رائے قائم کرے گا،   اصول حدیث میں جرح کی اہمیت زیادہ ہے کیونکہ جارح  اس  راوی کی ایسی باتیں بھی جانتا ہے جو دوسرے  تعدیل کرنے والے نہیں جانتے۔

 

شیعہ مناظر:  پھر کیسے پتا چلا گا راوی ثقہ یا ضعیف؟جب جرح مفسر رائج ہوگی تو مطلقا  راوی ضعیف ہو جائے گا اور تمام مرویات ضعیف ہوں گی ۔  جرح مفسر اور جرح مبھم سے کیا مراد ہے؟ جرح مفسر سے مراد وہ وجوہات ہیں جسکی بنیاد پر کسی راوی کو ضعیف کہا جائے۔ جرح مبھم وہ جرح ہے جس میں کوئی وجہ نہ بتائی جائی جائے فقط تضعیف منقول ہو متروک منکر الحدیث جیسی چیزیں کہہ دی ہو۔  میں اس پر دلیل دیتا ہوں۔



 

یہ آپ نے ہی پیش کیا ہے۔جرح مفسر کے لئے یہ الفاظ ہوتے ہیں۔





 

الزامی جواب

 

اگر یہ جرح مفسر پر دلالت کرتے ہیں تو امام مسلم نے  نعمان بن ثابت ابو حنیفہ   پر جرح کرتے ہوئے   مضطرب الحدیث* کہا ہے۔ لہذا تیرا امام گیا۔



 

  امام مسلم کہتے ہیں یہ مضطرب الحدیث تھا اور اسکی احادیث صحیح نہیں ہیں، عمرو بن  علی نے بھی اسکو مضطرب الحدیث کہا ہے۔اگر یہ جرح مفسر ہے تو گیا تیرا  امام ۔









 

منکر الحدیث کہنا جرح مفسر نہیں۔

 

  امام علاء الدین الحنفی اپنی کتاب میں لکھتے ہیں "ائمہ حدیث جو طعن کرتے ہیں رایوں پر اُن میں جرح مبھم کو قبول نہیں کیا جائے گا۔ آگے الفاظ بیان کرتے ہیں  جیسے "اگر کوئی کہے حدیث غیر ثابت ہے ، منکر ہے ، متروک ہے ، ذاھب الحدیث ، یا مجروح ہے" یہ سب جرح مبھم ہے۔



 

منکر الحدیث ہونا جرح مفسر نہیں یہ سب جرح مبھم ہے۔



 

" جو بھی روایت منکر کو ذکر کرے اسکے نام کو ضعیف راویوں میں ذکر کیا جائے تو اس صورت میں محدثین میں سے کوئی بھی سالم و صحیح نہیں بچے گا"















 

امام بخاری کا منکر الحدیث راویوں سے نقل کرنا  دلیل ہے کہ منکر الحدیث مفسر کلام نہیں۔



 

احمد بن شہیب منکر الحدیث ہے لیکن امام بخاری نے اس سے صحیح میں روایت لی جوکہ واضح دلیل ہے یہ مفسر کلام نہیں ہے۔



















 

 شیعہ مناظر:  تم جیسے جاہلوں کا کیا تعلق جرح و تعدیل سے ۔  علماء کا عمل کچھ اور ہوتا ہے اور دلیل عمل سے پکڑتے ہیں ، اس طرح تو عکرمہ بخاری کا راوی ہے اور اس پر کذاب کی جرح ہے ،  اب کیا کروگے؟

 

قارئین!  یہ بندہ اتنا جاہل ہے کہ  ابن حبان کے تساہل پر حوالے دے رہا ہے۔ ابن حبان پر توثیق کرنے پر تساہل کا الزام ہے۔ اور ہمارا کلام   ابن حبان کی جرح   پر ہے اُسکی توثیق میں تساہل تھا  یا نہیں اس سے ہمارا کیا  واسطہ؟؟؟؟؟  اس بیوقوف کو خود نہیں معلوم یہ کیا بھیجتا ہے۔ بس  جو پیچھے سے آتا ہے، یہاں  بھیج دیتا ہے جاہل۔



 

شیعہ مناظر کا ادب و اخلاق ملاحظہ فرمائیں۔









 

ابن حبان متشدد ہیں۔  ابن حبان جرح کرنے میں متشدد  ہیں ثقہ راویوں پر بھی جرح کر دیتے ہیں ۔



 

   



 

