Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

شیعوں کے دانشوروں کو دعوت اصلاح

  الشیخ ممدوح الحربی

شیعوں کے دانشوروں کو دعوت اصلاح

ہماری تمنا ہے کہ ہم شیعہ مذہب میں جو چند اشکالات پاتے ہیں ان کا ذکر کریں۔ اور ہم ان کے عقلمندوں کو مخاطب کرتے ہیں جو حق کی تلاش میں ہیں ان پر غور کریں یہ اشکالات ہمارے نہیں شیعوں کی کتابیں ان سے بھری ہیں ان سے ان کے عقیدہ کی اضطرابی حالت واضح ہوتی ہے، لہٰذا یہ تنہا بیٹھ کر اور اخلاصِ نیت سے ان پر غور کریں۔ امید ہے یہ غور کریں گے اور اگر یہ غور کریں گے یقیناً راہِ حق پا جائیں گے۔

  1. شیعہ حضرات کا یہ عقیدہ ہے کہ سیدنا علیؓ بن ابی طالب امام معصوم ہیں اس کے بعد ان کی کتابوں (الکافی فی الفروع جلد 6 صفحہ 115 تہذیب الاحکام) کتاب الاستبصار وغیرہ کتب میں ہے کہ انہوں نے اپنی بیٹی سیدہ امِ کلثومؓ جو کہ سیدنا حسنؓ اور سیدنا حسینؓ کی حقیقی بہن تھیں۔ ان کا نکاح سیدنا عمر بن خطابؓ سے کیا۔ اس سے ایک تو یہ ثابت ہوا کہ سیدنا علیؓ غیر معصوم ہیں ان کے بقول انہوں نے بیٹی کا نکاح کافر سے کیا۔ یہ ان کے مذہب کی بنیاد کے خلاف ہے۔ دوسری بات یہ ثابت ہوئی کہ سیدنا عمرؓ مسلمان تھے کہ انہوں نے سیدنا علیؓ کی دامادی کو پسندیدگی کی نگاہ سے دیکھا۔ اب شیعہ حضرات کو سیدنا عمرؓ پر تنقید نہیں کرنی چاہیے۔ 
  2. شیعہ کے بقول حضرت ابوبکرؓ اور حضرت عمرؓ کافر تھے۔ جبکہ حضرت علیؓ ہیں جو کہ امام معصوم ہیں ان کی خلافت پر رضامند ہیں یکے بعد دیگر دونوں سے بیعت ہوئے ان کے خلاف بغاوت نہ کی اس سے ثابت ہوا کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ معصوم نہ تھے۔ دوسری صورت ہے کہ سیدنا علیؓ کا یہ اقدام درست تھا کہ انہوں نے ان دو مومن سچے اور عادل خلفاء کی بیعت کی تو شیعہ اپنے معصوم امام کے نافرمان ہوئے یہ ان دونوں کو گالیاں دیتے ہیں اب بتائیں کس کی بات مانیں۔
  3.  سیدہ فاطمہؓ کی وفات حسرت آیات کے بعد سیدنا علیؓ نے متعدد خواتین سے شادی کی۔ اور ان سب بیویوں سے اولاد ہوئی۔ 1۔ عباس بن علیؓ بن ابی طالب 2۔ عبداللہ بن علیؓ بن ابی طالب 3۔ جعفر بن علیؓ بن ابی طالب ہے 4۔ عثمان بن علیؓ بن ابی طالب رضی اللہ عنہم ان کی امی کا نام ام البنین بنتِ حزام بن دارم ہے۔ 

(کشف الغمہ فی معرفۃ الائمہ علی اریلی)۔ 

اور سیدنا علیؓ کے بیٹے 1۔ عبد اللہ بن علیؓ بن ابی طالب 2۔ ابوبکر بن علیؓ بن ابی طالب ۔ ان کی والدہ لیلیٰ بنتِ مسعود ارمیہ ہے۔ (حوالہ مذکور)۔

1۔ ان کے بیٹے یحییٰ بن علیؓ بن ابی طالب بھی ہیں 2۔ محمد اصغر بن علیؓ بن ابی طالب 3۔ عون بن علیؓ بن ابی طالب ہیں ان کی امی سیدہ اسماء بنتِ عمیسؓ ہیں۔ ان کی بیٹیاں 1۔ رقیہ بنتِ علیؓ بن ابی طالب2۔ عمر بن علیؓ بن طالب یہ 35 برس کے تھے جب یہ فوت ہوئے یہ رقیہ کے حقیقی بھائی ہیں ان کی امی امِ حبیب بنتِ ربیعہؓ ہیں۔ (حوالہ مذکور)۔

 1 امِ حسن بنتِ علیؓ بن ابی طالب2۔ رملہ کبریٰ بنتِ علیں بن ابی طالب۔ ان دونوں کی امی امِ مسعود بنتِ عروہ بن مسعود ثقفیؓ ہیں۔ 

سوال یہ ہے کہ کبھی کوئی باپ اپنے دل کے ٹکڑوں کے نام اپنے دشمنوں کے نام پر رکھ سکتا ہے اور دیکھیں پھر باپ بھی غیرت مند ہو۔ امام بھی ہو اور غیرتِ دینی سے مالا مال بھی ہو اور قریشی ہو یہ دیکھیں حضرت علیؓ بن ابی طالب اپنے جگر گوشوں کے نام ابوبکرؓ، عمرؓ، عثمانؓ رکھتے ہیں۔ 

(4)۔ نہج البلاغہ 136 میں لکھا ہے اور یہ کتاب شیعوں کی معتبر ترین کتاب ہے کہ سیدنا علیؓ نے خلافت سے استعفیٰ دیا، کہا:

دعونی والتهسوا غيری۔

"مجھے چھوڑ دو کسی اور کو خلیفہ ڈھونڈ لو۔“

شیعوں کے نزدیک امامت فرض ہے۔ سوال یہ ہے کہ ان کے نزدیک معصوم امام اتنے اہم فریضہ خلافت سے استعفیٰ پیش کر رہے ہیں یہ شیعہ مذہب کے باطل ہونے کی دلیل ہے اسے سچا کرنے کے لیے ہماری مشکل دور کی جائے۔

(5)۔ بقول شیعوں کے کہ سیدہ فاطمہؓ جگر گوشہ رسول اللہﷺ ہیں۔ اور یہ سچ ہے کہ سیدہ عفیفہ و شریفہ فاطمہؓ محمد مصطفیٰﷺ کے دل کا ٹکڑا ہیں۔ اور پھر یہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابوبکرؓ کے دورِ خلافت میں ان کی اہانت کی گئی۔ ان کی پسلی توڑی، ان کے گھر کو جلانے کی کوشش کی گئی اور ان کے پیٹ کا بچہ محسن ساقط ہو گیا۔ تو سوال یہ ہے کہ سیدنا علیؓ، جو کہ اللہ کے شیر ہیں حیدرِ کرار اور شجاع ترین ہیں انہوں نے اپنی بیوی پر ظلم کا بدلہ کیوں نہ لیا۔ 

(6)۔ بڑے بڑے سادات صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے اہلِ بیتؓ کے ساتھ رشتہ داریاں قائم رکھیں۔ اور آپس میں شادیاں کیں ہماری اس بات پر سنی اور شیعہ کتب گواہ ہیں نبی اکرمﷺ نے سیدہ عائشہؓ بنتِ ابی بکرؓ اور سیدہ حفصہؓ بنتِ عمرؓ سے شادی کی اور اپنی بیٹیوں سیدہ رقیہؓ اور سیدہ امِ کلثومؓ کا نکاح یکے بعد دیگرے تیسرے خلیفہ راشدین سیدنا عثمانؓ سے کیا جو مشہور سخی اور ذوالنورین ہیں۔ سیدنا عثمانؓ نے اپنے بیٹے ابان کی شادی سیدہ امِ کلثوم بنتِ عبداللہ بن جعفرؓ بن ابی طالب سے کی، آگے سیدنا عثمانؓ کے پوتے مردان کی جو کہ ابان کا بیٹا تھا کی شادی امِ قاسم بنتِ حسن بن حسن بن علیؓ بن ابی طالب سے ہوئی ۔ زید بن عمرو بن عثمانؓ کی شادی سیدہ سکینہ بنتِ حسینؓ سے ہوئی۔ آگے عبداللہ بن عمرو بن عثمانؓ کی شادی سیدہ فاطمہ بنت حسین بن علیؓ بن ابی طالب سے ہوئی تھی۔

