Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

کئی مکارمہ سنی عقائد میں لوٹ آئے

  الشیخ ممدوح الحربی

کئی مکارمہ سنی عقائد میں لوٹ آئے

نجران کی جغرافیائی حیثیت قدرتی طور پر کچھ ایسی ہے کہ قریبی علاقوں سے جدا ہے ان کے اثرات اس پر نہیں پڑتے۔ علاوہ ازیں اس کے رہائشیوں کی طبائع اور عادات ایک چیز پر جم جانے والی ہیں، مذہب و عقیدہ میں بھی ان کی یہی حالت ہے، نجران میں حکومتِ صلیحیہ کے دور میں اسماعیلی عقائد کی بنیاد رکھی گئی، سب سے پہلے قبیلہ یام میں یہ عقیدہ آیا اور اس علاقہ کی سرداری اور اسماعیلی عقائد کی سیادت بھی اسی قبیلے کو حاصل ہوئی اس قبیلے کی تمام شاخیں بھی اسماعیلی عقائد رکھتی تھی، قحطان کے قبیلہ حمیر سے تعلق رکھنے والا مکرمی لیڈر ہی ان نظریات کی وہاں قیادت کر رہا تھا، یہ قبیلہ یام اپنے انہی اسماعیلی عقائد پر مشتمل تھا۔ یہ شیخ الاسلام مجددین محمد بن عبد الوہابؒ کی دعوت پھیلنے تک اسی مکرمی عقیدہ پر قائم تھا اور محمد بن عبد الوہابؒ کی سلفی تحریک کا سخت مخالف تھا۔ حتیٰ کے حایر کے مقام پر اس سلفی تحریک اور دعوت کے خلاف ہی مکارمہ حملہ آور بھی ہوئے۔ سب سے پہلے قذلہ کے علاقہ کی جو یامی مکارمہ کی جماعت ہے جو کہ قویعیہ اور نفوذ کے درمیان ہے اس پر قبضہ امام و صالح بادشاہ عبدالعزیز بن محمد بن سعود نے کیا تھا۔اس دوران جو قیدی ہاتھ آئے ان میں امیر مجحود بھی تھا جو کہ آلِ عرجا کے مکارمہ کا رہنماء تھا اسے گرفتار کیا گیا اور درعیہ میں بند کر دیا گیا۔ یہ لیڈر دورانِ قید سلفی اصلاحی دعوت سے متاثر ہوا اور اس میں شامل ہو گیا جبکہ یہ پہلے مکارمہ اسماعیلی عقائد پر کاربند تھا، اس نے اس کے بعد کچھ اشعار بھی کہے جس سے اس کی توبہ کا اظہار ہوتا ہے اور دعوتِ سلفیہ سے دلی پیار جھلکتا ہے۔

مکارمہ کو دعوتِ حق شاید کہ وہ غور کریں

ان مکارمہ وغیرہ کے جتنے بھی مذاہبِ باطلہ اور شیعوں کے فرقوں کا ذکر ہوا ہے میں ان سے وابستہ رہنے والوں اور ان تباہ کن عقائد کے متوالوں ان سے بہ تاکید بچنے کی تلقین کرتا ہوں اور ابھی سے ان کی نجات کی بار بار نصیحت کرتا ہوں۔ اور دعوت دیتا ہوں کہ اللہ کے خالص دین کی طرف لپکو اور خود بھی اور اہلِ خانہ کو بھی آتشِ دوزخ سے بچاؤ۔ اور اس دن سے ڈرو جس میں لوٹ کے اپنے رب کی بارگاہ میں حاضر ہونا ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

وَاَنِيۡبُوۡۤا اِلٰى رَبِّكُمۡ وَاَسۡلِمُوۡا لَهٗ مِنۡ قَبۡلِ اَنۡ يَّاۡتِيَكُمُ الۡعَذَابُ ثُمَّ لَا تُنۡصَرُوۡنَ ۞(سورۃ الزمر:آیت 54)

ترجمہ: اور تم اپنے پروردگار سے لو لگاؤ، اور اس کے فرماں بردار بن جاؤ قبل اس کے کہ تمہارے پاس عذاب آپہنچے، پھر تمہاری مدد نہیں کی جائے گی۔ 

وَاتَّبِعُوۡۤا اَحۡسَنَ مَاۤ اُنۡزِلَ اِلَيۡكُمۡ مِّنۡ رَّبِّكُمۡ مِّنۡ قَبۡلِ اَنۡ يَّاۡتِيَكُمُ الۡعَذَابُ بَغۡتَةً وَّاَنۡتُمۡ لَا تَشۡعُرُوۡنَۙ (سورۃ الزمر: آیت 55)

