Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

مسجد کی تعمیر میں غیر مسلم کا چندہ لگانا


سوال: کیا مسجد کی تعمیر میں غیر مسلم کا چندہ لگانا جائز ہے؟ اگر کسی ادارے میں مسلمانوں کے ساتھ غیر مسلم بھی ہوں اور ان سے تعمیر مسجد کیلئے چندہ و ماہانہ لیا جاتا ہو، تو کیا بلا امتیاز اس رقم کا استعمال تعمیر مسجد میں جائز ہے؟

جواب: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے

مَا كَانَ لِلۡمُشۡرِكِيۡنَ اَنۡ يَّعۡمُرُوۡا مَسٰجِدَ اللّٰهِ شٰهِدِيۡنَ عَلٰٓى اَنۡفُسِهِمۡ بِالـكُفۡرِ‌ؕ اُولٰۤئِكَ حَبِطَتۡ اَعۡمَالُهُمۡ ۖۚ وَ فِى النَّارِ هُمۡ خٰلِدُوۡنَ اِنَّمَا يَعۡمُرُ مَسٰجِدَ اللّٰهِ مَنۡ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَالۡيَوۡمِ الۡاٰخِرِ وَاَ قَامَ الصَّلٰوةَ وَاٰتَى الزَّكٰوةَ وَلَمۡ يَخۡشَ اِلَّا اللّٰهَ‌ فَعَسٰٓى اُولٰۤئِكَ اَنۡ يَّكُوۡنُوۡا مِنَ الۡمُهۡتَدِيۡنَ (سورۃ التوبہ: آیت 17،18)

ترجمہ: مشرکوں کیلئے جائز نہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ کی مساجد تعمیر کریں، حالانکہ وہ خود اپنی ذات پر کفر کے گواہ ہیں، وہ ایسے (بد نصیب) لوگ ہیں کہ ان کے اعمال رائیگاں چلے گئے ہیں اور وہ ہمیشہ جہنم میں رہیں گے، اللہ تعالیٰ کی مسجدیں تو صرف وہی لوگ آباد کر سکتے ہیں جو اللہ تعالیٰ اور قیامت کے دن پر ایمان لائے اور وہ نماز قائم کرتے رہے اور زکوٰۃ دیتے رہے اور اللہ تعالیٰ کے سواء کسی سے خائف نہ ہوئے۔ پس اُمید ہے کہ وہ لوگ ہدایت یافتہ ہوں گے۔

اللہ تعالیٰ جل شانہ کے اس واضح ارشاد کی روشنی میں مسجد کی تعمیر و مرمت تزئین و آرائش اور مصارف میں غیر مسلم کا مال لگانا جائز نہیں ہے۔ تعمیر مسجد فنڈ میں غیر مسلموں سے رضا کارانہ چندہ لینا یا جبری کٹوتی کرنا جائز نہیں ہے اور ایسی حاصل شدہ رقم کا مسجد پر لگانا ناجائز ہے۔ لہٰذا یہ رقم انہیں واپس کر دینی چاہئے۔ اس پر جملہ مفسرین و فقہائے امت کا اجماع ہے۔ 

(تفہيم المسائل: جلد، 1 صفحہ، 169)