شیعہ مناظر:  ابن حبان کی جرح اُس صورت میں قبول ہوگی جب کوئی اور متقدمن ایک راوی پر   وہی جرح کرے گا جو ابن حبان نے کی۔ یعنی ابن حبان اُس جرح میں انفرادی حیثیت نہ رکھتا ہو۔ لہذا سنی مناظر کو چیلنج ہے دکھائے کسی اور بندے نے فضیل بن مرزق  کو منکر الحدیث کہا  ہو۔

 

 امام نسائی کی جرح : امام نسائی کی جرح مبھم ہے۔



 

 فقط  ضعیف  کہاہے کوئی وجہ  بیان نہیں  کی ہے۔

 

 احناف کے ہاں جرح مبھم مطلقا  مقبول نہیں ہوتی ۔ یہ دیکھیں



 

  لہذا امام نسائی کی جرح ردی کی ٹوکری میں کوئی اہمیت نہیں رکھتی۔ مجھے افسوس ہو رہا ہے یہ کتنا جاہل انسان ہے اسکو خود پتہ نہیں  ہوتا  کہ یہ کیا بھیج رہا ہے ،اس میں لکھا کیا ہے۔ یقین نہیں آتا تو  خود دیکھیں۔







 

شیعہ مناظر: امام بخاری نے کب کہا فضیل منکر الحدیث ہے؟   فضول میں اسکین بھیج رہے ہیں! نہ کوئی لینا  نہ کوئی دینا ۔ عجیب جہالت ہے ۔  ناصبی عبد السلام چیلنج ہے ثابت کر بخاری نے   فضیل  بن مرزوق کو منکر الحدیث کہا   ہو۔ لہذا فضیل پر کوئی جرح مفسر ثابت ہی نہیں اسی وجہ سے امام مسلم نے اس سے روایت نقل کی ہیں۔ اس جاہل کو یہ بھی نہیں پتا  میزان الاعتدال  میں ذہبی  نے سب کے اقوال جمع کردئے   ہیں۔ ذہبی نے بھی دیکھا تھا  ابن حبان نے کیا کہا ہے۔ پھر بھی   فائنل حکم ثقہ   کا  لگایا۔ کہہ دو امام ذہبی جاہل  تھا۔

 

فضیل کی  روایات پر محققین کی طرف سے صحت کا حکم لگانا

 

امام مسلم نے 2جگہ فضیل سے روایت لی ہے۔

 

حدثنا حدثنا إسحاق بن إبراهيم الحنظلي ، اخبرنا يحيى ابن آدم ، حدثنا  الفضيل بن مرزوق ، عن شقيق بن عقبة ، عن البراء بن عازب ، قال: نزلت هذه الآية: حافظوا على الصلوات وصلاة العصر، فقراناها ما شاء الله، ثم نسخها الله، فنزلت " حافظوا على الصلوات والصلاة الوسطى سورة البقرة آية 238 "، فقال رجل، كان جالسا عند شقيق له: هي إذا صلاة العصر؟ فقال البراء: قد اخبرتك كيف نزلت، وكيف نسخها الله، والله اعلم

 

 اسکو شرم آنی چائیے مسلم کے راوی پر جرح کرتے ہوئے۔ شاہ ولی وللہ کے نزدیک صحیحین کی صحت میں شک کرنے والا بدعتی ہے ۔  مبارک ہو فضیل بدعتی ثابت نہیں ہوا  بلکہ عبد السلام بدعتی ثابت ہوگیا۔



 

شعیب الارنووط کے نزدیک فضیل کی روایات حسن ہیں











 

  لہذا واضح ہوا فضیل بالکل ثقہ راوی ہے۔میں نے فضیل کو سنی المذہب ثابت کیا  اور یہ بھی  ثابت کیا کہ اُس میں کوئی بدعت نہیں تھی۔ اس نے جواب تک نہ دیا اُسکا ، سب کھا گیا ۔ لے آجا پھر موڈ میں ہوں احناف کی کتاب سے دلیل دیتا ہوں۔ راوی بدعتی بھی ہو   تو روایت قبول ہوتی ہے۔

 

امام سخاوی فتح المغیث میں لکھتے ہیں

 

" خطیب نے کہا ؛ یہ مذہب ہے کہ بدعتی کی روایت ہے وہ بھلے داعی ہو یا غیر داعی ہو بس جھوٹ نہ بولتا ہے (ثقہ ہو) امام ابئ لیلی ، سفیان ثوری ، امام ابو حنیفہ  ، امام حکم نے مدخل میں فرمایا اکثر ائمہ کا یہی عقیدہ تھا، امام فخر الدین رازی نے محصول میں کہا یہی حق ہے"

