سنیوں سے شیعہ عورتوں کے نکاح کا منصوبہ
الشیخ ممدوح الحربیسنیوں سے شیعہ عورتوں کے نکاح کا منصوبہ
حکومتِ ایرانی سنیوں پر غلبہ پانے کے لیے مختلف وسائل اختیار کرتی ہے۔ ان میں سے ایک حربہ یہ ہے کہ شیعہ عورتوں کی سنیوں سے شادی کرواتے ہیں۔ اور یہ حکومت کی طرف سے پیش کش ہوتی ہے ان عورتوں کو یہ سبق دیا جاتا ہے اور انہیں قائل کیا جاتا ہے کہ تم شیعہ مذہب کی داعی ہو اس لیے تم شادی کے بعد اپنے خاوندوں اور ان کے گھر والوں اور اولاد کو شیعیت کی دعوت دینا اور ان سے حسنِ اخلاق کا مظاہرہ کرنا اور خاوند سے معاملات اچھے انداز سے چلانا اور خاوند کی طبیعت اور اس کی شخصیت میں جذب ہو جانا۔
ایرانی حکومت کبھی یہ طریقہ بھی اختیار کرتی ہے کہ ایک سنی شہر میں اعلان کر دیتی ہے کہ ہمارے پاس سو خواتین ہیں جن کی شادیں درکار ہیں جو شادی کی رغبت رکھتا ہو تو اسے پہلی فرصت میں رابطہ کرنا چاہیے۔ تو سنی شہوت رانی کے جذبہ سے اور سفید چھڑی والی حسیناؤں سے مطلب برآری کے لیے بغیر کسی سوچ کے ان سے شادی کر لیتے ہیں۔ یہ شادی خاوندوں اور ان کے اہلِ خانہ کو متاثر کرتی ہے اور یہ شیعی اعتقادات کی طرف مائل ہو جاتے ہیں۔
ظاہر ہے جو بچے ان سے پیدا ہوتے ہیں وہ بھی شیعہ نسل کے ہوتے ہیں یہ ایک لازمی چیز ہے۔