رافضی (شیعہ) اور اہل سنت و الجماعت کا نکاح
رافضی (شیعہ) اور اہل سنت و الجماعت کا نکاح
سوال: ہمارے ایک متعلق کی لڑکی جو فی الحال بھی کالیج کر رہی ہے وہ اہلِ سنت و الجماعت ہے اور وہ رافضی (شیعہ) قوم کے لڑکے کے ساتھ محبت کرتی ہے اس کو روکنے کے لیے لڑکی کے والدین اور دیگر رشتہ دار، متعلقین نے بہت کوششیں کی مگر وہ ساری کوششیں نا کامیاب رہیں۔
مذکورہ لڑکی مذکورہ لڑکے کے ساتھ اہلِ سنت و الجماعت کی اسلامی شریعت کے مطابق نکاح کر لینے کے لیے تیار ہے اسی طرح لڑکا بھی اہلِ سنت و الجماعت کے نکاح کی ترتیب کے مطابق تیار ہے۔
مذکورہ واقعہ کی بنیاد پر لڑکی کے والدین اور رشتہ دار بہت پریشان ہیں کہ اس معاملہ میں کیا کرنا چاہیے؟ کیونکہ اگر نکاح نہیں کراتے تو خطرہ ہے کہ لڑکا اور لڑکی بھاگ جائیں گے اور لڑکے کے اولیاء تو اہِل سنت و الجماعت کی ترتیب کے مطابق نکاح کرانے کے لیے راضی ہیں۔ محترم مفتی صاحب! مندرجہ ذیل سوالوں کے جوابات دے کر مہربانی فرمائیں۔
- مذکورہ رافضی (شیعہ) لڑکے کے ساتھ اہلِ سنت و الجماعت کی ترتیب کے مطابق نکاح پڑھا سکتے ہیں یا نہیں؟
- اگر یہ نکاح کرایا جائے تو شرعاً جائز ہے یا نہیں؟
جواب: مذکورہ رافضی (شیعہ) لڑکا کفریہ عقائد جیسے حضرت علیؓ کو خدا ماننا، حضرت عائشہ صدیقہؓ پر زنا کی تہمت لگانا وغیرہ رکھتا ہو تو جب تک وہ سچی توبہ کر کے اہلِ سنت و الجماعت نہ بن جائے، وہاں تک نکاح درست نہیں، چاہے اہلِ سنت و الجماعت ترتیب کے مطابق نکاح پڑھ لیوے، اور کفریہ عقائد والا نہ ہو تو نکاح درست ہو جائے گا مگر لڑکی کے رافضی (شیعہ) ہونے کا خطرہ ہونے کی وجہ سے نکاح کرانا مناسب نہیں۔ اس لیے رافضی (شیعہ) لڑکے کو اہلِ سنت و الجماعت بنا کر نکاح کرا دیا جائے، ورنہ تو لڑکی کے پسندیدہ کسی اہلِ سنت و الجماعت کے لڑکے کے ساتھ نکاح کر دیا جائے، لڑکی کی آخرت بگڑنی نہیں چاہیے۔
(فتاویٰ عبد الغنی : صفحہ 288)