عراق میں ایرانی مفاد کیا ہیں؟
الشیخ ممدوح الحربیعراق میں ایرانی مفاد کیا ہیں؟
فارسی خواب پورا کرنے کے لیے ایران عراق کو مین دروازہ تصور کرتا ہے وہ شیعہ بادشاہت قاںٔم کرنا چاہتا ہے، خمینی کا یہی دعویٰ تھا کہ عالمِ اسلام کو شیعہ بادشاہت میں تبدیل کرنا ہے۔ انقلاب خمینی کا یہ شروع سے اعلان ہے اور عراق اس وجہ سے بھی اہمیت رکھتا ہے کہ یہ تیل کا اہم خزانہ ہے، اور ایران اس پر قبضہ کر کے یہ دولت حاصل کرنا چاہتا ہے۔ اس کا تیل ایک سو بارہ ملر پر مل نکلتا ہے۔ راحت قاضی جو کہ عراقی معاملات کا خصوصی ماہر ہے اور پیٹرولیم کے ادارہ کا خاص افسر ہے کہتا ہے:
النفط المعراق کنز القرآن المیلادی الحادی والعشرین۔
"عراقی تیل اکیسویں صدی کا خزانہ ہے۔"
نبیل شعیب کہتا ہے:
ان البشر العراقیه کانت وما تزال تعطی من النفط الخام یومیا اکثر من ثلاثة عشر الف یرمیل فی غالب الحالات۔
"عراقی کنوںٔیں خام تیل نکال رہے ہیں۔ یہ روزانہ تیرہ ہزار پرمل سے زیادہ نکال رہے ہیں۔
جن کنووں پر امریکہ نے قبضہ کر لیا ہے وہ اور سعودی عرب اور کویت اور ایران کے کنویں سب ملاںٔیں تقریباً ساٹھ فیصد بنتے ہیں۔ عراق کے تنہا 40 فیصد ہیں یہی وجہ ہے کہ ایران اس کے باوجود ایک ہزاروں پرمل تیل حاصل کرتا ہے وہ بھی عراق کے تیل پر نظر لگائے بیٹھا ہے۔ ایران کا عراق میں گہرا مفاد یہ ہے کہ عراق ایران کی تجارتی محل وقوع کے لحاظ مناسب ہے اور دفاع کے لیے مفید ہے ایران کے نظام کو تبدیل کرنے میں عراق بنیادی دروازہ ہے عراق ایران کے لیے وہی حیثیت رکھتا ہے جو بازار میں سکہ کی حیثیت ہوتی ہے اسی وجہ سے ایران اس میں خمینی بادشاہت کا اعادہ چاہتا ہے۔
یہ بات ہماری انکھوں سے اوجھل نہیں ہونی چاہیے کے ایران کچھ عرصے سے خلیج کے علاقے میں اشتعال انگیز کردار ادا کر رہا ہے چند ہفتوں کی بات ہے اس نے برطانیہ کا بحری بیڑا روک لیا ہے اس سے ایران کا واضح مقصد یہی نظر آتا ہے۔ امارات، قطر اور عمان کی کشتیوں نے ایران کی کشتیوں کو روکا ہے جنہیں ایران شکار والی کشتیاں بتاتا ہے۔ اس طرح ان کا ٹکراؤ قتل تک نوبت بھی پہنچا دیتا ہے۔ اور قید بھی ہوتے ہیں، حالانکہ یہ ایرانی کشتیاں شکاری نہیں ہوتیں ان میں آلات جاسوسی اور دیگر الیکٹرانک ہتھیار، نصب ہوتے ہیں۔ اور ملاحوں کے روپ میں نمائندے ہوتے ہیں جو خوف کے وقت ایرانی انقلاب کے پاسداران کا ساتھ دیتے ہیں اور امریکی سرگرمیوں کی جاسوسی کرتے ہیں۔ اور یہ خلیجی ریاستوں کے پانیوں میں داخل ہونے کی راہ ہموار کرتے ہیں اس تفصیل کی روشنی میں ہم کہہ سکتے ہیں کہ ایرانی سرگرمی نے جو قدم اٹھایا ہے وہ سیدھا عراق کے میدان میں اترتا ہے۔
- شیعہ کی ساری قیادت اور تنظیمیں عراقی میدان میں دوڑ لگائے ہوئے ہیں علی سیستانی اور تیار صدر جن کی قیادت کر رہے ہیں یہ شیعیت کی راہ پر گامزن ہیں اور سیدھا عراق میں جانا ان کی منزل ہے۔ ایک اور خاموش ایرانی سرگرمی ہے جنوب کے شہروں میں مدرسی جس کی تنظیم العمل الاسلامی ہے یہ بھی شیعیت کا کام کر رہی ہے یہ تنظیم مضبوط ہے اور شیعی دین پر اس کا ہولڈ ہے۔ اسے مضبوط دینی مرکزیت حاصل ہے ایران اس سے ڈالروں کی صورت میں تعاون کرتا ہے یہ بات شک سے بالاتر ہے کہ ایرانی سیاست شیعی تنظیموں کے سہارے ہی چل رہی ہے اور ہر شخص یا خاندان یا قیادت کے ساتھ معاملہ انہی کے بل بوتے پر کیا جاتا ہے اور شیعی کامیابی کا اسی پر انحصار ہے۔
