Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

ایسے گروہ کو چندہ دینا جو دین میں تحریف کرتا ہے


سوال: مسلمانوں کا ایک ایسا گروہ جو دینِ حنیف میں کھلم کھلا ترمیم و تخفیف (اپنی ضروریات کے مطابق) کرتا رہے غیر اللہ کے نام نذر و نیاز بھی دیتا رہے بالفاظِ دیگر شرک کا مرتکب ہوتا رہے تو کیا ایسے گروہ کو دین کے کسی کام میں دستِ تعاون بڑھانے کو کہا جا سکتا ہے جبکہ وہ پہلے کی طرح اپنے خود ساختہ طور طریقوں پر اڑے رہیں حالانکہ ایسے لوگوں کے بارے میں قرآنِ کریم کے یہ الفاظ "إِنَّ ٱلشِّرۡكَ لَظُلۡمٌ عَظِيمٌ"۝(سورۃ لقمان: آیت، 13) موجود ہوں۔ اور اگر ایسا گروہ دین کے نام پر کسی قسم کی مالی یا دیگر قسم کی امداد کی درخواست کرے تو کیا ایسے لوگوں کی مدد کرنا جائز ہے؟

جواب: جو لوگ دین میں تحریف اور کھلم کھلا غیرُ اللہ کے نام پر نذر و نیاز دیں تو انہوں نے شرک کا ارتکاب کیا ہے اور شرک سب سے بڑا گناہ ہے جو توبہ کے بغیر ناقابلِ معافی ہے۔ ایسے لوگوں سے ایسے کاموں میں ہرگز تعاون نہیں کرنا چاہیئے جن کے ذریعے شرک و بدعت پھیلتا ہو اور دین کی بنیادوں کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو۔ اس سلسلے میں قرآنِ کریم کا اصول بڑا واضح ہے"وَتَعَاوَنُواْ عَلَى ٱلۡبِرِّ وَٱلتَّقۡوَىٰ‌ۖ وَلَا تَعَاوَنُواْ عَلَى ٱلۡإِثۡمِ وَٱلۡعُدۡوَٲنِ‌ الخ(سورۃ المائدہ: آیت 2) کہ نیکی اور تقویٰ کے کاموں میں ایک دوسرے سے تعاون کرو اور گناہ اور زیادتی کے کاموں میں مت تعاون کرو۔ ظاہر ہے کہ شرک سب سے بڑا گناہ اور زیادتی کا کام ہے۔ ایسے کاموں میں تو تعاون کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ( فتاویٰ صراطِ مستقیم: صفحہ، 526)