Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

شیعہ حضرات تین ہی نمازیں کیوں پڑھتے ہیں؟

  جعفر صادق

سوال: شیعہ حضرات تین ہی نمازیں کیوں پڑھتے ہیں؟ (ابو عبداللہ توفیق)


ایک غلط فہمی کا ازالہ

شیعہ اپنی فطرت کے مطابق عام مسلمانوں کو یہ دھوکہ دیتے ہیں کہ ہم دو نمازوں کو ایک ساتھ اس لیئے پڑھتے ہیں کیونکہ مکہ میں بھی حج کے موقع پر دو نمازوں کو اکٹھا کر کے پڑھا جاتا ہے۔

واضح ہو کہ یہ محض دھوکہ اور دجل ہے کیونکہ حج کے موقع پر جن دو نمازوں کو اکٹھا کر کے پڑھا جاتا ہے شیعہ اس میں بھی آقا علیہ سلام کی مخالفت کرتے ہیں۔

شیعہ جن دو نمازوں کو ظہرین کا نام دیتے ہیں اس میں وہ ظہر کے وقت عصر کو ملا کے پڑھتے ہیں یعنی ابھی عصرکا وقت نہیں ہوا ہوتا اور شیعہ عصر کی نماز عصر کے وقت سے پہلے ہی پڑھ لیتے ہیں۔

اسی طرح شیعہ جن دو نمازوں کو مغربین کا نام دیکر مغرب اور عشاء کی دو نمازوں کو ایک ساتھ پڑھتے ہیں اس میں بھی وہ مغرب کے وقت عشاء کی نماز کے وقت سے پہلے ہی عشاء پڑھ لیتے ہیں حالانکہ ابھی عشاء کا وقت ہی نہیں ہوا ہوتا۔

اگر آپ شیعہ کی ان دو نمازوں کے نام پر غور کریں تو آپ کو اس میں بھی ان کا دھوکہ دجل اور فریب صاف دکھائی دے گا وہ ظہر کے وقت پڑھی گئی دو نمازوں کو ظہرین کہتے ہیں یعنی ظہر کی دو نمازیں حالانکہ سب جانتے ہیں ظہر کی نماز صرف ایک ہے دوسری نماز عصر کی ہے اس کا وقت اور اس کی رکعتیں بھی الگ اور جدا ہیں قرآن مجید میں بھی اس کا ذکر آیا ہے۔

سورة البقرة, آیات: ۲۳۸

حَٰفِظُوا۟ عَلَى ٱلصَّلَوَٰتِ وَٱلصَّلَوٰةِ ٱلْوُسْطَىٰ وَقُومُوا۟ لِلَّهِ قَٰنِتِينَ

(مسلمانو) سب نمازیں خصوصاً بیچ کی نماز (یعنی نماز عصر) پورے التزام کے ساتھ ادا کرتے رہو۔ اور خدا کے آگے ادب سے کھڑے رہا کرو

اسی طرح شیعہ جس نماز کو مغربین کا نام دیتے ہیں یعنی مغرب کی دو نمازیں

حالانکہ سب جانتے ہیں کہ یہ غلط ہے کیونکہ مغرب کی صرف ایک نماز ہے دوسری نماز عشاء کی جس کا وقت اور رکعتیں الگ اور جدا ہیں اس کا بھی قرآن مجید میں بہت واضح ذکر آیا ھے

سورة النّور, آیات: ۵۸

يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ لِيَسْتَـْٔذِنكُمُ ٱلَّذِينَ مَلَكَتْ أَيْمَٰنُكُمْ وَٱلَّذِينَ لَمْ يَبْلُغُوا۟ ٱلْحُلُمَ مِنكُمْ ثَلَٰثَ مَرَّٰتٍ مِّن قَبْلِ صَلَوٰةِ ٱلْفَجْرِ وَحِينَ تَضَعُونَ ثِيَابَكُم مِّنَ ٱلظَّهِيرَةِ وَمِنۢ بَعْدِ صَلَوٰةِ ٱلْعِشَآءِ ثَلَٰثُ عَوْرَٰتٍ لَّكُمْ لَيْسَ عَلَيْكُمْ وَلَا عَلَيْهِمْ جُنَاحٌۢ بَعْدَهُنَّ طَوَّٰفُونَ عَلَيْكُم بَعْضُكُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ ٱللَّهُ لَكُمُ ٱلْءَايَٰتِ وَٱللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ

مومنو! تمہارے غلام لونڈیاں اور جو بچّے تم میں سے بلوغ کو نہیں پہنچے تین دفعہ یعنی (تین اوقات میں) تم سے اجازت لیا کریں۔ (ایک تو) نماز صبح سے پہلے اور (دوسرے گرمی کی دوپہر کو) جب تم کپڑے اتار دیتے ہو۔ اور تیسرے عشاء کی نماز کے بعد۔ (یہ) تین (وقت) تمہارے پردے (کے) ہیں ان کے (آگے) پیچھے (یعنی دوسرے وقتوں میں) نہ تم پر کچھ گناہ ہے اور نہ ان پر۔ کہ کام کاج کے لئے ایک دوسرے کے پاس آتے رہتے ہو۔ اس طرح خدا اپنی آیتیں تم سے کھول کھول کر بیان فرماتا ہے اور خدا بڑا علم والا اور بڑا حکمت والا ہے

اب ہم دیکھتے ہیں حج کے موقع پر حجاج کرام کن دو نمازوں کو اکٹھا کرکے پڑھتے ہیں۔

یوم عرفہ کو ظہر اور عصر ظہر کے وقت ادا کی جاتی ہے لیکن صرف وہ حاجی جو مسجد نمرہ میں خطبہ حج سنتے ہیں اور جماعت سے یہ نماز ادا کریں باقی نمازی جو عرفات کے میدان میں اپنے خیموں میں ہوتے ہیں وہ ظہر اور عصر اپنے اپنے وقت پر ادا کرتے ہیں۔

دوسری بات ایسا صرف سال میں ایک مرتبہ ہوتا ہے۔  

البتہ مغرب قضا کرکے مزدلفہ پہنچ کر ادا کی جاتی ہے چاہے تہجد کے وقت پہنچیں اور اسکے بعد عشاء ادا کی جاتی ہے۔

اگر کسی دوست کو سمجھ نہ آئی ہو تو اپنے مقامی علماء کرام سے یا کسی بھی حاجی صاحب سے اس بات کی تصدیق کی جا سکتی ہے۔

نوٹ

اور ایسا صرف سال میں حج کے دوران یوم عرفہ کے دن ہی کیا جاتا ہے بقیہ تمام دنوں میں ظہر عصر مغرب عشاء الگ الگ اور اپنے اپنے وقت پر پڑھی جاتی ہیں۔

شیعوں کی طرح روزانہ سال کے بارہ مہینے اکٹھی نہیں پڑھی جاتیں


 


شیعہ ہمیشہ تین وقت نماز پڑھتے ہیں۔

نماز عصر اور نماز عشاء کی انکے امام باڑوں میں نہ اذان ہوتی ہے نہ نماز۔

جبکہ شیعہ دھرم میں مانی جانے والی چوٹی کی کتاب نہج البلاغہ میں جناب امیرالمومنین علی کرم اللہ وجہہ سے واضع تاکید پنج گانہ نماز اور انکے اقات کےبارے میں موجود ہے،

حققت یہ ہے کہ شیعہ زبان سے علی علی کرتے ہیں، مگر علی کی مانتے نہیں، یہ قوم امام کی فرمابردار کبھی نہیں رہی، انکو ایسا امام چاہیے جو اللہ تعالی کے بجائے انکے مطابق چلے،

امام علی کرم اللہ وجہہ نماز کے بارے میں مختلف شہروں کے حکمرانوں کے نام خط میں فرماتے ہیں کہ

امّا بعد، نماز ظہر کو اس وقت پڑھو جب آفتاب کا سایہ بکریوں کے باڑے کے دیوار کے برابر ہو جائے، اور نماز عصر اس وقت بجا لاؤ جب سورج سفید اور چمک رہا ہو اور دن میں اتنا وقت باقی رہ جائے کہ ایک شخص چھ میل کا سفر طے کر لے، اور نماز مغرب تب ادا کرو جب روزہ دار افطار کرے اور جب حاجی عرفات سے واپس جاتے ہیں ۔ اور عشاء کی نماز اس وقت پڑھاؤ جب شفق چھپ جائے اور اس وقت تک جب تک ایک تہائی رات نہ گزر جائے۔ اور فجر کی نماز تب پڑھاؤ جب ہر کوئی اپنے ساتھی کے چہرے کو پہچاننے لگے اور نماز اتنی مختصر پڑھاؤ جو ان میں سب سے کمزور آدمی پر بھی بار نہ ہو اور لوگوں کے صبر آزما نہ بن جاؤ۔

نہج البلاغہ/ السید رضی / مکتوب 52