شیعوں سے میل ملاپ کرنا اور ان کی رسومات میں شامل ہونا
رافضی شیعہ اور فرقہ خارجی کے بالمقابل گروہ اہلِ سنت ہے جو ان تمام شرکیہ و بدعیہ رسومات محرم سے محفوظ ہے اور ان ہر دو گمراہ فرقوں سے علیحدہ ہے۔
اور بعض نادان سنی ایک دوسرے کی دیکھا دیکھی اور بعض تماش بینی کے طور پر، بعض حرص، لالچ کی بناء پر، شیعہ کے اجتماع اور جلوسوں میں شریک ہو جاتے ہیں اور بعض تماشا کے طور پر ان کے ساتھ شامل ہو جاتے ہیں جو صریح گناہ ہے تمام اہلِ سنت و الجماعت حضرات کی خدمت میں عرض ہے کہ سنی اور رافضیوں کے درمیان بعد المشرکین ہے ہر دو کے مذہب الگ الگ ہیں اور عقائد جدا، اعمال جدا ہیں، ان سے میل ملاپ کرنا اور ان کی رسومات میں شامل ہونا کبیرہ گناہ ہے اور بروئے قرآنِ مجید میں شامل ہونے والے شیعہ ہی شمار ہوں گے اور اہلِ سنت سے خارج ہو جائیں گے اہلِ سنت حضرات کو کچھ شرم کرنی چاہیے کہ جو فرقہ قرآنِ کریم کو صحیح اور محفوظ نہیں مانتا اور یہ کہتا ہے کہ قرآنُ کریم ہمارے لیے کوئی دلیل نہیں ہے اور یہ کہتا ہے کہ قرآن کامل نہیں ہے بلکہ خلفاء راشدینؓ نے اس میں تغیر تبدل کر دیا ہے اور وہ اس قرآن کے ماننے سے انکار کرتا ہے اور خلفائے راشدینؓ اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین پر تبرا کرتا ہے لعنت بھیجنا ثواب جانتا ہے اور نفاق اور تقیہ کو اسلام قرار دیتا ہے اور تارکِ تقیہ کو مثل تارکِ نماز تصور کرتا ہے تو پھر ایسے فرقے سے میل ملاپ کرنا اور ان کی رسومات میں شرک ہونا کس طرح جائز ہے؟ خصوصاً جبکہ یہ رسومات خود ہی شرک و بدعت ہیں کیا آپ حضرات اپنا مذہب اہلِ سنت چھوڑ کر شیعہ اور رافضی تو نہیں بن رہے؟ ذرا غور کریں۔
(فتاویٰ حصاریة و مقالات علمیة: جلد، 7 صفحہ، 169)