ہم نے خلفائے ثلاثہؓ کی آل و اولاد اور اہلِ بیتؓ کی اولاد کی شادیوں کا ذکر کیا ہے اب سوال یہ ہے اگرچہ عوام کے سامنے تو ایسا نہیں کرتے مگر خاص مقام پر ہر شیعہ کو علم ہے کہ ان نیک ہستیوں پر طعن و تشنیع اور سب و شتم اور لعنت کی جاتی ہے اور اپنے حسینی مراکز میں ان پاکبازوں پر لعنت کرتے ہیں آخر اس کا جواز کیا ہے۔

یہ بھی ہم نے اوپر ذکر کیا ہے کہ سیدنا علیؓ نے اپنے بیٹے کا نام عمر رکھا۔ جو امِ حبیب بنتِ ربیعہ سے پیدا ہوئے تھے یہ طف یعنی کربلا میں اپنے بھائی سیدنا حسینؓ کے ساتھ شہید ہوئے تھے اپنے حسینی مراکز میں یا تعزیوں میں تم سیدنا حسینؓ کا ذکر و ماتم تو بہت کرتے ہو ان کے بھائی عمر کا کبھی جو مظلوم شہید ہیں ذکر نہیں کیا۔ سیدنا حسن بن علیؓ نے اپنے بیٹے کا نام ابوبکر رکھا اس کے بعد والے کا نام عمر رکھا تھا (الارشاد المفیدہ 640 جلاء العیون مجلس 582) اب بتائیں اہلِ بیتؓ جن کے نام پر اپنی اولادوں کے نام رکھتے رہے۔ ان پر لعن طعن کا جواز نکلتا ہے۔

(7)۔ شیعوں کا عقیدہ ہے:

ان الائمة ليلمون متىٰ يموتون وانهم لا يموتون الاباختيار۔ (اصولِ کافی جلد 1 صفحہ 258 بحار الانوار جلد 43 صفحہ 364)۔

"کہ ہمارے ائمہ غیب جانتے ہیں انہیں پتہ ہوتا ہے انہوں نے کب مرنا ہوتا ہے اور ان کی موت ان کے اختیار میں ہے۔"

یہ بھی آتا ہے ان کے امام یا تو قتل کے زہر سے فوت ہوتے ہیں سوال یہ ہے کہ اگر امام معصوم غیب جانتا ہے اور اسے کھانے وغیرہ میں زہر دیا جاتا ہے وہ علم غیب کے ذریعہ اس کھانے سے پرہیز کریں کہ یہ زہر ملا کھاتا ہے اگر پرہیز نہیں کرتے تو یہ خود کشی ہوئی یہ پاکباز ائمہ خود کشی ہرگز نہیں کر سکتے۔ یہ تو امام کی توہین ہے۔

(8)۔ ہم شیعوں کے عقلمندوں کو یہ دعوت دیتے کہ حضرت حسنؓ کے پاس معاون و مددگار بھی تھے لشکر بھی تھا اور حفاظت کا سارا سامان موجود تھا مگر انہوں نے حضرت امیرِ معاویہؓ سے صلح کر لی۔ اس کے مقابلہ میں حضرت حسینؓ کے لیے وقت بھی موزوں نہ تھا ساتھی بھی کم تھے مگر انہوں نے خروج کیا اور مقابلہ آرائی کی، حالانکہ ہر لحاظ سے صلح ان کے لیے بہتر تھی اب سوال یہ ہے کہ اگر حضرت حسن رضی اللہ عنہ کو حق پہ کہا جائے تو حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی خطا نمایاں ہے اور سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کی خطا نمایاں ہے تو سیدنا حسین رضی اللہ عنہ حق پر ہے جب کہ شیعہ کہتے ہیں دونوں حق ہیں یہ تناقض ہے درست نہیں، ایک حق ہے ایک غلط ہے اس کا حل درکار ہے۔

(9)۔ کلینی نے دارالکانی جلد 1 صفحہ 239 میں باسند بیان کیا ہے کہ ابوبصیر کہتا ہے میں ابو عبداللہ سیدنا جعفر صادقؒ کے پاس گیا میں نے عرض کی میں آپ پر قربان جاؤں۔ ایک مسئلہ دریافت کرتا ہے کوئی یہاں میری بات سن تو نہیں رہا۔ ابو عبداللہ نے پردہ اٹھایا اور کہا:

سل عما بدالك۔"جو چاہو سوال کروں۔"

میں نے کہا: میں آپ پر قربان! یہ کہ کر کچھ دیر خاموش رہا پھر میں نے کہا:

وان عندنا لمصحف فاطمة عليها السلام۔

"کہ ہمارے پاس سیدہ فاطمہؓ والا مصحف ہے۔"

ان کو کیا علم ہے سیدہ فاطمہؓ والا مصحف کہ کیا ہے وہ۔

مثل قرأنكم هذا ثلاث مرات والله ما فيه من قرأنكم حرف واحد۔

وہ تمہارے اس قرآن سے تین گنا بڑا ہے اور تمہارے اس قرآن کا اس میں ایک حرف بھی نہیں۔

تو انہوں نے کہا یہ تو بڑی معلوماتی بات ہے۔ اس پر سوال یہ ہے کہ مصحف سے رسولِ اکرمﷺ آشنا تھے۔ اگر تھے تو دوسروں کو کیوں نہ بتایا۔ قرآن کہتا ہے: 

يٰۤاَيُّهَا الرَّسُوۡلُ بَلِّغۡ مَاۤ اُنۡزِلَ اِلَيۡكَ مِنۡ رَّبِّكَ‌ ؕ وَاِنۡ لَّمۡ تَفۡعَلۡ فَمَا بَلَّغۡتَ رِسٰلَـتَهٗ‌ الخ۔ (سورۃ المائده آیت 67)

"اے رسول اللہﷺ جو آپ کی طرف نازل کیا گیا ہے اسے پہنچاؤ۔"

اور اگر آپ اسے نہ جانتے تھے تو پھر اہلِ بیتؓ کے پاس کہاں سے آگیا۔ (10۔ الکافی)۔

کتاب کے پہلے حصہ میں کلینی نے ان راویوں کے نام درج کیے ہیں جنہوں نے یہ کلینی سے کتاب نقل کی ہے۔ اور انہوں نے شیعہ کی احادیث بیان کی ہیں۔

  1. راوی مفصل بن عمر 
  2. احمد بن عمر حلبی
  3.  عمر بن ابان 
  4. عمر بن أذینہ 
  5. عمر بن عبد العزیز
  6. ابراہیم بن عمر
  7. عمر بن خنظلہ
  8. موسیٰ بن عمر 
  9. عباس بن عمر ۔ یہ سب کافی کتاب کے راوی ہیں۔

سوال یہ ہے کہ اگر سیدنا عمرؓ آلِ بیت کے دشمن تھے تو یہ عمر نام بار بار کیوں رکھا گیا؟

(10)۔ اللہ کا حکم ہے:

