Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

اسماعیلیوں کے ذرائع آمدن

  الشیخ ممدوح الحربی

اسماعیلیوں کے ذرائع آمدن

اسماعیلیوں کے روحانی پیشوا اور ان میں خصوصی قابلِ ذکر آغا خانی پیشوا ہیں، یہ مادی اور دنیاوی لذات میں غرق ہیں، آغا خان تو عظمت اور شہرت کے جنون میں مبتلا ہے، یہ رقص و سرود کا بہت زیادہ دلدادہ تھا، یہ گھوڑے پالنے اور انہیں شرطیں لگا کر دوڑانے کا شوقین تھا، یہ یورپین ممالک میں اکثر آمد و رفت رکھتا تھا جہاں یہ اپنے ان دوستوں سے میل ملاقات رکھتا تھا جو بادشاہوں میں سے اور امراء میں سے ہوتے تھے اور آغا خان ان کی محبت میں حد سے گزر گیا تھا اس کی واضح مثال یہ ہے کہ یہ ایک رقاصہ کے عشق میں وارفتہ ہوگیا اس کا نام "مونٹکارلو" تھا یہ ماڈل گرلز کے نام سے مشہور تھی اس آغا خانی رئیس نے اپنے عقیدہ کے مطابق اس سے شادی کرلی اور اس سے ہی اس کا بیٹا امیر علی خان ہوا تھا ان کے مالی پہلو کا اندازہ اس سے لگائیں 1937ء میں ان کا لیڈر ممبئی میں خالص سونے کے ساتھ وزن کیا گیا تھا اسی سال نیروبی میں بھی سونے سے تولا گیا اور 1946ء میں ان کا آغا خانی روحانی پیشوا ممبئی میں ہی ہیروں سے وزن کیا گیا اور 1954ء میں پاکستان کے شہر کراچی میں سونے کی اینٹوں سے اس کا وزن کیا گیا یہ صورتِ حال ظاہر کرتی ہے کہ یہ معاملہ طبعاً یہاں تک پہنچ گیا کہ آغا خانی پیشوا اور اس کا خاندان یورپی ممالک میں شاندار محلات تیار کروانے لگا اور دنیا بھر میں عیاشی کرنے لگے اور خوشحال زندگی بسر کرنے لگے ہیں اور نوبت بایں جارسید کہ یہ آغا خانی پیشوا اور خاندان دنیا کے دولت مند ترین افراد میں شامل ہوچکا ہے مجھے برھان الدین جو کہ بہرہ فرقہ کا رئیس ہے بہریوں کی جتنی بھی جائیداد ہے یہ اس میں حصہ دار ہوتا ہے خواہ یہ جائیداد مادی ہو نقدی ہو یا سونے چاندی کی صورت میں ہو اس نے اپنے ماننے والوں پر زبردستی ٹیکس لگا رکھے ہیں ان میں سے ایک ٹیکس 1۔ زکوٰۃ کے نام سے وصول کرتا ہے۔ 2۔ صلہ کے نام سے وصول کرتا ہے۔ 3۔ فطرۃ کے نام سے وصول کرتا ہے۔ 4۔ نذر کے نام سے۔ 5۔ حقِ نفس کے نام سے۔ 6۔ خمس کے نام سے۔ 7۔ تسلیم کے نام سے۔ 8۔ نذر مقام کے نام سے وصول کرتا ہے جنہیں یہ رئیس اپنے ذاتی اخراجات میں صرف کرتا ہے یا اپنے خاندان اور اپنے مقرب لوگوں کے مفاد میں خرچ کرتا ہے اس کی سالانہ آمدنی 120 ملین روپے ہے اور اس کے خاندان کا ہر فرد ماہانہ 8000 روپیہ لینے کا تقاضا کرتا ہے جن کی تعداد 188 ہے اس پر مزید یہ ہے کہ گاڑیوں رہائش گاہوں جن میں اے سی کا خرچہ اور جدید سامان سے آراستہ کرنے کا خرچہ ہے یہ سارے اخراجات بھی ان پیروکاروں کے ذمہ ہیں اور افریقہ اور جزیرہ سیلون سے یہ رئیس اور اس کا خاندان جو سونا قیمتی ہیرے جواہرات کروڑوں روپے کی مالیت کے لے کر آتے ہیں وہ ان کے علاؤہ ہیں اس نے ایک ہوٹل خریدا ہے اس کی ادائیگی بھی ماننے والوں نے کی ہے ممبئی میں کوکا کولا کمپنی اس نے خریدی ہوںٔی ہے اس برھان الدین نے اپنے معتقدین پر جب عورت حاملہ ہوتی ہے اس پر بھی ٹیکس لگا رکھا ہے ایک ٹیکس بچے کی ولادت سے پہلے ہے ایک ٹیکس اس کی ولادت کے بعد ہے اور ایک بچہ جب نشوونما پانے لگتا ہے اس وقت لگتا ہے اور ایک ٹیکس اسکی جوانی پر ہے ایک ٹیکس میت پر ہے، یہ اس گروہ کے لوگ اس لئے ادا کرتے ہیں کہ رئیس اس کے لئے مغفرت کا سر ٹیفکیٹ لکھ کر دیتا ہے یہ پروانہ میت کے سینہ پر لٹکا دیا جاتا ہے اور اس کے ساتھ ہی دفن کر دیا جاتا ہے تاکہ وہ جنت میں داخل ہوسکے، یہ پروانہ جتنا قیمتی ہوگا جنت میں بلندی درجات کا باعث ہوگا۔

