Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

عراق میں ایرانی منشیات

  الشیخ ممدوح الحربی

عراق میں ایرانی منشیات

ایران نے عراق میں منشیات کا زہر پھیلا دیا۔ عراق کے نوجوانوں کو اس کا ہدف بنایا خصوصاً جنوبی عراق میں رہنے والوں کو اس کا منظّم طور پر شکار بنایا گیا ہے۔ یہ ایرانی زائرین کے ذریعہ پہنچایا جاتا ہے۔ مرد یا عورت جو بھی ایران سے عراق میں زیارتوں کے لیے جاتا اس کے ذریعہ یہ منشیات وہاں منتقل کی جاتی ہیں۔ عراق کی جنگ کے بعد عراقی پولیس نے 14 افراد گرفتار کیے تھے جن سے 45 کلو گرام ایرانی ہیروئن برآمد ہوئی نجف اور کربلاء میں اسے تقسیم کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔ عراق کے سابق وزیرِ دفاع مازم شعلان نے اعلان کیا کہ سوڈان کا شہری جو ایرانی نمائندوں میں شامل ہے اس سے کئی کلو ہیروئن نکلی ہے جو کہ سخت زہریلی ہے۔ لہٰذا اسے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اس کا منصوبہ یہ تھا اسے شط الحلہ میں ڈالے تاکہ وہاں کے رہائشیوں کو مار دے یہ سنی نعرہ بلند کرتے ہیں اور مسئلہ مقابلہ کے لیے ابھارتے ہیں اور عراقی افراد میں اشتعال پیدا کرتے ہیں اس لیے ان کے پانی میں یہ زہر ملا کر انہیں برباد کر دے۔

عراق میں منشیات کے خلاف کام کرنے والی جمیعت نے اعلان کیا تھا کہ عراق منشیات کے خلاف جہاد کرنے میں اور اسے ختم کرنے میں پہلے درجے پر کھڑا ہوگا جیسا کہ اس کے آنے سے پہلے تھا اب اس لعنت کو ختم کرنا ہے۔ اس نے جنوبی عراق میں ایڈز کا مرض پھیلا دیا ہے۔ 2005-9-5 میں یہ بیان آیا تھا کہ عراق کے آدمیوں نے پانچ ایرانیوں کو پکڑا جن سے 50 کلو ہیروئن برآمد ہوئی۔ جو سانیڈ پوٹا شیوم، سے تیار ہوئی تھی جو کہ قاتلِ زہر ہے یہ فلوجہ شہر کے قریب اسٹیشن سے دستیاب ہوئی یہ انہوں نے شہر کے پانی میں ملانی تھی ان کی نیت تھی اسے ٹینکوں میں ملا دیں آپ یقین کریں اس مواد سے تیار کردہ ایک کلو ہیروئن ایک پورے شہر کو برباد کرنے کے لیے کافی ہے۔

4-9-2005 میں عراق کی وزارت صحت نے پانچ پک اپ قبضہ میں لی تھیں۔ جو خراب دوائیاں لادے ہوئے تھی۔ ان میں منع حمل والی ادویات بھی تھیں۔ ان کا ارادہ تھا انہیں سنی علاقوں میں تقسیم کیا جائے۔