غیر مسلموں کے جنازے اور مذہبی رسموں میں شرکت کرنا
سوال: اگر کوئی عیسائی فوت ہو جاۓ تو اس کی آخری رسوم میں مسلمان کس طرح شرکت کر سکتا ہے؟ نیز کیا مسلمان اس کی بخشش کے لیے دعا کر سکتا ہے؟
جواب: غیر مسلم چاہے عیسائی ہو یا یہودی یا ہندو اور سکھ اِن کے جنازے میں مسلمان کے لیے شرکت جائز نہیں، وہ اپنے مخصوص طریقے اور مذہب کے مطابق آخری رسومات ادا کرتے ہیں، جنہیں اسلام درست نہیں سمجھتا۔ اس لیے مسلمان کے لیے ان کی کسی بھی مذہبی رسم میں شرکت صحیح نہ ہوگی۔ اسی طرح قرآنِ کریم کی واضح نص ہے کہ مشرکین و کفار اور منافقین کے لیے بخشش کی دعا کی اجازت نہیں ہے۔
خود حضور اکرمﷺ کو بھی ان کے حق میں دعا کرنے سے منع کر دیا گیا تھا اس مسئلے کے درج ذیل آیات قرآنی سے مزید وضاحت ہو جاتی ہے:
- اے نبیﷺ آپ بخشش مانگیں یا نہ مانگیں برابر ہے اگر ستردفعہ بھی بخشش طلب کریں تو اللہ تعالیٰ انہیں ہرگز معاف نہیں کرے گا کیونکہ انہوں نے اللہ تعالی اور اس کے رسولﷺ کا انکار کیا۔ (سورۃ التوبہ: آیت 80)۔
- نبیﷺ اور اہلِ ایمان کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ مشرکین کے لیے بخشش مانگیں اگرچہ وہ ان کے قریب ہی کیوں نہ ہو جب یہ پتہ چل گیا کہ یہ لوگ اپنے بد اعمال کی وجہ سے جہنم والے ہیں۔ (سورۃ التوبہ: آیت 113)۔
- اے نبی جب ان میں سے کوئی مر جائے تو اس پر نہ تو نماز پڑھیں اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہوں، کیونکہ انہوں نے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کا انکار کیا اور اسی فسق کی حالت میں مر گئے۔ (سورۃ التوبہ: آیت 84)۔
( فتاویٰ صراطِ مستقیم: صفحہ، 259)