- ایرانی نمائدے عراق میں تسلسل سے آتے جاتے ہیں۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ سیاسی اور مذہبی شیعہ تنظیمیں حکومت کی مجلس تک پہنچ چکی ہے، ایک اخبار نے بتایا ہے کہ عراق میں ایران کی تنظیموں کے 18 دفاتر کا افتتاح ہو چکا ہے ان میں سہر فرصت جمعیتہ خبریہ ہے۔ اس میں فقراء سے مالی تعاون کیا جاتا ہے۔ دوائیں اور غذائی ضروریات تقسیم کی جاتی ہیں اور ان کے ذریعے ہی مقدس مقامات تک جایا جاتا ہے۔ اس پر کروڑوں ڈالر خرچ ہو رہے ہیں عراق میں ایک ایرانی منصوبہ یہ بھی ہے کہ شیعہ مذہب والوں کی دوستی خریدی جاتی ہے اور لاکھوں ڈالروں کے اخراجات سے ایران کا دفاع کیا جاتا ہے اور اس کے موقف کی تحسین کی جاتی ہے کبھی تو شاہراؤں پر منبر رکھ کر یہ فریضہ سر انجام دیا جاتا ہے اور ذرائع ابلاغ سے کام لیا جاتا ہے ایک وضاحت کے مطابق ایران نے 27 سو رہائش گاہیں فلائٹ اور کمرے خرید رکھے ہیں جو عراق کے مختلف علاقوں میں ہے خصوصاً نجف کربلاء میں کثرت سے ہیں اس میں ایرانی جاسوس رہتے ہیں۔
- ایران سے عراق میں افراد اور مال کثرت سے منتقل ہو رہا ہے ایران کے نقدی تعاون کا حجم جو اکیلے مقتضیٰ صدر تک پہنچتا ہے ابھی دوسری شیعہ تنظیموں کی بات نہیں کرتے 80 ملین ڈالر سے زیادہ ہے ۔
دوسری جانب تربیت یافتہ آدمی ہیں اور انسانی تعاون غذاء ادویہ، سامان اور فرنیچر وغیرہ یہ بھی بھیج رہا ہے اس کا نتیجہ ہے کہ عراق کے بازاروں میں مال پڑا ہے اور تجارتی کمرے اور گودام ایرانی تجارت سے معمور ہیں اور اس کے ذریعے حکومتِ عراق میں رخنہ اندازی ہو سکتی ہے اور کردی شیعہ ایرانی شیعہ کے ساتھ مل کر برازانی کی جماعتیں اور طالبانی کی تنظیمین مل کر سب لوٹ رہی ہے جہاں تک ان کا ہاتھ پہنچتا ہے لوٹ رہے ہیں اور پھر ایرانی تاجروں کے ہاں فروخت کرتے ہیں یہ فائدہ اٹھاتے ہیں ایک عراقی نے زبردست بات کی ہے:
خرجت ایران بعد احتلال العراق، باکبر حصة من ولیمة ذبح الدولة العراقیة۔
"عراق پر قبضہ کے بعد ایران عراقی حکومت پر ذبح ہونے والے ولیمہ کے گوشت کا زیادہ حصہ لے کر گیا ہے یعنی اس نے سارا مفاد اٹھایا ہے۔"
اس بحث کو ختم کرنے سے پہلے ہم ایک اہم بات کی طرف توجہ دلانا چاہتے ہیں جو نہایت توجہ طلب ہے۔ امراء علماء جو سعودی حکومت میں ہیں ہمیں ایک صف میں کھڑے ہو جانا چاہیے امراء اور علماء کے کندھے کے ساتھ کندھا ملا کر اللہ کی اطاعت پر کمر بستہ ہو جانا چاہیے اور جو یہ افواہیں پھیلا کر مسلمانوں کے درمیان تفرق ڈالنا چاہتے ہیں اس سے خبردار رہیں۔ خطرہ کی گھنٹی بچ چکی ہے دشمن انتظار کر رہا ہے کہ ہم کسی ناگہانی مصیبت کا شکار ہوں دشمن ہے بھی بڑا چالباز، مکار، اور خبیث۔ اللہ سے دعا ہے ہر جگہ سنیوں کی اور ان کے دین کی حفاظت فرمائے۔ آمین!۔