ایران میں سنی علماء کی حالت زار
الشیخ ممدوح الحربیایران میں سنی علماء کی حالت زار
اس ملک میں سنی علمائے کرام پر کیا بیتی ہے اور بیت رہی ہے؟ بہت بڑے فاضل علمائے کرام کو حکومت نے گرفتار کیا، قصور یہی کہ یہ وہابی عقائد رکھتے ہیں اور اسی تہمت کی بنا پر کئی مدارس بھی بند کر دئیے گئے ہیں کہ ان کے بانی وہابی ہیں۔ کرافات میں ایک مدرسہ انہوں نے گرادیا تھا، قصور اس کا بھی یہی کہ اس میں سنی عقیدہ پیدا کیا جاتا تھا۔ شیخ نظر محمد کو انہوں نے گرفتار کر لیا ہے، حالانکہ یہ ایرانی مجلس شوریٰ کا ایک رکن بھی رہے ہیں اور صالح عالم دین ہیں۔ انہوں نے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے شرف و فضل کی بات کی اور انہیں لعنت کرنے اور ان پر سبِ وشتم سے منع کیا، انہیں گرفتار کر لیا گیا اور گرفتاری سے سات منٹ بعد شیخ ٹیلی ویژن کی سکرین پر نظر آئے باتیں کرتے دکھائے گئے کہ میں صدر صدام کے لیے جاسوسی کرتا تھا اور میں عراقی جاسوس ہوں۔ یہاں تک ہی بس نہیں بلکہ ان پر یہ تہمت لگائی کہ ایرانی عدالت نے انہیں زنا کرنے کی پاداش میں حکم دیا ہے کہ انہیں رجم کر دیا جائے۔ یہ سب جھوٹ تھا یہ علمائے اہلِ سنت پر جھوٹ بولتے اور غلط پیش آتے ہیں، معاملہ بہت ہی بھیانک حد تک پہنچایا گیا انہوں نے ایک سنی عالم کو گرفتار کیا قصور یہ تھا کہ انہوں نے خطبہ جمعہ میں ولایتِ فقیہ پر بات کی اور کہا۔ لوگوں میں نبی اکرمﷺ ہی معصوم ہیں، آپ کے سوا کسی اور کے متعلق معصوم ہونے کا عقیدہ رکھنا ہمارے لیے جائز نہیں، اس خطبہ کے بعد انہیں جیل بند کر دیا گیا، شیخ ایک ہفتہ ہی جیل رہے ہوں گے کہ ریڈیو نے ان کی توبہ کا اعلان کر دیا کہ انہوں نے اپنی رائے سے معذرت کرلی ہے اور ایک جماعت سے رو برو انہوں نے ولایتِ فقیہ کا نظریہ لوگوں کو تسلیم کرنے کا حکم دیا، بعد میں ایک بہت بڑے عالم نے کہا: رائے سے رجوع کی وجہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا: واللہ! میں اپنے عقیدہ سے پھر انہیں، میں مجبور ہوں۔ ہوا یہ کہ قید میں میرے پاس دس آدمی آئے وہ انقلابی چوکیدار تھے ایک آدمی ان کے سا تھ وہ آیا جس نے سیاہ رنگ کی پگڑی پہن رکھی تھی وہ ان نوجوانوں کو میرے ساتھ بدفعلی پر ابھار رہا تھا۔ یا اس نے اس قول سے رجوع کا مطالبہ کیا اور وہ شیعہ عالم کہہ رہا تھا کہ نو مجوانو! اگر تم اس کے ساتھ بدفعلی کرو گے تو اللہ کے ہاں ثواب پاؤ گے اور اس فعل کے بعد تم پر غسل بھی نہیں۔
ایران کی خبیث چالبازیاں:
ان آیات کہلوانے والوں کی خبیث حکومت بہت چالباز ہے۔ اس نے ایک جدید لشکر تیار کیا ہے یہ ایران کے ہر علاقہ میں ہے اور سنی علاقوں میں سنی افراد سے مرتب کرتے ہیں اور انہیں تنخواہ نہیں دیتے۔ اسے لشکرِ سنی کا نام دیتے ہیں انہیں کہتے ہیں کہ اپنی تنخواہ خود حاصل کرلو۔ اسلحہ وغیرہ دیتے ہیں یہ پھر راستوں پر رکاوٹیں کھڑی کرتے ہیں اور سنی علاقوں میں ایسا کرتے ہیں کہ گاڑیوں اور گزرنے والوں کو کھڑا کر لیتے ہیں اور گاڑیوں والوں سے مالی ٹیکس مانگتے ہیں اس کی وجہ سے حادثات رونما ہوتے ہیں اور کتنے ہی سنی افراد قتل ہوئے ہیں یہ لشکر آپس میں حکومت کے کارندوں کے سامنے لڑ پڑتے ہیں۔ نبزین کے ایک اسٹیشن پر یہ فورس ایک دوسری بستی کی فورس سے ملاقات کرتی ہے ان کے درمیان اختلاف واقع ہوا یہ اختلاف ختم نہ ہو سکا اس فورس میں (12) مسلمان شہید ہوئے۔ اس لرزا دینے والے حادثہ کے بعد اہلِ علم اور سنی دانشور اٹھے اور لوگوں کے سامنے وضاحت کی اور اس فورس کے سنی علاقہ میں انہوں نے حکومت کے عزائم کی عقدہ کشائی کی، بہت سارے لوگوں نے یہ فورس چھوڑ دی اور شیعہ حکومت کو اسلحہ واپس کر دیا۔ حکومتِ ایران نے شیعیت اختیار کرنے والوں کے لیے بہت بھاری انعامات مقرر کر رکھے ہیں، سنی علماء کو تو تنخواہیں دیتے ہیں اور امتیازی حیثیت سے نوازتے ہیں۔ یہ بات بہت غمزدہ کر دینے والی ہے کہ ایک قبیلہ کے نصف آدمی شیعہ بن گئے ہیں اور بعض ایسے علاقے ہیں جہاں شیعہ 80/100 ہیں۔ حکومت نے انہیں فوراً زرعی زمینیں انعام میں دی ہیں اور ساتھ ہی سیرابی کا بندوبست بھی کر دیا ہے اور یہ اراضی ان کی ملکیت میں دے دی ہیں۔