Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

بوسنیائی اور ہرسکی شیعہ

  الشیخ ممدوح الحربی

بوسنیائی اور ہرسکی شیعہ:

بوسینا اور ہر ملک کے ہر علاقہ میں شیعہ مذہب پھیل گیا ہے اور یہ کھل کر بات کرتے ہیں اور بوسینا کا بہت زیادہ حصہ ان کی تعظیم کرتا ہے۔ اور اسے دولتِ اسلامیہ کی علامت تصور کرتا ہے اور انہوں نے اپنی محنت و کاوش سے سنیوں کو شیعہ بنا لیا ہے اور مسلمان خواتین نے شیعوں سے شادی کر رکھی ہے۔ لا حول ولا قوة الا باللہ

 بوسینا میں ایرانی خدمات یہ ہیں کہ اس نے یہاں ایرانی ہلالِ احمر کی بنیاد رکھی ہے جو مجاہد قیدی تھے اس نے ان میں کھانا تقسیم کیا یہ ایک اہم ترین گھاٹی تن جو بوسینا میں سلفی دعوت کے سامنے رکاوٹ تھی۔ اور پھر انہوں نے ایک مرکز بھی کھولا ہے جو العہد کے نام سے ہے یہ ایک ثقافتی دینی مرکز کہلواتا ہے۔ شیعہ اس میں اپنا دینی مضمون فقہ جعفریہ وغیرہ پڑھاتے ہیں اور ایک کورس فارسی زبان کے نام سے کرواتے ہیں۔ اس میں شیعہ مکمل غذائی ضروریات پوری کرتے ہیں اور باہر والے طلباء کو تو مفت رات گزارنے کے لیے رہائش دی جاتی ہے۔ اور یہ شیعی عقائد پر مبنی لٹریچر بھی پھیلاتے ہیں تاکہ شیعہ مذہب عام ہو۔ یہ ہمیشہ یہی تاثر دیتے ہیں کہ شیعہ ایک اسلامی مذہب ہے ان کا اختلاف فروعی ہے اس طرح یہ بہت سارے مسلمانوں کو اندھیرے میں رکھتے ہیں۔ شیعوں نے فیسکو میں ایک فوجی اداراہ کھولا ہے اس میں فوجیوں کو ہر اسلحہ چلانے کی مشق دیتے ہیں، یہ بوسنوی فوج کے زیرِ اہتمام ہے، اس کا اب نام انہوں نے عبداللطیف رکھا ہے، اس کا قائد سالطّو عرم بیونوف ان شیعوں کی طرف میلان رکھتا ہے، یہ شیعہ لوگ قائدین کو سب سے پہلے مائل کرتے ہیں فیسکو کے شہر کے رؤساء کے لیے ایران نے وزٹ کا خاص انتظام کر رکھا ہے میر سلک مانوف جو ڈیمو کریسی روہ کا سربراہ ہے ڈاکٹر رامزہ علی اہیمونوف جو سینرا کے کلیۃ الدعوۃ کی استاذ ہیں اور عمر بیجوف جو کہ عبداللطیف ٹریننگ گاہ کا سپہ سالار یہ ان خواص میں سے ہیں۔

 اپنے منصوبہ کو بوسینا اور ہرسک میں نافذ کرنے کے لیے شیعہ اہم ترین کام یہ کر رہے ہیں اور نہایت ہی خفیہ طور پر اور بہت گہری سیاست کھیل کر یہ بہت بڑی منصوبہ بندی بروئے کار لا رہے ہیں حکومتی کارندے بھی ساتھ تعاون کر رہے ہیں انہوں نے سراینفیو اور زغرب میں دو سفارتخانے کھول لیے ہیں اور کرواٹیا کی حکومت کے ساتھ ان کا معاہدہ ہو چکا ہے کہ یہ اپنی کشتیاں تیار کریں گے اس طرح تقریباً 30 ہزار آدمی کشتیوں کے کارخانہ میں مصروف ہو جائیں گے اس طرح شیعوں کو حکومت کرواٹی پر غلیہ مل جائے گا اور انہیں یہ آسانی سے نقل و حرکت کی آزادی مل جائے اور کھانے وغیرہ کی غذائی اشیاء حاصل کرنے میں اسے سہولت مل جائے گی۔ 

فیسکو کے علاقہ میں فوجی ائر پورٹ پر آمد و رفت کی سہولت بھی حاصل کر لی ہے جو کان کے علاقہ میں بوسنیا کے فوجیوں کو تربیت دیتے ہیں اور فوجیوں کو دورۀ دینی کرواتے ہیں اور انہوں نے (8) ہیلی کاپٹر مفت حاصل کر لیے ہیں جو نقل و حرکت میں کام آتے ہیں۔ غذائی ذخائر فوجی ساز و سامان ایران سے لے جاتے ہیں اور ہر گولی پر ایران کا نام ہے۔ ان جہازوں میں اپنے اماموں، فوجی مشق دینے والوں اور خاص نمائندوں اور صحافیوں وغیرہ کو سوار کر کے لاتے ہیں۔ نوجوان مختلف مجالس برپا کرتے ہیں، ادبی محفل اور دینی مجالس منعقد کرتے ہیں اور متعہ کی شادی کی ترویج کرتے ہیں بلکہ سنی نوجوان لڑکیوں کو بھی اس حرام کاری پر آمادہ کرتے ہیں۔ اماموں اور بلند رتبہ لوگوں کو بوسنیا اور ہرسک سے ایران لاتے ہیں وہ پھر یہاں سے وہ کتابیں اور رسالے طبع کر کے لے جاتے ہیں جو شیعی مذہب کی دعوت دیتے ہیں لیکن ان میں سنی لوگوں پر تنقید نہیں کرتے۔ اور نہ ہی مذہبی اختلاف کا ذکر کرتے ہیں۔ انہوں نے سیرتِ نبویﷺ میں کتاب تالیف کی ہے جس میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا ذکر گول کر گئے ہیں۔ صرف سیدنا علیؓ کے دور کا ذکر کرتے ہیں جو اسے حفظ کر لے اس کے لیے ہزار مارک انعام رکھا ہے۔ اس لالچ میں پورے بوسنیا کے کونے کونے میں اسے حاصل کرنے کی دوڑ لگی ہے۔