وَبَشِّرِ الصّٰبِرِيۡنَۙ الَّذِيۡنَ اِذَآ اَصَابَتۡهُمۡ مُّصِيۡبَةٌ قَالُوۡٓا اِنَّا لِلّٰهِ وَاِنَّـآ اِلَيۡهِ رٰجِعُوۡنَؕ اُولٰٓئِكَ عَلَيۡهِمۡ صَلَوٰتٌ مِّنۡ رَّبِّهِمۡ وَرَحۡمَةٌ‌ وَاُولٰٓئِكَ هُمُ الۡمُهۡتَدُوۡنَ۝۔ (سورة البقرہ آیت 155۔156۔157)

"اور خوشخبری دو صبر کرنے والوں کو، جب انہیں مصیبت پہنچتی ہے تو کہتے ہیں: بے شک ہم اللہ کے لیے ہیں اور اس کی طرف لوٹنے والے ہیں۔ ان پر ان کے رب کی طرف سے رحمتیں ہیں اور برکتیں ہیں اور یہی لوگ ہدایت پانے والے ہیں۔"

اور ارشاد باری ہے:

وَالصّٰبِرِيۡنَ فِى الۡبَاۡسَآءِ وَالضَّرَّآءِ وَحِيۡنَ الۡبَاۡسِؕ الخ۔ (سورة البقره آیت 177)

"اور صبر کرنے والے ہیں تنگی اور تکلیف میں اور لڑائی کے وقت میں صبر کرتے ہیں۔"

نہج البلاغہ میں سیدنا علیؓ کا قول ہے رسولِ اکرمﷺ کی وفات کے بعد انہوں نے کہا:

لو لا انك نهيت عن الجزع وامرت بالصبر لا نفدنا عليك ماء العون۔

"اگر آپ نے بے صبری سے منع نہ کیا ہوتا تو ہم آنسوؤں کے دریا ختم کر دیتے۔"

مزید فرمایا:

من ضرب يده عند مصيبة على فخذه فقد حبط عمله۔ (مستدرك نسائی الحصال 621 وسائل الشيطان)

دیکھیں امام اولیٰ اپنے شیعوں اور پیروکاروں کو مصائب و مشکلات میں جزع فزع سے روک رہے ہیں۔ سیدنا حسینؓ جو کہ اپنے زمانہ کے تیسرے امام ہیں کربلا میں اپنی بہن سے کہتے ہیں سیدہ زینبؓ کو اپنی شہادت سے پہلے وصیت کرتے ہیں:

يا اختى احلفك بالله عليك ان تحافظی علىٰ هذا الحلف اذا قتلت فلا تشقى علىٰ الجيب ولا تخشى وجهك باظافرك ولا تنادى بالويل والثبور علىٰ شهادتی يحلفها بالله۔ (منتهى الآمال جلد 1 صفحہ 284) 

"اے میری پیاری بہن! میں حلف لے رہا ہوں اس کی نگہداشت کرنا میں شہید ہو جاؤں تو گریبان چاک نہ کرنا چہرہ خراشی نہ کرنا، ہلاکت و تباہی کہہ کر نہ پکارنا۔"

ابوجعفر قمی کہتا ہے: امیر المؤمنین سیدنا علیؓ اپنے ساتھیوں کو وصیت میں فرماتے ہیں:

لا تلبسوا سوادا ، فانه لباس فرعون۔

اور مزید فرماتے ہیں: سیدہ فاطمہؓ کو وصیت کی:

اذا انامت فلا تخشى وجهك ولا ترخى على شعرا ولا تنادى على بالويل ولا تقيمی على نائحة۔

(من لا يحضره الفقيه 232 وسائل الشيعه جلد 2 صفحہ 916 فروع الكافی جلد 5 صفحہ 527)۔

سیاہ لباس نہ پہنو یہ فرعون کا لباس تھا۔ اور سیدہ فاطمہؓ کو خاص طور پر فرمایا: میری وفات کے بعد چہرہ نہ خراشنا، میرے اوپر بال نہ بکھیرنا نہ ہی ہلاکت و تباہی کا واویلا کرنا۔"

شیعہ کا شیخ محمد بن حسین بابویہ قمی جو صدوق کے لقب سے پکارا جاتا ہے وہ لکھتا ہے کہ رسولِ اکرمﷺ کا فرمان ہے:

النياحة من عمل الجاهلية۔

"نوحہ جاہلیت کا عمل ہے۔"

مجلسی نوری دیگر شیعوں کے امام رسولِ اکرمﷺ سے بیان کرتے ہیں:

صوتان ملعونان يبغضهما الله اعوال عند المصيبة وصوت عند النغمة۔

"دو آوازیں ملعون ہیں مصیبت کے وقت چلانا، اور گانے والی آواز ان دونوں سے اللہ تعالیٰ بغض رکھتا ہے۔"

اب سوال یہ ہے کہ شیعہ اپنے حسینی مراکز میں زنجیر زنی کرتے ہیں، طمانچے رسید کرتے ہیں، گریبان چاک کرتے ہیں۔ اب بتائیں ان پٹوانے والے پگڑی والے شیعوں کی بات مان کر یہ واویلا کریں یا قرآن و سنت اہلِ بیتؓ کے ائمہ طاہرین رضوان اللہ علیہم اجمعین ان کی بات مان کر صبر کا مظاہرہ کریں۔ عقلمند شیعہ حضرات غور فرمائیں:

(11)۔ اگر سر پھوڑ کر غمِ حسین کا اظہار کرنا اور اس سے خون بہانا اجر کا کام ہے تو پھر یہ سر سے خون بہانا طمانچہ زنی کرنا، رخسار پیٹنا، نوحہ کرنا، گریبان چاک کرنا باعث اجر ہے تو پھر یہ پگڑیوں والے ملاں اور خصوصاً سیاہ پگڑیوں والے جو خود کو نسلِ حسنؓ سے تصور کرتے ہیں خود کیوں نہیں خون بہاتے بلکہ یہ مسکین جنہیں کچھ پتہ نہیں حق کیا ہے یہ اسے نیکی اور حق سمجھ کر سر اور جسم پیٹ رہے ہیں اور خون بہار ہے ہیں۔

 (12)۔ عبودیت و بندگی صرف اللّٰہ کے لیے ہے انکساری صرف اللہ کے سامنے ہے عبودیت و بندگی کے سارے مراتب صرف اللّٰہ وحدہ لاشریک کے لیے ہیں۔ اللّٰہ کا حکم ہے

بَلِ اللّٰه فَاعۡبُدۡ الخ۔ (سورة الزمر آیت 66)۔

"اللّٰہ کی عبادت کرو۔"

اس کے باوجود شیعہ عبدالحسین، عبد علی، عبدالزهراء، عبدالامام وغیرہ نام رکھتے ہیں یہ عبودیت و بندگی کے خلاف ہے اگر یہ نام اچھے ہوتے تو پھر ائمہ اپنے اور اپنے بچوں کے یہ نام رکھتے۔ بلکہ ان کے نام حسن، حسین کاظم سجاد وغیرہ ہیں اگر کوئی یہ کہے کہ عبدالحسن سے مراد خادم لیتے ہیں تو یہ ایک فریب ہے ان بزرگوں کی شہادت کے بعد تم کیا خدمت کر رہے ہو خدمت تو یہ ہے کھانا دیا، وضو کروا دیا تم بتاؤ کیا کرتے ہو؟ یہ پگڑی والے تو اپنی خدمت کرواتے ہیں یہ ائمہ کے لیے کیا کرتے ہیں؟۔

(13)۔ سیدنا علی بن ابی طالبؓ جب خلافت پر براجمان ہوئے تو انہوں نے پہلے خلفائے راشدینؓ کی مخالفت نہیں کی نہ تو سیدنا ابوبکرؓ اور سیدنا عمرؓ کی مخالفت کی نہ

ہی قرآن اور لائے ۔ 

بلکہ برسرِ منبر فرما رہے ہیں:

