Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

سنیوں کے مطالبات

  الشیخ ممدوح الحربی

سنیوں کے مطالبات

سنی لوگ جو ایران میں پریشانیاں اٹھا رہے ہیں اور جو خدمات سرانجام دے رہے ہیں ان کا تذکرہ کرتے ہیں:

  1. سنی علاقوں میں فقر و فاقہ چھایا رہتا ہے جیسا کہ کردستان، بلوچستان اور ترکم کا صحراء اور بندر عباس وغیرہ کے علاقے فقر میں پس رہے ہیں۔ یہاں تعاون مفت مال کے ذریعہ نہیں کرتے، بلکہ یہاں فیکٹریاں اور کارخانے لگائے جاتے ہیں ان علاقوں کے لوگ ان کی نگرانی کرتے ہیں تاکہ کاروبار بھی چلتا رہے اور اس علاقہ کے سنیوں کو رزقِ حلال بھی وافر مقدار میں ملتا رہے تاکہ انہیں نفسیاتی اور مادی اطمینان رہے اور باہر والے بھائیوں کی بھی مالی مدد بھی کر سکیں۔ سنیوں کا ایرانی حکومت سے ایک یہ مطالبہ ہے کہ ان کے فقر کا علاج کیا اور سکون دیا جائے۔
  2. سنیوں کا مطالبہ یہ ہے کہ فارسی زبان میں انہیں ریڈیو اور ٹیلیویژن پر ایران سے باہر نشریات کی اجازت دی جائے یہ اندرون ایران اور بیرون ایران ہندوستان پاکستان اور افغانستان اور وسطِ ایشیاء کی جمہوری ریاستوں میں بھی دیکھی جائیں کیونکہ ان علاقوں میں لاکھوں مسلمان فارکی زبان بولتے ہیں۔
  3.  ایران کے سنیوں کا مطالبہ ہے کہ عقیدہ کی کتابوں کو فارسی میں مترجم کرنے کی اجازت دی جائے مثلاً شیخ الاسلام ابنِ تیمیہؒ امام محمد بن عبدالوہابؒ اور ان کے شاگردوں کی کتابیں امام عبد العزیز بن بازؒ، علامہ محمد صالح عثیمینؒ محدث محمد ناصر الدین البانیؒ وغیرهم ائمه کرام جنہوں نے ایسے مدارسِ علمیہ ترکہ میں چھوڑے ہیں جن کی بنیاد اہلِ حدیث اعتقادات پر رکھی گئی ہے۔ ان کی کتب کا بھی ترجمہ فارسی زبان میں کر کے انہیں پھیلایا جائے۔
  4.  مطالبہ یہ ہے کہ علاقہ سے نمایاں داعیوں کو جو کہ سنی عقائد کی دعوت دیں انہیں اجازت دی جائے کہ یہ ایران میں بغیر رکاوٹ دعوت دیں اور انہیں اچھے عہدوں پر لگایا جائے تا کہ وہ اپنے اہل و عیال کی معیشت سے بے فکر ہو کر دعوت و تدریس اور اجتماعی سرگرمیوں کو جاری رکھ سکیں اور سنی عوام کی خیر و فلاح کا کام کر سکیں۔
  5. ایران میں سنی علماء کو دعوت دے کر ان کی میزبانی کی جائے، حکومتی سطح پر قائم ہونے والی عالمی کانفرنسوں کے انعقاد کا شرف حاصل کیا جائے، جیسا کہ رابطہ عالمِ اسلام یا فقہی اجلاس یا وزارتِ اوقاف کی طرف سے بلائی جانے والی کانفرنس وغیرہ کی میزبانی کا ایران شرف حاصل کرے۔ تاکہ ہمارے سنی علماء کا مرتبہ بلند ہو اور تمام دنیا کے کونے کونے میں ان کا آپس کا رابطہ مضبوط ہو سکے۔
  6. تدریسی و تعلیمی سہولتیں دی جائیں، یعنی طلباء کی کفالت کا ذمہ اٹھایا جائے کہ جو ایران میں سنی طلباء زیرِ تعلیم ہیں انہیں سہولت دی جائے تاکہ وہ علم حاصل کر سکیں۔ زاہدان میں ایک دینی سب سے بڑا سنی مدرسہ جو شیخ عبد العزیز بن بازؒ نے تعمیر کیا تھا یہاں طلباء کو ناشتہ بھی میسر نہیں، یہاں تک نوبت ہے کہ دن میں صرف دو مرتبہ کھانا کھاتے ہیں۔
  7. مطالبہ یہ ہے کہ جو کہ ہم ترین ہے خلیج کی ریاستوں کے ساتھ مشترکہ لائبریریاں اور اشاعتی ادارے قائم کرنے کی سنیوں کو اجازت ہو جو کہ ہر سال طہران میں منعقد ہوا کرے یہ سنیوں کے لیے بہت مفید ہے۔ یہاں توحید کی کتابوں کی خرید و فروخت ہوگی اور صاف ستھری سنی کتابوں کا تبادلہ ہوگا یہ ایک عظیم جہاد اور اللہ کی قربت و نزدیکی کا کام ہے۔
  8.  موسم حج میں حرمین شریفین میں فارسی زبان میں عقیدہ توحید پر دروس کا اہتمام کیا جائے وجہ یہ ہے کہ بہت سارے شیعہ ایران میں ہونے کے باوجود اس عقیدہ شیعہ سے نفرت رکھتے ہیں لیکن ان کے پاس اس کا متبادل نہیں، یہ دروس ان کے لیے بہت مفید اور نفع رساں ہوں گے۔
  9.  وہ علمائے کرام جو شیعیت ترک کر چکے ہیں اور سنیت میں شامل ہو چکے ہیں اور انہوں نے اس کی تردید میں کتابیں لکھی ہیں انہیں ضرور شائع کیا جائے۔ جیسا کہ آیت اللہ برقعی ہے یہ ٹینی کا دوست تھا اس نے کئی کتابیں تالیف کی ہیں جن میں شیعیت کی تردید لکھی ہے۔ اس کی کتابوں کو فارسی زبان میں شائع کیا جائے اور حاجیوں پر تقسیم کی جائیں اور جو فارسی میں ہیں ان کا عربی ترجمہ کر کے انہیں پھیلایا جائے۔ خصوصاً تفسیرِ قرآن کی ان کی کیسٹیں عام کی جائیں، جن میں انہوں نے شیعہ خرافات کا زبردست رد کیا ہے۔
  10. ایران کی پڑوسی ریاستوں میں اور ایران سے سنی طلباء کے درمیان ملاقات کی اجازت ہو تاکہ یہ اپنے ایرانی بھائیوں اور دوستوں سے مل کر ایک دوسرے کے حالات سے واقف ہوسکیں، مدراس و مساجد اور پڑھائی کے معاملات سے آگاہ ہوں۔ اور جو رسول اکرمﷺ نے مسلمانوں کو جسدِ واحد بن کر رہنے کی وصیت فرمائی ہے اس پر عمل ہو سکے۔

