ایران میں سنی نقشہ تبدیل کرنے کا منصوبہ
الشیخ ممدوح الحربیایران میں سنی نقشہ تبدیل کرنے کا منصوبہ
شیعوں نے سنیوں کے علاقہ میں رہائش گاہیں تیار کرلی ہیں اور سرکاری رہائشوں میں انہیں بدل دیا ہے اور سنی شہروں میں دور رہنے والے شیعوں کو یہاں لا کر بساتے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ شیعوں کو گنجان آبادی میں بدلا جارہا ہے۔ سنی علاقوں کا وزٹ کریں، شیعہ کی یہ سرگرمی کہ بہت ہی خوفناک حد تک رہائش گاہیں بنانے میں مصروف ہیں۔ کردستان، ترکمانستان، بلوچستان میں اس کا خاص خیال رکھا گیا ہے۔ آج سے پندرہ برس پہلے زاہدان شہر میں ایک بھی شیعہ نہ رہتا تھا اب ان کی تعداد اس شہر میں تقریباً 10/100 ہے۔
سنی علاقوں میں حکومت شیعوں کو گھر بنانے میں دلیری دیتی ہے اور ان کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔ اس کے مقابلہ میں باہر سے آنے والے سنیوں کو اقامت اختیار کرنے اور رہنے سے روکتے ہیں۔ خصوصاً افغان مہاجرین سنیوں پر پابندی لگاتی ہے جبکہ روس سے جنگ کے دنوں میں جو افغان مہاجر افغانستان سے بھاگ کر آئے تھے ایرانی سنیوں نے انہیں مرحبا کہا تھا۔ ان کی نصرت و حمایت کرتا اور پاس رکھنا یہ اپنا فریضہ سمجھتے تھے وجہ یہ ہے تو محید انہیں متحد رکھتی تھی اور سنی عقیدہ میں مشترک تھے ان کی عادات اور روایات بھی ملتی جلتی تھی اور مقامی بولی ہم آہنگ ہونے کی وجہ سے ان میں یگانگت تھی۔ شیعہ حکومت خوب جانتی ہے جو کہ ہر وقت سنیوں کے خلاف سازشیں کرتی رہتی ہے۔ سنیوں کے علاقہ میں افغانیوں کا آنا ان کے لیے خطرناک ہے، انہوں نے ان افغان مہاجر بھائیوں کے خلاف نفرت ڈال دی۔ اس نے یہ بات عام پھیلا دی ہے کہ ان پر سخت ترین جھوٹے جرائم کے الزامات لگا دیتے ہیں۔ کہ یہاں جتنے جرائم ہورہے ہیں یہی افغانی کرتے ہیں اور نفرت دلاتے ہیں کہ یہ افغانی بہت خطرناک متعدی امراض میں مبتلا ہیں حتیٰ کہ چھ سنی افغانیوں کو انہوں نے مختلف شہروں میں زندہ جلا دیا کہ انہیں جلائے بغیر بیماری کے جراثیم نہ مرتے تھے۔ شیعوں کے ان چھوٹے الزامات کی بہتات کی وجہ سے لوگ ان سنی افغان بھائیوں سے سخت نفرت کرتے ہیں اور جب انہیں دیکھ لیتے ہیں تو فوراً انہیں بستیوں اور شہروں سے باہر نکال دیتے ہیں۔ اس کے برعکس جو شیعہ ہزاری افغان ہیں یہ ایران میں دندناتے پھرتے ہیں اور بغیر کسی روک ٹوک شیعی شہروں میں چلتے پھرتے ہیں۔ بلکہ ہر شہر میں بغیر مزاحمت کے متعہ کی جگہوں میں دادِ عیش دیتے پھرتے ہیں، حالانکہ یہ بھی افغانی ہیں۔