 

(فتح المغیت ج2 ص 66)

 

 راوی فقط ثقہ ہو باقی جو بھی ہو روایت قبول ہوگی۔   

 

گفتگو کا خلاصہ

 

1۔ہم نے ثابت کیا فدک ملکیت رسول ص تھا۔(اسپر حدیث پیش کی ، تقی عثمان پیش کیا ، بدائع صنائع پیش کی ، امام نووی کی شرح پیش کی)

 

2۔ فدک رسول ص نے ہبہ کردیا۔ (حسن درجے کی روایت دی)

 

3۔ شہزادی س سے گواہ  مانگے اُنکو رد کردیا،  حق نہیں دیا۔

 

4۔ فضیل بن مرزوق کی مکمل تعدیل کی، اس پر کی گئی  جرح  کا  رد کیا۔

 

5۔ فضیل کو سنی المذہب ثابت کیا۔

 

6۔ بدعتی کی روایت کا بھی رد کیا۔

 

  سنی مناظر کسی بھی چیز کا جواب نہیں دے سکا ۔ بری طرح  ذلیل ہوا ہے۔

















 

سنی مناظر: آپ نے اپنے آخری ٹرم میں نئے  حوالے پیش کر کے اصول مناظرہ  کی واضح   خلاف ورزی کی ہے۔



 

ایک تو اصول کی خلاف ورزی کی  ، اور پھر بغیر پوچھے گروپ کھولنے کی بات بھی کر  رہے ہو۔

 

آپ نے الزمی جواب دیکر  ایک اور غلطی کی ہے ۔ دوران مناظرہ  پہلے تحقیقی جواب دینا ہوتا ہے ، اس کے  بعد میں الزامی جواب دیا جاتا ہے۔



 

شرط نمبر 10 بھی پہلے سے طئے کی گئی تھی کہ جب تک زیربحث دلیل کا  رد نہ کیا جائے الزامی جواب نہیں دیا جائے گا۔



 

آپ نے موضوع سے ہٹ  کر دلائل کیوں دئے ہیں؟   میں دوبارہ محدثین کا طریقہ کار سمجھاتا ہوں۔

 

امام بخاری رح نے حبیب بن سالم کے بارے میں کہا ہے کہ فیه نظر









 

اسی راوی  حبیب بن سالم سے امام مسلم نے روایت لی ہے۔ ملاحظہ فرمائیں





 

 ان دو حوالوں سے ثابت ہوا کہ ہر محدث کے حدیث لینے کہ شرائط وضوابط الگ ہیں ۔ ایک ہی راوی  دو محدثین کو قبول اور ناقابل قبول ہوسکتا، یہی نکتہ  شیعہ مناظر کی عقل میں باربار بتانے کہ باوجود گھس نہیں رہا۔ غور فرمائیں امام بخاری رح حبیب بن سالم پر جرح کررہے ہیں اور اسی راوی حبیب بن سالم سے امام مسلم روایت نقل کررہے ہیں۔ ضروری نہیں کہ سب محدث جب منکر الحدیث کو جرح مفسر کہیں تب وہ جرح مفسر ہوگی مناظر صاحب۔  اب شاید بات سمجھ آگئی ہو ۔

 

شیعہ مناظر کو ویسے ہی سمجھانا پڑ رہا ہے جیسے چھوٹے بچے کو قائدہ نورانی اور بغدادی پڑھایا جاتا ہے۔









 

کیا منکر الحدیث ہونا جرح مفسر نہیں؟



 

وذھب القاضی ابوبکر باقلائی وجماعة الي ان جرح مطلق مقبول۔

 

ترجمہ: قاضی ابوبکر الباقلائی اور جماعت اس کی طرف گئی ہے کہہ جرح مطلق قبول ہے۔

 

اس حوالے نے تو قصہ ہی ختم کردیا۔ آپ نے خود  اپنے پاؤں پر کلہاڑی ماردی !



