Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

حضرت مولانا علامہ علی شیر حیدری شہید رحمۃ اللہ کا فرمان


حضرت مولانا علامہ علی شیر حیدری شہید رحمۃ اللہ کا فرمان

سوال: سپاہ صحابہؓ والے شیعہ کو دعوت کیوں نہیں دیتے ہے؟

جواب: آپ ولی کامل حاجی عبدالوہابؒ سے پوچھیں انہوں نے فیصلہ کیا ہوا ہے کہ قادیانی اور شیعہ کو دعوت نہیں دینی۔ باوجود اس کے کہ بریلوی آپ کو مارتے ہیں پھر بھی آپ کی تشکیل بریلویوں کے ہاں ہوتی ہے۔ شیعوں کے ہاں نہیں ہوتی۔

(ضرب حيدری: صفحہ، 41)

ایک جگہ فرماتے ہیں کہ: ہم تبلیغ نہیں تحریض کر رہے ہیں!

کہتے ہیں جی! دیکھو یہ بھی کوئی تبلیغ کا طریقہ ہے؟ کہ کافر کافر شیعہ کافر کا نعرہ لگانا او بھائی! آپ نے سمجھی ہی نہیں بات، ہم تبلیغ نہیں کر رہے، زبردستی کیوں ہمارے اوپر رکھتے ہو، ہم شیعہ کو تبلیغ نہیں کرتے، اس لیے کہ قرآن پاک میں صرف تبلیغ کا حکم تھوڑی ہے تحریض کا حکم بھی موجود ہے۔

يٰۤـاَيُّهَا النَّبِىُّ حَرِّضِ الۡمُؤۡمِنِيۡنَ عَلَى الۡقِتَالِ‌ (سورۃ الأنفال آیت نمبر 65)

یہ تحریض نہیں تو اور کیا ہے؟ اور حضور اکرمﷺ نے جب تبلیغ کی اور دعوت دی، اُس وقت فرمایا: قُلۡ يٰۤـاَهۡلَ الۡكِتٰبِ تَعَالَوۡا اِلٰى كَلِمَةٍ سَوَآءٍۢ بَيۡنَـنَا وَبَيۡنَكُمۡ(سورۃ آل عمران آیت نمبر 64)

اے اہلِ کتاب آؤ ۔ اے اہلِ کتاب، عزت والا لفظ ہے نا لیکن جب اگلے آ گئے ضد پر اور اب مسلمانوں کو غیرت دلانی ہے تو اب حضور اکرمﷺ نے طرز خطاب بدلا فرمایا: لعن الله اليهود والنصارى اتخذوا قبور انبيائهم مساجدا کیا یہ آپﷺ کا فرمان نہیں ہے؟ کیا یہ اہلِ کتاب وہی یہود و نصاریٰ نہیں ہیں؟ اب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا فرما رہے ہیں کہ یہودیوں پر نصاریٰ پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو، کہ انہوں نے اپنے انبیاء کرام علیہم السلام کی قبروں کو سجدہ گاہ بنایا۔ ان سے نفرت دلانے کے لیے جب اللہ تعالیٰ کے حبیبﷺ مسلمانوں سے بات فرما رہے ہیں، اُس وقت کیا فرما رہے ہیں؟ کہ یہودیوں اور نصاریٰ پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو تو ایک خطاب نبی کا یوں بھی ہوتا ہے۔ اس خطاب کا ورثہ بھی سنبھالنا ہے، اس کو سنبھالتے ہوئے حضرت مولانا علامہ حق نواز جھنگوی شہیدؒ نے فرمایا تھا کہ شیعہ پر خدا تعالیٰ کی لعنت ہو۔ خمینی پر خدا تعالیٰ کی لعنت ہو۔ باقر مجلسی پر خدا تعالیٰ کی لعنت ہو۔ غلام حسین نجفی پر خدا تعالیٰ کی لعنت ہو کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کی وحدانیت پر پیغمبرﷺ کی ختمِ نبوت پر حملہ کیا ہے، انہوں نے اللہ تعالیٰ کے قرآن کا انکار کیا ہے، انہوں نے پیغمبرﷺ کی ازواج مطہراتؓ کی عزت پر حملہ کیا اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو ماں، بہن، بیٹی کی غلیظ گالیاں دی ۔ تحریض کا یہ طریقہ بھی سنت سے ثابت ہے۔

 دوسری بات:

ایک ہے کہ دشمن کو سمجھانا ہے، جب اسے پتہ نہیں تو اسے نرمی سے سمجھایا جائے گا لیکن ایک یہ ہے کہ دشمن ضد پر اتر آیا ہے، اب اپنے مسلمان کو غیرت دلانی ہے، اس کا انداز اور ہوتا ہے، اُس کا انداز اور ہوتا ہے۔ ہمارے علماء نے آج تک تبلیغ بہت کی ہے۔ کیا امام اہلِ سنت حضرت مولانا عبد الستار تونسویؒ کی ساری زندگی تبلیغ کرتے نہیں گزری؟ انہوں نے نہیں سمجھایا انہیں؟ یہاں تک فرما گئے کہ بھائی بھائی بن کر پاکستان میں وہ قانون چلاؤ جو سیدنا جعفر صادقؒ نے مدینے میں چلایا، وہ اذان دو، وہ کلمہ پڑھو، جو ائمہ نے پڑھایا، جو تمہاری کتابوں میں ہے، انہیں بات سمجھ نہیں آئی، تو اب میں یایھا الکفرون پہ عمل کیوں نہ کروں؟ جب دشمن کو پتہ نہ ہو، تو نرمی سے سمجھایا جائے گا۔ جب دشمن بے غیرتی پر اتر آئے، تو پھر اُسے سختی سے نمٹا جائے گا۔ یہی پیغمبرﷺ کا طریقہ ہے۔ کہتے ہیں جی! ابوجہل نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کتنی تکلیفیں دیں۔ حضور اکرمﷺ نے صبر کیا۔ میں نے پوچھا حضور اکرمﷺ نے صبر تو کیا ٹھیک ہے لیکن یہ بتائیں کہ ابوجہل مرا کیسے تھا؟ کیا بدر کے میدان میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس ابوجہل کو قتل نہیں کروایا؟ جب تک اسے علم نہیں تھا، حضور اکرمﷺ نرمی سے سمجھاتے رہے، جب وہ بے غیرتی پر اتر آیا۔ پھر کیا میدان بدر نہیں ہے؟ خلاصہ یہ کہ جب کافر بے خبر ہے، تو سبق میدان طائف سے لیجیے۔ اور جب کافر بے غیرت اور ضدی ہے، تو پھر سبق میدان بدر سے لیجیے۔

( خطبات حیدری: جلد، 1 صفحہ،366) 

سوال: شیعہ کے ساتھ حکمت اور دعوت سے بات کر سکتے ہیں؟

جواب: جو قادیانیوں کے ساتھ کرنا ہے وہی ان کے ساتھ کرو۔(ضربِ حيدری :صفحہ،291)

ربنا تقبل منا انك انت السميع العليم وتـــب عـــلـيـــنـــا انك انت التواب الرحيم