خير هذه الأمة بعد نبيها ابوبكرؓ و عمرؓ۔

"اس نبی کے بعد اس امت کے سب سے بہترین ساتھی سیدنا ابوبکرؓ اور سیدنا عمرؓ ہیں۔"

نہ ہی متعہ جائز قرار دیا نہ فدک کا مطالبہ کیا نہ ہی "حی علی خیر العمل" کا اذان میں اضافہ برقرار رکھا۔ نہ ہی "الصلاۃ خیر من النوم اذان" سے حذف کیا۔ اگر سیدنا ابوبکرؓ اور سیدنا عمرؓ کافر ہوتے سیدنا علیؓ سے اگر خلافت غصب کی ہوتی تو جب خلیفہ ہوئے تھے اس کا اظہار کرتے کیونکہ اس وقت انہیں قوت و حفاظت حاصل تھی جب یہ نہیں کیا تو آئیں مل کر سب کو تسلیم کر لیں۔

(14)۔ شیعوں کا عقیدہ ہے کہ سیدنا امیرِ معاویہؓ کافر ہیں۔ اگر یہ بات ہے تو سیدنا حسنؓ نے ان سے صلح کی تھی جو کہ شیعوں کے دوسرے معصوم امام ہیں۔ کیا انہوں نے کافر سے صلح کی تھی تو ان کی معصومیت داغدار ہوئی یا پھر تسلیم کیا جائے کہ سیدنا امیرِ معاویہؓ مسلمان تھے۔ 

(15)۔ ایک فکر انگیز سوال ہے جو کربلاء کی مٹی کی ٹھیکری رکھ کر سجدہ کرتے ہو۔ کیا اس پر رسولِ اکرمﷺ نے سجدہ کیا تھا اگر کہیں کیا تھا تویہ سفید جھوٹ ہے رسولِ اکرمﷺ سے ثابت نہیں اگر یہ کہیں نہ کیا تھا۔ اور یہی درست ہے تو پھر یہ لوگ ہدایت پر زیادہ گامزن تھے یا رسولِ اکرمﷺ زیادہ ہدایت والے تھے۔ جب کہ آپﷺ نے اس مٹی پر سجدہ نہیں کیا بلکہ آپﷺ کی روایات کے بقول کہ جبریل علیہ السلام آپﷺ کے پاس مٹی کی لپ لائے اور یہ وہ مٹی ہے جس میں سیدنا حسینؓ شہید ہوں

گے اور یہ مقدس خون یہاں آمیزاں ہوگا تو رسولِ اکرمﷺ نے اس وقت بھی سجدہ نہ کیا تھا۔

(16)۔ یہ شیعہ کہتے ہیں: صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین دین سے پھر گئے تھے سوال یہ ہے پھرنا ہوتا ہے سے ایک چیز سے دوسری کی طرف آنا کیا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین پہلے شیعہ تھے کہ آپﷺ کی وفات کے بعد سنی ہو گئے یا کہ وہ پہلے ہی سنی تھے یقیناً وہ پہلے ہی سنی تھے وہ مرتد کیسے ہو گئے وہ تو شیعیت کو جانتے تک نہ تھے پھرنا کیسا ہوا۔

(17)۔ یہ سب جانتے ہیں کہ سیدنا حسنؓ سیدنا علیؓ کے بیٹے تھے اور ان کی اماں محترمہ عفیفه شریفہ سیدہ فاطمہؓ ہیں۔ شیعوں کے نزدیک یہ بھی معصوم ہیں۔ یہی حالت سیدنا حسینؓ کی ہے۔ سوال یہ ہے کہ سیدنا حسنؓ کی اولاد سے امامت منقطع ہو گئی اور سیدنا حسینؓ کی اولاد میں جاری رہی۔ باپ ایک ہے والدہ ایک ہے دونوں سید ہیں، اہلِ جنت کے جوانوں کے سردار ہیں بلکہ سیدنا حسنؓ کو سیدنا حسینؓ پر ایک برتری ہے کہ یہ بڑے تھے۔ یہ تفریق کی وجہ کیا ہے کہ ایک کی نسل میں امامت منقطع ہو گئی؟ اس کا جواب درکار ہے۔

(18)۔ شیعہ امامتِ کبریٰ سیدنا علی بن ابی طالبؓ کے لیے بلا فصل ثابت کرتے ہیں لیکن یہ بتائیں نبی اکرمﷺ کی حیاتِ مبارک میں آپﷺ کی بیماری کے ایام میں انہوں نے ایک جماعت بھی کرائی ہے۔ جب کہ نماز امامتِ صغریٰ ہے۔ اس کی امامت، امامتِ کبریٰ کی دلیل ہے۔ 

(19)۔ تم کہتے ہو: ہمارے امام محمد بن حسن عسکری جو غار میں چھپ گئے ہیں، وہ ظالموں کے خوف سے چھپے تھے اب تک ظالموں کے خوف سے باہر نہیں آرہے۔ 

ہمارا سوال یہ ہے کہ تمہاری زبردست ظالمانہ اور قاہرانہ حکومتیں رہی ہیں بہائیوں کی حکومت، فاطمیوں اور عبیدیوں اور صفویوں کی حکومتیں تھیں اور اب ایران میں بڑی مسلح حکومت ہے شیعوں کی تعداد لاکھوں میں ہے یہ اس امام کی ہر لحاظ سے مدد کر سکتے ہیں پھر بھی وہ کیوں نہیں نکل رہے۔ ہمیں اس سوال کے جواب کا انتظار ہے۔

(20)۔ شیعوں کے نزدیک عورت دوسری چیزوں کی وارث بن سکتی ہے مگر گھروں اور زمین و جاگیر کی وارث نہیں بن سکتی۔ مسیرہ کہتا ہے میں نے سیدنا ابو عبد اللہؓ سے سوال کیا: مالهن من الميراث قال لهن قيمة الطوب والبناء والحشب والقب فاما الارض والعقار فلا ميراث لهن۔ 

(الكافی جلد7 صفحہ 127 التهذيب جلد 9 صفحہ 254)۔

"عورتوں کی وراثت کیا ہے؟ کہا: انہیں عمارت وغیرہ کی قیمت مل سکتی ہے زمین میں ان کی وراثت نہیں۔"

اس میں سیدہ فاطمہؓ بھی شامل ہیں اب شیعہ سیدنا ابوبکرؓ کو طعن دیتے ہیں کہ فدک کی وراثت انہوں نے روک لی تھی ان کے مذہب کے مطابق انہوں نے درست کیا۔ شیعوں کا عقیدہ ہے ابوجعفرؒ سے نقل کرتے ہیں کہ رسولِ اکرمﷺ نے فرمایا: 

خلق الله آدم واقطعه الدنيا قطيعة فما كان لادم فلرسول اللهﷺ وما كان لرسول الله فهو لائمة۔ 

(اصول الكافی جلد1 صفحہ 476)۔

"اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا کیا تو انہیں زمین میں سے جاگیری دی جو حضرت آدم علیہ السلام کو ملی وہ رسول اللہﷺ کے لیے ہے اور جو رسولِ اکرمﷺ کے لیے وہ معصوم ائمہ کے لیے ہے۔"

پہلے امام سیدنا علیؓ ہیں فدک کی زمین کے مطالبہ کا ان کا حق تھا مگر انہوں نے نہیں کیا۔ سیدہ فاطمہؓ کا تو حق نہ بنتا تھا۔