 

جو بھی روایت منکر کو ذکر کرے اسکے نام کو ضعیف راویوں میں ذکر کیا جائے تو اس صورت میں محدثین میں سے کوئی بھی سالم و صحیح نہیں بچے گا۔ (لسان المیزان)



 

 سنی مناظر: یہ ان کی اپنی تحقیق ہے ۔ پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ سب کا جرح پر  یا  تعدیل پر متفق ہونا ضروری نہیں ہے جس کی مثال میں نے ایک راوی  حبیب بن سالم کی پیش کی ہے۔

 

 شیعہ مناظر: مام بخاری کا منکر الحدیث راویوں سے نقل کرنا  دلیل ہے کہ منکر الحدیث مفسر کلام نہیں۔

 

 سنی مناظر: میں اس کا رد بھی کر چکا ہوں۔ امام بخاری رح کا منکر الحدیث کو حجت نہ سمجھنا یہ بات  ہمارے لئے حجت  ہے؟

 

  میں ثابت کرچکا ہوں کہہ امام بخاری رح منکر الحدیث کو قابل حجت نہیں مانتے بلکہ اس کو مردود کہتے ہیں۔  کیا  احمد بن شہیب کو خود امام بخاری رح نے بھی منکر الحدیث کہا ہے؟میں نے جو حوالہ پیش کیا ہے وہ خود امام بخاری سے دیا ہے آپ بھی مہربانی کرکے اس راوی کو امام بخاری سے منکر الحدیث ثابت کریں۔

 

آپ  دوران مناظرہ مسلسل  بداخلاقی اور بدگوئی کے مرتکب ہوتے رہے ہیں۔  میں نے کوشش کی  بدزبانی کی مگر غلط الفاظ پتہ نہیں کیوں میری زبان سے نہیں نکل سکے،  اور ویسے بھی ایک عالم اور جاہل کہ درمیان فرق ہونا ضروری ہے۔  

 

 آپ نے ایک راوی  عکرمہ کی بات کی ہے۔ کیا عکرمہ کو  خود امام بخاری رح نے  بھی  کذاب کہا ہے؟

 

ابن ابان کا تساہل اور متشدد  رویہ

 

آپ کو  عقل کی اشد ضرورت  ہے۔ آپ نے ابن ابان کے جرح و تعدیل اور ان کے  اصول و ضوابط پر بات کی تھی۔ اسی لئے میں نے ان کے تساہل  کی تفصیل تدریب الراوی سے  پیش کی ہے۔ مگر عقل شرط ہے سمجھنے کے لیے جو آپ میں نہیں ہے۔  راوی پرکھنے کا  معیار ہر محدث کا اپنا  اپنا ہوتا ہے۔ کیا  ثقہ راویوں پر دوسرے محدثین  جرح نہیں کرتے؟

 

شیعہ مناظر: متشدد عالم کی جرح قبول نہیں ہوتی۔

 

سنی مناظر:کیا مطلقا  قبول نہیں ہوتی!؟  یہ کہاں لکھا ہے؟  نشاندہی کردو۔

 

شیعہ مناظر: ابن حبان کی جرح اُس صورت میں قبول ہوگی، جب کوئی اور متقدمن ایک راوی پر  وہی جرح کرے گا جو ابن حبان نے کی ہے۔ یعنی ابن حبان اُس جرح میں انفرادی حیثیت نہ رکھتا ہو۔ لہذا سنی مناظر کو چیلنج ہے ثابت کرے کہ کسی اور بندے نے  بھی فضیل کو منکر الحدیث کہا  ہو۔  اور فضیل بن مرزوق پر  امام نسائی کی جرح مبھم ہے۔

 

سنی مناظر: آپ نے جو حوالہ پیش کیا ہے اس میں مذکور ہے کہ مطلق جرح قبول ہے اس کا کیا کریں؟

 

 شیعہ مناظر: احناف کے ہاں جرح مبھم مطلقا  قبول نہیں ہوتی۔

 

سنی مناظر: خود مطلق پر دلیل دے چکے ہو اب عدم قبولیت پر دلیل دے رہے ہو عقل سے بلکل پیدل ہو کیا؟

 

شیعہ مناظر: امام بخاری نے کب کہا فضیل منکر الحدیث ہے؟

 

سنی مناظر:  اگر امام بخاری کا خود کہنا ضروری ہے تو  احمد بن شہیب کو بھی امام بخاری رح سے منکر الحدیث ثابت کرو؟

 

شیعہ مناظر: آپ کو چیلینج ہے۔ فضیل بن مرزوق کو  بخاری سے منکر الحدیث ثابت کر کے دکھاؤ؟

 

سنی مناظر: میں نے فضیل کے بارے میں ایسا کچھ نہیں کہا۔ منکر الحدیث ضعیف ہے یا  نہیں اس پر بات ہورہی نہ کہ امام بخاری نے اس کو منکر الحدیث کہا ہے یا  نہیں۔