ترجمہ: اور تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہارے پاس جو بہترین باتیں نازل کی گئی ہیں، ان کی پیروی کرو، قبل اس کے کہ تم پر اچانک عذاب آجائے، اور تمہیں پتہ بھی نہ چلے۔ 

اَنۡ تَقُوۡلَ نَفۡسٌ يّٰحَسۡرَتٰى عَلٰى مَا فَرَّطْتُّ فِىۡ جَنۡۢبِ اللّٰهِ وَاِنۡ كُنۡتُ لَمِنَ السّٰخِرِيۡنَۙ ۞(سورۃ الزمر: آیت 56)

ترجمہ: کہیں ایسا نہ ہو کہ کسی شخص کو یہ کہنا پڑے کہ : ہائے افسوس میری اس کوتاہی پر جو میں نے اللہ کے معاملے میں برتی ! اور سی بات یہ کہ میں تو (اللہ تعالیٰ کے احکام کا) مذاق اڑانے والوں میں شامل ہوگیا تھا۔  

اَوۡ تَقُوۡلَ لَوۡ اَنَّ اللّٰهَ هَدٰٮنِىۡ لَكُنۡتُ مِنَ الۡمُتَّقِيۡنَۙ ۞

ترجمہ: یا کوئی یہ کہے کہ: اگر مجھے اللہ ہدایت دیتا تو میں بھی متقی لوگوں میں شامل ہوتا۔ (سورة الزمر: آیت 57)

وَقَالَ الَّذِىۡۤ اٰمَنَ يٰقَوۡمِ اتَّبِعُوۡنِ اَهۡدِكُمۡ سَبِيۡلَ الرَّشَادِ‌ۚ‏ ۞ يٰقَوۡمِ اِنَّمَا هٰذِهِ الۡحَيٰوةُ الدُّنۡيَا مَتَاعٌ وَّاِنَّ الۡاٰخِرَةَ هِىَ دَارُ الۡقَرَارِ ۞ مَنۡ عَمِلَ سَيِّـئَـةً فَلَا يُجۡزٰٓى اِلَّا مِثۡلَهَا ۚ وَمَنۡ عَمِلَ صَالِحًـا مِّنۡ ذَكَرٍ اَوۡ اُنۡثٰى وَهُوَ مُؤۡمِنٌ فَاُولٰٓئِكَ يَدۡخُلُوۡنَ الۡجَـنَّةَ يُرۡزَقُوۡنَ فِيۡهَا بِغَيۡرِ حِسَابٍ ۞ وَيٰقَوۡمِ مَا لِىۡۤ اَدۡعُوۡكُمۡ اِلَى النَّجٰوةِ وَتَدۡعُوۡنَنِىۡۤ اِلَى النَّارِؕ ۞ تَدۡعُوۡنَنِىۡ لِاَكۡفُرَ بِاللّٰهِ وَاُشۡرِكَ بِهٖ مَا لَيۡسَ لِىۡ بِهٖ عِلۡمٌ وَّاَنَا اَدۡعُوۡكُمۡ اِلَى الۡعَزِيۡزِ الۡغَفَّارِ ۞ لَا جَرَمَ اَنَّمَا تَدۡعُوۡنَنِىۡۤ اِلَيۡهِ لَيۡسَ لَهٗ دَعۡوَةٌ فِى الدُّنۡيَا وَلَا فِى الۡاٰخِرَةِ وَاَنَّ مَرَدَّنَاۤ اِلَى اللّٰهِ وَاَنَّ الۡمُسۡرِفِيۡنَ هُمۡ اَصۡحٰبُ النَّارِ ۞ فَسَتَذۡكُرُوۡنَ مَاۤ اَقُوۡلُ لَـكُمۡؕ وَاُفَوِّضُ اَمۡرِىۡۤ اِلَى اللّٰهِؕ اِنَّ اللّٰهَ بَصِيۡرٌۢ بِالۡعِبَادِ ۞(سورة غافر: آیت 38 ۔44)