(21)۔ اہلِ سنت اور شیعہ کا اس پر اتفاق ہے کہ سیدنا علی بن ابی طالبؓ شجاع ترین انسان تھے کوئی دوسرا ان کے بعد ان کی خاک پا کو بھی نہیں پہنچ سکتا۔ اور وہ اللہ کے بارے میں کسی ملامت سے نہ ڈرتے تھے اور یہ شجاعت کا وصف ان کے ساتھ ہمیشہ رہا ہے۔ زندگی سے لے کر شہادت تک ایک لحظہ بھر بھی جدا نہیں ہوا۔ اب شیعہ کا یہ عقیدہ ہے کہ آپ خلیفہ بلا فصل تھے کہ نبی اکرمﷺ نے ان کی خلافت کی وصیت کی تھی۔ سوال یہ ہے کہ سیدنا ابوبکرؓ اور سیدنا عمرؓ اور سیدنا عثمانؓ خلفاء کے زمانوں میں تو کہہ دیتے کہ مجھ سے خلافت چھینی گئی ہے۔ شجاعت بھی موجود تھی محبّ بھی بڑی تعداد میں موجود تھے اور جانثار بھی تھے۔ ایک دن تو برسر منبر یہ صدا بلند فرماتے کہ خلافت مجھ سے غصب کر لی گئی ہے۔

(22)۔ شیعہ تمام اماموں کو پاکیزہ اور معصوم قرار دیتے ہیں رسولِ اکرمﷺ نے تو اپنی چادر مبارک میں چار افراد کو لیا تھا۔ سیدنا علیؓ اور سیدہ فاطمہؓ اور سیدنا حسنؓ اور سیدنا حسینؓ کو مگر تم سب ائمہ کی تطہیر کرتے ہو یہ دلیل کہاں ہے؟۔ 

(23)۔ شیعہ سیدنا جعفر صادقؒ سے بیان کرتے ہیں، یہ مذہب جعفریہ کے بانی ہیں، یہ کہتے ہیں:

ولدنی ابوبکرؓ مرتین و کشف الغمه (جلد 2 صفحہ 373)۔

ان کی والدہ فاطمہ بنت قاسم بن ابی بکر تھیں دوسری نسبت نانی کی طرف سے ہو کر سیدنا ابوبکرؓ تک جاتی ہے۔ اسماء بنت عبد الرحمٰن بن ابی بکرؓ تک پہنچتا ہے۔

سوال یہ ہے کہ بانی مذہب جعفریہ تو فخر و ناز سے سیدنا صدیقِ اکبرؓ کی اولاد سے ہونے کا اعلان کرتے ہیں اور انہی سے ان کی خدمت بھی بیان کی گئی ہے یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ایک دانا آدمی اور معتبر ایک ہی سانس میں تعریف کرے اور ایک ہی سانس میں بد تعریفی کرے، جاہل گنوار ہے تو علیحدہ بات ہے۔ 

(24)۔ شیعہ کا دعویٰ ہے کہ سیدنا عمرؓ سیدنا علیؓ سے بغض رکھتے تھے یہ اپنے حسینی مراکز، مجالس کتابوں اور تقاریر میں بیان کرتے رہتے ہیں کہ سیدنا عمرؓ سیدنا علیؓ سے شدید بغض رکھتے تھے۔

سوال یہ ہے کہ سیدنا عمرؓ بیت المقدس کی چابیاں قبضہ میں لینے کے لیے جب سفر پر روانہ ہوتے ہیں تو سیدنا علیؓ کو نائب بنا کر جاتے ہیں اگر سیدنا عمرؓ ان سے بغض رکھتے ہوتے یا انہیں اندیشہ ہوتا یہ خلافت پر قابض ہو جائیں گے تو مدینہ جیسے اہم شہر میں انہیں اپنا نائب کیوں مقرر کرتے؟۔

(25)۔ یہ بات بھی باہوش و حواس سماعت فرمائیں، شیعہ کہتے ہیں ہمیں آٹھ اعضاء پر سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ (وسائل الشیعہ جلد 3 صفحہ 598) اور یہ سجدہ کے وجوب کے قائل ہیں۔ 

اب سوال یہ ہے کہ (8) اعضاء ناک، پیشانی، دو پاؤں دو گھٹنے دو ہاتھ ان پر سجدے کا حکم ہے۔ مگر وہ مٹی صرف سجدہ کی جگہ پر رکھتے ہو اس کی تخصیص کی دلیل کہاں ہے۔

(26)۔ ان کا دعویٰ ہے کہ ان کے ائمہ ماؤں کے پہلوؤں سے پیدا ہوتے ہیں رحم سے نہیں ہوتے مسعودی لکھتا ہے:

الائمة تحملهم امهاتم فی جنوبهم ويولدون من الفخذ الأيمن۔ (اثبات الوصيه صفحہ 196)۔

کہ ائمہ کو ان کی مائیں پہلوؤں میں اٹھاتی ہیں اور یہ دائیں رانوں سے پیدا ہوتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ حضرت محمدﷺ سب سے افضل ہیں۔ ائمہ سے بھی افضل ہیں جس نے بھی روئے زمین پر پاؤں رکھا ہے سب سے افضل آپﷺ ہیں اس کے باوجود رحم سے پیدا ہوئے ران سے پیدا نہ ہوئے تھے۔

(27)۔ شیعوں کا دعویٰ ہے کہ سیدنا جعفر صادقؒ نے کہا:

صاحب هذا المرء رجل لا يسميه الاكافر۔ (الانوار النعمانيه)۔

اس کام کا ذمہ دار ایک آدمی ہوگا اس کا نام نہیں بتانا اگر کوئی بتاتا ہے تو وہ کافر ہے انوار نعمانیہ کے 55 صفحہ پر ہی آتا ہے یعنی دو صفحات بعد آتا ہے،

مستحملين ذكرا و اسمه محمد وهو القائم من بعدى۔ (انوار النعمانية جلد 2 صفحہ 53) ۔

"عنقریب تم ایک لڑکا سے حاملہ ہوگی اس کا نام محمد ہے وہ میرے بعد ذمہ دار ہو گا ۔" 

سوال یہ ہے پہلے نام بتانے والے کو کا فر قرار دیا گیا ہے اب بتا دیا گیا ہے یہ تعارض دور کریں۔

(28)۔ ایک یہ سوال بھی وضاحت طلب ہے اگر ایک انسان شیعیت کا مذہب اختیار کرنا چاہتا ہے وہ کسی مذہب پر چلے۔ امامیہ، اسماعیلیہ آغا خانی اسماعیلی مکارمی، بہری نصیریہ فرقہ علوی، زیدیہ، وروزہ وغیرہ بے شمار شیعہ مذہب ہیں وہ کن پر چلے۔ یہ تو ہم مانتے ہیں سب اہلِ بیتؓ کی نسبت میں برابر ہیں سیدنا علیؓ کی امامت بھی مانتے ہیں وہ خلیفہ بلافصل ہیں ان کا اس پر بھی اتفاق ہے، ائمہ کی مدح سرائی بھی کرتے ہیں۔ یہ تو درست ہے ان پر ان کا اتفاق ہے مگر ہمارا سوال یہ ہے کہ کس نے مذہب کو بطورِ عقیدہ اپناںٔیں ان اتفاقی چیزوں کے علاؤہ بھی مسائل کی ضرورت ہے؟۔

(29)۔ شیعہ اپنا عقیدہ امامت ثابت کرتے ہیں اور اس پر یہ دلیل پیش کرتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے چار افراد کو چادر میں لیا تھا سیدہ فاطمہؓ بھی ان میں شامل تھیں۔ اگر چادر والے امامت کے مستحق ہیں تو پھر سیدہ فاطمہؓ بھی ان میں شامل تھیں اگر چادر والے امامت کے مستحق ہیں تو پھر سیدہ فاطمہؓ کو امامت سے دور رکھا جائے یہ کیوں ہوا ہے انہیں ائمہ میں شامل کیوں نہیں کیا گیا۔ 

