Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

اسماعیلی مکارمہ کے ذرائع آمدن

  الشیخ ممدوح الحربی

اسماعیلی مکارمہ کے ذرائع آمدن

مکرمی کے گھر میں دولت کی بارش ہر طرف سے برستی ہے اور یہ مالی فروانی ہی اس مذہب کی بقا ضامن ہے۔ داعی کے ہاتھ میں مال و دولت کے ڈھیر ہی اسے اپنے دعوتی منصوبہ جات کی تکمیل میں تعاون کرتے ہیں۔ ان کے ذرائع درج ذیل ہیں:

  1. ذریعہ مالِ خمس ہے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ مکارمہ اپنی تمام جائیدادوں میں، تنخواہوں میں سے، جاگیر سے، ذخیروں میں سے اور تجارت سے آمدنی کا حصہ اسے دیتے ہیں۔ (الھة فی آداب اتباع الائمہ: صفحہ 69)
  2. مال کی زکوٰۃ بھی ان مکارمہ کی آمدنی کا ذریعہ ہے۔ 5 فیصد یہ اپنے امام کو دیتے ہیں۔ نجران میں مکارمہ نے شکایت کی کہ 5 فیصد داعی کو دیں اور 2 فیصد حکومت کو دیں تو یہ مشکل ہے تو داعی نے اس میں تخفیف کر دی کہ حکومت کو جو دیتے ہیں وہ تو مال چھینتی ہے تاہم داعی نے 5 فیصد کے بجائے 2 فیصد کر دیا۔ پیروکاروں کو اجازت نہیں ہوتی کہ وہ خود فقراء پر زکوٰۃ تقسیم کر سکیں، یہ داعی کے ہاتھ میں دینا ہوتی ہے۔ یا نائب داعی کو دی جائے وہ اپنی صوابدید کے مطابق اسے صرف کرے۔
  3.  مکارمہ کا ذریعہ آمدن صلہ کے نام سے ہے۔ یہ صلہ امام اور پیروکار کے درمیان رکھا جاتا ہے یہ امام کی عدم موجودگی کے پیشِ نظر داعی کو دیتے ہیں جو کہ امام غائب تصور کیا جاتا ہے جتنے تابع زیادہ ہوں اتنی اس صلہ کی تعداد بڑھ جاتی ہے۔
  4. مکارمہ کا ذریعہ آمدن فطرۃ ہے یہ عید الفطر کی مشہور زکوٰۃ اور صدقہ ہے۔ یہ اناج وغیرہ نہیں لیتے۔بلکہ نقدی کی صورت میں وصول کرتے ہیں، ایک آدمی سے 15 ریال وصول کرتے ہیں اور یہ مکرمی داعی یا اس کے نائب کو دینا ضروری ہے۔ جو اس قانون کی خلاف ورزی کرے گا اسے پابند کیا جاتا ہے کہ نیا فطرانہ دے اور ساتھ کفارہ بھی ادا کرے۔
  5.  ذریعہ آمدن نذر ہے یہ داعی لیتا ہے۔ مکرمی جو بھی نذر مانے اسی داعی کو دے۔
  6. نذر مقام ہے، یہ وہ نذر ہے جو کسی قبر کے نام کی ہو۔ مثلاً حاتم طائی کی قبر جو یمن میں ہے اس کی نذر حضرت حسینؓ کی قبر، کربلا کی قبریں عراق میں نجف اشرف میں جو قبر ہے وغیرہ کے نام جو نذر و نیاز کی جائے۔ یہ 500 سعودی ریال ہے جو مکارمہ فرقہ داعی کو دیتے ہیں۔ مکارمہ یہ نذر سال بعد پوری کرتے ہیں ان کا نظریہ ہے اس سے برکت حاصل ہوتی ہے خلیح کی جنگ کے بعد اس نذر کی رقم بڑھ گئی ہے۔ اب یہ 3000 ریال سے اوپر ہے۔
  7.  عراق میں موجود قبروں تک یہ نذرانے اس طرح پہنچائے جاتے ہیں کہ مکارمہ کا داعی ہندوستان میں نذر کے طلب گاروں کو ٹیکس ادا کرتا ہے وہ ہندوستانی مکرمی ان عراق کی قبروں پر نذریں پوری کرنے اور دعا کرنے اور حصولِ برکت کے لیے جاتا ہے، اسی طرح سعودی عرب کے جنوب کی طرف مال اسے دیا جاتا ہے۔ اور وہ عراق میں اہلِ بیت کے ائمہ کی قبروں تک ان نذروں کو پہنچاتا ہے۔
  8. ذریعہ آمدن یہ ہے کہ اسے تسلیم کہتے ہیں۔ یہ مکرمی فرقہ والا اپنے داعی سے یا نائب سے بسم اللہ تحریر کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں ان کا خیال ہے کہ اس تحریر سے یہ جو تجارتی جائے نماز ہیں ان کی تجارت سے برکت ہوتی ہے، یہ ہر سال کرواتے ہیں یا جب خسارہ ہو تو لکھواتے ہیں اس طرح خطیر رقم حاصل ہوتی ہے۔