ترجمہ: اور جو شخص ایمان لے آیا تھا اس نے کہا اے میری قوم میری بات مانو، میں تمہیں ہدایت کے راستے پر لے جاؤں گا۔ اے میری قوم ! یہ دنیوی زندگی تو بس تھوڑا سا مزہ ہے۔ اور یقین جانو کہ آخرت ہی رہنے بسنے کا اصل گھر ہے اور جس شخص نے کوئی برائی کی ہوگی، اسے اسی کے برابر بدلہ دیا جائے گا، اور جس نے نیک کام کیا ہوگا، چاہے وہ مرد ہو یا عورت جبکہ وہ مومن ہو تو ایسے لوگ جنت میں داخل ہوں گے وہاں انہیں بےحساب رزق دیا جائے گا۔ اور اے میری قوم ! یہ کیا بات ہے کہ میں تمہیں نجات کی طرف دعوت دے رہا ہوں۔ اور تم مجھے آگ کی طرف بلا رہے ہو۔ تم مجھے یہ دعوت دے رہے ہو کہ اللہ کا انکار کروں، اور اس کے ساتھ ایسی چیزوں کو شریک مانوں جن کے بارے میں مجھے کوئی علم نہیں ہے۔ اور میں تمہیں اس ذات کی طرف بلا رہا ہوں جو بڑی صاحب اقتدار، بہت بخشنے والی ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ جن چیزوں کی طرف تم مجھے بلا رہے ہو، وہ دعوت کے اہل نہیں ہیں، نہ دنیا میں، نہ آخرت میں اور حقیت یہ ہے کہ ہم سب کو اللہ کی طرف پلٹ کر جانا ہے اور یہ کہ جو لوگ حد سے گذرنے والے ہیں وہ آگ کے باسی ہیں۔ غرض تم عنقریب میری یہ باتیں یاد کرو گے جو میں تم سے کہہ رہا ہوں، اور میں اپنا معاملہ اللہ کے سپرد کرتا ہوں۔ یقینا اللہ سارے بندوں کو خوب دیکھنے والا ہے 

 ہم بھی عرض کرتے ہیں: اے اسماعیلی مکارمہ کے گروہ! ڈرو اس اللہ سے یہ نہ کہیں ہم اپنے آباؤ اجداد کے دین پر ڈٹ جائیں گے، حق کی اتباع لائقِ ستائش ہے۔ اللہ کے ہاں یہ آباؤ اجداد اور مال و زر کام نہ آئیں گے۔ اس کا ارشاد ہے:

يَوۡمَ لَا يَنۡفَعُ مَالٌ وَّلَا بَنُوۡنَۙ ۞ اِلَّا مَنۡ اَتَى اللّٰهَ بِقَلۡبٍ سَلِيۡمٍؕ ۞(سورة الشعراء: آیت 88-89)

ترجمہ: جس دن نہ کوئی مال کام آئے گا، نہ اولاد ہاں جو شخص اللہ کے پاس سلامتی والا دل لے کر آئے گا (اس کو نجات ملے گی) 

نہ بیٹا، نہ باپ، نہ بھائی صرف عملوں نے کام آنا ہے

انبیاء کرام علیہ السلام کے مخالفین نے جو کہا تھا، اس ڈگر پہ نہ چلنا اس کا تصور بھی بہت بھیانک ہے۔

بَلۡ قَالُـوۡۤا اِنَّا وَجَدۡنَاۤ اٰبَآءَنَا عَلٰٓى اُمَّةٍ وَّاِنَّا عَلٰٓى اٰثٰرِهِمۡ مُّهۡتَدُوۡنَ ۞ وَكَذٰلِكَ مَاۤ اَرۡسَلۡنَا مِنۡ قَبۡلِكَ فِىۡ قَرۡيَةٍ مِّنۡ نَّذِيۡرٍ اِلَّا قَالَ مُتۡرَفُوۡهَاۤ اِنَّا وَجَدۡنَاۤ اٰبَآءَنَا عَلٰٓى اُمَّةٍ وَّاِنَّا عَلٰٓى اٰثٰرِهِمۡ مُّقۡتَدُوۡنَ ۞ (سورة الزخرف: آیت 22 ۔23)

ترجمہ: نہیں، بلکہ ان کا کہنا یہ ہے کہ ہم نے اپنے باپ دادوں کو ایک طریقے پر پایا ہے اور ہم انہی کے نقش قدم کے مطابق ٹھیک ٹھیک راستے پر جارہے ہیں۔ اور (اے پیغمبر) ہم نے تم سے پہلے جب بھی کسی بستی میں کوئی خبردار کرنے والا (پیغمبر) بھیجا تو وہاں کے دولت مند لوگوں نے یہی کہا کہ: ہم نے اپنے باپ دادوں کو ایک طریقے پر پایا ہے، اور ہم انہی کے نقش قدم کے پیچھے چل رہے ہیں۔ 