(30)۔ یہ شیعہ اپنے حسینی مراکز میں رخسار پیٹتے ہیں تو جبکہ نبیﷺ اپنے لختِ جگر ابراہیم کی وفات پر رخسار نہ پیٹے تھے۔ اور نہ ہی سیدہ فاطمہؓ کی وفات پر سیدنا علیؓ نے رخسار پیٹے تھے۔ نہ ہی سر سے خون بہایا تھا۔ اگر جائز ہوتا تو آپ ایسا کرتے۔

(31)۔ شیعوں کا عقیدہ ہے کہ زیادہ تر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین منافق تھے کافر اور مرتد تھے اور رسولِ اکرمﷺ کی وفات کے بعد سات باقی رہ گئے تھے دوسرے سب مرتد ہو گئے تھے کلینی کہتا ہے:

ان الصحابة ارتدوا الاسبعة۔

"صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سوائے سات کے سب مرتد ہوگئے تھے اگر یہ بات درست ہے تو پھر اتنی کثیر تعداد میں مرتد ہونے والے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے اتنی تھوڑی سی تعداد والوں کو قتل کیوں نہ کر دیا۔ اور وہ اپنے آباء و اجداد کے دین کی طرف کیوں نہ پلٹے؟۔

(32)۔ شیعوں کا عقیدہ ہے کہ سیدنا حسینؓ پر رونا مستحب ہے تو اس کے استحباب کی دلیل دو۔ وہ کہاں ہے؟ جب کہ سیدنا حسینؓ اپنی بہن کو صبر کی وصیت کر رہے ہیں کہ میری شہادت کے بعد گریبان چاک نہ کرنا۔ اگر یہ ہے تو پھر اہلِ بیتؓ کے امام کیوں نہیں روتے اور ماتم کرتے؟۔

(33)۔ شیعوں کا عقیدہ ہے کہ سیدنا علیؓ سیدنا حسینؓ سے افضل تھے تو پھر ان کے متقل کو یاد کر کے کیوں نہیں روتے یہ بھی سیدنا حسینؓ کی مانند ہی مظلوم شہید ہوئے تھے۔ نبی اکرمﷺ دونوں سے افضل ہیں آپﷺ کو یہودیوں نے زہر دیا تھا جس کے پھٹنے سے آپﷺ کی وفات ہوئی پھر ان پر بھی رونا چاہیے۔ اور تم اپنے مراکز کا نام حسینی رکھتے ہو اس کے اوپر علویات محمدیات ادھر نسبت کیوں نہیں کرتے حسینی ہی نام رکھتے ہو۔ اور دیگر ائمہ کے نام پر بھی نام رکھو۔

(34)۔ شیعہ کہتے ہیں سیدنا علی بن ابی طالبؓ کی ولایت اور ان کے بعد ان کے بیٹوں کی ولایت رکنِ اسلام ہے ایمان صرف اس کے ساتھ ہی ثابت ہوتا ہے جو اس پر ایمان نہیں رکھتا وہ دوزخی ہے اور کافر ہے اگرچہ اسلام کے دیگر پانچ ارکان تسلیم بھی کرتا ہو۔ اس پر یہ سوال ہے کہ یہ قرآنِ کریم میں کیوں نہیں آیا کیونکہ اس رکن کے بغیر تو کوئی نیکی قبول نہیں اتنا عظیم رکن ہے مگر اس کا ذکر نہیں جب کہ دوسرے سارے ارکان قرآن بیان کرتا ہے اس کا ذکر سوائے شیعوں کے اور کوئی نہیں کرتا۔ اگر اتنا اہم ہے تو قرآن سے دکھاؤ۔

(35)۔ شیعوں کا عقیدہ ہے کہ قرآن کو تبدیل بھی کیا گیا ہے اور اس کا حصہ حذف بھی کیا گیا ہے اور یہ سیدنا ابوبکرؓ اور سیدنا عمرؓ نے کیا تھا۔ اور ابوجعفر سے اس کی مثالیں بھی بیان کی گئی ہیں۔

واذا هذايك من بنی آدم۔

والی آیت میں اضافہ کیا ہے۔

الست بربكم وان محمدا رسولی وان عليا امير المومنين۔ (اصول کافی جلد 1 صفحہ 412)۔

اور فَالَّذِینَ آمَنُو بِهٖ سے مراد امام لیتے ہیں اور جبت اور طاغوت سے مراد سیدنا ابوبکرؓ اور سیدنا عمرؓ لیتے ہیں۔ (الکافی جلد 1 صفحہ 429)۔

وَمَن٘ یُطِعِ اللّٰهَ وَرَسُولَهٗ سے مراد ولایتِ علی اور ولایت ائمہ لیتے ہیں۔ (اصول کافی جلد 1 صفحہ 414) یہ طعن و تشنیع کرتے ہیں کہ سیدنا ابو بکرؓ اور سیدنا عمرؓ نے کتاب اللہ میں تحریف کی۔ ہمارا یہ سوال ہے کہ اگر ان دونوں نے قرآنِِ پاک میں تحریف کی تھی اللہ کا صحیح دین یہ ہے یہ سب سے بڑا فریضہ تھا جس سے مطلع کرنا ضروری تھا۔

(36)۔ مقاتل الطالبين جلد 2 صفحہ 88۔جلد 2 صفحہ 182) جلاء العیون صفحہ 582 میں ہے کہ سیدنا حسینؓ کے ساتھ کربلاء میں شہید ہونے والے ان کے بھائی ابوبکر بھی تھے ان کا ذکر کیوں نہیں کیا جاتا۔

(37)۔ شیعہ اور سنی کتابوں میں منقول ہے کہ بعض صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین زندگی میں رسول اللہﷺ سے ایک مرتبہ ہی ملے ہیں۔ تو انہوں نے تو یہ امامت کا مسئلہ سنا نہ تھا کیا ان کا ایمان ناقص ہے یا کامل ہے اگر یہ کہیں ناقص ہے تو نبیﷺ خود ان کا اسلام درست کر دیتے کہ انہیں امامت کا مسئلہ سمجھا دیتے نہیں سمجھایا تو یہ اس بات کی دلیل ہے کہ امامت کا مسئلہ بنیادی نہیں نہ ہی رکن ہے۔

(38)۔ ہمارا روئے سخن ان ملاؤں اور پگڑ پہن لوگوں کی طرف ہے۔ عوام تو مقلد ہیں شیعہ اس بات کا انکار نہیں کر سکتے کہ جن لوگوں سے اللہ نے درخت کے نیچے بیعت لی ہے ان میں سیدنا ابوبکرؓ اور سیدنا عمرؓ اور سیدنا عثمانؓ بھی شامل ہیں۔ اللہ فرماتے ہیں:

لَقَدۡ رَضِىَ اللّٰهُ عَنِ الۡمُؤۡمِنِيۡنَ اِذۡ يُبَايِعُوۡنَكَ تَحۡتَ الشَّجَرَةِ فَعَلِمَ مَا فِىۡ قُلُوۡبِهِمۡ فَاَنۡزَلَ السَّكِيۡنَةَ عَلَيۡهِمۡ وَاَثَابَهُمۡ فَتۡحًا قَرِيۡبًا۝۔ (سورۃ الفتح آیت 18) البتہ تحقیق اللہ تعالیٰ ان ایمانداروں سے راضی ہوا جو درخت کے نیچے آپ کی بیعت کر رہے تھے، پس اس نے جو ان کے دلوں میں ہے اسے جان لیا، پس اس نے سکون نازل کیا اور انہیں قریب کی فتح دی۔

جب اللہ تعالیٰ ان تینوں سے راضی ہونے اور ان کے دلوں کے ایمان و توحید سے واقف ہونے اور ان کے صدق و صفا کی وجہ سے ان پر اپنی رضا کا اعلان فرما رہا ہے تو جو انہیں کافر قرار دیتا ہے وہ یہ کہہ رہا ہے اور اللہ کو بتانا چاہتا ہے: اے اللہ انہیں تو نہیں جانتا، ہم جانتے ہیں یہ بے دین ہیں۔ انہوں نے دین کو بدل دیا۔ نعوذبالله

