Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

مصر کے شیعہ

  الشیخ ممدوح الحربی

مصر کے شیعہ

شیعه منظّم طور پر مصر میں شیعیت پھیلانے میں محو ہیں۔ ایک جماعت، اخوتِ اسلامیہ، اس کی بنیاد ایک ہندی باطنی آدی محمد حسن اعظمی نے 1937ء میں مصر میں رکھی تھی اور رقبہ غوری کو اس کا مرکز بتایا۔ لیکن یہ اپنے مقصد میں ناکام ہوا، پھر یہ کراچی منتقل ہوگئی۔ اسے دار التقریب بین المذاہب الاسلامیہ" کے نام سے بتایا گیا۔

 اس کی بنیاد ایک ایرانی شیعہ نے رکھی اسے محمد تقی قمی کہا جاتا تھا یہ 1364ھ کی بات ہے اس نے دھوکا دیا اور اہلِ سنت کے مصر میں چند علماء اس کے قریب آ گئے اور اس دار التقریب مجلس نے ایک ”اخبار“ رسالۃ الاسلام کے نام سے جاری کیا۔

 اس رسالہ کے چار سال بعد اس ادارہ کے ایک رکن کو شک گزرا کہ اس کے مقاصد شیعوں کی حمایت ہے۔ یہ شیخ عبداللطیف سبکی تھے انہوں نے رسالہ الازہر میں اپنی رائے شائع کر دی۔ اور سوال کیا اس ادارہ کو کون چلا رہا ہے وہ کون سخی ہے جو اتنے زیادہ اخراجات کرتا ہے۔ آخر یہ ادارہ بند ہو گیا اور سبکی نے اس ادارہ سے اظہارِ لاتعلقی کر دیا۔ شیخ محمد عرفہ اور شیخ طٰہ ساکت نے بھی بیزاری ظاہر کر دی۔ 

اس کے باوجود شیعہ مایوس نہیں ہوئے اس ادارہ کے بند ہونے کے بعد انہوں نے طالب رفاعی حسینی کو مزوب بنا کر بھیجا اس نے خود کو مصر میں شیعوں کا امام قرار دیا عوام ان کے ادارہ سے شک میں مبتلا تھے اس کے باوجود انہوں نے قریب قریب ہونے کا راگ نہ چھوڑا انہوں نے ایک اور چال چلی کہ مصریوں کے دل میں اہلِ بیت کی محبت پختہ طور پر گھسیڑ دی اب وہی ادارہ شیعہ کی کتابوں کو نشر کرنے لگا۔ اور ان کی عیدوں کو پھیلانے لگا اور ان کے ابتدائی معاملات کی بشارت دینے لگا۔ انہوں نے"معادی“ کو اپنے عقائد کی دعوت کا مرکز قرار دیا اور اہلِ سنت میں اپنے گمراہ کن عقائد پھیلانا شروع کئے۔ بعد میں یہ جمعیت لوگوں کے درمیان شیعی نقطہ نظر کو ظاہر طور پر لگی۔ اب ان میں ایک آدمی نمودار ہوا ہے محمد درینی جو مصر کے شیعوں کا بڑا کہلواتا ہے، یہ ازہر کے شیوخ سے بھی بلند تر ہونے کا دعویٰ کرتا ہے۔ اور اس کا مطالبہ ہے کہ ازہر یونیورسٹی شیعہ کے حوالے کی جائے کیونکہ اس کا دعویٰ ہے اسے فاطمی شیعوں نے بنایا تھا اب تک یہ کیس چل رہا ہے۔