عاشورہ کے متعلق موضوع روایات اور رافضیوں کے افعال شنیعہ
یوم عاشورہ کے متعلق بہت سی موضوع اور جھوٹی روایات گھڑی گئی ہیں جن کو نیم ملا، شکم پرست واعظ عبدالدرھم والدینار، اور گمراہ فرقوں کے لیڈر اور رافضی علماء بڑے زور سے بیان کرتے ہیں، جن کی تفصیل شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمہ اللہ نے اور دیگر محققین نے اپنی اپنی تصانیف میں کی ہے۔ باطل واقعات اور جھوٹی روایات اور بے بنیاد الزامات اور موضوع حکایات اور غلط رسومات کی بناء پر شیعوں نے کئی ایک چیزیں اختراع کر لی ہیں اور ان کو مذہب اسلام قرار دے رکھا ہے اور جاہل حکومت نے اس شعار کو مذہبی تسلیم کر چھوڑا ہے حالانکہ بروئے قرآن و حدیث کا کوئی ثبوت نہیں ہے بلکہ وہ صریح شرک یا بدعت ہے مثلاً تعزیہ اور تابوت بنانا، گھوڑے نکالنا، رونا پیٹنا، نوحہ کرنا، ماتم و شیون کرنا،چیخنا چلانا، واقعاتِ کربلا کو جھوٹ ملا کر بیان کرنا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین پر تبرا کرنا اور لعنت بھیجنا (العیاذ باللہ) ماتمی لباس پہن کر سینہ کوبی کرنا، باجوں گاجوں کے ساتھ تعزیہ کا جلوس نکالنا، مردوں اور عورتوں کا اجتماع کرنا، تعزیہ کی نزریں نیازیں، حضرت حسین رضی اللہ عنہ اور ائمہ اہلِ بیتؓ کو پکارنا اور ان سے فریاد کرنا اور حاجات چاہنا ان کے نام کی سبیلیں لگانا، ظاہر میں ماتم اور حقیقت میں عید منانا، قسم قسم کے کھانے پکانا اور اپنی بنائی ہوئی چیزوں کو اصلی چیزوں کا حکم دینا اور ان مصنوعی چیزوں کی بت پرستوں کی طرح تعظیم کرنا، پھر ان کو توڑ پھوڑ کر خود ہی ان کی بے حرمتی کرنا وغیرہ وغیرہ شرکیات و بدعات محض شیعہ لوگ کر رہے ہیں۔
(فتاویٰ حصاریة ومقالات علمیة: جلد، 7 صفحہ، 168)