(39)۔ ایک سوال یہ ہے کہ شیعہ کتب میں لکھا ہے کہ سیدنا حسینؓ پیاسے شہید ہوئے تھے اور یہ کہتے ہیں انہوں نے کہا تھا:

شربتم الماء تذكرونی۔

اے میرے شیعو! جب تم پانی نوش کرو تو میری تڑپتی پیاس کے لمحات سامنے رکھا کرو۔ اسی وجہ سے شیعوں نے فریجوں اور پانی کے حوضوں پر لکھا ہوتا ہے۔ 

اشرب الماء وتذكر عطش الحسينؓ۔

پانی پیو اور سیدنا حسینؓ کی پیاس کو یاد رکھنا۔

سوال یہ ہے کہ شیعوں کے عقیدہ کے مطابق ائمہ غیب دان ہیں اگر سیدنا حسینؓ غیب دان تھے تو انہیں علم نہ تھا کہ اثنائے معرکہ پانی کی ضرورت ہے یہ پہلے ہی جمع کر لیتے۔

(40)۔ ایک سوال یہ ہے کہ دین رسولِ اکرمﷺ کے عہد مبارک میں مکمل ہو چکا ہے اور شیعہ مذہب رسولِ اکرمﷺ کی وفات کے بعد نمودار ہوا ہے اس کا حل بتائیں یہ کامل کیسے ہوا۔ 

(41)۔ سیدنا علیؓ اور آپ کے بیٹوں کے متعلق شیعوں کا عقیدہ ہے کہ یہ زندگی اور موت کے بعد بھی نفع رساں ہیں۔ اور معجزات سرزد کر رہے ہیں۔ ہمارا سوال ہے کہ ان کی اپنی زندگی کی صورتِ حال یہ ہے کہ سیدنا علیؓ کی خلافت نہ ٹک سکی اور شہید ہوئے۔ اور سیدنا حسنؓ کو سیدنا امیرِ معاویہؓ سے صلح کرنی پڑی۔ سیدنا حسینؓ سخت مجبوری اور بے بسی میں شہید ہو گئے۔ اختیارات ہوتے تو ایسا نہ ہوتا۔ 

(42)۔ رسولِ اکرمﷺ سیدنا ابو بکرؓ اور سیدنا عمرؓ کے درمیان دفن ہیں جو شیعوں کے نزدیک کافر ہیں سوال یہ ہے کہ اتنی بلند ہستی اشرف الخلق اور خاک نے جن قدموں کو چوما ہے ان میں سے سب سے زیادہ بہتر ہستی کو ان کے پڑوس سے کیوں محفوظ نہ رکھا گیا۔ اللہ نے بھی اپنے حبیب اور خلیلﷺ کو ان سے نہ بچایا۔ اور سیدنا علیؓ شیرِ خدا نے اس خطر ناک بات کا تدارک نہ کیا۔ نہ ہی دفاع کیا کہ ان کے ساتھ دفن کر دیا جنہوں نے دین بدل دیا قرآن تبدیل کر دیا۔ اور رسولِ اکرمﷺ کے بعد مرتد ہو گئے سیدنا علیؓ اس پر کیسے خاموش رہے؟۔

(43)۔ ایک بات شیعہ یہ گھڑتے ہیں کہ قرآنِ پاک میں سیدنا علیؓ کی امامت پر نص موجود تھی۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے چھپا دی۔ یہ بات غلط ہے کیونکہ انہوں نے وہ احادیث بھی پوری ایمانداری سے بیان کر دی ہیں جو سیدنا علیؓ کے حق میں ہیں۔ اگر چھپانا ہوتیں تو وہ چھپاتے مسلم میں آتا ہے (4418) رسوِل اکرمﷺ نے فرمایا: 

انت منى بمنزلة هارون من موسىٰ۔

کہ اے سیدنا علیؓ اللہ تمہارا وہی مرتبہ ہے جو حضرت موسیٰ علیہ السلام کے کوہِ طور پر جانے کے بعد حضرت ہارون علیہ السلام کا تھا۔ 

جب احادیث نہیں چھپائیں تو قرآنِ پاک کی امامت والی آیت کیونکر چھپاتے؟۔

(44)۔ یہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابوبکرؓ اور سیدنا عمرؓ نے خبیث چالوں کے ساتھ سیدنا علیؓ کو امامت سے تنہا کر دیا تھا۔ اب سوال یہ ہے کہ وہ مفادات کیا تھے۔ اگر یہ دنیا چاہتے یا غلبہ چاہتے تو یہ اپنے بیٹوں کو خلافت پر بٹھاتے جیسا کہ سیدنا علیؓ نے سیدنا حسنؓ کو خلیفہ بنایا تھا۔ جب کہ انہوں نے ایسا نہیں کیا ان پر الزامات کے جوابات دیں۔

(45)۔ شیعہ سیدنا علیؓ سے بیان کرتے ہیں: سیدنا علیؓ غمزدہ تھے فرمایا:

"جب حدود کو معطل کر دیا جائے گا تم کیا کرو گے اور مال کو گردش میں لایا جائے گا اور اللہ کے دوستوں سے دشمنی کی جائے گی اور اللہ کے دشمنوں سے دوستی نبھائی جائے گی۔"

انہوں نے کہا: اے امیر المومنین! اگر وہ وقت آجائے تو ہم کیا کریں؟ فرمایا:

كونوا كاصحاب عيسىٰ علیہ السلام نشروا بالمناشير وصلبوا على الخشب موت فی طاعة الله عزوجل خیر من حیاۃ فی معصیة الله۔

"تم حضرت عیسیٰﷺ کے ساتھیوں کی مانند ہو جانا۔ انہیں آرے سے چیرا گیا اور لکڑیوں پر سولی دی گئی۔ نیکی پر قائم رہنا اللہ کی اطاعت میں موت آنا اس کی نافرمانی میں موت آنے سے بہتر ہے۔" (نہج السعادة جلد 2 صفحہ 639)۔

سوال یہ ہے اس وضاحت کے بعد تقیہ جو شیعہ مذہب کا اہم رکن ہے وہ کہاں گیا؟۔

(46)۔ یہ کہتے ہیں سیدنا ابوبکرؓ منافق تھے اپنے دنیاوی مفاد کی خاطر آپﷺ کے ساتھ ہجرت پر گئے تھے۔ سوال یہ ہے۔ یہ تو مکہ کے کافروں کے ساتھ رہ کر زیادہ حاصل ہو سکتے تھے کیونکہ مکہ پر ان کا راج تھا، عزت غلبہ تھا۔ اور دنیا کا مفاد کیا لینا تھا کہ پیغمبرﷺ تو چھپ کر خوف کے سائے میں ساڑھے چار سو کلو میٹر کا سفر طے کر رہے ہیں۔

(47)۔ شیعہ سے ایک سوال ہے کہ اگر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین مرتد ہو گئے تھے تو پھر مسیلمہ کذاب اسود عنسی اور سجاح نامی خاتون جو مرتد تھے اور نبوت کا اعلان کیا تھا۔ یہ ان کا ساتھ دیتے مگر معاملہ الٹ ہے انہوں نے ان مرتدوں کے خلاف کمر بستہ ہو کر جنگ آزمائی کی اور انہیں ختم کیا مرتدوں کو دین کی طرف واپس لائے۔