 بحث

ایران میں سنیوں کی حالت زار والے چیپٹر کے آخر میں ہم یہ گزارش کرتے ہیں کہ نہایت ہی افسردہ الفاظ میں کہنا پڑ رہا ہے کہ عیسائیوں کی حکومت ہے جو ان کا دفاع کرتی ہے ان کی نصرت اور تقویت کا باعث ہے۔ اور یہودیوں کی ریاست ہے۔ شیعوں کی ریاست ہے مگر ایران میں سنیوں کی حالت زار پر ایک آنسو بہانے والی آنکھ موجود نہیں!

ان کی آوازیں گلے میں اٹکی ہیں جو اشکوں اور گرم آہوں میں ڈھل گئی ہیں ان کے غم اور پریشانیاں سالوں پر محیط ہیں جن سے فضا سوگوار ہے اور ہم خوابِ غفلت میں پڑے ہیں میں تو یہی التجا کر سکتا ہوں کہ اللہ کریم میں اس کے فعل سے بیزار ہوں اور ان کے عمل سے معذرت خواہ ہوں تاہم علم کے بعد معذرت کام نہیں آتی۔

اے اللہ! ایران میں ناتواں سنیوں کی نصرت و مدد فرما۔ ان کے بیٹوں، عورتوں، ان کے دین ان کی عزتوں، ان کے مالوں، ان کے مدرسوں اور مساجد کو ان خبیث کینہ توز دشمنوں سے محفوظ فرما۔ اے میرے اللہ! ان کے دل کتاب و سنت سے وابستہ کر دے، ہر جگہ سنیوں کی حفاظت فرما۔ یہودیوں، ہندوں، شیعوں، عیسائیوں، علمانیوں اور اباحت پسندوں اور صوفیوں کو جو گمراہی کا طوفان اٹھائے سنیوں موحدوں کے خلاف بدتمیزی بپا کیے ہوئے ہیں انہیں پکڑ لے۔ ہمارے علماء اور امرا کو سنیوں کی حمایت میں کمر بستہ کر دے ان مسلمان بادشاہوں کے ہاتھ میں شمشیرِ حق دے دے کہ ہر ظلم و شرک کا ہر شہر سے خاتمہ کردیں۔ امت کو متحد کر دے اور ان کی مدد فرما۔ خبیث فاجروں اور اشرار کو دور کر دے۔ اس سرزمین کو بدعت، شرک اور ہر برائی سے پاک کر دے۔ اللہ ہم نے تیرے بندوں تک پیغام پہنچا دیا ہے۔ 

صلی الله علی محمد و آله وصحبه وسلم۔