مکارمہ کا تعارف اور مکارمہ دعوت کا نجران منتقل ہونا
الشیخ ممدوح الحربیمکارمہ کا تعارف
مکارمہ اسماعیلی اصل و نسب میں حمیر تک جاتے ہیں۔ حمیر کا نسب یہ ہےحمیر بن سبا بن یشحب بن یعرب بن قحطان تک ہے۔ یہ یمن کے بادشاہوں میں سے تھا یہ وہ بادشاہ ہے جس نے سب سے پہلے اپنے سر پر تاج رکھا۔ مکارمہ اسماعیلی فرقہ میں سے حامد حمادی اور فہد فرقے بھی ہیں یہ فہد صلاح بن داؤد ابنِ عبداللہ بن عمر بن علی بن صبیح بن حسن بن مکرم کے بیٹوں میں سے ہے اس فہد کی طرف ہی نجران کے مکارمہ منسوب ہوتے ہیں۔ نجران میں دعوتِ اسلامیہ انہی کے ناموں سے موسوم کی جاتی ہیں۔ نجران میں ہر اسماعیلی کو مکرمی کہتے ہیں خواہ وہ ان کے علاوہ بھی ہوں۔ یمن میں پرانے زمانے سے مکارمہ اسماعیلی لیڈر شپ پر فائز آ رہے ہیں۔ یہ بات صفر اور کتمان کے حادثہ مین داعیوں کے نام جب سامنے آئے تو واضح ہوئی یہ حکومتِ صلیحیہ کے ختم ہونے کے بعد ان کے ائمہ کے ناموں سے انکشاف ہوا کہ مذہبی لیڈری ان کے ہاتھ میں تھی ان میں زیادہ نام ور عمادالدین ادریس بن حسن بن عبداللہ بن علی بن محمد ہاشم مکرمی ہے یہ تقریباً دوسری صدی میں فوت ہوا۔ مذہبِ اسماعیلی میں اس کی کتب بہت معتبر ہیں۔ اس کی ایک کتاب ”زہر المعانی وعیون الاخبار“ ہے۔ ان کی دعوت جاری رہی ہے حتٰی کے اب اس کے ذمہ دار ہندوستانی مکارمہ ہیں۔ یہ مکارمہ اسماعیلی جو ہیں خود کو دوسروں سے اعلیٰ رتبہ تصور کرتے ہیں۔ یہ صرف ہم مثل لوگوں سے شادی کرتے ہیں دوسرے قبائل کے اسماعیلیوں سے یہ نکاح نہیں کرتے صرف اس لیے کہ ہمارا مقامِ اعلیٰ محفوظ رہے اور ہماری دینی سیادت برقرار رہے۔ نجران کے شہر میں مکرمی شیخ کو دیگر قبائل کے مشائخ پر برتری حاصل ہوتی ہے اس کی وجہ بھی اپنے دینی مرکز کے حکم کو برقرار رکھنے کے لیے ہے اور اس داعی پر تنقید کرنا پورے قبیلے پہ تنقید تصور ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ یہ قبائل مشائخ کی عزت و احترام اور حمایت اسی طرح کرتے ہیں جس طرح یہ اپنی عزتوں کی کرتے ہیں۔
مکارمہ دعوت کا نجران منتقل ہونا
اسماعیلی داعی محمد نامی لیڈر نے جب اس دعوت کو قبول کیا اس کے اور زیود کے شیعوں کے درمیان جنگ ہوئی جس میں اسے شکست ہوئی اور یہ قنفذہ چلا گیا، اس کا ارادہ تھا کہ ہندوستان بھاگ جائے مگر نجران کے یام قبیلہ نے اسے اپنے پاس بلا لیا یہ وہاں گیا اور اس نے ایک شہر آباد کیا جس کا نام الجمعتہ رکھا اب یہ ویران ہو چکا ہے۔ یہ محمد بن اسماعیل مکرمی داعی جب نجران پہنچا تو اسے دینی سرپرستی حاصل ہوگئی یہ الجمعتہ مکرمی مذہب کا 1352ھ تک مرکز رہے اس کے بعد یہ داعی جونہ جگہ پہ منتقل ہو گیا۔ 1370ھ میں خشیوہ علاقہ میں منتقل ہو گیا۔ یہ اسماعیلی مکرمہ فرقہ کا اب عالمی مرکز ہے۔ سعودی حکومت کے جنوب میں سرحد کے قریب آج بھی نجران اسماعیلیوں مکرمیوں کا اڈہ ہے۔