پیغمبر یہی کہتے رہے کہ تمہارے آباؤ اجداد سے ہم زیادہ بہتر ہدایت لائیں ہوں پھر بھی اس پر نہ چلو گے؟ اس کے جواب میں انہوں نے بھی یہی کہا:ہم تمہاری رسالت کو نہیں مانتے، بلکہ اے مکارمہ اسماعیلی خیالات والوں: سچے مومن بن کر ان آیات کی تعبیر بن جاؤ:

وَاِذَا سَمِعُوۡا مَاۤ اُنۡزِلَ اِلَى الرَّسُوۡلِ تَرٰٓى اَعۡيُنَهُمۡ تَفِيۡضُ مِنَ الدَّمۡعِ مِمَّا عَرَفُوۡا مِنَ الۡحَـقِّ‌ۚ يَقُوۡلُوۡنَ رَبَّنَاۤ اٰمَنَّا فَاكۡتُبۡنَا مَعَ الشّٰهِدِيۡنَ‏ ۞ وَمَا لَـنَا لَا نُؤۡمِنُ بِاللّٰهِ وَمَا جَآءَنَا مِنَ الۡحَـقِّۙ وَنَطۡمَعُ اَنۡ يُّدۡخِلَـنَا رَبُّنَا مَعَ الۡقَوۡمِ الصّٰلِحِيۡنَ ۞ فَاَثَابَهُمُ اللّٰهُ بِمَا قَالُوۡا جَنّٰتٍ تَجۡرِىۡ مِنۡ تَحۡتِهَا الۡاَنۡهٰرُ خٰلِدِيۡنَ فِيۡهَا‌ ؕ وَذٰلِكَ جَزَآءُ الۡمُحۡسِنِيۡنَ‏ ۞ وَالَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا وَكَذَّبُوۡا بِاٰيٰتِنَاۤ اُولٰٓئِكَ اَصۡحٰبُ الۡجَحِيۡمِ ۞(سورة المائدہ: آیت 83-86)

ترجمہ: اور جب یہ لوگ وہ کلام سنتے ہیں جو رسول پر نازل ہوا ہے تو چونکہ انہوں نے حق کو پہچان لیا ہوتا ہے، اس لیے تم ان کی آنکھوں کو دیکھو گے کہ وہ آنسوؤں سے بہہ رہی ہیں۔ (اور) وہ کہہ رہے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار ! ہم ایمان لے آئے ہیں، لہٰذا گواہی دینے والوں کے ساتھ ہمارا نام بھی لکھ لیجیے۔ اور ہم اللہ پر اور جو حق ہمارے پاس آگیا ہے اس پر آخر کیوں ایمان نہ لائیں، اور پھر یہ توقع بھی رکھیں کہ ہمارا رب ہمیں نیک لوگوں میں شمار کرے گا ؟ چنانچہ ان کے اس قول کی وجہ سے اللہ ان کو وہ باغات دے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی، جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ یہی نیکی کرنے والوں کا صلہ ہے اور جن لوگوں نے کفر اپنایا ہے اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا ہے وہ دوزخ والے لوگ ہیں۔

اے نجران کے اسماعیلیوں! میں یہ کہنے میں باک محسوس نہیں کرتا کہ تم دینِ اسلام پہ نہیں ہو، واللہ یہ دینِ اسلام نہیں جس پر تم رواں دواں ہو۔ صحیح مسلمان بن جاؤ، دینِ حق کے سامنے سر تسلیمِ خم کر دو۔ حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر محمدﷺ کا جو دینِ توحید ہے اس کی چھاؤں میں آ جاؤ، ظاہر و باطن میں اللہ کی عبادت میں مگن ہو جاؤ، اگر سلامتی والے گھر جنت میں جانا چاہتے ہو، تو اِدھر آ جاؤ، قرآن و سنت والا دین اختیار کرو، یہ وہی ہے جسے جزیرۀ عرب کے علمائے سلف پھیلا رہے ہیں۔ ان کی اقتداء میں آ جاؤ، ہدایت اور نورِ اسلام کی رہنمائی ان علمائے حق پرستوں سے حاصل کرو، میری تو یہی التماس ہے کہ اللہ تمہیں راہِ راست پہ لے آئے اور دینِ قیم پہ چلائے یہ اسی معبودِ حقیقی کی بارگاہ میں التجاء ہے جو عظیم و حلیم ہے، رب عرشِ عظیم ہے، زمین و آسمان اور عرشِ کریم کا رب ہے، اسی پر میرا توکل ہے۔

صلی اللہ علی نبینا محمد بن عبداللہ وعلی اله وصحبه وسلم والحمدللہ رب العالمین۔