رافضی کے اس قول پرتبصرہ کہ وہ واحد ہے نہ وہ جسم ہے نہ جوہر:
امام ابنِ تیمیہؒرافضی کے اس قول پرتبصرہ کہ وہ واحد ہے نہ وہ جسم ہے نہ جوہر:رہا اس کا یہ کہنا کہ اس لیے کہ اللہ کی ذات ایک ہے وہ جسم نہیں ،اگر واحد سے اس کی مراد یہ ہے کہ وہ ہے جو آیات میں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی مراد ہے مثلاً:﴿ وَ اِلٰھُکُمْ اِلٰہٌ وَّاحِدٌ ....﴾ (البقرۃ ۱۶۳) ’’اور تمھارا معبود ایک ہی معبود ہے،....۔‘‘نیز ارشادباری تعالیٰ ہے :﴿ وَّ ھُوَ الْوَاحِدُ الْقَھَّار﴾ (رعد: ۱۶)’’ اور وہی ایک ہے، نہایت زبردست ہے۔‘‘اور اس کے امثال دیگر آیات ۔تو یہ بات تو حق ہے۔اور اگر ’’واحد ‘‘سے اس کی مراد وہ ہے جومنکرین صفات جہمیہ مراد لیتے ہیں ؛ یعنی وہ صفات سے خالی ایک ذات ہے؛ تو اس واحد کے لیے خارج میں کوئی حقیقت نہیں اور یہ تو صورت صرف ذہنی ہوسکتی ہے؛ عینی نہیں ۔اس لیے کہ [محسوسات میں ] صفات سے خالی ذات کا وجود ممتنع ہے۔ ایسے حی ،علیم اور قدیر کا وجود ممتنع ہے جس کے لیے صفتِ حیات ،علم اور قدرت ثابت نہ ہوں پس اسماء کو ثابت کرنا بغیر صفات کے عقلیات اور سمعیات (عقلی اور نقلی دلائل )میں سفسطہ(یونانی کلمہ ہے جس کا معنی ہے ’’غلط ‘‘) ہے۔