ایران میں سنیوں کی سیاسی صورت حال
الشیخ ممدوح الحربیایران میں سنیوں کی سیاسی صورت حال
ایرانی حکومت نے سیاسی طور پر سنیوں کو تقسیم کر رکھا ہے۔ سنی قبائل کے درمیان آپس میں نفرت پیدا کرتے ہیں اور ایک قبیلہ کو مسلح کیا دوسرے کو نہ کیا۔ سنی طلباء کو سنی علماء کے خلاف بھڑکاتے ہیں اور علاوہ ازیں سنی طلباء پر تہمت لگائی جاتی ہے اس سے مجبور ہو کر یہ پاکستان اور یورپ میں بھاگ رہے ہیں۔ سنیوں کے تمام سیاسی حقوق اس ایرانی حکومت نے چھین لیے ہیں۔ جبکہ شیعہ علماء کو سارے حقوق میسر ہیں۔ یہ ہر سیاسی سہولت سے مالا مال ہیں۔ ثقافتی اور اقتصادی سہولیات بھی میسر ہیں۔ یہ فوائد اٹھا رہے ہیں ان کے علماء یہی ظاہر کرتے ہیں کہ سیاسی سطح پر سب برابر ہیں حالانکہ سنی سیاسی علماء کو ایران کی قید میں بند کر دیا جاتا ہے۔ جس عالم کو دیکھا کہ سیاسی طور پر سر اٹھا رہا ہے وہ پسِ دیوار زنداں چلا جاتا ہے۔ اگر تھوڑی سی گہرائی میں اتریں تو پارلیمنٹ سے سنی علماء کو محروم کر دیا گیا ہے۔ تھوڑے سے ارکان ہیں۔ پارلیمنٹ میں تین سو بنچ ہیں ان کے اس لحاظ سے کم از کم سنیوں کے ارکان (90) کی تعداد میں ہونے چاہیے۔ لیکن انہیں اس حق سے محروم کر دیا گیا ہے، بارہ منتخب سنیوں کے ارکان ہیں۔ پارلیمنٹ میں ان کا کوئی وزن نہیں، بلکہ شیعہ ان کے وجود کو اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر کے فوائد حاصل کرتے ہیں جس سے سنیوں کے مفادات کو نقصان پہنچ رہا ہے اور ان کے حقوق مزید خطرہ میں ہیں اور ضائع ہونے کا اندیشہ ہے۔ پارلیمنٹ کا منتخب شخص جو بے چارہ سنی مطالبات اور حقوق کی آواز بلند کرتا ہے وہ بس ایک دفعہ ہی منتخب ہوتا ہے دوبارہ نظر نہیں آتا۔ وہ پارلیمنٹ کی بجائے مقدمات کا شکار ہو جاتا ہے اور اسے سزاؤں کے حوالہ کیا جاتا ہے اور اس کی اہانت کی جاتی ہے جیسا کہ شیخ علامہ نظر محمد بلوچی کیسا تھ ہوا ہے، انہیں گرفتار کر لیا گیا ہے اور ایران کی سیاسی سخت ترین قید میں بند کر دیا گیا ہے۔