بہری فرقہ کے رئیس نے نمازِ عید کے لئے خاص ٹکٹ جاری کرنا ہوتا ہے جسے اس کے دفتر سے حاصل کیا جاتا ہے اور اسے خریدنا ہر اسماعیلی بہری پر لازمی ہوتا ہے اس کی قیمت حسبِ حالت ہے جس نے پہلی صف میں کھڑا ہونا ہے اس کے ٹکٹ کی قیمت ایک ہزار ہے، دوسری صف والی قیمت 800 ہے تیسری صف والے سے 600 روپیہ لیا جاتا ہے رئیس سے جتنا دور ہوتا جائے گا اس کی جیب کا بوجھ کم دور ہوتا جائے گا آخری صف والوں سے پانچ دس روپے بھی وصول کر لیتے ہیں خلیجی ریاستوں کے مراکز ہیں وہاں یہ مناسب مواقع پر مجالس برپا کرتے ہیں اور خلیج کی ہر ریاست میں بہریہ فرقہ کے رئیس کا فوٹو ہے جو کہ ڈاکٹر محمد برہان الدین ہے اس کے نمائندے ہر اس ملک یا شہر میں موجود ہیں جہاں بہری رہتے ہیں یہ نمائندہ باقاعدہ انکے دین کا عالم ہوتا ہے اور جامعہ سیفیہ سے سند یافتہ ہوتا ہے اگر کوئی اس کی ادائیگی میں تاخیر کرتا ہے تو اسے اس گروہ سے خارج کر دیا جاتا ہے ہندوستان کا ایک بہری جو کہ کویت میں اسماعیلیوں کے لئے کام کرتا ہے وہ اپنے ہموطنوں ہندوستانی بہریوں کو ایک خط لکھتا ہے وہ اس میں یہ ٹیکس لگانے والوں سے حمایت کا طلبگار ہے یہ خط انگلش میں تھا عربی میں اس کا ترجمہ ہوا ہے جس میں یہ تحریر ہے:

کویت ایک اچھا ملک ہے "عارضیہ" کے علاقہ کے حسینی مرکز سے ہندوستانی بہری آتے ہیں تاکہ مال وصول کریں ان کا بڑا ہر آدمی سے دو دینار لینے کا تقاضا کرتا ہے جو رقم حاصل کی جاتی ہے یہ تقریباً ستر ہزار لے کر ایک لاکھ کویتی دینار تک پہنچ جاتی ہے اور اسے ڈاک کے ذریعے ہندوستان بھیجا جاتا ہے جس سے اس کے اعزاء و اقارب مستفید ہوتے ہیں کویت میں بہریوں کے مراسم، عبادت کی ادائیگی اور مجالس کا انعقاد خاص انداز میں ہوتا ہے اور یہاں ہمارا رئیس ملاّ ہے جو جمیعہ تعاونیہ کے قریب دسمیہ میں رہتا ہے اور جو وہ اپنی رہائش کا کرایہ دیتا ہے وہ اندازاً سات سو پچاس 750 کویتی دینار ہیں آپ کو معاملہ کی تحقیق کی اور پولیس تک پہنچنے کی کھلی چھٹی ہے۔ شکریہ۔

اس سے ان کے ٹیکسوں کی بھرمار اور شاہ خرچیوں کا پتہ چلتا ہے بیرون ملک ان کے عامل کام کر رہے ہیں۔