غیر مسلم کو سلام کا جواب دینے کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ
کیا حضور اکرمﷺ نے کبھی کفار و مشرکین یا منافقین کو سلام کیا؟
اگر کوئی منافق یا مشرک و کافر سلام کرے تو اس کا جواب کس طرح دیں گے؟
جواب: حضور اکرمﷺ نے کفار و مشرکین یا منافقوں کو کبھی سلام نہیں کیا اور ان کو سلام کرنا جائز ہی نہیں ہے، بلکہ فاسق کو بھی ابتداء اپنی طرف سے سلام کرنا مکروہ ہے۔ یہ بات حدیث شریف میں ہے۔ اس حدیث شریف کو رئيس المحدثین نے بخاری شریف میں نقل کیا ہے کہ سیدہ عائشہ صدیقہؓ سے روایت ہے فرماتی ہیں کہ یہودیوں کا ایک گروہ حضور اکرمﷺ کی بارگاہ میں آیا، پس انہوں نے کہا السام علیک (سام کا معنیٰ موت کے ہیں) پس میں نے اس کو سن لیا اور میں نے کہا کہ تم پر موت اور لعنت ہو۔ حضور اکرمﷺ نے فرمایا اے عائشہ! ایسا نہ کہو، بیشک الله تعالیٰ ہر کام میں نرمی کو پسند کرتا ہے۔ ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہؓ فرماتی ہیں کہ میں نے حضور اکرمﷺ کی بارگاہ میں عرض کیا کہ کیا آپﷺ نے نہیں سنا کہ وہ کیا کہہ رہے تھے؟ حضور اکرمﷺ نے فرمایا تحقیق میں نے ان کے جواب میں وعلیکم کہہ دیا۔
لہٰذا اگر کوئی غیر مسلم سلام کرے تو اس کے جواب میں وعلیکم السلام نہیں کہنا چاہئے، بلکہ صرف وعلیکم کہنا چاہئے۔ (وقار الفتاویٰ: جلد، 3 صفحہ، 429)