(48)۔ سیدنا علیؓ نے جس سے لڑائی کی ہے اسے بھی کافر نہیں کہا۔ مثلاً خارجیوں سے لڑے تو ساتھیوں نے کہا: یہ کافر ہیں، فرمایا: نہیں! انہوں نے کہا: یہ منافق ہیں؟ فرمایا: نہیں! انہوں نے کہا پھر ہم کیوں لڑتے ہیں؟ فرمایا: ہمارے بھائی ہیں، باغی ہوچکے ہیں۔ اس کے برعکس شیعہ بہترین لوگوں کو کافر قرار دیتے ہیں۔جواب درکار ہے۔

(49)۔ شیعہ کہتے ہیں: سیدنا عمرؓ سیدنا علیؓ سے مشورہ لیتے تھے سنی بھی اس سے متفق ہیں۔ (نہج البلاغہ: صفحہ 325، تحقیق صحبی سالم) اگر سیدنا عمرؓ ظالم ہوتے تو سیدنا علیؓ کو مشیر کیوں بناتے؟ ظالم تو مشورہ پسند ہی نہیں کرتا۔ شیعہ یہ بھی کہتے ہیں اور سنی بھی متفق ہیں کہ سیدنا سلمان فارسیؓ، سیدنا فاروقِ اعظمؓ کے زمانہ میں مدائن کے امیر تھے اور سیدنا عمار بن یاسرؓ کوفہ کے امیر تھے۔ یہ دونوں سیدنا علیؓ کے معاونین میں سے تھے کیا اگر سیدنا عمرؓ ظالم تھے تو اسکے ماتحت یہ عہدے قبول کرنا جائز ہے؟ قرآنِ پاک میں ہے وَلَا تَرْكَنُوا إِلَى الَّذِينَ ظَلَمُوا فَتَمَسَّكُمُ النَّارُ

"ظالموں کی طرف مائل نہ ہو جاؤ تمہیں آگ جلائے گی۔"

(50)۔ ایک شیعہ سے پوچھا گیا ہمیں رسولِ اکرمﷺ نے صالح بیوی کی تلقین فرمائی ہے کیا آپﷺ نے اپنے لیے صالح بیوی کا انتخاب نہ کیا تھا؟ اور یہ بھی پوچھا تو پسند کرتا ہے ولد الزنا کو اپنا داماد بنائے یا سسر بنائے، اس نے کہا: نہیں! تو اسے بتایا گیا شیعہ تو سیدنا عمر فاروقؓ کو ابنِ زانیہ کہتے ہیں۔ (انوار العمانیہ: جلد 1 صفحہ 63)۔

اور کہتا ہے سیدہ حفصہؓ بھی اپنے خبیث باپ کی مانند خبیث تھیں۔ (نعوذ بالله)

(51)۔ مالک بن اشتر سیدنا علیؓ کا گہرا دوست ہے۔ یہ سیدنا ابوبکرؓ اور سیدنا عمرؓ کی مدح سرائی کرتا ہے کہ انہوں نے فرائض سنن اور اپنی ذمہ داریاں بالکل درست طور پر پوری کی ہیں۔ مگر شیعہ اپنی مجالس میں ان کا ذکر نہیں کرتے۔ (مالک بن اشر و خطبه و آراء: صفحہ 89)۔ 

(2)۔ سیدہ فاطمہؓ کی معصومیت کا اظہار کرتے ہو، ان کی دو بہنوں سیدہ رقیہؓ اور سیدہ اُمِ کلثومؓ جو کہ لخت جگر رسولﷺ ہیں انہیں بھول جاتے ہو۔

(3)۔ شیعہ سے پوچھا جائے کہ اگر سیدنا علیؓ کو امامت کی وصیت کی تھی تو سیدنا علیؓ نے مطالبہ کیوں نہ کیا؟ تو یہ کہتے ہیں اس طرح تلوار زنی سے فتنہ ہوتا ہے۔ تو ہم شیعہ علماء سے کہتے ہیں جنگِ جمل صفین میں جو قتل و غارتگری ہوئی تھی وہ کیا تھا؟ یہ خلافت کا معاملہ توان سے اہم تر تھا۔

(4)۔ شیعوں کا دعویٰ ہے کہ ان کے ائمہ معصوم ہیں۔ مگر سیدنا علیؓ کی مخالفت سیدنا حسنؓ سے ہوئی۔ ظاہر ہے ایک درست ہے، اب تناقض ہے، دونوں معصوم امام ہیں مگر ایک سے غلطی ہو رہی ہے۔

2)۔ اللہ تعالیٰ نے امانتیں ادا کرنے کا حکم دیا ہے اور بنو شیبہ کو کعبہ کی کنجی دیتے ہوئے فرمایا تھا اسے ہمیشہ کے لیے لے لو تم سے ظالم ہی چھینے گا۔ تو سوال یہ ہے کہ سیدنا علیؓ کی خلافت کا معاملہ اس سے بھی اہم ہے۔ لیکن نبیﷺ نے سیدنا علیؓ سے یہ نہیں فرمایا تم سے خلافت ظالم ہی چھینے گا۔

3)۔ سیدنا علیؓ کے پاس قرآنِ پاک کا نسخہ تھا جو نزولی ترتیب پر تھا اگر تھا تو سیدنا علیؓ کی خلافت کے بعد اسے نمایاں کیوں نہیں کیا گیا؟۔

(52)۔ مرتدوں کے خلاف سیدنا علیؓ نے سیدنا ابو بکرؓ کے ساتھ مل کر جنگ کی تھی، جس سے لونڈی حاصل ہوئی، اس سے بچہ پیدا ہوا کہ اسکا نام محمد بن حنفیہ رکھا۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ سیدنا علیؓ نے سیدنا ابو بکرؓ کی خلافت کو صیح تسلیم کیا تھا اگر ان کی خلافت شرعی نہ ہوتی تو اس میں شریک نہ ہوتے۔

2)۔ اپنے غائب امام کے متعلق کہتے ہیں اس پر فرشتے اترتے تھے جب اس پر فرشتے اترتے تھے اور اس کے معاون تھے تو پھر غار میں چھپنے کا کیا جواز ہے؟۔

3)۔ اور یہ کہتے ہیں: اللہ تعالیٰ نے مہدی منتظر کی عمر سینکڑوں برس کی طوالت پیدا کر دی ہے سوال یہ ہے کہ اگر ایسا ہوتا تو سید الخلق حضرت محمدﷺ کی عمر درازی ہوتی؟۔

4)۔ سیدنا عمرؓ نے اپنے بعد خلافت کے انتخاب کے لیے چھ افراد کا انتخاب کیا تھا۔ تو سیدنا عبد الرحمٰن بن عوفؓ نے جائزہ لے کر سیدنا عثمانؓ کا انتخاب کیا اگر خلافت کی وصیت تھی تو سیدنا عمرؓ کی وفات کے بعد سیدنا علیؓ کہہ سکتے تھے کہ خلافت کی وصیت میرے لیے رسولِ اکرمﷺ نے کی ہے۔ اب کونسا خوف تھا؟۔

اختتامی بات:

جو میسر آسکا ہے ہم نے اعتراضات و سوال کا تذکرہ کیا ہے اور ہم شیعہ دانشوروں سے التماس کناں ہیں وہ ان سوالات پر غور کریں شاید راہِ حق کی جستجو میں اور اس پر گامزن ہونے کی توفیق مل جائے۔

یہی وہ راہِ راست ہے جس پر رسولِ اکرمﷺ کے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور اہلِ بیت رضوان اللہ علیہم اجمعین پاکیزہ طینت اور مطہرین چلتے رہے ہیں۔

اے اللہ! جب ہم اس دار فانی سے دار جاودانی کی جانب سدھار رہے ہوں تو عظیم و مبارک کلمہ نصیب فرما۔ 

لحد میں اتریں تو قبر جنت کا باغیچہ بن جائے اور روز قیامت ہمارا حشر حبیب کبریاءﷺ کے لوائے حمد کے نیچے ہو۔

وصلی اللہ علی محمد وسلم۔