بدعتی کی امامت
بدعتی کی امامت
سوال: اختلاف کی وجہ سے مسجد میں پانچ چھ آدمی الگ سے نماز پڑھتے ہیں، ان لوگوں کا کہنا ہے کہ امام صاحب کے عقائد درست نہیں، بر حق نہیں۔ تو کیا اختلاف کی وجہ سے الگ جماعت کر سکتے ہیں؟ کیا متولی ایسے امام کو معزول کر سکتے ہیں؟ کس قسم کے امام کے ساتھ اختلاف یا اعتراض ہونے کی وجہ سے الگ جماعت کر سکتے ہیں؟
جواب: واقعتاً بدعتی امام (جس کے عقائد اہلِ سنت و الجماعت کے خلاف ہو) ان کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے، اگر اس کے عقائد کفر کی حد تک پہنچ گئے ہوں تو نماز ہی ادا نہ ہو گی۔ اس لیے متولی اور ٹرسٹی لوگوں کا فریضہ بنتا ہے کہ ایسے بدعتی کو امام نہ بنائے، اگر انجانے میں بنا دیئے گئے ہو تو جاننے کے بعد فوراً معزول (بر طرف) کر دینا چاہیے، کیونکہ امام صاحب کا منصب عزت کا مقام ہے، بدعتی آدمی تعظیم کے قابل نہیں بلکہ توہین کے قابل ہے۔ اگر متولی ایسے بدعتی امام کی حمایت کریں گے اور امامت سے معزول نہیں کریں گے تو سارا وبال متولی کے سر پر ہو گا، مقتدی (مصلی) لوگ قریب کی مسجد میں نماز پڑھنے کے لیے چلے جائیں، اسی مسجد میں دوسری جماعت نہ کریں، مجبوری کی حالت میں بدعتی کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہ نہیں۔
(فتاویٰ عبدالغنی: صفحہ 158)