دروزی شیعوں کے بارے میں شیخ الاسلام کا فتویٰ
الشیخ ممدوح الحربیدروزی شیعوں کے بارے میں شیخ الاسلام کا فتویٰ
دروزی فرقہ جو کہ نشتکیں درزی کے پیروکار ہیں، یہ حاکم کے دوستوں میں سے تھا۔ اسے اس نے تیم اللہ بن ثعلبہ کی وادی میں بھیجا تھا۔ اس نے انہیں حاکم کے الٰہ ہونے کی دعوت دی۔ یہ اسے باری اور علام بھی کہتے ہیں۔ اور اس کے نام کی قسمیں بھی کھاتے ہیں۔ یہ اسماعیلی فرقے میں سے ہیں۔ ان کا کہنا ہے محمد بن اسماعیل نے حضرت محمدﷺ کی شریعت کو منسوخ کر دیا ہے۔ یہ غالیہ فرقے سے بھی زیادہ بڑے کافر ہیں، جو کہتے ہیں کہ یہ عالمِ (دنیا) قدیم ہے یعنی بعد میں نہیں بنی، پہلے سے ہی یہ آ رہی ہے۔ اور آخرت کے بھی منکر ہیں۔ اسلام کے واجبات کا اور محرمات کا بھی انکار کرتے ہیں۔ قرامتہ باطنیہ میں سے ہے جو کہ یہود و نصاریٰ اور مشرکینِ عرب سے بھی زیادہ بڑے کافر ہیں۔ یہ ارسطو وغیرہ فلاسفہ میں سے یا مجوسیوں میں سے ہیں۔ ان کا نظریہ فلاسفہ اور مجوسیوں سے مرکب ہے۔ یہ منافقانہ طور پر خود کو شیعہ ظاہر کرتے ہیں مگر یہ بے دین ہیں۔ مزید فرماتے ہیں شیعہ دروزی کافر ہیں۔ ان میں کوئی شک نہیں بلکہ ان کے کفر میں شرک کرنا بھی کفر ہے۔ یہ تو نہ اہلِ کتاب کے درجے پر ہیں، نہ مشرکین بلکہ یہ گمراہ کافر ہیں۔ اور ان کے ساتھ کھانا حرام ہے، ان کی عورتوں کو قید کر لیا جائے، ان کے مال لوٹ لیں، یہ زندیق اور مرتد ہیں۔ ان کی توبہ قبول نہیں، بلکہ یہ جہاں بھی پائے جائیں انہیں قتل کر دیا جائے۔ اور ان پر لعنت کی جائے، انہیں چوکیداری، دربانی اور حفاظت کے لیے ملازم رکھنا جائز نہیں۔ ان کے علماء صلحاء وغیرہ سب مار دیے جائیں، تاکہ یہ دوسروں کو گمراہ نہ کریں۔ ان کے گھروں میں سونا منع ہے، ان کے ساتھ قافلے میں شامل ہونا اور ان کے ساتھ چلنا اور ان کے جنازے میں شریک ہونا جائز نہیں اور امراء کو چاہیے کہ وہ ان پر حدیں قائم کریں۔ اس میں سستی کا مظاہرہ نہ کریں۔