 

شیعہ مناظر:فضیل پر کوئی جرح مفسر ثابت ہی نہیں لہاذا  امام مسلم نے اس سے روایت نقل کی ہے۔

 

سنی مناظر: میں حوالہ دے کر ثابت کرچکا ہوں کہ سب  محدثین کے جرح و تعدیل   کے اصول اور  شرائط  و  ضوابط الگ ہیں، ضروری نہیں کہہ جس کو امام مسلم نے ضعیف کہا ہو ، اس راوی کو امام بخاری بھی ضعیف کہے۔

 

 

 

سنی مناظر کی طرف سے گفتگو  کا خلاصہ

 

1۔   شیعہ مناظر اپنی دعویٰ ثابت نہیں کرسکا۔ جناب کا دعویٰ تھا کہ وہ ملکیت رسول ص ثابت کرے گا مگر آخر تک ملکیت ثابت نہیں کرسکا۔ الحمدلللہ۔ اہلسنت روایات  میں جہاں  مذکور ہے کہ باغ فدک   خاصرسول اللہ ص کے لیے ہے، اس سے مراد خاص نبی کی ذمہ  داری ہے کے اس مال کو سنبھالے تاکہ عین قرآن کے مطابق اس کی آمدنی خرچ کی جاسکے۔  خاص کا مطلب بطور سنبھالنا  ہے نہ کہ ملکیت۔ میرے دلائل   کا رد آخر تک موصوف نہیں کرسکا۔

 

2۔ فدک کے ہبہ والی روایت میں ایک راوی فضیل بن مرزوق تھا  جو  شیعہ ہے ۔ ہبہ والی وات  اپنے مذہب کی تائید میں بیان کررہا ہے جو کہ سنی و شیعہ  مسلمہ اصول کے مطابق قابل قبول نہیں ہے۔ اس کے علاوہ اگرچہ فضیل بن مرزوق ثقہ اور صحیح مسلم کا راوی ہے ، میں اسی راوی پر جرح مفسر بھی پیش کرچکا ہوں ،جبکہ شیعہ مناظر نے اس راوی  کی تعدیل پیش کی ۔ جرح و تعدیل کے اصولوں کے مطابق جرح کے سامنے تعدیل کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی۔ خود شیعہ مناظر کے اسکینز  سےبھی دکھادیا ،  ان کے  پیش کیے ہوئے اسکین میں  بھی مذکور ہے کہ جرح مطلق قابل قبول ہے۔

 

3۔ گواہ  والی  روایت کا  رد صرف اہلسنت کتب سے نہیں بلکہ شیعہ کتب سے بھی میں نے پیش کیا جس پر شیعہ مناظر صرف  بدگوئی کرتا رہا لیکن  کوئی  علمی جواب نہیں دیا۔

 

4۔ دوران مناظرہ شیعہ مناظر نے اپنے خود مقرر کی گئی شرائط   کو   بھی بار بار توڑ ا۔

 

 5۔میں نے ثابت کیا کہ نہ صرف اہلسنت بلکہ فضیل بن مرزوق   کا شیعہ ہونا  خود شیعہ کتب میں  بھی مذکور ہے۔

 

6۔اہلسنت و اہل تشیع کے ہاں متفقہ طور پر تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ بدعتی کی وہ روایت جو اس کے مذہب کی تائید میں ہو وہ قابل قبول نہیں کی جاتی۔

 

ان تمام دلائل و نکات کی روشنی میں یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ شیعہ مناظر اپنے دعوے پر کوئی مضبوط دلیل نہیں رکھتا۔ باغ فدک کے معاملے میں اہل تشیع  کا مؤقف باطل اور اہلسنت مؤقف ہی حق ہے۔

 

والسلام علیٰ من اتبع الھدیٰ







 

فضیل بن مرزوق کے متعلق مزید تفصیل اور  سنی و شیعہ کتب سے اضافی اسکین



 

 1۔ راوی فضیل بن مرزوق شیعہ تھا  لیکن ثقہ ، ثبت اور صالح تھا ۔ اس  کی توثیق کئی محدثین نے کی ہے ۔  متشدد امام ابن حبان نے اسکو ثقات میں ذکر کیا اور یہ بھی کہا ہے کہ غلطی بھی کر جاتا تھا ،خاص طور پر عطیہ سے موضوع روایت مروی ہیں۔ مسند ابی یعلیٰ میں ہبہ والی روایت بھی فضیل بن مرزوق نے عطیہ سے لی ہے۔