شیعہ لوگ تقیہ کے طور پر اہلِ سنت سے میل جول، ظاہری اتفاق، سیاسی امور میں مشارکت کر لیتے ہیں اور سنی لوگ جو قرآن و حدیث سے نا واقف ہیں، سادہ لوح ہیں، بھولے بھالے ہیں، اور ان رافضیوں (شیعوں) کے اجتماع میں جلوسوں میں رسومات میں شریک ہو کر ان کا شکار ہو جاتے ہیں اور بالآخر مذہب اہلِ سنت سے خارج ہو کر شیعہ بن جاتے ہیں۔ چنانچہ مولوی خیرات احمد وکیل شیعہ اپنی کتاب نور الایمان میں تعزیہ اور اس کے متعلقات پر بحث کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ مطلب صاف ہے کہ تعزیہ وغیرہ سے واقعاتِ کربلا پر نظر رہتی ہے۔ اور شیعہ مذہب زندہ رہتا ہے۔ بعض سنی چونکہ سادہ لوح اور بھولے ہوتے ہیں، وہ ایسے وقت میں جذبات اور ہنگامی جوش سے متاثر ہو کر شیعہ مذہب قبول کر لیتے ہیں۔ پس اس تحریر کو پڑھ کر ہمارے سنی بھائیوں کو کچھ غیرت کرنی چاہیے کہ ان رافضیوں کے بالکل قریب نہ جائیں اور ان کے جلوسوں اور ان کے اجتماعوں اور کھانے پینے کی چیزوں سے بچیں کہ یہ سب حرام ہیں اور علماۓ اہلِ سنت کو بھی چاہیے کہ اپنے مذہب کی حفاظت کریں کہ رافضی لوگ تقیہ اور اہلِ بیتؓ کی ظاہری محبت کے فریب سے سنیوں کو شیعہ بنا رہے ہیں۔ اور اپنے اجتماعوں اور جلوسوں میں سنیوں کو شامل کر کے اپنے اندر جذب کر رہے ہیں آپ حضرات متفقہ طور پر کوشش کریں کہ کوئی سنی ان رافضیوں کے ساتھ ان کی رسومات میں شمولیت نہ کرے۔(فتاویٰ حصاریة و مقالات علمیة: جلد، 7 صفحہ، 170)