Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

مولانا مفتی اسامہ پالن پوری ڈینڈ رولوی کا فرمان


ضابطہ: کسی کے قول و عمل میں ننانوے وجوہات کفر کی ہوں اور ایک وجہ ایمان کی ہو تو اسے کافر نہ کہیں گے۔

تشریح: کیونکہ کفر و شرک کا حکم لگانا شریعت میں بہت بڑی ذمہ داری کی بات ہے، پس جب تک کسی بھی مسلمان کے قول و عمل کا صحیح محمل ذرا بھی نکلتا ہو (گو تاویل سے ہو) سخت حکم لگانے میں جلدی نہ کی جائے گی، کیونکہ ایک مسلمان کے فناء میں خطاء کرنے سے ہزار کافروں کی بقاء میں خطاء کرنا اہون ہے۔

نوٹ: تاہم خیال رہے کہ اس کا یہ مطلب نہیں کہ کسی میں ننانوے کفر کی باتیں ہوں اور ایک بات ایمان کی ہو تو اس کو مؤمن ہی کہیں گے۔ جیسا کہ بعض نے ایسا سمجھ لیا ہے۔ بلکہ ایک بھی کفر کی بات قطعیت کے ساتھ ہو تو آدمی کافر ہو جاتا ہے اگرچہ اس میں ہزاروں ایمان کی باتیں ہوں۔

بلکہ مطلب ہے کہ کوئی کلام یا عمل اس نے کفر یا شرک کا کیا جس میں مثلاً سو احتمالات ہیں، اور سب کے سب اس کے کفر پر دلالت کرتے ہیں، مگر صرف ایک احتمال اس کے ایمان پر دال ہے تو اُسی ایک احتمال کی بناء پر اُس شخص کو کافر نہ کہیں گے۔ البتہ اگر وہ کفر والے احتمال کی خود صراحت کر دے یا اس کی بات قطعی یعنی غیر متحمل ہو تو پھر اس کے کفر میں کوئی شک نہیں رہے گا۔ (فقہی ضوابط کتاب الايمان والعقائد: صفحہ، 196)