Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

ایرانی انقلاب سے پہلے اور بعد میں سنی لوگوں کی سرگرمیاں

  الشیخ ممدوح الحربی

ایرانی انقلاب سے پہلے اور بعد میں سنی لوگوں کی سرگرمیاں

 ایرانی انقلاب سے پہلے سنی لوگ شاہِ ایران کے دورِ حکومت میں اپنے عقیدہ کو کھلے عام بیان کرتے تھے اور اپنی تمام سرگرمیاں رویہ عمل لاتے تھے مساجد و مدارس کی تعمیر اور لیکچر دینے میں بیرون ملک کتابیں طبع کروانے میں مکمل آزاد تھے۔ لیکن یہ مذہب کے دائرہ میں رہ کر اجازت تھی یہ پابندی تھی کہ شیعہ سنی مذہب کو نہ چھیڑے اور سنی شیعہ مذہب کو نہ چھیڑیں۔

 ایک واقعہ بیان کیا جاتا ہے کہ ایک شیعہ نے کتاب تقسیم کی اس میں اُم المومنین سیدہ طاہرہؓ پر تنقید تھی۔ ایک غیور سنی نے اسے پکڑ لیا اور مارنا شروع کیا۔ بہت شدید مارا اور اسکے ساتھ حکومتِ شاہ نے اس گستاخ کو گرفتار کر کے جیل میں ڈال دیا۔ اہلِ سنت کو اتنی زیادہ اپنے اعتقادات کی نشر و اشاعت کی کھلی آزادی تھی اور توحید خالص بیان کرتے تھے اور شرک کی تردید کرتے تھے، جو اب ان ملاؤں اور پگڑی والوں کی حکومت میں سخت منع ہے، آج دعوتِ توحید دینے والا وہابی لقب دیا جاتا ہے اور فوراً اسے گرفتار کر لیا جاتا ہے۔ اہلِ سنت مال اور عزت اور جان میں امن و امان سے تھے یہ شاہِ ایران کے دور کی بات ہے اور ابھی خمینی انقلاب نہ آیا تھا سنی شیعوں سے غذائی ضروریات وغیرہ آسانی سے حاصل کر لیتے تھے۔ لیکن خمینی انقلاب کے بعد یہ غذائی ضروریات اور سامان حکومت کے ہاتھ میں آگیا، یہ آگے نہیں ہونے دیتی جب تک اس شیعہ حکومت کے سامنے سرنگوں نہ ہوں، ہمیشہ سے ہمارے سنی بھائی ستم ہائے روز گار اور ظلم و زیادتی اور طغیانی کا شکار رہے، ایسا ظلم ہوا اس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی یا پھر اس خمینی عہد میں ہے۔ نہایت ہی افسوس سے یہ کہنا پڑتا ہے یہ جو جور و جفا اور جبر و کراہ برداشت کر رہے ہیں ان سنیوں کا ہم عقیدہ بھی ان کی چیخ و پکار پر کوئی کان نہیں دہرتا۔