کافر اور مشرک کے لئے بخشش کی دعا کرنا
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ میرا مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے دفتر میں ایک غیر مسلم کی وفات پر اس کی بیوہ کو پیغام دیا گیا۔ اس میں کہا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ جل شانہ مرحوم کی روح کو سکون بخشے۔
سوال یہ ہے کہ کیا ایک غیر مسلم کی روح کو سکون بخشنے کی ایک مسلمان کی طرف سے دعا کی جا سکتی ہے؟ اور اس میں کسی گناہ کی پہلو تو نہیں نکلتا؟ غیر مسلم کے مرنے پر اس کے لئے دعائے مغفرت کی جاسکتی ہے یا نہیں؟
جواب: قرآن کریم میں ہیں:
مَا كَانَ لِلنَّبِىِّ وَالَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡاۤ اَنۡ يَّسۡتَغۡفِرُوۡا لِلۡمُشۡرِكِيۡنَ وَ لَوۡ كَانُوۡۤا اُولِىۡ قُرۡبٰى (سورۃ التوبہ: آیت 113)
ترجمہ: یعنی نبی اور ایمان والوں کے لئے لائق نہیں کہ مشرکوں کی بخشش چاہیں اگرچہ وہ رشتہ دار ہوں۔ دوسرے مقام پر فرمایا:
الۡعَذَابَ فَلَا يُخَفَّفُ عَنۡهُمۡ(سورۃ النحل: آیت، 85)
ترجمہ: پس ان پر سے عذاب ہلکا نہ ہو گا۔
ایک اور جگہ فرمایا:
اِنَّ اللّٰهَ لَا يَغۡفِرُ اَنۡ يُّشۡرَكَ بِهٖ وَيَغۡفِرُ مَا دُوۡنَ ذٰ لِكَ لِمَنۡ يَّشَآءُ
(سورۃ النساء: آیت، 116)
ترجمہ: اللہ تعالیٰ اسے نہیں بخشتا کہ اس کا کوئی شریک ٹھہرایا جائے اور اس کے نیچے جو کچھ ہے جسے چاہے معاف فرما دیتا ہے۔
لہٰذا صورت مسئولہ میں کافر و مشرک کیلئے مغفرت و سکون و راحت کی دعا کرنا کفر ہے۔
فتاویٰ شامی میں علامہ ابن عابدین شامی نے امام قرافی کا قول نقل کیا ہے: ان الدعاء بالمغفرة للكافر لطلب تكذيب الله تعالیٰ فیما اخبر به بیشک مغفرت کی دعا کرنا کافر کیلئے (کفر ہے) کیونکہ دعا اللہ تعالیٰ جل شانہ کے قول کی تکذیب چاہتی ہے اُس چیز میں جس کی اللہ تعالیٰ جل شانہ نے خبر دی۔
(وقار الفتاویٰ: جلد، 1 صفحہ، 281)