Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

حضرت مولانا سعید احمد جلال پوری شہید رحمۃ اللہ کا فرمان


سو (100) وجہ کفر کے مسئلے کے یہ معنیٰ ہیں کہ اگر کسی شخص نے ایسا کلمہ کہا کہ جس کے ایک کم سو معنی کفر کی طرف عائد ہوتے ہیں، اور بموجب ایک معنیٰ کے وہ لفظ کفر کا نہیں ہے تو ایسی صورت میں مفتی کو لازم ہے کہ بلا تحقیق اس پر فتویٰ کفر کا جاری نہ کرے، جیسا کہ ایک شخص کو کسی نے نماز کے واسطے تاکیداً کہا، اس نے نماز سے انکار کیا تو اس کا انکار نماز کو برا جان کر، یا نماز کے فرض ہونے کا منکر ہو کر، یا نماز کا پڑھنا اس کے نزدیک حقیر لوگوں کا کام ہے، وغیرہ وغیرہ، جن کا مرجع کفر کی طرف ہے، تو بے شک وہ شخص کافر ہے۔ اگر غرض اس کی اس انکار سے صرف یہی ہے کہ میں نماز کو تیرے کہنے سے نہیں ادا کروں گا، تو اس صورت میں یہ انکارِ کفر نہیں ہے۔ ایسی صورتوں میں مفتی کو لازم ہے کہ بلا تحقیق فتویٰ کفر کا نہ دے۔ اور جو امر یقیناً کفر کا کسی میں پایا جائے جیسا کہ بتوں کو سجدہ کرنا، پیغمبروں کی اہانت کرنا، اس کے کافر ہونے میں کسی کو کلام نہیں، اگرچہ نماز، روزے کا پابند ہو۔ (فتاویٰ ختمِ نبوت: جلد، 2 صفحہ، 22)