تعزیہ بنانے والے اسلام سے خارج ہیں
تعزیہ اور روضہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی نقل بنانا اور اس کا جلوس نکالنا اور سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کی روح کو اس میں حاضر ماننا اور ان کو پکارنا اور ان خود ساختہ چیزوں کو سجدے کرنا اور ان کے نام نظریں نیازیں دینا اور عرضیاں لکھ کر ساتھ لٹکانا اور اردگرد گھومنا وغیرہ وغیرہ امور شرک و کفر ہے۔ شیعہ مذہب کی کتاب من لا یحضرہ الفتیہ کہ صفحہ، 37 میں ہے کہ: حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: من جلد قبرا او مثل مثالا فقد خرج من الاسلام کہ جس نے قبر کو پھر نیا بنایا یا اس کی مثال یا نقشہ تیار کیا تو وہ اسلام سے خارج ہوا۔ یعنی جو شخص اس طرح نقلی چیز بنا کر اس پر اصلی کے احکام جاری کر دے تو وہ اسلام سے خارج ہے پس اس طرح تمام تعزیہ اور روزہ کے نقل اتارنے والے کافر ہوئے جو اس نقلی چیز پر اصلی کا حکم نافذ کرتے ہیں اور ان خود ساختہ مورتیوں سے مدد مانگتے ہیں اور یہ اعتقاد رکھتے ہیں کہ ہماری آوازیں سن کر حاجات پوری کریں گے، یہ عقیدہ شرک ہے۔
(فتاویٰ حصاریة و مقالات علمیة : جلد، 7 صفحہ، 171)