Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

جس کتاب میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی گستاخی ہو، اُس کو ضبط کیا جائے


سوال: میں اسلامیات کی کتاب کا ایک صفحہ منسلک کر رہا ہوں جو saint josiph اسکول کے level میں پڑھائی جارہی ہے۔ اس میں سیدنا امیر معاویہؓ کی شان میں کئی گستاخیاں کی گئی ہیں۔ آپ سے گزارش ہے کہ اس سلسلے میں فتویٰ جاری کریں تاکہ مصنف، اسکول اور پبلشر کے خلاف مقدمہ قائم کیا جا سکے۔

نوٹ: انگلش عبارات کا ترجمہ درج ذیل ہے 21 رمضان کو سیدنا حضرت علیؓ کی شہادت کے بعد سیدنا حسنؓ کو چالیس ہزار افراد کی رضا مندی سے خلیفہ بنایا گیا۔ لیکن امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سیدنا حسنؓ کو خلیفہ نہیں بنانا چاہتے تھے، انہوں نے جاسوس کوفہ بھیجے تا کہ وہاں کے حالات کا پتہ چل سکے۔ حسن رضی اللہ عنہ کو اس بات کا پتہ چلا تو انہوں نے سیدنا امیر معاویہؓ کو خط لکھا اور اپنی خلافت کا حق بتایا، مگر امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے مزید جاسوس بھیجے اور اس شخص کیلئے جو سیدنا حسنؓ کو قتل کرے دو ہزار درہم اور اپنی بیٹی نکاح میں دینے کا انعام مقرر کیا۔ آخر میں ایک صلح نامہ ہوا جس کے بعد حسن رضی اللہ عنہ مسجد میں آئے اور اعلان کیا کہ خون خرابے سے بچنے کے لئے وہ خلافت چھوڑ دیتے ہیں۔

سیدنا امیر معاویہؓ کو اس بات سے تسلی نہ ہوئی اور سیدنا حسنؓ کو مارنا چاہتے تھے، انہوں نے حسن رضی اللہ عنہ کی زوجہ سے کہا کہ اگر وہ سیدنا حسنؓ کو زہر دے تو وہ اس کو دو ہزار درہم، دس جوڑے کپڑے سونے کی کشیدہ کاری کئے ہوئے اور کوفہ کی زیتون کے تیل کی تمام پیداوار انعام میں دیں گے اور اس کا نکاح اپنے بیٹے سے کریں گے۔ (معاذ الله ثم معاذ الله)

جواب: استفتاء میں جس نصابی عبارت کی نشاندہی کی گئی ہے، یہ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی اہانت پر مشتمل ہے اور سیدنا امیر معاویہؓ کے کردار کو مسخ کر کے پیش کیا گیا ہے۔ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ جلیل القدر صحابی ہیں، کاتب وحی ہیں۔ ایسی عبارات کو نصابی کتب میں شامل کرنا قوم کی بچوں کے عقائد کو مسخ کرنے اور انہیں گمراہ کرنے کی سازش ہے۔ اس کے ذمہ داروں کو قومی اور دینی مجرم قرار دے کر ان کے خلاف مقدمات قائم کرنا چاہئے۔ وفاقی و صوبائی وزارت تعلیم کیلئے ضروری ہے کہ ایسی نصابی کتاب کو فوراً منسوخ کرے، بازار میں موجود اس کے تمام نسخے ضبط کئے جائیں اور مصنف، تابع اور ناشر کے خلاف کاروائی کی جائے۔

صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ہماری تمام وراثتِ دینی کے امین ہیں قرآن و سنت کی حقانیت و حجیت کا مدار صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی صداقت، عدالت اور امانت کو تسلیم کئے جانے پر ہے، ورنہ ہمارے پاس تمام دینی سرمایہ جس میں کتاب و سنت، عقائد و ایمانیات، ارکان اسلام اور جملہ ضروریات و تفصیلاتِ دین شامل ہیں، غیر مستند، غیر معتبر اور نا قابلِ اعتبار قرار پائے گا۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو سبّ و شتم کرنا، ان کا استخفاف و توہین کرنا حرام ہے۔ جمہور فقہائے اُمت کے نزدیک مؤجب کفر ہے اور ایسے شخص کی ضلالت فسق و فجور اور مبتدع ہونے پر سب کا اتفاق ہے۔  

(تفہیم المسائل: جلد، 4 صفحہ، 28)