تعزیہ کی جلوسوں میں شرکت کرنے کی وجہ سے نماز چھوڑ دیتے ہیں
تعزیے نکالنے والے اکثر نہ علماء ہوتے ہیں اور نہ مشائخ اور نہ متقین بلکہ یہ لوگ خود ان رسموں سے علیحدہ ہو کر گھر میں بیٹھ کر جہلا اور عوام کو ان پر لگا دیتے ہیں وہ اکثر بے نماز بے دین عوام کالانعام جاہل مطلق ہوتے ہیں جو پہلے ہی سے لا مذہب ہوتے ہیں وہ اپنی نفسانی خواہشات کی بناء پر ان رسموں سے دلچسپی لیتے ہیں اور بعض امراء فیس لے کر یہ حرام فعل کرتے ہیں اور جو نمازی سادہ لوح جلوسوں میں پھنس جاتے ہیں وہ نمازیں ترک کر دیتے ہیں نماز ترک کرنا کفر اور شرک ہے اور بت پرستی کے برابر ہے۔ بہر کیف محرم کی رسومات گناہوں کا مجموعہ ہیں اور نیکیوں کے تلف کرنے کا باعث ہیں مسلمانوں کا فرضِ منصبی ہے کہ ان بد رسموں سے خود بھی بچیں اور اپنے احباب کو بھی بچائیں کیونکہ یہ سب موجب عذاب النار ہیں قرآنِ کریم میں ہے: قُوا أَنفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا الخ (سورۃ التحریم: آیت 6) اپنی جانوں اور اپنے اہل کو دوزخ سے بچاؤ۔
(فتاویٰ حصاریة و مقالات علمیة: جلد، 7 صفحہ، 176)